ایک شاگرد اپنے استاد سے الجھ پڑا. اس کو مخمصے کا مطلب سمجھ نہیں آیا تھا، استاد نے کافی تشریح کی مگر شاگرد مطمئن نہ تھا، پھر استاد نے کہا کہ میں تم کو ایک واقعہ سناتا ہوں شاید تمہیں مخمصے کی سمجھ آجائے.
واقعہ یہ ہے کہ: ناظم آباد میں AO کلینک کے سامنے والی سڑک
⬇️
پر ایک باپ اور اسکا بیٹا موٹر سائیکل پر جارہے تھے، ان کے آگے ایک ٹرک تھا جس میں فولادی چادریں لدی تھیں، اچانک ٹرک سے ایک فولادی چادر اڑی اور سیدھی باپ بیٹے کی گردن پر آئی اور دونوں کی گردن کٹ گئی، لوگ بھاگم بھاگ دونوں دھڑ اور کٹے ہوئے سر لیکر ڈاکٹر محمد علی شاہ کے پاس پہنچے،
⬇️
ڈاکٹر شاہ نے سات گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد کٹے ہوئے دونوں سر دھڑوں سے جوڑ دیئے۔ دونوں زندہ بچ گئے۔دو ماہ تک دونوں باپ بیٹا انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رہے.گھر والوں کو بھی ملنے کی اجازت نہیں تھی،دو ماہ بعد وہ گھر آئے تو ایک ہنگامہ مچ گیا. باپ کا سر بیٹے کے دھڑ پر اور بیٹے کا
⬇️
سر باپ کے دھڑ سے لگ گیا تھا
شاگرد منہ کھولے بہت حیرت سے سن رہا تھا۔
گھڑمس پیدا ہوگیا کہ اب بیٹے کی بیوی شوہر کے دھڑ کیساتھ کمرے میں رہے یا شوہر کے سر کیساتھ ؟ اگر وہ شوہر کے سر کیساتھ رہتی ہے تو دھڑ تو سُسر کا ہے اب کیا ہوگا ؟
ادھر یہ گھڑمس کہ ماں اگر شوہر کے سر کیساتھ رہے تو
⬇️
دھڑ بیٹے کا ہے، اگر شوہر کے دھڑ کے ساتھ رہے گی تو سر تو اس کے بیٹے کا ہے۔ گھر کی صورتحال انتہائی کشیدہ تھی۔
بیٹا اپنی بیوی کا ہاتھ تھامنا چاہے تو وہ نیک بخت کہتی کہ مجھے ابا جان کے ہاتھوں سے شرم آتی ہے۔
سٗسر اپنی بیوی کے پاس اس لئے نہیں پھٹکتے کہ بیٹے کے دھڑ اور ان کی بیوی میں
⬇️
ابدی حرمت ہے۔
کہیں موٹر سائیکل پر جانا ہو تو ایک پریشانی کہ بہو شوہر کے دھڑ کیساتھ بیٹھے یا سُسر کے سر کیساتھ ؟ الغرض ان کی زندگی اجیرن ہوگئی تمام معمولات ٹھپ ہو گئے ایسے میں کسی نے مشورہ دیا کہ یوں کیا جائے کہ دونوں اپنی اپنی منکوحہ کو طلاق دیدیں اور از سر نو نکاح کریں تاکہ
⬇️
دھڑ حلال ہو جائیں“
شاگرد پوری توجہ سے سن رہا تھا اور بہت پریشان تھا کہ اب کیا ہوگا ؟
تم اب بتاؤ کہ اگر لڑکے کی ماں طلاق لے تو کس سے لے ؟
بیٹے کے دھڑ سے یا شوہر کے سر سے ؟
ادھر بہو کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے. شوہر کے سر سے طلاق لے یا سسر کے دھڑ سے ؟
اب تم بتاؤ کہ کیا کیا جائے ؟
⬇️
شاگرد بولا:
”استاد جی... میرا تو دماغ بند ہو گیا ہے مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کیا جائے“
استاد گویا ہوئے:
”بیٹا... بس یہ جو تمہاری کیفیت ہے نا اسے ہی ”مخمصہ“ کہتے ہیں“
پی ٹی آئی کی حکومت بھی انہی حالات کا شکار ہے اس کا ”سر” عمران نیازی“ کا اور ”دھڑ ”جںرل باجوہ“ کا
⬇️
لگا ہوا ہے. سر الگ کریں تو مصیبت دھڑ الگ کریں تو مصیبت اسی لیئے تو عمران نیازی نے کہا تھا؛ ”اگر مجھے نکالا تو میں ذیادہ خطرناک ہو جاؤں گا“
گویا موجودہ صورتحال ”مخمصے“ کا شکار ہو گئی ہے۔
کتنے پیسے بھیجوں بیٹا؟ میں نے اپنی ریڑھی سے آلو اٹھاکر ہوا میں اچھالتے ہوئے پوچھا۔ دوسرے ہاتھ میں فون تھا جس پر میرا بیٹا مجھ سے بات کر رہا تھا
ابو ایک سو روپے بھیجیں گے تو ہمیں ایک ماہ کیلئےکافی ہیں بیٹے نے جواب دیا
100روپے کے کتنے ڈالر بنتے ہیں ۔۔؟
⬇️
میں نے سوال کیا۔
"بیس ہزار ڈالرز ابو" بیٹے نے جواب دیا۔ میں امریکہ سے بسلسلہ روزگار پاکستان آیا تھا میں نے امریکہ سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں PHD کیا تھا لیکن پاکستان میں میری ڈگری BA کے برابر تھی اور یہاں ہر کوئی PHD تھا اس لیے نوکری نہ ملی
تو سبزی کی ریڑھی لگا لی، میرا تعلق
⬇️
کیلیفورنیا سے ہے پاکستان میں آیا تو پتہ چلا یہاں انگریزی زبان پر پابندی ہے اس لیے مجھے اردو سنٹر میں داخلہ لیکر اردو سیکھنا پڑی۔ اس دوران مجھے بیروزگاری الاؤنس کے تحت ماہانہ اتنے پیسے مل جاتے کہ تین ماہ میں میری فیملی نے واشنگٹن میں اپنا ذاتی گھر خرید لیا۔
بیٹا اتنے کم پیسے مت
⬇️
اپنی کتاب میں تراب الحسن نےجنگ آزادی کےحالات پر روشنی ڈالی ہے جس کیمطابق اس جنگ میں جن خاندانوں نےجنگ آزادی کے مجاہدین کےخلاف انگریز کی مدد کی مجاہدین کو گرفتار اور قتل کیا، کرایا ان کو انگریز نے بڑی بڑی جاگیریں مال و دولت اور خطابات سےنوازا اور سرکاری
⬇️
وظائف جاری کئے یہ خاندان آج بھی جاگیردار ہیں اور انگریز سرکار کے جانے کے بعد ہر حکومت میں شامل نظر آتے ہیں
Griffin punjab chifs Lahore ;1909
سے حاصل کردہ ریکارڈ کیمطابق یوسف رضا گیلانی کے بزرگ نور شاہ گیلانی کو انگریز سرکار نے انکی خدمات کےعوض300 روپے خلوت اور سند عطا کی تھی
⬇️
Proceeding of the Punjab Political department no 47, June 1858
کیمطابق دربارحضرت بہاؤالدین زکریا کے سجادہ نشین شاہ محمود قریشی کے اجداد نے مجاہدین آزادی کے خلاف انگریز کا ساتھ دیا امہیں ایک رسالہ کیلئے20 آدمی اور گھوڑے فراہم کئے اسکے علاوہ25آدمی لیکر خود بھی جنگ میں شامل ہوئے
⬇️
ایک آدمی ایک ویران جنگل میں جا رہا تھا کہ اسے اچانک ایک چراغ نظر آیا۔
آدمی چونکا اور فوراً چراغ اٹھا کر رگڑنا شروع ہوگیا۔
مگر جن نمودار نہ ہوا۔
آدمی نے دوبارہ چراغ رگڑا کچھ نہ ہوا، آدمی نے تیسری بار چراغ رگڑا تو کچھ نہ ہوا۔
⬇️
اس نے مایوس ہو کر چراغ پھینکا اور دائیں دیکھا تو حیرت اور خوشی سے اچھل پڑا۔
ایک جن اس کے پاس کھڑا اس کو گھور رہا تھا۔
آدمی نے فوراً خود پر کنٹرول کیا اور غصے سے بولا:
تمھیں میں نے چراغ سے آزادی دلائی اور تم ادھر کھڑے مجھے گھور رہے ہو، بولے کیوں نہیں ۔۔؟
⬇️
جن بولا:
پہلے میرے ایک سوال کا جواب دو پھر میں بتاتا ہوں۔۔!
آدمی پوچھو:
جن: ووٹ کس کو دیا تھا ..؟
آدمی: ”کپتان کو“
جن: اب میں سمجھا۔۔۔
میں ادھر سے اڑ کر گزر رہا تھا تو تمھیں چراغ رگڑتے دیکھ کے رک گیا۔۔۔
میں نے سوچا کہ یہ کون ہو سکتا ہے جو اس جدید دور میں بیوقوفوں کی
⬇️
ایک آدمی کی دو بیویاں تھیں ایک دن گھر آیا تو پہلی بیوی سے کسی بات پر بحث تکرار اتنی بڑہی کہ بات بہت دور تک جا پہنچی، بیگم چپ کرنے کا نام نہیں لیتی تھی، بیوی نے غصے میں کہا چھوڑ دو مجھے اگر میں اتنی بری ہوں. آدمی نے یہ سنتے ہی اپنی اس
⬇️
بیوی کو طلاق دے ڈالی۔
دوسری بیوی اپنی سوکن کی سائیڈ لیتے ہوئے شوہر کو برا بھلا کہنے لگی کہ یہ تو نے کیا کیا ؟ اتنی سی بات پر بھی کوئی بھلا طلاق دیتا ہے
آدمی بہت تپا ہوا تھا غصے میں اس نے کہا زیادہ ٹر ٹر نہ کر جا تجھے بھی طلاق دے دیتا ہوں.
⬇️
ہمسائی دیوار پر سے جھانکتے ہوئے یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی، وہیں سے چلا کر بولی ..!
او بے غیرت انسان .! کوئی ایسے بھی اپنی بیویوں کو طلاق دیتا ہے۔
آدمی غصےسے بولا: دفع ہوجا منحوس عورت ..! میرا بس چلے اور تیرا شوہر اگر مجھے اجازت دے تو میں تجھے بھی طلاق دے دوں.
⬇️
ایک گاؤں میں ایک لڑکا رہتا تھا، بشیر بہت ہی نالائق، نکھٹو طبیعت کا مالک تھا، اسکول میں استاد اور استانیاں اس سے نالاں رہتے اور ساتھی مذاق اڑاتے۔ایک دن بشیر کی ماں اسکول آئیں اور استانی سے اپنے پیارے بیٹے کی پڑھائی پر بات کرنا چاہی، استانی
⬇️
جو پہلے ہی بھری بیٹھی تھیں، بشیر کی بیوقوفی اور پڑھائی میں غیر دلچسپی کی داستانیں بغیر لگی لپٹی رکھے اس کی اماں کو سنا ڈالیں. کہ یہ اتنا نالائق ہے کہ اگر اسکا باپ زندہ ہوتا اور بینک کا مالک بھی ہوتا تب بھی اس کو نوکری پہ نہ رکھوا پاتا. بیوہ ماں پر سکتہ طاری ہوگیا اور
⬇️
بغیر کچھ کہے اپنے پیارے بیٹےکا ہاتھ پکڑا اور اسکول سےچلی گئی ناصرف اسکول بلکہ وہ گاؤں بھی چھوڑ کر شہر چلی آئی.
وقت گزرتا گیا گاؤں بڑھ کر قصبہ بن گیا اور 25 سال گزر گئے اسکول کی استانی جی کو دل میں شدید درد محسوس ہوا. ہسپتال میں داخل کرایا لیکن درد بڑھتا رہا اور سب لوگوں نے
⬇️