دھوبی کی بیوی جس کا نام مَنُوں تھا، ملکہ سلطنت نے پوچھا کہ آج تم اتنی خوش کیوں ہو؟
دھوبن نے کہا کہ آج دَھنُوں پیدا ہوا ہے۔ ملکہ نے اسکی خوشی میں خوش ہوتے ہوئے اسے مٹھائی پیش کرتے ہو کہا، ما شاء اللہ
دَھنُوں کی پیدائش کی خوشی میں کھاؤ۔ اتنے میں بادشاہ بھی کمرے
⬇️
میں داخل ہوا، ملکہ کو خوش دیکھ کر پوچھا: آج آپ اتنی خوش کیوں ہیں کوئی خاص وجہ ہے؟
ملکہ نے کہا: سلطان یہ لیں مٹھائی کھائیں, آج دَھنُوں پیدا ہوا ہے اس لیئے خوشی کے موقع پہ خوش ہونا چاہیے۔بادشاہ کو بیوی سے بڑی محبت تھی, بادشاہ نے دربان کو کہا کہ مٹھائی ہمارے پیچھے پیچھے لے آؤ۔
⬇️
بادشاہ باہر دربار میں آیا تو بہت خوش تھا۔ وزیروں نے جب بادشاہ کو خوش دیکھا تو واہ واہ کی آوازیں گونجنے لگی، ظلِ الہٰی مزید خوش ہوئے اور کہا سبکو مٹھائی بانٹ دو
مٹھائی کھاتے ہوئے بادشاہ سے وزیر نے پوچھا! بادشاہ سلامت! یہ مٹھائی آج کس خوشی میں آئی ہے؟
بادشاہ نے کہا: کہ آج دھنوں
⬇️
پیدا ہوا ہے۔
ایک مشیر نے چپکے سے وزیر اعظم سے پوچھا! وزیر باتدبیر ویسے یہ دھنوں ہے کیا؟ وزیراعظم نےمونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا! کہ مجھےتو علم نہیں یہ دھنوں کیا بلا ہے. بادشاہ سے پوچهتا ہوں۔
وزیر اعظم نے ہمت کر کے پوچھا بادشاہ سلامت ویسے یہ دھنوں ہے کون ..؟ بادشاہ سلامت تھوڑا
⬇️
سا گھبرائے اور سوچنے لگے کہ واقعی پہلے معلوم تو کرنا چاہیے تھا کہ یہ دھنُوں کون ہے؟ بادشاہ نے کہا: مجھے تو علم نہیں کہ یہ کون ہے، میری بیوی آج خوش تهی وجہ پوچھی تو اس نے کہا ٓآج دَھنُوں پیدا ہوا ہے۔ اس لیئے میں اسکی خوشی کی وجہ سے خوش ہوا۔ اب بادشاہ گھر واپس آیا اور ملکہ
⬇️
سے پوچھا: ملکہ عالیہ یہ دھنوں کون تھا؟ جس کی وجہ سے آپ اتنی خوش تھی اور ہم بھی خوش ہیں۔
ملکہ عالیہ نے کہا: کہ مجھے تو علم نہیں کہ دھنو کون ہے؟ یہ تو دھوبن بڑی خوش تھی اسی نے بتایا کہ آج دھنوں پیدا ہوا ہے۔ اس لیئے میں بھی خوش ہوکر اسکی خوشی میں شریک ہوئی۔ ملکہ نے دھوبی کی بیوی
⬇️
کو بلایا اور پوچھا! تیرا ستیاناس ہو، یہ تو بتا کہ یہ دھنوں کون ہے؟ جس کی وجہ سے ہم نے پوری سلطنت میں مٹھائیاں بانٹی۔
!دھوبن بولی! یہ ”دَھنُوں ہماری کھوتی کا بچہ ہے“ جو کل پیدا ہوا ہے۔
یوتھیوں کا بھی یہی حال ہے جو اپنے مہاتما عمران نیازی سے نئے پاکستان کی کاغزی ترقی اور اچھے
⬇️
دن آئے ہیں کا سن کر گھنگھرو توڑ مجرے کرنا شروع کرکے مخالفین کو کاٹنے کگ جاتے ہیں لیکن جب دوسرے دن پٹرول، بجلی اور ہر چیز کے نرخ بڑھتے ہیں تو دل ہی دل میں عمران، اور خود کو دھنوں کہتے ہیں۔
جب یورپ میں سر درد کو بدروحوں کا چمٹنا کہا جاتا تھا اور ان بدروحوں کو نکالنے کیلئے چرچ لے جا کر سر میں کیلیں ٹھونکیں جاتی تھی اس وقت مسلمان عراق میں بیٹھے جدید کیمسٹری اور ادویات کی ترقی کی بنیاد رکھ رہے تھے
جہاں ابن سینا ”القانون فی الطب“ کو تحریر کررہا تھا جسے آگے جاکر
⬇️
ایک ہزار سال بعد اکیسویں صدی میں بھی پڑھا جانا تھا، وہیں جابر بن حیان وہ کتاب لکھ رہا تھا جسے اگلے سات سو سال تک کیمسٹری کی بائیبل کا خطاب ملنا تھا، وہ اس وقت ایسا تیزاب (Salphuric acid) بنا رہا تھا، جس کی پیداوار کسی ملک کی صنعتی ترقی کی عکاسی کہلانی تھی،
⬇️
وہیں مسلمان سیاح دنیا گھوم رہے تھے، مسلمان ماہر فلکیات (Astrologist) اپنا حصہ ڈال رہے تھے، کبھی اسپین کو صاف ترین شہر بنا رہے تھے، تو کبھی بغداد کو علم کا گہوارا بنا رہے تھے، تو کہیں نئے علاقے فتح ہورہے تھے،اس ترقی کی وجہ ان کا اپنے نصاب یعنی قرآن و حدیث کی ⬇️
جوبائیڈن نے فون اٹھایا، دوسری طرف سے آواز آئی: میں بوریوالہ ضلع وہاڑی صوبہ پنجاب سے خدابخش بول رہا ہوں ہم تم پر حملہ کرنے آرہے ہیں۔
بائیڈن نے کہا: حملہ تو کر لو لیکن تمہارے پاس فوج کتنی ہے ..؟
⬇️
خدا بخش بولا: آٹھ لوگ ہیں، میں، میرا بیٹا اللہ بخش، ہمارا ہمسایہ نذیر اور پانچ کھلاڑی ہماری کبڈی ٹیم کے
بائیڈن بولا: سوچ لو میرے پاس دس لاکھ فوج ہے۔
خدا بخش: اچھا ..! چلو میں کل فون کرتا ہوں تمہیں۔
اگلے دن اللہ بخش نے کہا: ہم نے مشورہ کیا ہے حملہ تو ہم کریں گے
⬇️
کیونکہ ہم نےتو جنگ کا سامان اسلحہ وغیرہ سب اکھٹا کر لیا ہے۔
بائیڈن: کیا سامان ہے تمہارے پاس ..؟
خدا بخش: میرے پاس دو نالی بندوق، نذیر کے پاس بارہ بور اور میرے بیٹے کا گدھا اور ہم نے ٹریکٹر مانگ لیا ساتھ والوں سے۔
بائیڈن نے: میرے پاس سولہ ہزار ٹینک ہیں چوبیس ہزار بکتر بند ہیں
⬇️
ایک چوہا کسان کے گھر میں بل بنا کر رہتا تھا ایک دن چوہے نے دیکھا کہ کسان اور اُس کی بیوی ایک تھیلے سے کچھ نکال رہے ہیں۔ چوہے نے سوچا کہ شاید کچھ کھانے کا سامان ہے، خوب غور سے دیکھنے پر اس نے پایا کہ وہ ایک چوہے دانی تھی، خطرہ بھانپنے
⬇️
پر اس نے گھر کے بچھواڑے میں جاکر کبوتر کو یہ بات بتائی کہ گھر میں چوہے دانی آگئی ہے۔
کبوتر نےمذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ مجھے اس سے کیا؟ مجھے کون سا اس میں پھنسنا ہے؟
مایوس چوہا یہ بات مرغ کو بتانے گیا مرغ نے بھی مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ جا بھائی یہ میرا مسئلہ نہیں ہے۔
⬇️
بالآخر چوہے نے جاکر بکرے کو یہ بات بتائی جسے سن کر بکرا ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہونے لگا اور یہی کہا کہ جاؤ میاں یہ میرا مسئلہ نہیں ہے
اسی رات چوہے دانی میں كھٹاک کی آواز ہوئی جس میں ایک زہریلا سانپ پھنس گیا تھا
اندھیرے میں اس کی دم کو چوہا سمجھ کر کسان کی بیوی جب اسے
⬇️
یوکرائن کی پہلے روس سے منگنی ہوئی تھی جو1991میں ٹوٹ گئی کہ لڑکا کماتا نہیں
اب محلے میں مشہور ہوگیا کہ یوکرائن کا امریکہ نام کے ایک مالدار لڑکےکیساتھ چکر ہے اور وہ جلد ہی نیٹو نام کی رسم کرنے لگے ہیں امریکہ روس کی کالج کےوقت کی دشمنی
⬇️
بھی تھی۔روس نے سمجھایا کے دیکھ یوکرائن تو میری عزت تو میری محبت ہے امریکہ صرف مجھے تنگ کرنےکیلئے یہ سب کررہا ہےوہ تجھ سے پیار نہیں کرتاپر یوکرائن کی آنکھیں تو امریکہ کی دولت دیکھکر خیرہ ہوچکی تھیں تو اس نےجواب دیا”جا پکھڑ جیا نہ ہوۓ تےمیرا امریکہ تیرے دند پن دیگا“ امریکہ بھی
⬇️
یوکرائن کو دلاسے دیتا رہا کہ میں اپنے برگر دوستوں کو کہوں گا روس سے گیس نہ لیں یہ بھوکا مر جائے گا روس کی گیس کی ایجنسی ہے نا پر امریکہ یہ بھول گیا کہ روس کا ماما چین ولایت جا کر کافی امیر ہوگیا تھا اس نےکہا”پت پیسے دی پرواہ نہ کر بس نیواں نہ یوئیں“
یوکرائن روس کے چچا کی بیٹی
⬇️
ایک جاننے والے مخلص دوست سے جب بھی ان سے ملاقات کرتا ہوں دور سے ہی مسکراتے ہیں پھر جیب سے ایک سبز الائچی نکال کر میری ہتھیلی پر رکھ کر خوب جی بھر کر مصافحہ اور معانقہ کرتے ہیں اور بعض اوقات تو ایسا کرتے ہیں کہ الائچی نکال کر کہتے ہیں منہ کھولو اور منہ میں
⬇️
الائچی ڈال کر خوش ہوتے، اعلیٰ درجہ کےمہمان نواز مخلص ملن ساز مرنجاں مرنج ہیں۔ ان کی ساری صفات بہت اچھی لیکن یہ صفت کہ وہ الائچی ہر آنے والے کو ضرور کھلاتے اور ان کی جیب میں الائچی لازم موجود ہوتی ہے۔ایک بار میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ ہر وقت اپنے پاس الائچی کیوں رکھتے ہیں؟
⬇️
کہنے لگے: ہوا یہ کہ میں مصر گیا اور قاہرہ ایئرپورٹ پر بیٹھا ہوا تھا ایک ہوٹل مینجمنٹ سے ہمارا پیکیج طے تھا کہ انہوں نے مجھے لینے آنا تھا اور ٹیکسی آنے میں دیر ہوئی میرے ساتھ ایک مصری آکر بیٹھا اور بیٹھتے ہی اس نے مجھے چھوٹی الائچی دی مسکرایا سلام کیا ہاتھ ملایا اور بہت خوش ہوا
⬇️
حرم امت مسلمہ کو صدائیں دے رہا ہے وہ اللہ کے عہد سے پھر جانے والے آل سعود کے ہاتھوں میں محفوظ نہیں، حرم خالی، حج تقریباً معطل، مقام مقدسہ جانے پر 10 ہزار ریال جرمانہ اور عمرہ بھی بند لیکن سینما ہالز فل، فلم فیسٹیول شروع۔ 7 جولائی تک جاری رہے گا۔
⬇️
کورونا کے دوران 20 نئے سینما کھل گئے۔ میٹا سینما (META) کے مطابق 40 ہفتوں میں 73 ملین ڈالر کے سینما ٹکٹس فروخت ہونے کا ریکارڈ قائم ہوا، 2020 میں پوری دنیا کی فلمی صنعت زبوں حالی کا شکار رہی لیکن سرزمینِ وحی میں اسے عروج حاصل رہا چند ماہ قبل جدہ میں پندرہ دن کے وقفے سے دو بڑے
⬇️
میوزیکل کنسرٹ ہوئے جس میں سعودی مرد و خواتین بغیر کسی قسم کے ایس او پیز کے ناچ گانے کے مخلوط پروگرام میں شریک رہے۔ ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اکٹھے ہوکر فٹ بال کا میچ دیکھ سکتے ہیں حرم شریف میں نہیں آسکتے یہ بہت بڑی سازش ہے۔ سعودی حکومت بتائے کون سی ویکسین لگانی ہے تمام مسلمان
⬇️