۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چل میرے خامہ بسم اللہ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرا دل خوشی سے جھومے ، کبھی ڈوب ڈوب جانے
میرے سامنے نکھر کر ، کوئی راستہ نہ آئے
اجکل کے سیاسی حالات ، خصوصاََ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں ، وطن عزیز کے دشمن مما!ک ، امریکہ ، اسرائیل اور بھارت کھل
کر وزیراعظم کو ڈی سیٹ کرنے کیلے سامنے آے۔ پاکستانی میڈیا ہاؤس مالکان اور پی ڈی ایم لیڈران بھی مخالف طاقتوں کے ہاتھوں اپنے ذاتی مفادات کے حصول کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔
محب وطن پاکستانی پریشان تھے کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟
چند دنوں سے خبریں گردش میں تھیں کہ افواج پاکستان نے
وزیراعظم کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ جس سے بہت سے احباب پریشان تھے ۔کہ غیر ملکی کھلی مداخلت کو روکنا ، افواج پاکستان کی آئینی زمہ داری ہے۔
آج یوم جمہوریہ پاکستان کے موقع پر 1- وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے اختلافات کو مسترد کرتے ہوے, تعلقات کو بہترین قرار دیا
2- چینی وزیر خارجہ نے جارحانہ انداز میں اسرائیلی پالیسیوں کی مخالفت کی۔ یاد رہے پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکہ ، اسرائیل اور بھارت مداخلت کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی چینی وزیر خارجہ نے کہا ، کہ چین مسلم امہ کے ساتھ شراکت داری کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے افواج پاکستان کی بابت اور چینی وزیر خارجہ نے اسرائیل کی پالیسی کی مذمت کر کے ، اس کے سرپرست امریکہ اور ساتھی انڈیا کو پیغام دے دیا ہے۔
محب وطن پاکستانیو! سیاسی منظر نامے کی تصویر واضح ہے۔ اور فتح کا راستہ نظر ا رہا ہے۔ 27 ماری کو ہونے جلسہ میں شمولیت
فرمائیں ، خوشیاں منائیں ، بھنگڑے ڈالیں۔
پاکستان ژندہ باد کے نعرے لگائیں #ق
مکار
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
۔۔!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چل میرے خامہ بسم اللہ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Bye Bye USA ii
ریزرو بنک آف امریکہ کے چیرمین پاول Powell نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے۔ کہ یوکرین / روس جنگ میں روس پر Swift System سے نکال کر بہت بڑی غلطی کی ہے۔ روس ویزا کارڈ کی بجائے ، چینی یونین پے سسٹم
China UnionPay
استعمال کریگا۔ جس سے دنیا کے 180 ممالک منسلک ہیں۔ بہت جلد تمام ایشیائی ممالک اس سسٹم میں شامل ہو جائیں گے۔ سواے انڈیا، جاپان اور جنوبی کوریا کے۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے تجارتی تعلقات چین کے ساتھ ہیں۔ وہ بھی اس سسٹم کا حصہ بن جائیں گے۔ اس وقت چین دنیا کا
سب سے بڑا ٹریڈنگ ملک ہے۔ جس کی سالانہ ٹرن اوور 6، ٹریلین ڈالرز ہے۔ جو سمریکہ سے تین گنا زیادہ ہے ۔
اس سارے عمل سے سب سے زیادہ نقصان یورپی ممالک کو ہے۔ یہ سب کچھ بہت جلد ہوتا دیکھ رہے ہیں۔
ریزرو بنک آف امریکہ کے چیرمین کی گفتگو اور اس آئی سی کانفرنس ،اڈلام آباد میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چل میرے خامہ بسم اللہ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت سے احباب نے ریکوڈک مسلہ کی بابت کھنے کا کہا ہے۔
بلوچستان میں ریکو ڈک کے مقام پر تانبے اور سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ جس کی کانکنی کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں پیرک گولڈ کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ
کیا۔ جسے بین الاقوامی قانون کا تحفظ حاصل تھا۔ 2- پاکستان کے اندر اس معاہدہ پر بڑی تنقید کی گئ کہ اس میں ریاست پاکستان کے مفادات کا تحفظ نہیں کیا گیا! 3- سپریم کورٹ آف پاکستان کے ، اس وقت کے چیف جسٹس، افتخار چودھری نے سوموٹو ایکشن لیا۔ اور اس معاہدے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے
منسوخ کر دیا ۔ 4- انویسٹر کمپنی نے پاکستان کے خلاف ، انٹرنیشنل کورٹ آف سیٹلمنٹے فار انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ ICSID میں اپیل کر دی۔ لمبی قانونی جنگ کے بعد کورٹ نے غیر ملکی کمپنی کے حق میں فیصلہ فیا۔ اور ریاست پاکستان کو 4.08,بلین پلس 1.87 بلین ڈالر سود ادا کرنے کا حکم دیا۔۔ حکومت فیصلہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چل میرے خامہ بسم اللہ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خوشیوں کا حامل بہت بڑا سی پیک کا منصوبہ
ایم ایل ون۔ ML 1 ہے کیا؟
پاکستان ریلوے کی مین لائن Main Line
کراچی سے پشاور تک ، انگریز کے دور میں بچھائی گئی سنگل مین لائن ، جو موجودہ دور کی امدورفت کے تقاضوں کا ساتھ دینے
دینے سے قاصر ، مسافروں کو سفری سہولتیں مہیا نہ کرنے کے علاؤہ روزانہ ریلوے لائن پر حادثات کا موجب اور جگ ہنسائی کا سامنا ۔
کافی سے پشاور تک مین لائن کو 1- نیا اور ڈبل ٹریک بنایا جا رہا ہے۔ 2- تمام بڑے سٹیشنز کو اپ گریڈ کر کے ، مسافروں کیلے جدید سہولیات میسر کی جا رہی ہیں!
3- ریلوے لائن کے دونوں اطراف باڑ لگا کر محفوظ بنایا جا رہا ہے 4- تمام لینڈ اور ان !ہند Mainned and unmanned پھاٹک کو ختم کیا جا رہا ہے۔ ٹریفک کیلے فلاح اوور اور پل بناے جائیں گے 5- نئے ریلوے انجن اور بوگیاں خریدیں جائیں گی 6- نیا بچایا جانے والا ٹریک 150,ڈال تک کاراند رہے گا
...... آزاد اور خودمختار خارجہ پالیسی کے نتائج ظاہر ہونے لگے ۔۔۔۔
عمران خان کی زیر قیادت پی ٹی آئی کی حکومت نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ازاد اور خود مختارانہ چلانے کا عزم کیا۔ کیونکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور امریکہ اور مغربی طاقتوں کے گرد گھوم رہا تھا۔ جس کی وجہ سے
اسلامی برادر اور ہمسایہ ممالک ہم پہ اعتماد نہیں کرتے تھے ۔ گرچہ سفارتی اور کاروباری سطح پر تعلق تھا۔ لیکن اعتماد نہیں تھا۔ مسلم اور ہمسایہ مالک کے حکمرانوں کے علم میں تھا کہ پاکستانی حکمرانوں کے ، گزشتہ 35 سالوں سے تمام اثاثے پاکستان کی بجاے امریکہ اور مغربی ممالک میں ہیں ۔
وہ کبھی بھی امریکہ اور مغربی ممالک کی پالیسیوں سے اختلاف کی جرات نہیں کر سکتے۔
پاکستان نے امریکہ کو اڈے نہ دینے کا فیصلہ کیا ۔ پاکستان پر امریکی اور مغربی پریشر بڑھتا گیا۔
دوسری طرف برادر اسلامی اور ہمسایہ ممالک کو عمران خان کی قیادت میں ان ممالک سے سفارتی کاروباری اور تجارتی
دو کروڑ خاندانوں کو سب ڈڈتی دینے کا ، حکومتی بڑا فیصلہ۔۔۔۔
حکومت نے احساس ریاستی راشن پروگرام کے تحت ، 2 کروڑ خاندانوں کو آٹا ، گھی دالوں پر 30٪ رعائتی نرخ چارج کر نے کی سہولت کا اعلان کیا ہے۔ جو ملک کی 53٪ ابادی پر مشتمل 13 کروڑ عوام بنتے ہیں۔ حکومت نے اس سکیم کیلے 120 ارب روپے
مختصر کئے ہیں۔ یہ رعایت 6 ماہ کیلے ہے جسے دوبارہ ریویو کیا جائیگا۔
50 ہزار تک ماہانہ تنخواہ ،/ آمدن والے حامل افراد اہل ہونگے۔ اپلائ کرنے کیلے گھر کا ایک فرد ( کیا ں یا بیوی):اپنا شناختی کارڈ 8171 پہ SMS کریں۔ خاندان میں جو افراد بالغ ہیں اور علیحدہ شناختی کارڈ رکھتے ہیں۔ وہ
اس سکیم کے تحت خود اپلائ کریں۔ گھر میں کام کرنے والوں کو بھی اپلائ کرنا چاہئے ۔ جس کیلے فون سم سم کے نام رجسٹر ہو۔ اور اسی فون سے 8171 پہ SMSکریں. .
سبسڈری راشن سکیم میں 35% مرکز اور 65% صوبے ڈال رہے ہیں۔ اس وقت تک سوائے صوبہ سندھ کے تمام صوبے حصہ ڈال کر شامل پیں۔ اب تک 13کروڑ
حکومت کا جوہری پاور پلانٹس سے 40,000 میگاواٹ بجلی پیدا۔۔!
حکومت نے 2050 تک 40,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔
اس وقت تک ملک میں 6' جوہری پاور:,پلانٹس سے 2,400 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی تھی۔ اب کراچی میں ایک اور جوہری پلانٹ سے 1,100:میگاواٹ پیدا شدہ بجلی کو نیشنل
گرڈ میں شامل کر دیا ہے۔ جس سے نیو کلئیر پاور پلانٹس سے 3,500 میگاواٹ بجلی کی ترسیل شروع ہو چکی ہے۔ منصوبہ کے مطابق 2030 تک 8,800 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائیگی ۔جسے 2050 تک 40,000 میگاواٹ بجلی بنائی جائیگی
اس وقت تک پاکستان میں مختلف انرجی سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ جس کی تفصیل
درج ذیل ہے۔ 1- ڈیزل لاگت فی یونٹ 26 روپے 2- کوئلہ 14 روپے 3- ایل این جی 16 روپے 4- لوکل گیس 7.75 روپے 5- نیو کلئیر 1 روپے
2030 تک تمام بجلی کی اوسط قیمت 14/15 روپے فی یونٹ ہو