پی ٹی آئی کو یہودیوں اور بھارتی لابیوں سے فنڈز ملے
عمران کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف کے بانی ارکان میں سے ایک نے کہا ہے کہ پارٹی اپنے ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے یہودی اور ہندوستانی لابیوں سےفنڈز وصول کرتی رہی ہے #چیئرمین_الیکشن_کمشن
👇1/5
یہ الزام pti کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے ایک tv پروگرام کے دوران لگایا گیا جس نے الیکشن کمیشن کے پاس دستاویزی ثبوت جمع کرائے ہیں
جیوش فنڈنگ ڈائرکٹری کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی بیری سی شنیپس اور امریکی نژاد ہندوستانی اندور دوسانجھ سمیت غیر ملکی اپنے پسندیدہ اور
👇2/6
مفادات کیلئےpti کو فنڈز فراہم کر رہے تھے 2011 میں پارٹی میں غیر قانونی فنڈنگ کا انکشاف ہوا لیکن اسکی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی۔انہوں نے دعوی کیا کہ انہوں نےpti چیئرمین کو غیر ملکیوں سے ملنے والے فنڈز کا آڈٹ کرنےکو کہا تھا لیکن انہوں نے ایسا کرنے سےانکار کر دیا تھآ
👇3/6
بابر نے 14 نومبر 2014 کو آنے والے فنڈز کی نشاندہی کرتے ہوئے پارٹی کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔
ای سی پی میں اپنی درخواست کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ کمیشن کے پاس کیس سننے کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔ تاہم ای سی پی نے ان کی دلیل کو مسترد کر دیا۔ مئی میں
👇4/6
پارٹی نےدوسری بار اپنا وکیل تبدیل کیا اور انور منصور خان کو کیس کی پیروی کیلئے نامزد کیا
اکبر ایس بابر نے کہا کہ pti اور اس کے سربراہ کے خلاف درخواست کا فیصلہ
ججز میرٹ پر دیں گے۔"
پی ٹی آئی رہنما علی محمد نے اتفاق کیا کہ معاملے کی تحقیقات کی ضرورت ہے
انہوں نے کہا کہ
👇5/6
تحقیقات میں تمام سیاسی جماعتوں کا احاطہ کیا جانا چاہیے
پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ یہ ای سی پی کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام جماعتوں کی غیر ملکی فنڈنگ پر نظر رکھے اور ایسے فنڈز کو روکے اور ضبط کرے۔ @ECPofficial
End
فالو اور شیئر کر یں 🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آرمی اسکول کے ایک شہید صاحبزادہ عمر خان کے والد فضل خان ایڈوکیٹ کا کھلا خط
باجوہ صاحب ! آپ نےخود ہی کہہ دیا ہےکہ قومی آمور پر کھل کر بات کریں
تو چلیں اج کھل کے بات کر دیتےہیں
پہلی بات آخرکار آپ خود مان گئے کہ ملک مشکل معاشی صورتحال سے دوچار ہے ، ورنہ ابھی تک تو آپکا
👇1/10
موقف تھا کہ پاکستان معاشی و معاشرتی لحاظ سے بہترین ٹریک پر آگیا ہے۔
دوسری بات اس وقت آپ کی اور آپ کے ادارے کی یہ سوچ کہاں تھی جب ملک معاشی لحاظ سے تاریخ کی بلند ترین سطح پر جارہا تھا، اس وقت آپ سیمنار منعقد کراکے کہتے تھے کہ ملک کی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں
👇2/10
اپنی ڈاکٹرائن کے ذریعے آپ نے سارے اداروں کو حکومت وقت کے خلاف لگائے رکھا
سپریم کورٹ اور نیب کی وجہ سے نظام حکومت مفلوج ہوکر رہ گیا تھا،
حکومت کے خلاف مذہبی کارڈ کھیلا گیا ،
مولانا گالوی کو فیض اباد پر چڑھا دیا ،
پھر ہزار ہزار کے انعامات دیکر چڑھاوا دیا ،
یہ آپ ہی تھے
👇3/10
پاکستان اور چین کے مابین CPEC معاہدہ خفیہ تھا اور اسکے مطابق دونوں ملک اس بات کے پابند تھے کہ معاہدے کی تفصیلات کسی تیسرے فریق پر عیاں نہیں کی جائیں گی- اسے انگریزی میں"Non disclosure clause" کہتے ہیں-ptiحکومت نے اس شق کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ اس معاہدے کی تمام تر تفصیلاتIMFکے
👇1/6
حوالے کر دیں- جب یہ خلاف ورزی حزب اختلاف اور میڈیا تک پہنچی اور شور مچا تو حکومت نے18 جولائی 2019 کو سینیٹ کی خصوصی کمیٹی براے CPEC کو ایک تحریری بیان میں یہ واضح کیا کہ وزارت پلاننگ و منصوبہ بندی اور وزارت خزانہ کی طرف سے CPEC سے متعلق کوئی بھی تفصیلاتIMF کیساتھ شیئر نہیں
👇2/6
کی گئیں
اس تحریر میں وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار کیطرف سے یہ بھی لکھاگیا کہ یہ بیان مکمل ذمہ داری کیساتھ لکھا جا رہا ہے
سینیٹ کی کمیٹی نے یہی بات میڈیا کو بتا دی
لیکن جھوٹ کا بھانڈہ تب پھوٹا جب پاکستان میںIMF کی نمائندہ مس ٹریسا ڈیبن سانچیز نے 5 اگست 2019 کو اسلام آباد
👇3/6
جرنل مشرف اور دوسرےجرنیلوں کی #جائیدادوں کےقصےسن کرآپکےرونگٹےکھڑے ہوجائیںگےان جائیدادوں کو بیچ کرکئی بڑےڈیم بنائےجاسکتےہیں نیب کو ثبوت پیش
نیب نےسابق جنرل پرویزمشرف کےخلاف اختیارات کےغلط استعمال
اپنےپسندیدہ آفیسرزکو مہنگےاور قیمتی پلاٹس جنکی مالیت1000کھرب روپےتک ہے
👇1/18
انکی غیرقانونی الاٹمنٹ کےحوالےسےنئےثبوت جمع کرلیےہیں ثبوتوں میں کھربوں روپےمالیت کی 10اہم پراپرٹیز کی ایک فہرست شامل ہےجو مشرف اورانکےخاندان کےافراد کےنام پرتھی۔یہ تازہ ثبوت ایک ریٹائرڈآرمی افسرکرنل ایڈووکیٹ انعام رحیم نے کوقومی احتساب بیورو راولپنڈی کےڈپٹی ڈائریکٹر
👇2/17
کوآرڈینشن میں جمع کرائے نیب کےایک اہلکار نےدی نیوزکو تصدیق کی کہ بیورو سابق فوجی حکمران کےخلاف اختیارات کاناجائزاستعمال کرنےکےحوالےسے ایک انکوائری میں ثبوتوں کاجائزہ لےرہاھےاس سےقبل نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈ ینیشن ناصررضا نےنیب آرڈیننس 1999کےتحت کرنل انعام سےسابق ڈکٹیٹر
👇3/17
ستمبر1977میں ذولفقار علی بھٹو کو گرفتار کیاگیا تو پیپلزپارٹی کےوکلاء نےلاہور ھائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کروائی مگر اس درخواست کو سننےکیلئے کوئی بھی جج تیار نہیں تھا کوئی بھی جنرل ضیاء کی ناراضگی مول لینےکیلئے تیار نہیں تھا تب اس مرد مجاہد جسٹس کے ایم اے صمدانی نے
👇1/8
اس کیس کی سماعت کی اور بھٹو کی احمد رضا قصوری کےقتل کے الزام میں گرفتاری پر ضمانت منظور کرلی اور یہ بات جنرل ضیاءالحق کو بہت بری لگی کیونکہ کہ ضیاءالحق کےدباؤ کےباوجود انہوں نےضمانت دے دی اور بھٹو کو آزاد کر دیا مگر تین دن کے بعد فوج نے بھٹو کو پھر لاڑکانہ سےگرفتار کرلیا
👇2/8
جسٹس کے ایم اے صمدانی لاہور ہائے کورٹ کے سینئر ترین جج تھے اور وہ چیف جسٹس بننے والے تھے مگر ضیاءالحق نے ان کو عدالت سے نکال کر وفاقی لاء سیکریٹری بنا دیا اور مولوی مشتاق کو لاہور ہائے کورٹ کا چیف جسٹس بنا دیا
ایک دن جنرل ضیاءالحق نے وفاقی سیکرٹریوں کا اجلاس طلب کیا جس میں
👇3/8