Shahid Bashir Profile picture
Feb 3 15 tweets 4 min read
قابل رشک
تربیت اولاد کے دو اصول!
چند روز پہلے فیصل آباد کے ایک نجی سکول کی سالانہ پیرنٹس ٹیچرز میٹنگ میں میرا تربیت اولاد کے عنوان پر سیشن تھا. اس تقریب میں کچھ بچوں اور والدین کو ایوارڈز دیے گئے. ایک دراز قد، بہ ظاہر ان پڑھ خاتون کو "سال کی بہترین ماں" کا ایوارڈ دیا گیا.
سیشن کے اختتام پر میں نے ایوارڈ حاصل کرنے والی ماں کو ڈھونڈنا شروع کیا. لیکن وہ سکول میں پڑھنے والے تینوں بچوں کو لے کر اپنے گھر واپس جلی گئی تھیں. میں نے پرنسپل صاحب سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اگر آپ کو اس خاتون کا گھر معلوم ہو تو میں آپ کے ساتھ جا کر
کچھ دیر کے لیے اس ماں سے ملنا چاہتا ہوں
پرنسپل صاحب مجھے سکول سے بہت دور محلہ غلام آباد لے گئے. وہاں ایک معمولی سا گھر تھا. جو ایک کمرے پر ہی مشتمل تھا. چھوٹا سا برآمدہ اور اتنا ہی صحن تھا. بچے اور ان کی ماں گھر میں موجود تھے . وہاں جا کر معلوم ہوا کہ بچوں کا والد
ایک فیکٹری میں مزدوری کرتا ہے. ان کے تین بیٹے ہیں اور بیٹی کوئی نہیں. ماں گھر میں رہ کر سلائی مشین پر لوگوں کے کپڑے سیتی ہے. اپنی محنت کی کمائی سے وہ بچوں کی سکول فیس ادا کرتی ہے. یہ صرف ماں کا ہی شوق تھا کہ بچے شہر کے اچھے سکول میں پڑھ رہے تھے.
سکول انتظامیہ نے بچوں کے شوق اور تعلیمی رجحان کو دیکھ کر کچھ فیس کم بھی کر دی تھی
میری کھوجی طبیعت کو ایک دل چسپ سٹوری ملنے والی تھی. میں ہمیشہ اپنے ارد گرد بکھری کہانیوں کو ہی فوکس کرتا ہوں. ہمارے ارد گرد ایسے ہزاروں کردار موجود ہیں جنہیں رول ماڈل بنا کر آگے بڑھا جا سکتا ہے.
زندگی ساز اور کردار ساز واقعات کی ہمارے ہاں کوئی کمی نہیں، بس دیکھنے والی آنکھ اور محسوس کرنے والے دل کی کمی ہے
میں نے پرنسپل صاحب کی اجازت سے اس خاتون سے پوچھا کہ آپ کو سال کی بہترین ماں کا ایوارڈ ملا ہے. اس ایوارڈ ملنے پر آپ کیا محسوس کر رہی ہیں ؟
وہ خاتون پر جوش اور پر اعتماد انداز میں بولیں، مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے. پچھلے سال بھی مجھے ہی یہ ایوارڈ ملا تھا. کیوں کہ میرے بچے سکول سے ناغہ نہیں کرتے، صاف ستھرے یونیفارم میں سکول جاتے ہیں. ان کی لکھائی بہت خوب صورت ہے. ان کا ہوم ورک مکمل ہوتا ہے.
یاد کرنے کا سبق بھی ٹھیک طرح سے یاد کر کے جاتے ہیں. تینوں بچے ہر سال امتحانات میں فرسٹ پوزیشن بھی لیتے ہیں. خاتون کے بچے بلترتیب چھٹی، پانچویں اور چوتھی جماعتوں میں زیر تعلیم تھے
میں نے پوچھا، کیا بچے سکول کے بعد اکیڈمی پڑھنے جاتے ہیں؟، وہ خاتون جھٹ سے بولی.
نہیں، میں نے انہیں کبھی بھی کسی اکیڈمی میں نہیں بھیجا میں ان پڑھ ہوں لیکن میں نے دو اصولوں کو اپنی زندگی کا لازمہ بنا لیا ہے
پہلا اصول یہ کہ میں گھر کے تمام ضروری اور بنیادی کام کپڑے دھونا، صفائی وغیرہ، کھانا پکانا، سلائی مشین پر کپڑے سینا اس وقت کرتی ہوں جب بچے سو رہے ہوں
یا سکول گئے ہوں یا عصر کے بعد گراؤنڈ میں کھیلنے کے لیے گئے ہوں. میں اس دوران میں ہی سارے کام نمٹا لیتی ہوں . جب میرے بچے گھر آتے ہیں تو میں اپنی پوری توجہ ان کو دیتی ہوں. اس وقت گھر کا کوئی کام نہیں کرتی. میرے بچے ہوتے ہیں یا میں ان کا سایہ بن کر ان کے ساتھ ساتھ ہوتی ہوں.
میں بڑی توجہ سے سادہ پنجابی لہجے کی اردو میں اس خاتون کی باتیں سن رہا تھا، جب وہ لمحے بھر کو رکیں تو میں نے پوچھا دوسرا اصول بھی بتا دیں. وہ ہلکی سی مسکراہٹ چہرے پہ سجاتے ہوئے بولیں، میرا دوسرا اصول یہ جیسے ہی میرے بچے مغرب کی نماز سے فارغ ہوتے ہیں
میں فرش پر چٹائی بچھا کر بیٹھ جاتی ہوں اور انہیں کہتی ہوں کہ اپنے اپنے سکول کے بستے لے آؤ. پھر میں ان میں سے ہر ایک سے اس کا سکول میں پڑھا جانے والا سبق سنتی ہوں. مجھے کچھ سمجھ نہیں آتی. لیکن میرے بچے سمجھتے ہیں کہ میں پڑھی لکھی ہوں اور سب کچھ سمجھ رہی ہوں.
میں ہر مضمون کا سبق تین بار پڑھنے کا کہتی ہوں. بچے سناتے ہوئے یاد کر لیتے ہیں. روز کا سبق روز یاد کرنے سے بچے امتحانات کے دنوں میں پریشان بھی نہیں ہوتے. انہیں پوری کتاب یاد ہو چکی ہوتی ہے. مغرب سے عشاء تک بچے بلا ناغہ میرے پاس بیٹھ کر پڑھتے ہیں. میں بھی روز کچھ نیا سیکھتی ہوں.
اور میرے دل کو تسلی بھی ہو جاتی ہے کہ میرے تینوں بیٹوں نے اپنا سبق دہرا کر اپنے ذہنوں میں محفوظ کر لیا ہے.

بات ختم ہو چکی تھی. میں وہاں سے واپس آتے ہوئے رستے میں یہ سوچ رہا تھا کہ ایک ان پڑھ ماں اپنے بچوں کو ملک و قوم کی خدمت کے لیے کس انداز میں تیار کر رہی تھی.
وہ قابل تعریف ماں ہے. یقیناً یہی بچے ہمارے مستقبل کے معمار بنیں گے.
یہ پڑھ کر سوچ رہا ہوں جہاں ماں موبائل پر لگی رہتی ہے ناول پڑھتی لکھتی ہے ان کے بچے بھی موبائل میں ہی لگے رہتے ہوں گے پھر تو افسوس کس بات کا بچوں کا تو کوئی قصور نہیں ہے
#Copied

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Shahid Bashir

Shahid Bashir Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @LtColShahid

Feb 4
#معجزاتِ_قرآن
گیارہ سے بارہ سال پرانی بات ہے میں حرم مکہ گیا۔ دوران طواف مغرب کی اذان ہوئی میں خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھ گیا اور اقامت کا انتظار کرنے لگا۔
میں نے سوچا کہ پاک جگہ ہوں لہذا فارغ نہ بیٹھوں ۔ قرآن پڑھوں۔ میں نے زبانی سورہ التین ( والتین والزیتون) پڑھنا شروع کی ۔
میں ایک آیت پر آ کر بھول گیا۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان وہ سورت بھی بھول جاتا ہے جو ہر وقت اس کی زبان پر رہتی ہے۔ اس وقت بھی ایسا ہوا اب میں نے بہت کوشش کی مجھے آگے یاد آئے
لیکن یاد نہ آئی۔ اور حرم کے صحن میں قرآن بھی نہیں ہوتے۔
قرآن اندر مسجد کی عمارت میں ہوتے ہیں۔ قرآن ہوتا تو میں اس سے دیکھ کر پڑھ لیتا۔ خیر اقامت ہوئی۔ پہلی رکعت میں امام کعبہ نے حمد شریف کے بعد والتین والزیتون پڑھی ۔ رب جانتا ہے مجھے ایسا لگا جیسے اللہ نے مجھے کہا ہو: لو دہرا لو ۔ اپنی غلطی دور کر لو۔میری باقی کی ساری نماز
Read 12 tweets
Feb 4
#آج_کی_بات
دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ

1- چیت/چیتر (بہار کا موسم)
2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا)
3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ)
4- ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز)
5- ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون)
6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں)
7- اسُو/اسوج/آسی (معتدل)
8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی)
9۔ مگھر/منگر (سرد)
10۔ پوہ (سخت سردی)
11- ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند)
12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
Read 9 tweets
Feb 2
#سبق_اور_اُمید
ایک نوجوان اپنے بوڑھے ماں باپ کے ساتھ کسی مہنگے ہوٹل میں کھانا کھانے گیا۔ ماں باپ تو نہیں چاہتے تھے، لیکن بیٹے کی خواہش تھی کہ وہ انہیں کسی مہنگے ہوٹل میں ضرور کھانا کھلائے گا، اِسی لیے اُس نے اپنی پہلی تنخواہ ملنے کی خوشی میں ماں باپ جیسی عظیم ہستیوں کے ساتھ
شہر کے مہنگے ہوٹل میں لنچ کرنے کا پروگرام بنایا
باپ کو رعشے کی بیماری تھی، اُسکا جسم ہر لمحہ کپکپاہٹ میں رہتا تھا، اور ضعیفہ ماں کو دونوں آنکھوں سے کم دیکھائی دیتا تھا
یہ شخص اپنی خستہ حالی اور بوڑھے ماں باپ کے ہمراہ جب ہوٹل میں داخل ہوا تو وہاں موجود
امیر لوگوں نے سیر سے پیر تک اُن تینوں کو یوں عجیب و غریب نظروں سے دیکھا جیسے وہ غلطی سے وہاں آ گئے ہوں
کھانا کھانے کیلئے بیٹا اپنے دونوں ماں باپ کے درمیان بیٹھ گیا۔ وہ ایک نوالہ اپنی ضیعفہ ماں کے منہ میں ڈالتا اور دوسرا نوالہ بوڑھے باپ کے منہ میں۔ کھانے کے دوران کبھی کبھی
Read 7 tweets
Feb 1
#منقول
صِلۂ شہید کیا ہے، تب و تابِ جاودانہ

" جو بچھڑ گئے" ڈرامہ ٹی وی سیریل دیکھ رہا تھا۔ ایک واقعہ یاد آیا سوچا شئیر کرلوں۔ انفنٹری سکول میں Basic کورس کر رہا تھا۔ جناح روڈ پر کھڑے رکشے کا انتظار کر رہے تھے کہ میجر جاوید اقبال، کہیں سے نکل آئے اور ساتھ پیدل چلنے کو کہا۔
فوراً ساتھ چل دیئے۔ راستے میں بات چیت کے دوران ہمارے علاقے کا ذکر ہوا۔ پھر انتہائی بوجھل دل کے ساتھ ایک کہانی سنائی۔ گاؤں کی ایک بوڑھیا نے رات کو اپنی بہو سے کہا صبح سویرے ڈھیر سارے پراٹھے اور بڑی کیتلی میں چائے تیار کرنا۔ صبح ہوئی اور چاچی پراٹھوں بھرا چنگیر اور کیتلی
لے کر پگڈنڈیوں پر چلتی ہوئی سیدھی فوجی کیمپ پہنچ گئی اور یہ 18 ایف ایف کا کیمپ ایریا تھا۔ راستے میں آرپی والوں نے روکنے کی کوشش کی لیکن بے سود۔ سی او نےناراض ہو کر ایڈجوٹنٹ کو بھیجا۔ مگر کیا معلوم چاچی نے کیا کہا کہ وہ بھی ساتھ چل دیئے اور یوں چاچی سیدھی آفس میں پہنچ گئی
Read 8 tweets
Feb 1
#آج_کی_بات
کاش میں سالم جیسا ھوتا
اموی خلیفہ ھشام بن عبدالمطلب حج پہ مکہ اَیا ھوا تھا۔طواف کرتے ھوے اسکی نظر حضرت عمر کے پوتے سالم بن عبداللہ پہ پڑی
ٹوٹی ھوئ جوتی ان کے ھاتھ میں تھی کپڑے ایسے پہنے ھوے تھے کہ بمشکل دو درھم کے رہےھونگے۔
خلیفہ قریب اَیا سلام کیا پھر کہنے لگا سالم! کوئ ضرورت ھو تو بتلائیے سالم نے غصہ اور حیرت ملی ایک نگاہ غلط اس پہ ڈالی اور فرمایا اللہ کے گھر ہیں ہم! تمہیں شرم نا اَئ کہ اس ذات کے سوا کسی سے اپنی ضرورت مانگوں؟

خلیفہ کے چہرہ پر خجالت اور شرمندگی کے اَثار ھویدا ھوے
حضرت سالم کو چھوڑ کر اپنا طواف مکمل کیا اور انکا انتظار کرنے لگا ۔جب دیکھا کہ سالم حرم سے باھر نکل رھے ہیں تو انکے پیچھے اَیا اور کہنے لگا اَپ نے حرم میں تو کچھ مانگنے سے انکار کیا تھا ابتو اَپ حرم سے باھر ہیں سو کچھ مانگ لیجیے۔
سالم نے پوچھا کیا مانگوں تمسے؟
Read 6 tweets
Jan 31
#CorporateLessons
A woman in hot air balloon realized she is lost.
She reduced altitude & shouted to a man below..
"Excuse me, can you help me? I promised a friend to meet him an hour ago but I don't know where I am."
Man below replied: You are in hot air balloon 30 feet above the ground. You are at 41 degree North latitude & 59 degree West longitude.
Lady: You must be an Engineer
Man: How do you know?
Lady: Everything you told me is technically correct but useless & the fact is I'm still lost.
Engineer: You must be in Top Management.
Lady: Ya. How do you know ?
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

:(