پرانے وقتوں کا ذکر ہے ایک دور دراز کے ملک میں ایک بادشاہ ہوتا تھا۔ بادشاہ بہت عیاش طبیعت اور بد نیت واقع ہوا تھا۔ بادشاہ کے ظلم سے ریاست کا کوئی مرد عورت چرند پرند محفوظ نہیں تھا اس پر طرہ یہ کہ بادشاہ اتنا شقی القلب تھا کہ آن کی آن میں پورے کے پورے گاؤں کو موت کی گھاٹ++
اتار دیتا تھا۔ ایک دن بادشاہ نے شکار کا قصد کیا۔ دور دراز کے ایک جنگل میں شکار کھیل رہا تھا کہ ایک نوجوان لڑکے پر نظر پڑی اور بادشاہ اپنا دل ہار گیا۔ بادشاہ نے نوجوان کو بلا کر اسکے ساتھ ع غ کیا اور اسے چلتا کیا۔ قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ بادشاہ کو لواطت کرتے قریب ہی ایک ++
چرواہے نے دیکھ لیا۔ بادشاہ کو جونہی خیال آیا بادشاہ نے چرواہے کو پاس بلاکر پوچھا کہ تو نے کیا دیکھا
چرواہا: حضور کا اقبال بلند ہو جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں؟
بادشاہ نے جان کی امان دی
چرواہا: بادشاہ سلامت میری گناہگار آنکھوں نے دیکھا کہ بادشاہ لونڈے باز ہے
غصے ++
سے بادشاہ کا چہرہ سرخ ہوگیا لیکن چونکہ بادشاہ جان کی امان دے چکا تھا اس لئے چرواہے کو کہا
جو کچھ تو نے دیکھا اگر کسی اور کو بتایا تو تیرے پورے گاؤں کو قتل کروادونگا۔
چرواہا کسی سے ذکر نہ کرنے کا وعدہ کرکے رخصت ہوگیا اور بادشاہ اپنے محل آگیا
بادشاہ کی خرابیء قسمت کہ چرواہا پیٹ +
کا ہلکا تھا
کچھ ہی دن گزرے تھے کہ چرواہے کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے شروع ہوگئے
چرواہے نے اپنی بیوی سے ذکر کیا بیوی نے کہا تمھارے پیٹ میں جو راز ہے ہے اگر وہ تم نے نہ اگلا تو یہ راز تمھاری جان لے لے گا
چرواہا پریشان
اگر راز بتادے تو بادشاہ جان لے لے گا اور اگر راز نہ بتائے تو ++
راز خود اسے اندر ہی اندر کھا رہا تھا
چرواہے نے ایک حل نکالا
اگلے دن منہ اندھیرے چرواہا جنگل کی طرف نکل گیا
کافی تگ و دو کے بعد بانس کے درخت کا جنگل آیا تو چرواہے نے بانس کے ایک درخت کے خالی اور کھوکھلے تنے کے قریب اپنا منہ لا کے سرگوشی کردی
“بادشاہ لونڈے باز ہے”
اتنا ++
کہنا تھا کہ چرواہے کے پیٹ کا مروڑ اچانک ختم ہوگیا اور چرواہا خوش و خرم گھر واپس آگیا
کہتے ہیں جب قسمت خراب ہو تو اونٹ پہ بیٹھے ہوئے شخص کو بھی کتا کاٹ لیتا ہے
بادشاہ اس سب سے بے خبر اپنی موج اور فوج مسیتوں میں مگن تھا کہ کچھ دن بعد ایک لکڑہارے کا اسی بانسوں کے جنگل سے گزر ہوا
+
لکڑہارے نے اتفاق سے اسی بانس کے درخت کی کئی شاخیں کاٹیں اور گاؤں روانہ ہوگیا
گاؤں پہنچ کر لکڑہارے نے بانس کے درخت کی وہ شاخیں ایک بانسری بنانے والے کو بیچ دیں
بانسری بنانے والے نے ان شاخوں سے ڈھیروں بانسریاں بنائیں اور کھوتے پہ بیٹھ کر بادشاہ کے شہر آگیا
اگلے دن بادشاہ نے اپنے +
اقتدار کی سالگرہ کیلیے میلے کا انتظام کر رکھا تھا
پورے ملک کے لوگ میلہ دیکھنے جمع تھے
ہزاروں بچے موجود
بچوں نے بانسری والے سے بانسریاں خریدیں اور بجانے لگے
چونکہ یہ بانسریاں اسی درخت کی تھیں جس میں چرواہے نے بادشاہ کا راز دفن کیا تھا اب ہر بانسری سے آواز آرہی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔ +
بادشاہ لونڈے باز ہے
میلے جمع سینکڑوں بچے یہاں سے وہاں
بانسریاں بجاتے بھاگ رہے
اور ہر بانسری سے آواز آرہی

بادشاہ لونڈے باز ہے

بادشاہ لونڈے باز ہے

بادشاہ لونڈے باز ہے
ریحام خان وہی چرواہا تھیں
ریحام خان کی کتاب بانس کا درخت
محسن بیگ وہ آدمی جس نے بانسری بنائی
اور اب سارا ملک بانسری کی دھن سن رہا ہے
بادشاہ لونڈے باز ہے

بقلم #شائن_سٹائن

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with شائن سٹائن

شائن سٹائن Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Shine_Stine

Dec 13, 2020
سائنسی تحقیق کے مطابق کرۂ ارض کی عمر تقریباً 4.5 بلین سال ہے
تقریباً 715 ملین سال پہلے تک زمین برف میں لپٹی ہوئی ایک سفید گیند کی طرح تھی یہ زمانہ “Ice Age” کہلاتا تھا
زندگی ناپید تھی سوائے ایک چائنیز قبیلے کے
اس چائنیز قبیلے کا نام Ni Yawo Xi تھا
اس منجمد کرۂ ارض
++
پر یہ انسانی قبیلہ بہت مشکل سے گزارا کرتا تھا
اتنی سخت سردی میں ہر چیز جم جاتی تھی
یہاں تک کہ اس قبیلے کے لوگوں کی باتیں بھی جم جاتی تھیں
برف کے ٹکڑوں کی شکل میں یہ باتیں اپنی نوعیت کے اعتبار سے مختلف حجم ساخت اور رنگت کی ہوتی تھیں
مثلاً محبت بھری بات گلابی رنگ
++
لڑائی جھگڑے والی بات سیاہ رنگت کی ہوتی تھیں
ایک دوسرے سے بات کرنے کیلئے ان جمی ہوئی باتوں کو چولھے پر گرم کیا جاتا تھا
چولہے کی گرمی سے بات پگھلتی تھی تب جاکر سماعت کے قابل ہوتی تھی
صدیاں بیت گئیں
قبیلہ برف کی نظر ہوگیا
آئس ایج کے بعد کی دنیا نے ترقی تو تحقیق کے
++
Read 7 tweets
Sep 17, 2020
ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی دور دراز کے ملک میں ایک بادشاہ ہوتا تھا
بادشاہ کے اولاد نہیں تھی
بڑی منتوں مرادوں سے اللہ نے ملکہ کی گود ہری کی
لیکن جب بیٹا پیدا ہوا تو بیٹے کے سر پر ایک چھوٹا سا سینگ تھا
بادشاہ بہت پریشان ہوا
یہ بات کسی کو بتا بھی نہیں سکتا تھا
محل کی کنیزوں کو سختی سے+
منع کردیا گیا کہ یہ بات کسی کو پتا نہیں لگنی چاہئیے کہ بادشاہ کے بیٹے کے سر پر سینگ ہے
کچھ مہینے ایسے ہی گزر گئے
شہزادے کے سر کے بال بڑے ہوگئے تھے
ایک دن ملکہ نے فرمائش کی کہ شہزادے کے بال کٹوا دئیے جائیں
لیکن مسئلہ یہی تھا کہ اگر نائی نے کسی کو بتادیا کہ بادشاہ کے بیٹے کے سر +
پر سینگ ہیں تو بہت شرمندگی ہوگی
خیر ایک راز دار نائی ڈھونڈا گیا
نائی نے جب شہزادے کے بال کاٹنے شروع کئے تو اسے اندازہ ہوا کہ بادشاہ کے بیٹے کے سر پر سینگ ہے۔
قبل اسکے کہ نائی کچھ کہتا
بادشاہ نے اسے کہا کہ اگر یہ بات کسی کو پتا چلی تو تمھارا سر قلم کردیا جائے گا
+
Read 9 tweets
Mar 8, 2020
سوچنے کا زرا مختلف پہلو یہ بھی ہیکہ تمام رشتوں کو لیکر عالمی دن منانا اہل مغرب کا وطیرہ ہے

تمام رشتے تقدس کے حامل ہیں اور ہر دن ہونے چاہئیں۔ اہل مغرب کی برق رفتار زندگیوں میں چونکہ ہر دن رشتوں کی تقدیس کو ماننے کی استطاعت نہیں اس لئے رشتوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے سال کا
ایک دن مقرر کر رکھا ہے

جہاں بچہ سولہ سال کا ہوجائے تو ماں باپ کی ذمہ داری نہیں رہتا
جہاں والدین بوڑھے ہوجائیں تو اولاد کی ذمہ داری کے بجائے اولڈ ہاؤس کی ذمہ داری بن جاتے ہیں

وہاں سال میں ایک دن ان رشتوں کیلئے منانا جائز ہے

نہ تو ہمار معاشرہ ہمیں اجازت دیتا ہے رشتوں کو
بوجھ کی طرح اتار پھینکنے کو اور سال میں عید کے نئے کپڑوں کی طرح ایک دن پہننے کو

اس لئے دوسروں کے زرق برق پیرہن سے متاثر ہوئے بغیر سوچئے کہ ہمارے لئے ہر دن والدین کا دن ہے
ہر دن خواتین کا دن ہے چاہے وہ ماں، بہن، بیٹی، بیوی یا کسی بھی روپ میں ہو۔
Read 4 tweets
Nov 2, 2019
سردار جی کمپیوٹر آپریٹر کے لئے ایک لڑکے کا انٹرویو لے رہے تھے۔انٹرویو کے دوران سردار نے لڑکے سے پوچھا کہ آپ کتنی سیلری کی توقع کرتے ہیں لڑکا بولا کم از کم ایک لاکھ۔
سردار۔ ٹھیک ہے ساتھ میں ایک فرنشڈ گھر بھی ملے گا
لڑکا چونک کر۔ زبردست ہو گیا
++
سردار۔ اور بنگلے میں کمپنی مینٹینڈ گاڑی بھی ہوگی
لڑکا اچھل کر۔ ونڈر فل سر
سردار۔ اور سال میں دو مہینے کی چھٹی ہو گی
لڑکا۔ کیاااااا واقعی
سردار۔ اور ان چھٹیوں میں سیر و تفریح کیلئے کمپنی اپنے خرچ پر آپ کو فیملی سمیت بیرون ملک بھیجے گی۔
+++
لڑکا غشی کی کیفیت میں۔ سر آپ مذاق تو نہیں کر رہے۔
سردار۔ شروع کس کنجر نے کِیتا سی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دھرنوں سے ملکی معیشت کو نقصان ہوتا ہے
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

:(