۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا یہ حسن اتفاق ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
15 اگست 2021 میں امریکی اور اتحادیوں کی افغانستان میں ذلت آمیز شکست کے بعد ، 1- امریکی سینیٹرز نے پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ کہ آئی۔ایس۔آئ نے امریکہ کو اندھیرے میں رکھا ، جس کی وجہ سے ہمیں اپنے مقاصد میں
کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ 2- افغانستان میں 20 سالہ امریکی پروردہ عناصر نے پاکستانی فورسز پر حملے شروع کر دئیے ہیں۔ 3- افغانستان میں 70:کے قریب ، پاکستان مخالف انڈین ٹریننگ سنٹر پکڑے گئے ہیں۔ 4- پاکستانی میڈیا نے حکومت مخالف تحریک کو ہوا دینے میں اہم رول ادا کر رہا ہے ۔
5- وزیراعظم عمران خان کی چین سے واپسی کے دن ،، نون لیگ اور پی پی پی اکٹھی ہوئیں اور حکومت کو کھر بھیجنے کیلے ، سڑکوں اور پارلیمان میں تحریک چلانے کا اعلان کیا۔
یہ حسن اتفاق نہیں ہے۔ 1- امریکی ،افغانستان میں شکست کے زخموں کو چاٹ رہا تھا۔ کہ حکومتی اور دفاعی اداروں نے چائنا
کے ساتھ تعلقات بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ جسے 60 سالوں سے زیادہ پاکستانی عوام کی تائید حاصل ہے۔
امریکہ گزشتہ تین سالوں سے کوشش میں تھے کہ پاکستان کو ہر قیمت پر اپنے ساتھ رکھنا ہے۔ جو پاکستانی ریاست کیلئے ممکن نہیں۔ کہ پاکستانی عوام نے امریکہ کو آزما کر دیکھ لیا۔ اور کئی دہائیوں
اپنی رائے کا اظہار ،امریکہ کے خلاف ، گو امریکہ گو، امریکہ مردہ باد کے نعروں سےدیا۔
البتہ نون لیگی اور پی پی پی کی قیادت حکمرانی کی سند ، عوام کی بجاے امریکی اسٹیبلشمنٹ سے نہ صرف مانگتی رہی، بلکہ اب بھی مانگ رہی۔ جسے عوام کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ وقت بہت بدل چکا ہے۔ جس کا
ادراک ان دونوں جماعتوں کے لیڈروں کو کر لینا چاہیئے۔ کہ اس ساری لڑائ میں فتح ، پاکستان اور عوام کی ہوگی۔ نہ کہ امریکہ یا اس کے پٹھوں کی۔ ان شا اللہ۔ پاکستان زندہ باد، پاکستانی عوام زندہ باد، پاکستانی افواج پائندہ باد۔ #قلمکار
سعلان۔
جو احباب میری گزارشات سے متفق ہوں۔ انہیں چاہئیے کہ اپنے حلقہ اثر تک ، وٹسپ یا کسی اور ذریعہ سے قومی فریضہ سمجھ کر پہنچائیں۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
بیجنگ اولمپکس 2022 اور پاک چائنا ترقیاتی منصوبوں پر دستخط۔
بیجنگ اولمپکس 2022 کی کامیابی جاننے کیلئے بین الاقوامی مبصرین انتظار میں تھے کہ دنیا کے کتنے ممالک اس تقریب میں حصہ لیتے ہیں ۔کہ دنیا کے " لیڈر " ملک ، امریکہ نے اس تقریب کا سفارتی بائکاٹ کیا ہوا تھا جو بین الاقوامی سطح
پر بری طرح ناکام ہوا۔
119: ممالک جن میں Latin America , سکنڈے نیوین ممالک ، عرب ممالک ، جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، قطر اور پاکستان جیسے ممالک شامل تھے۔ جن پر ماضی میں " امریکن پٹھو " ہونے کا طعنہ دیا جاتا تھا۔ گویا ونٹر بیجنگ اولمپکس 2022 کی کامیابی ، سیاسی فتح کا ۔
پیش خیمہ بنی۔ جس کے جیو پولیٹکل سیاست پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ جس سے پاکستان بھی مستفید ہو گا۔
جہاں تک پاک چائنا اقتصادی تعاون اور ترقیاتی منصوبوں کا تعلق ہے۔ بہت سے منصوبوں پر MOUs پر دستخط ہوئے۔ ان منصوبوں پر پاک چائنا کمپنیاں مل کر کام کریں گیں۔ خوشی کی بات کہ ان منصوبوں پر
ونٹر بیجنگ اولمپکس کا جمعہ 4 فروری کو ہوا۔۔ 1- سٹیڈیم میں 80 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ 2- سٹیڈیم رنگ برنگی تقریب سے جگمگا اٹھا۔ 3- تقریب میں عمران خان کے علاؤہ کئ ممالک کی شخصیات شامل تھیں۔ 4- تقریب میں 91 ممالک حصہ لے رہے ہیں 5- جبکہ 2,800 اتھلیٹ شامل ہیں۔
6- جو ،7 مختلف ایونٹس میں حصہ لیں گے 7- ونٹر اولمپکس ،20 فروری تک جاری رہیں گیں
انڈیا نے امریکہ، برطانیہ کے ساتھ ملکر گیمز کا بائیکاٹ کیا ہے۔ کہ چین انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے۔( انڈیا نہیں ،)6 جبکہ یورپی پارلیمنٹ نے بھی بائکاٹ کیا ہے۔ لیکن ممبر ممالک حصہ لے سکتے ہیں۔
مغربی میڈیا پر بائیکاٹ ، اگر کو دکھا بھی رہا ہے تو ساتھ ایسی تنظیموں اور افراد ، جو بائیکاٹ کے حق میں ہیں۔ انہیں کوریج دے رہا ہے۔
91 ممالک جو ونٹر گیمز میں حصہ لے رہے ہیں۔ پہلی مرتبہ کھل کر " مغربی دباؤ " سے آزاد اور خود ہیں۔ کہ مغرب کی فکری پالیسیوں نے دنیا کو دو حصوں
۔۔۔۔۔۔ ایم ایل ون منصوبہ تازہ ترین صورتحال۔ ۔۔۔۔۔
ایم ایل منصوبہ 1- کراچی سے پشاور تک ڈیل ریلوے لائن بچھانے 2- سٹیشنز کو اپ گریڈ کرنا 3- کل فاضلہ 1872 کلو میٹر لمبا 4- نون لیگ حکومت نے 9 ارب 17 کروڑ ڈالر
،5- چین کے ساتھ معاہدہ کیا۔
پی۔ثی آئی حکومت نے دیگر منصوبوں کی طرح اس
منصوبے کا جائزہ لیا۔ ماہرین کی راے پر چین سے معاہدہ پر بات چیت ہوئی۔ ٹیکنیکل اور فنی امور طے پانے کے بعد معاہدہ پر قرضہ پر بات چیت ہوئی۔ معاہدہ کی کئ شقوں پر چین نے پاکستانی موقف تسلیم کیا اور
کل قیمت 9 ارب 17 کروڑ سے کم کر کے 6 ارب 80 کروڑ ڈالر پہ اتفاق ہوا۔گویا 2 ارب 37 کروڑ
کی رقم بچائ۔
دوسرا معاملہ لون کی کرنسی کے متعلق تھا۔ چین سارا قرضہ چینی کرنسی میں دینا چاہتا تھا۔ جبکہ پاکستان 50٪ چینی کرنسی اور 50٪ ڈالرز میں چاہ رہا تھا اس پر بھی اتفاق ہو گیا ہے
تیسرا مسلہ شرح سود کا تھا۔ پاکستان ساری رقم پر 1٪ جبکہ چین 2.8٪ کا مطالبہ کر رہا ہے۔
۔۔۔۔ پی آئی اے انتظامیہ کا ایک مستحسن اقدام ۔۔۔۔
ائر لائنز کی فی ائیر کرافٹ ملازمین کی اوسط 260 ملازمین ہے۔ جبکہ پی آئی اے میں 560 فی جہاز ہے۔ ایسا کیسے اور کیوں کر ہوا ؟
90 کی دہائی میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی۔ تو کہا گیا کہ " ہم " نے ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا ہے۔
لہذا قومی اداروں میں دھڑا دھڑ اور بغیر میرٹ کے بھرتیاں کی گئیں۔ پی آئی اے سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ جبکہ چاہئیے تو یہ تھا۔ کہ پرائیویٹ سیکٹر میں نئے کاروبار شروع کئے جاتے ، جہاں ملازمتیں خود بخود پیدا ہوتی۔ لیکن آسان اور جلد حل نکالا گیا۔ یہی حال نون لیگی حکومت نے کیا۔ قومی
اداروں میں بغیر ضرورت بھرتیاں کی گئیں۔ اور ادارے خسارے میں گئے۔
الحمداللہ تین سال کی زبانی روز محنت سے ہی آئی اے میں شرح 260 فی جہاز ، درج ذیل اقدامات سے آچکی ہے ۔ 1- والنٹیئری ریٹائرمنٹ۔ 1900 2- گھوسٹ ملازمین 1100 3- فیک ڈگری/ سرٹیفیکیٹ 800
ان ملازمین کو قانونی طریقے سے فارغ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افغانستان کی تازہ ترین صورتحال۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفد ، جو دو روز سے آیرا ن کے دورہ پر ہے، سے احمد شاہ مسعود اور امیر
اسماعیل خان ، جو طالبان حکومت کے خلاف افغانستان میں مزاحمتی تحریک چلا رہے تھے، نے طالبان کے وفد سے ملاقات کی ہے۔ اور افغانستان واپسی کا
عندیہ دیا ہے۔ جسے افغان طالبان کے زعماء نے خوش آمدید کہا ہے۔
اس ملاقات کی تصدیق ،اسلامی امارات افغانستان کے وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹویٹ میں کی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا۔ کہ طالبان مخالف دھڑے آہستہ آہستہ طالبان حکومت کو تسلیم کر رہے ہیں۔ جو افغانستان کی ترقی میں آڑے
آ رہے تھے۔ اللہ کرے کہ اسی طرح باقی ماندہ سابقہ افغانی حکمران جماعت اور نمائندے طالبان کے ساتھ مل کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کریں۔ پاکستان، ترکی اور سعودی عرب و دیگر اسلامی ممالک کی بھی یہی خواہش اور کوشش ہے۔ #قلمکار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں چھوٹی موٹی رقم کے علاؤہ بڑی تعداد میں رقوم بھجنے یا پاکستانی بنکوں میں اکاؤنٹ کھولنے میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
اس بات کا ادراک ،ڈٹیٹ بنک کے گورنر ،باقر رضا کو بھی تھا۔ اس مشکل کا حل
انٹرنیشنل مالیاتی اداروں کے تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔ جس کا حل اوورسیز پاکستانی گھر بیٹھے ، " روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ " کھول سکتے ہیں۔ اپنی رقوم اپنے بنک میں بھیج سکتے ہیں ، نکالا۔۔
دوسری طرف حکومت کو بھی فائیدہ ہوا۔ کہ کہ قرض لینے کی بجاے ، کثیر تعداد میں ڈالر ملک کے اندر آنے۔ جسکی
تفصیلات درج زیل ہیں۔ 1- دسمبر 2021 تک 16'مسہ کے عرصہ میں 2- 175 ممالک میں مقیم پاکستانی شہریوں نے
3-3ارب16 کروڑ ڈالر کی کثیر رقم بھیجی۔ جو ریگولر remittances کے علاؤہ ہے۔ 4- 3,64,000 سے زائد اکاؤنٹ کھولے گئے۔
ڈالر کی شکل میں رقوم آنے سے پاکستان کے مالیاتی اداروں کیلئے بہت فائدے