اپنی کتاب میں تراب الحسن نےجنگ آزادی کےحالات پر روشنی ڈالی ہے جس کیمطابق اس جنگ میں جن خاندانوں نےجنگ آزادی کے مجاہدین کےخلاف انگریز کی مدد کی مجاہدین کو گرفتار اور قتل کیا، کرایا ان کو انگریز نے بڑی بڑی جاگیریں مال و دولت اور خطابات سےنوازا اور سرکاری
⬇️
وظائف جاری کئے یہ خاندان آج بھی جاگیردار ہیں اور انگریز سرکار کے جانے کے بعد ہر حکومت میں شامل نظر آتے ہیں
Griffin punjab chifs Lahore ;1909
سے حاصل کردہ ریکارڈ کیمطابق یوسف رضا گیلانی کے بزرگ نور شاہ گیلانی کو انگریز سرکار نے انکی خدمات کےعوض300 روپے خلوت اور سند عطا کی تھی
⬇️
Proceeding of the Punjab Political department no 47, June 1858
کیمطابق دربارحضرت بہاؤالدین زکریا کے سجادہ نشین شاہ محمود قریشی کے اجداد نے مجاہدین آزادی کے خلاف انگریز کا ساتھ دیا امہیں ایک رسالہ کیلئے20 آدمی اور گھوڑے فراہم کئے اسکے علاوہ25آدمی لیکر خود بھی جنگ میں شامل ہوئے
⬇️
انگریزوں کےسامان کی حفاظت پر مامور رہےانکی خدمات کے عوض انہیں تین ہزار روپے کا تحفہ دیا گیا
دربار کیلئے1750روپےایک قیمتی جاگیر اور باغ دیا گیا جس کی اس وقت سالانہ آمدنی150 روپے تھی۔
جو حوالہ گیلانی کا ہے وہی
سابق اپوزیشن لیڈر نثار علی خان کے اجداد چوہدری شیر خان کا ہے ان کی
⬇️
مخبری پر لکئی مجاہدین کو گرفتار کر کےقتل کیاگیا انعام کے طور پر شیر خان کو ریوینیو اکٹھا کرنےکا اختیار دیاگیا اور جب سب لوگوں سے اسلحہ واپس لیاگیاتو انہیں15بندوقیں رکھنے کی اجازت اور 500روپےخلعت دی گئی
Gujranwala Guzts 1935-36 Govt of Punjab
کیمطابق حامد ناصر چٹھہ کے بزرگوں
⬇️
میں سےخدا بخش چھٹہ نےجنگ آزادی میں انگریز کا ساتھ دیا وہ اس وقت جنرل نکلسن کی فوج میں تھے
قصور کےخیرالدین خان جوخورشید قصوری کےخاندان سےتھے نےانگریزوں کیلئے100 آدمیوں کا دستہ تیارکیا اورخود بھتیجوں کیساتھ جںگ میں شامل ہوا انگریز نےاسے2500روہے سالانہ کی جاگیر اور ہزار روپے پنشن
⬇️
تحریک آزادی کے ایک روح رواں احمد خان کھرل کی مقبولیت بڑھی تو انگریز کو ڈر پیدا ہوا کہ ان کے مقامی سپاہی جلد یا بدیر احمد کھرل سے جا ملیں گے اس لیے10 جون 1857 کو ملتان چھاؤنی میں پلاٹون نمبر 69 کو بغاوت کے شبہ میں نہتا کردیا گیا اور پلاٹون کمانڈر کو مع دس سپاہیوں کے توپ کے آگے
⬇️
رکھ کر اڑا دیا گیا آخر جون میں بقیہ نہتی پلاٹون کو شبہ ہوا کہ انہیں چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں فارغ کرکےتہہ تیغ کر دیا جائیگا تو سپاہیوں نے بغاوت کردی۔تقریباً 12سو سپاہیوں نے علم بغاوت بلند کیا انگریزوں کے خلاف بغاوت کرنےوالے مجاہدین کو شہر اور چھاؤنی کے درمیان پل شوالہ پر دربار⬇️
بہاؤالدین زکریا کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی نے انگریزی فوج کی قیادت میں اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیرے میں لے لیا اور 3سو کے قریب نہتے مجاہدین کو شہید کر دیا یہ شاہ محمود قریشی PTIکے شاہ محمود قریشی کے لکڑ دادا تھے ان کا نام ان ہی کے نام پر رکھا گیا۔کچھ باغی دریائے چناب کے
⬇️
کنارے شہر سے باہر نل رہے تھے انہیں دربار شیرشاہ کےسجادہ نشین مخدوم شاہ علی محمد نے اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیرے میں لیکر قتل کیا۔
مجاہدین نے اس قتل عام سے بچنے کیلئے دریامیں چھلانگ لگادی کچھ ڈوب کر جاں بحق ہوگئے اور کچھ نکلنےمیں کامیاب ہوگئے پار پہنچ جانے والوں کو سید سلطان قتال
⬇️
بخاری کے سجادہ نشین دیوان آف جلال پور پیروالہ نے اپنے مریدوں کی مدد سے شہید کردیا۔جلال پور پیروالہ کے موجودہMNA دیوان عاشق علی بخاری انہی کی ال میں سے ہیں
مجاہدین کی ایک ٹولی شمال میں حویلی کونگا کیطرف نکل گئی جسے پیر مہر چاہ آف حویلی کورنگا اپنے مریدوں اور لنگریال،براج سرگانہ
⬇️
ترگڑ سرداروں کے ہمراہ گھیر کر شہید کردیا۔مہر شاہ آف حویلی کورنگا سید فخر امام مے پڑ دادا کا سگا بھائی تھا اسے اس قتل عام میں فی مجاہد شہید کرنے پر 20روپے نقد اور ایک مربع اراضی عطا کی گئی
مخدوم شاہ محمود قریشی کو1857 کی جنگ آزادی کچلنے میں انگریزوں کی مدد کےعوض 3ہزار نقد جاگیر
⬇️
جاگیر سالانہ معاوضہ مبلغ 1780 روپے آٹھ چاہات جن کی سالانہ آمدنی ساڑھےپانچ سوروپے تھی بطور معافی دوام عطا ہوئی مزید یہ کہ 1860میں وائسرائے ہند نے بیگی والا باغ عطا کیا مخدوم شاہ علی محمد کو دریائے چناب کے کنارے مجاہدین کو شہید کرنے کےعوض معاوضے کے طور پر وسیع جائیداد عطا کی گئی
⬇️
نوٹ؛مندرجہ بالا اقتباس میں ابھی چندجاگیردار خاندانوں کےچہرے سے نقاب اٹھائے گئےہیں جبکہ تحقیق کرنے پر سبھی جاگیردار اور وڈیروں کی اصلیت کچھ ذیادہ مختلف نہیں ہوگی۔ان جاگیردار خاندانوں کےبڑوں نےاپنی قوم سےغدادی اور انگریز سے وفاداری کے عوض انکے دربار سے اعزازات انعامات اور خطابات
⬇️
پائے ان غدار اور ملک دشمنوں کی اولادوں کو آج حقیقی تاریخ سے نابلد عوام نے اپنا لیڈر بنایا ہوا ہے
خدارا ان غدادان وطن خاندانوں سے آزادی حاصل کریں وگرنہ ان رہزنوں کو رہبر مان کر ہم منزل کی تلاش میں ہمیشہ یونہی بھٹکتے رہینگے۔
ایک شاگرد اپنے استاد سے الجھ پڑا. اس کو مخمصے کا مطلب سمجھ نہیں آیا تھا، استاد نے کافی تشریح کی مگر شاگرد مطمئن نہ تھا، پھر استاد نے کہا کہ میں تم کو ایک واقعہ سناتا ہوں شاید تمہیں مخمصے کی سمجھ آجائے.
واقعہ یہ ہے کہ: ناظم آباد میں AO کلینک کے سامنے والی سڑک
⬇️
پر ایک باپ اور اسکا بیٹا موٹر سائیکل پر جارہے تھے، ان کے آگے ایک ٹرک تھا جس میں فولادی چادریں لدی تھیں، اچانک ٹرک سے ایک فولادی چادر اڑی اور سیدھی باپ بیٹے کی گردن پر آئی اور دونوں کی گردن کٹ گئی، لوگ بھاگم بھاگ دونوں دھڑ اور کٹے ہوئے سر لیکر ڈاکٹر محمد علی شاہ کے پاس پہنچے،
⬇️
ڈاکٹر شاہ نے سات گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد کٹے ہوئے دونوں سر دھڑوں سے جوڑ دیئے۔ دونوں زندہ بچ گئے۔دو ماہ تک دونوں باپ بیٹا انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رہے.گھر والوں کو بھی ملنے کی اجازت نہیں تھی،دو ماہ بعد وہ گھر آئے تو ایک ہنگامہ مچ گیا. باپ کا سر بیٹے کے دھڑ پر اور بیٹے کا
⬇️
کتنے پیسے بھیجوں بیٹا؟ میں نے اپنی ریڑھی سے آلو اٹھاکر ہوا میں اچھالتے ہوئے پوچھا۔ دوسرے ہاتھ میں فون تھا جس پر میرا بیٹا مجھ سے بات کر رہا تھا
ابو ایک سو روپے بھیجیں گے تو ہمیں ایک ماہ کیلئےکافی ہیں بیٹے نے جواب دیا
100روپے کے کتنے ڈالر بنتے ہیں ۔۔؟
⬇️
میں نے سوال کیا۔
"بیس ہزار ڈالرز ابو" بیٹے نے جواب دیا۔ میں امریکہ سے بسلسلہ روزگار پاکستان آیا تھا میں نے امریکہ سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں PHD کیا تھا لیکن پاکستان میں میری ڈگری BA کے برابر تھی اور یہاں ہر کوئی PHD تھا اس لیے نوکری نہ ملی
تو سبزی کی ریڑھی لگا لی، میرا تعلق
⬇️
کیلیفورنیا سے ہے پاکستان میں آیا تو پتہ چلا یہاں انگریزی زبان پر پابندی ہے اس لیے مجھے اردو سنٹر میں داخلہ لیکر اردو سیکھنا پڑی۔ اس دوران مجھے بیروزگاری الاؤنس کے تحت ماہانہ اتنے پیسے مل جاتے کہ تین ماہ میں میری فیملی نے واشنگٹن میں اپنا ذاتی گھر خرید لیا۔
بیٹا اتنے کم پیسے مت
⬇️
ایک آدمی ایک ویران جنگل میں جا رہا تھا کہ اسے اچانک ایک چراغ نظر آیا۔
آدمی چونکا اور فوراً چراغ اٹھا کر رگڑنا شروع ہوگیا۔
مگر جن نمودار نہ ہوا۔
آدمی نے دوبارہ چراغ رگڑا کچھ نہ ہوا، آدمی نے تیسری بار چراغ رگڑا تو کچھ نہ ہوا۔
⬇️
اس نے مایوس ہو کر چراغ پھینکا اور دائیں دیکھا تو حیرت اور خوشی سے اچھل پڑا۔
ایک جن اس کے پاس کھڑا اس کو گھور رہا تھا۔
آدمی نے فوراً خود پر کنٹرول کیا اور غصے سے بولا:
تمھیں میں نے چراغ سے آزادی دلائی اور تم ادھر کھڑے مجھے گھور رہے ہو، بولے کیوں نہیں ۔۔؟
⬇️
جن بولا:
پہلے میرے ایک سوال کا جواب دو پھر میں بتاتا ہوں۔۔!
آدمی پوچھو:
جن: ووٹ کس کو دیا تھا ..؟
آدمی: ”کپتان کو“
جن: اب میں سمجھا۔۔۔
میں ادھر سے اڑ کر گزر رہا تھا تو تمھیں چراغ رگڑتے دیکھ کے رک گیا۔۔۔
میں نے سوچا کہ یہ کون ہو سکتا ہے جو اس جدید دور میں بیوقوفوں کی
⬇️
ایک آدمی کی دو بیویاں تھیں ایک دن گھر آیا تو پہلی بیوی سے کسی بات پر بحث تکرار اتنی بڑہی کہ بات بہت دور تک جا پہنچی، بیگم چپ کرنے کا نام نہیں لیتی تھی، بیوی نے غصے میں کہا چھوڑ دو مجھے اگر میں اتنی بری ہوں. آدمی نے یہ سنتے ہی اپنی اس
⬇️
بیوی کو طلاق دے ڈالی۔
دوسری بیوی اپنی سوکن کی سائیڈ لیتے ہوئے شوہر کو برا بھلا کہنے لگی کہ یہ تو نے کیا کیا ؟ اتنی سی بات پر بھی کوئی بھلا طلاق دیتا ہے
آدمی بہت تپا ہوا تھا غصے میں اس نے کہا زیادہ ٹر ٹر نہ کر جا تجھے بھی طلاق دے دیتا ہوں.
⬇️
ہمسائی دیوار پر سے جھانکتے ہوئے یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی، وہیں سے چلا کر بولی ..!
او بے غیرت انسان .! کوئی ایسے بھی اپنی بیویوں کو طلاق دیتا ہے۔
آدمی غصےسے بولا: دفع ہوجا منحوس عورت ..! میرا بس چلے اور تیرا شوہر اگر مجھے اجازت دے تو میں تجھے بھی طلاق دے دوں.
⬇️
ایک گاؤں میں ایک لڑکا رہتا تھا، بشیر بہت ہی نالائق، نکھٹو طبیعت کا مالک تھا، اسکول میں استاد اور استانیاں اس سے نالاں رہتے اور ساتھی مذاق اڑاتے۔ایک دن بشیر کی ماں اسکول آئیں اور استانی سے اپنے پیارے بیٹے کی پڑھائی پر بات کرنا چاہی، استانی
⬇️
جو پہلے ہی بھری بیٹھی تھیں، بشیر کی بیوقوفی اور پڑھائی میں غیر دلچسپی کی داستانیں بغیر لگی لپٹی رکھے اس کی اماں کو سنا ڈالیں. کہ یہ اتنا نالائق ہے کہ اگر اسکا باپ زندہ ہوتا اور بینک کا مالک بھی ہوتا تب بھی اس کو نوکری پہ نہ رکھوا پاتا. بیوہ ماں پر سکتہ طاری ہوگیا اور
⬇️
بغیر کچھ کہے اپنے پیارے بیٹےکا ہاتھ پکڑا اور اسکول سےچلی گئی ناصرف اسکول بلکہ وہ گاؤں بھی چھوڑ کر شہر چلی آئی.
وقت گزرتا گیا گاؤں بڑھ کر قصبہ بن گیا اور 25 سال گزر گئے اسکول کی استانی جی کو دل میں شدید درد محسوس ہوا. ہسپتال میں داخل کرایا لیکن درد بڑھتا رہا اور سب لوگوں نے
⬇️