Shahid Bashir Profile picture
Feb 1 8 tweets 2 min read
#منقول
صِلۂ شہید کیا ہے، تب و تابِ جاودانہ

" جو بچھڑ گئے" ڈرامہ ٹی وی سیریل دیکھ رہا تھا۔ ایک واقعہ یاد آیا سوچا شئیر کرلوں۔ انفنٹری سکول میں Basic کورس کر رہا تھا۔ جناح روڈ پر کھڑے رکشے کا انتظار کر رہے تھے کہ میجر جاوید اقبال، کہیں سے نکل آئے اور ساتھ پیدل چلنے کو کہا۔
فوراً ساتھ چل دیئے۔ راستے میں بات چیت کے دوران ہمارے علاقے کا ذکر ہوا۔ پھر انتہائی بوجھل دل کے ساتھ ایک کہانی سنائی۔ گاؤں کی ایک بوڑھیا نے رات کو اپنی بہو سے کہا صبح سویرے ڈھیر سارے پراٹھے اور بڑی کیتلی میں چائے تیار کرنا۔ صبح ہوئی اور چاچی پراٹھوں بھرا چنگیر اور کیتلی
لے کر پگڈنڈیوں پر چلتی ہوئی سیدھی فوجی کیمپ پہنچ گئی اور یہ 18 ایف ایف کا کیمپ ایریا تھا۔ راستے میں آرپی والوں نے روکنے کی کوشش کی لیکن بے سود۔ سی او نےناراض ہو کر ایڈجوٹنٹ کو بھیجا۔ مگر کیا معلوم چاچی نے کیا کہا کہ وہ بھی ساتھ چل دیئے اور یوں چاچی سیدھی آفس میں پہنچ گئی
پراٹھوں بھرا چنگیر سر سے اتارا اور کیتھلی زمین پر رکھتی ہوئی کرنل صاحب کو بولی “بیٹا! یہ آپ لوگوں کے لیے ہے“ کرنل صاحب ناراض ہو گئے اور زور زور سے بولنا شروع کر دیا:چاچی! ہم فقیر نہیں،فوج کے آفیسر ہیں۔ لے جاؤ یہ سب کچھ اور غریبوں میں بانٹ دو۔
آر پی والے کی مدد سے چاچی نے چنگیر اٹھایا اور ساتھ والے قبرستان کی طرف چل دی۔
کرنل نے پھر کہا: چاچی! راستہ اُس طرف ہے
چاچی نے مڑ کر کہا: صاحب! میں اپنے بیٹے کے پاس جارہی ہوں، اسے یہ کہنے کہ تمھارے آفیسر اتنے بڑے ہوگئے ہیں کہ ایک شھید کی والدہ اور شھید کی بیوہ
کے ہاتھوں کے پکاۓ ہوئے پراٹھے نہیں کھاتے
کرنل چکرا گیا فورا اٹھا اور پوچھا: چاچی!تمھارا بیٹا؟
ہاں وہ سامنے قبرستان میں سو رہا ہے۔ جنگ میں شھید ہوا تھا۔ بلوچ پلٹن میں نائیک تھا،گل محمد۔
سی او جھک گیا چاچی کے پیروں کو چھوا، ساتھ والی کرسی پر بٹھایا۔
میس والوں نے پراٹھے میز پر لگائے اور پھر کیتلی سے چائے کی پیالی بھر کے سی او نے چاچی کو اپنے ہاتھوں سے ناشتہ کرایا۔ یہ تھی ہمارے گاؤں کی چاچی اکبری ۔ نائیک گل محمد شھید 43 بلوچ کی ماں
اس ماں کا یہ جذبہ تھا جب کہ اُس وقت 71 کے بعد ہم ملک کا ایک بازو ہندو بنیےکی سازش کے ہاتھوں
گنوا چکے تھے آج بھی کتنی مائیں ہیں جن کے نور نظر اس دھرتی پر قربان ہوگئے ہیں اور ہورہےہیں۔ ابھی کل ہی کی تو بات ہے 10 کڑیل جوان کیچ بلوچستان میں شھادت کے درجے پر فائز ہوئے۔ فیصلہ سازوں کو سوچنا چاہیے۔ اب نہیں تو پھر کبھی نہیں۔ افواج پاکستان زندہ باد
کرنل واجد بنگش (ریٹائرڈ)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Shahid Bashir

Shahid Bashir Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @LtColShahid

Feb 3
قابل رشک
تربیت اولاد کے دو اصول!
چند روز پہلے فیصل آباد کے ایک نجی سکول کی سالانہ پیرنٹس ٹیچرز میٹنگ میں میرا تربیت اولاد کے عنوان پر سیشن تھا. اس تقریب میں کچھ بچوں اور والدین کو ایوارڈز دیے گئے. ایک دراز قد، بہ ظاہر ان پڑھ خاتون کو "سال کی بہترین ماں" کا ایوارڈ دیا گیا.
سیشن کے اختتام پر میں نے ایوارڈ حاصل کرنے والی ماں کو ڈھونڈنا شروع کیا. لیکن وہ سکول میں پڑھنے والے تینوں بچوں کو لے کر اپنے گھر واپس جلی گئی تھیں. میں نے پرنسپل صاحب سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اگر آپ کو اس خاتون کا گھر معلوم ہو تو میں آپ کے ساتھ جا کر
کچھ دیر کے لیے اس ماں سے ملنا چاہتا ہوں
پرنسپل صاحب مجھے سکول سے بہت دور محلہ غلام آباد لے گئے. وہاں ایک معمولی سا گھر تھا. جو ایک کمرے پر ہی مشتمل تھا. چھوٹا سا برآمدہ اور اتنا ہی صحن تھا. بچے اور ان کی ماں گھر میں موجود تھے . وہاں جا کر معلوم ہوا کہ بچوں کا والد
Read 15 tweets
Feb 2
#سبق_اور_اُمید
ایک نوجوان اپنے بوڑھے ماں باپ کے ساتھ کسی مہنگے ہوٹل میں کھانا کھانے گیا۔ ماں باپ تو نہیں چاہتے تھے، لیکن بیٹے کی خواہش تھی کہ وہ انہیں کسی مہنگے ہوٹل میں ضرور کھانا کھلائے گا، اِسی لیے اُس نے اپنی پہلی تنخواہ ملنے کی خوشی میں ماں باپ جیسی عظیم ہستیوں کے ساتھ
شہر کے مہنگے ہوٹل میں لنچ کرنے کا پروگرام بنایا
باپ کو رعشے کی بیماری تھی، اُسکا جسم ہر لمحہ کپکپاہٹ میں رہتا تھا، اور ضعیفہ ماں کو دونوں آنکھوں سے کم دیکھائی دیتا تھا
یہ شخص اپنی خستہ حالی اور بوڑھے ماں باپ کے ہمراہ جب ہوٹل میں داخل ہوا تو وہاں موجود
امیر لوگوں نے سیر سے پیر تک اُن تینوں کو یوں عجیب و غریب نظروں سے دیکھا جیسے وہ غلطی سے وہاں آ گئے ہوں
کھانا کھانے کیلئے بیٹا اپنے دونوں ماں باپ کے درمیان بیٹھ گیا۔ وہ ایک نوالہ اپنی ضیعفہ ماں کے منہ میں ڈالتا اور دوسرا نوالہ بوڑھے باپ کے منہ میں۔ کھانے کے دوران کبھی کبھی
Read 7 tweets
Feb 1
#آج_کی_بات
کاش میں سالم جیسا ھوتا
اموی خلیفہ ھشام بن عبدالمطلب حج پہ مکہ اَیا ھوا تھا۔طواف کرتے ھوے اسکی نظر حضرت عمر کے پوتے سالم بن عبداللہ پہ پڑی
ٹوٹی ھوئ جوتی ان کے ھاتھ میں تھی کپڑے ایسے پہنے ھوے تھے کہ بمشکل دو درھم کے رہےھونگے۔
خلیفہ قریب اَیا سلام کیا پھر کہنے لگا سالم! کوئ ضرورت ھو تو بتلائیے سالم نے غصہ اور حیرت ملی ایک نگاہ غلط اس پہ ڈالی اور فرمایا اللہ کے گھر ہیں ہم! تمہیں شرم نا اَئ کہ اس ذات کے سوا کسی سے اپنی ضرورت مانگوں؟

خلیفہ کے چہرہ پر خجالت اور شرمندگی کے اَثار ھویدا ھوے
حضرت سالم کو چھوڑ کر اپنا طواف مکمل کیا اور انکا انتظار کرنے لگا ۔جب دیکھا کہ سالم حرم سے باھر نکل رھے ہیں تو انکے پیچھے اَیا اور کہنے لگا اَپ نے حرم میں تو کچھ مانگنے سے انکار کیا تھا ابتو اَپ حرم سے باھر ہیں سو کچھ مانگ لیجیے۔
سالم نے پوچھا کیا مانگوں تمسے؟
Read 6 tweets
Jan 31
#CorporateLessons
A woman in hot air balloon realized she is lost.
She reduced altitude & shouted to a man below..
"Excuse me, can you help me? I promised a friend to meet him an hour ago but I don't know where I am."
Man below replied: You are in hot air balloon 30 feet above the ground. You are at 41 degree North latitude & 59 degree West longitude.
Lady: You must be an Engineer
Man: How do you know?
Lady: Everything you told me is technically correct but useless & the fact is I'm still lost.
Engineer: You must be in Top Management.
Lady: Ya. How do you know ?
Read 4 tweets
Jan 29
#تاریخِ_گم_گشتہ
تاریخ کے جھروکوں سے
’’جیکب کلاک‘‘ دنیا کا واحد گھڑیال جو کشش ثقل سے چلتا ہے
جوکم صاحب بہادر کے بسائے ہوئے شہر جیکب آباد کا شمار سندھ کے قدیم شہروں میں ہوتا ہے ۔ بریگیڈیئر جنر ل جان جیکب جنہیں ان کے عقیدت مند ’’جوکم صاحب بہادر‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں
جیکب آباد شہر کے بانی اور یہاں کے باشندوں کے لیے روحانی بزر گ کا درجہ رکھتے ہیں۔ عالمی تاریخ میں وہ واحد فوجی ہیں جنہوں نے میدان جنگ کے علاوہ فن تعمیراور سول انجینئرنگ میں بھی کمالات کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی نادر شاہ کار تخلیق کیے جو سیاحوں کے لیے آج بھی حیرانی کا باعث ہیں۔
ویسے تو انہوں نے سول انجینیرنگ اور اُس دور کی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے کئی کارہائے نمایاں انجام دیئے لیکن ان کے دو شاہکار ’’جیکب کلاک‘‘ اور کبوتر گھر‘‘ آج بھی دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کا مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں۔ کشش ثقل کی مدد سے چلنے والا دینا بھر میں واحد کلاک ہے
Read 22 tweets
Jan 26
#پہلے_خود_کو_بدلیں
پرانے زمانے کی بات ھے کہ ایک بادشاہ تھا جو اپنی رعایا پر بڑا مہربان تھا۔ اس نے 100 کلومیٹر لمبی سڑک تعمیر کرنے کا حکم دیا۔
جب سڑک تعمیر ھو گئی اور اس کے افتتاح کا وقت آیا تو اس نے اپنے تین وزیروں سے کہا کہ ایک بار پوری سڑک کا جائزہ لیکر آو تاکہ پتہ چل سکے
کہ کہیں کوئی نقص تو باقی نہیں رہ گیا؟
تینوں وزیر چلے گئے
شام میں پہلا وزیر واپس آیا اور کہنے لگا بادشاہ سلامت پوری سڑک بہت شاندار بنی ھے۔ مگر سڑک پر ایک جگہ کچرا پڑا نظر آیا اگر وہ اٹھا لیا جائے تو سڑک کی خوبصورتی کو چارچاند لگ جائیں گے
دوسرا وزیر آیا تو اس نے بھی بالکل یہی احوال سنایا کہ سڑک پر ایک جگہ کچرہ ھے اگر وہ اٹھا لیا جائے تو سڑک پر انگلی اٹھانے کی گنجائیش باقی نہیں رھے گی۔
تیسرا وزیر آیا تو وہ بہت تھکا ھوا نظر آیا اور پسینے سے اسکے کپڑے گیلے ھو رھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک تھیلا بھی تھا۔
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

:(