جرنل مشرف اور دوسرےجرنیلوں کی #جائیدادوں کےقصےسن کرآپکےرونگٹےکھڑے ہوجائیںگےان جائیدادوں کو بیچ کرکئی بڑےڈیم بنائےجاسکتےہیں نیب کو ثبوت پیش
نیب نےسابق جنرل پرویزمشرف کےخلاف اختیارات کےغلط استعمال
اپنےپسندیدہ آفیسرزکو مہنگےاور قیمتی پلاٹس جنکی مالیت1000کھرب روپےتک ہے
👇1/18
انکی غیرقانونی الاٹمنٹ کےحوالےسےنئےثبوت جمع کرلیےہیں ثبوتوں میں کھربوں روپےمالیت کی 10اہم پراپرٹیز کی ایک فہرست شامل ہےجو مشرف اورانکےخاندان کےافراد کےنام پرتھی۔یہ تازہ ثبوت ایک ریٹائرڈآرمی افسرکرنل ایڈووکیٹ انعام رحیم نے کوقومی احتساب بیورو راولپنڈی کےڈپٹی ڈائریکٹر
👇2/17
کوآرڈینشن میں جمع کرائے نیب کےایک اہلکار نےدی نیوزکو تصدیق کی کہ بیورو سابق فوجی حکمران کےخلاف اختیارات کاناجائزاستعمال کرنےکےحوالےسے ایک انکوائری میں ثبوتوں کاجائزہ لےرہاھےاس سےقبل نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈ ینیشن ناصررضا نےنیب آرڈیننس 1999کےتحت کرنل انعام سےسابق ڈکٹیٹر
👇3/17
کےخلاف دستاویزی ثبوت مانگےتھےتاہم نیب نےتاحال سابق ڈکٹیٹرکےخلاف طلبی کا نوٹس جاری کرناھےخط میں کہاگیاھے’’کوئی بھی اندازہ لگا سکتا ہےکہ دفاعی مقاصد
کیلئےرکھے گئے ہزاروں پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے قومی خزانےکو کھربوں روپے کا نقصان ہوااور کم از کم اس رقم سےایک کالاباغ ڈیم تعمیر
👇4/17
ہوسکتاتھالہذادرخواست کی جاتی ہےکہ مشرف کیجانب سےالاٹ اورتحفہ دیگئی زمین کےمکمل ریکارڈکی فراہمی اورحکومتِ پاکستان کو واپسی کیلئےDG ویلفئیراینڈ ری ہیبلیٹیشن کو مناسب ہدایات دیجائیں کیونکہ تمام زمینیں ایسےملک میں ہیں جو پاکستان کی عوام کی ملکیت ہے
نیب کو جمع کرایا گیا
👇5/17
حالیہ خط جسکی کاپی دی نیوز کےپاس بھی ھےاسمیں مشرف اور
اسکےخاندان کےافراد کی ملکیت ملک کےمختلف حصوں میں واقع10سےزائد
پراپر ٹیزکی فہرست ہےاور ان میں
سےصرف دو کی مالیت ایک ارب بنتی ہے مشرف اور انکےخاندان کےنام پرموجود پلاٹوں میں پلاٹ نمبر172
اور 301(ہرایک 2000یارڈ اور
👇6/17
مالیت 50کروڑروپےہے)خیابان فیصل DHA کراچی کی آرمی آفیسرہائوسنگ سوسائٹی زمزمہ میں دوگھر، DHAاسلام آباد کےسیکٹرD میں ایک پلاٹ، DHA اسلام آبادمیں کارنر پلاٹ نمبر 1A،ڈی ایچ اے اسلام آباد سیکٹرD میں پلاٹ نمبر 15Aاور15B۔ نیب کو بتایاگیا ہےکہ سابق جنرل پرویزمشرف نےایک انوکھی
👇7/17
پالیسی متعارف کرائی تھی کہ بطورآرمی چیف نوکری کی آخری تاریخ کو جب وہ #لاسٹ_سگنیچر
پردستخط کرینگےتو اسکےساتھ خاص پلاٹ کا الاٹمنٹ لیٹر بھی ہوناچاہیے
جوآخری دستخط پلاٹ کہلاتاھے
اسطرح انکےبعد آنیوالےجنرل(ر)کیانی اور جنرل(راحیل)نےبھی فائدےحاصل کئے۔بیورو کوبتایاگیا
👇8/17
کہ انھوں
نےایک خفیہ پالیسی بھی متعارف کرائی کہ ریٹائرمنٹ ہر آرمی چیف کوتمام سہولیات سےآراستہ تیارشدہ 2کنال کا گھرتحفہ میں دیاجائےگا
خاص گھروں کی تعمیراور تزئین و آرائش گالف کلب DHA لاہورکےسرکاری بجٹ سےکیگئی۔شکایتکرنیوالےنےانکشاف کیاکہ دوکنال پرواقع مکان نمبر185،فیز2
👇9/17
ڈیفنس رئیاگالف کلب لاہورجنرل کیانی کو تحفہ کیاگیا
اسی طرح مکان نمبر 68فیز نمبر1 ڈیفنس رئیاگالف کلب لاہورجنرل راحیل شریف کو تحفےمیں دیاگیاخط میں الزام لگایاگیاھےکہ جنرل مشرف نےسینئرآرمی افسران میں کرپشن کی بنیاد ڈالی۔
سینئرافسران کی حمایت حاصل کرنےکیلئےاس نےایک پالیسی
👇10/17
بنائی ہر جنرل رینک کےافسرکو5 پلاٹ اور 50ایکٹراراضی دیجائےگی
خط میں کہاگیاھے
دیہ اوکیواڑی جو اب کراچی کرکٹ اسٹیشن ھےوہ دوسری جنگ عظیم کےدوران برطانوی حکومت سےاس وعدےکےساتھ لیگئی کہ جنگ ختم ہونےکے6ماہ بعد یہ زمین اسکےحقیقی مالکان کولوٹادی جائےگی
تاہمKDA سکیم شروع ہونے
👇11/17
ذریعےچیلنج کردیا
سندھ ہائی کورٹ میں زیرالتواھےلیکن تب بھی آرمی آفیسر ہائوسنگ سوسائٹی پی ٹی IIنیشنل اسٹیڈیم کراچی کےنام پر ایک غیرقانونی سوسائٹی شروع کردیگئی اور سینئرافسران کو الاٹ کردیگئی
پلاٹ لینےوالےچندلوگوں کےنام مندرجہ ذیل ہیں:۔👇
1-جنرل احسان الحق(دوکنال کےدو
👇13/17
پلاٹ نمبر29اور پلاٹ نمبر15)
2-انھیںDHAاسلام آباد میں بھی دو پلاٹ دیےگئے۔یہ قابل ذکر بات ہے
جب ڈاکٹرعافیہ صدیقی کواسلام آباد میں امریکیوں کےحوالےکیاگیاتھا
تب جنرل احسان DG ISIتھے
3-جنرل اشفاق پرویزکیانی کو گالف کورس راولپنڈی میں 4 کنال کا ایک پلاٹ دیاگیا
👇14/17
4-جنرل کیانی کو بطورچیف آف آرمی سٹاف DHAاسلام آبادمیں 800یارڈ کا پلاٹ بھی دیاگیالیکن انھیں اردگرد کی 20کنال زمین پر قبضہ کرنےکی بھی اجازت دیگئی جسے ای ایل فیز1کہتے ہیں۔سائٹ پلان کی نقل خط کےساتھ لگائی گئی تھی
5ـجنرل یوسف پلاٹ نمبر28، 6- جنرل عزیز پلاٹ نمبر14
👇15/17
7لیفٹیننٹ جنرل مصطفی خان پلاٹ نمبر15
8 جنرل عبدالجباربھٹی پلاٹ نمبر19
9لیفٹیننٹ جنرل حسینی
10لیفٹیننٹ جنرل عارف حسینی،
11 جنرل حمید رب نواز،
12لیفٹیننٹ جنرل شفاعت اللہ پلاٹ نمبر15
13لیفٹیننٹ جنرل امتیازپلاٹ نمبر116
14لیفٹیننٹ جنرل صلاح الدین پلاٹ نمبر115
👇16/17
آرمی اسکول کے ایک شہید صاحبزادہ عمر خان کے والد فضل خان ایڈوکیٹ کا کھلا خط
باجوہ صاحب ! آپ نےخود ہی کہہ دیا ہےکہ قومی آمور پر کھل کر بات کریں
تو چلیں اج کھل کے بات کر دیتےہیں
پہلی بات آخرکار آپ خود مان گئے کہ ملک مشکل معاشی صورتحال سے دوچار ہے ، ورنہ ابھی تک تو آپکا
👇1/10
موقف تھا کہ پاکستان معاشی و معاشرتی لحاظ سے بہترین ٹریک پر آگیا ہے۔
دوسری بات اس وقت آپ کی اور آپ کے ادارے کی یہ سوچ کہاں تھی جب ملک معاشی لحاظ سے تاریخ کی بلند ترین سطح پر جارہا تھا، اس وقت آپ سیمنار منعقد کراکے کہتے تھے کہ ملک کی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں
👇2/10
اپنی ڈاکٹرائن کے ذریعے آپ نے سارے اداروں کو حکومت وقت کے خلاف لگائے رکھا
سپریم کورٹ اور نیب کی وجہ سے نظام حکومت مفلوج ہوکر رہ گیا تھا،
حکومت کے خلاف مذہبی کارڈ کھیلا گیا ،
مولانا گالوی کو فیض اباد پر چڑھا دیا ،
پھر ہزار ہزار کے انعامات دیکر چڑھاوا دیا ،
یہ آپ ہی تھے
👇3/10
پاکستان اور چین کے مابین CPEC معاہدہ خفیہ تھا اور اسکے مطابق دونوں ملک اس بات کے پابند تھے کہ معاہدے کی تفصیلات کسی تیسرے فریق پر عیاں نہیں کی جائیں گی- اسے انگریزی میں"Non disclosure clause" کہتے ہیں-ptiحکومت نے اس شق کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ اس معاہدے کی تمام تر تفصیلاتIMFکے
👇1/6
حوالے کر دیں- جب یہ خلاف ورزی حزب اختلاف اور میڈیا تک پہنچی اور شور مچا تو حکومت نے18 جولائی 2019 کو سینیٹ کی خصوصی کمیٹی براے CPEC کو ایک تحریری بیان میں یہ واضح کیا کہ وزارت پلاننگ و منصوبہ بندی اور وزارت خزانہ کی طرف سے CPEC سے متعلق کوئی بھی تفصیلاتIMF کیساتھ شیئر نہیں
👇2/6
کی گئیں
اس تحریر میں وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار کیطرف سے یہ بھی لکھاگیا کہ یہ بیان مکمل ذمہ داری کیساتھ لکھا جا رہا ہے
سینیٹ کی کمیٹی نے یہی بات میڈیا کو بتا دی
لیکن جھوٹ کا بھانڈہ تب پھوٹا جب پاکستان میںIMF کی نمائندہ مس ٹریسا ڈیبن سانچیز نے 5 اگست 2019 کو اسلام آباد
👇3/6
ستمبر1977میں ذولفقار علی بھٹو کو گرفتار کیاگیا تو پیپلزپارٹی کےوکلاء نےلاہور ھائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کروائی مگر اس درخواست کو سننےکیلئے کوئی بھی جج تیار نہیں تھا کوئی بھی جنرل ضیاء کی ناراضگی مول لینےکیلئے تیار نہیں تھا تب اس مرد مجاہد جسٹس کے ایم اے صمدانی نے
👇1/8
اس کیس کی سماعت کی اور بھٹو کی احمد رضا قصوری کےقتل کے الزام میں گرفتاری پر ضمانت منظور کرلی اور یہ بات جنرل ضیاءالحق کو بہت بری لگی کیونکہ کہ ضیاءالحق کےدباؤ کےباوجود انہوں نےضمانت دے دی اور بھٹو کو آزاد کر دیا مگر تین دن کے بعد فوج نے بھٹو کو پھر لاڑکانہ سےگرفتار کرلیا
👇2/8
جسٹس کے ایم اے صمدانی لاہور ہائے کورٹ کے سینئر ترین جج تھے اور وہ چیف جسٹس بننے والے تھے مگر ضیاءالحق نے ان کو عدالت سے نکال کر وفاقی لاء سیکریٹری بنا دیا اور مولوی مشتاق کو لاہور ہائے کورٹ کا چیف جسٹس بنا دیا
ایک دن جنرل ضیاءالحق نے وفاقی سیکرٹریوں کا اجلاس طلب کیا جس میں
👇3/8
تحریک انصاف نےاقتدار میں آنےسے پہلےایک کروڑ نوکریوں کی فراہمی کا نعرہ لگایا تو نوجوان طبقہ اُس کی طرف کھنچتا چلا گیا لیکن تحریک انصاف کے حکومت سنبھالنے کے بعد پہلے سے موجود نوکریوں میں بھی تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے اور آج حالات یہ ہیں کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی
👇1/6
منصوبہ بندی میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس ( پائیڈ) نے بتایاہے کہ ملک میں مجموعی بے روزگار افراد کی شرح 16فیصد، پڑھے لکھے افراد کی بے روزگاری کی شرح 24% اور پڑھی لکھی خواتین میں بے روزگاری کی شرح 40% تک پہنچ چکی ہے۔دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ یہ اعداد وشمار حکومت کی
👇2/6
جانب سے دیے گئے اعداد وشمار سے مختلف ہیں ، حکومت کہہ رہی ہےکہ ملک میں بے روزگاری کی شرح صرف 6فیصد ہے۔حکومت کوروزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے طویل المدتی منصوبہ بندی پر غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے۔موجودہ نظامِ تعلیم کچھ حد تک پڑھے لکھے نوجوان تو پیدا کر رہا ہے مگر
👇3/6