پوتن جب KGB میں تھے
شاید سوچا بھی نہ ہو کہ وہ ملک کی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف ہونگے
لال چوک پر انکے چاروں اطراف میں بلند قامت (یاد رہے پوتن کوتاہ قد ہیں) باڈی گارڈ چل رہے ہونگے
جن میں سے دو ہاتھ میں چھتریاں لیے ہونگے
اک کے ہاتھ میں "نیوکلیر ویپنز بٹن باکس" #Putin #Worldwide
++
++
ہوگا
اک جانب وزیر دفاع
دوسری جانب دوسرے ہونگے
مقدر بھی کیا شے ہے
" ہو از پوتن ؟" سے " ہی از دا پوتن" بنا دیتا ہے
خوشونت سنگھ اپنے متعلق لکھتے ہیں
خالصتان کی تحریک کے دوران میں نے سکھ قیادت کی غلطیوں کی نشان دہی کی
میری اس جسارت پر سکھ برادری مجھ سے ناراض ہوگئی
مجھے سکھوں نے دنیا بھر سے گالیوں بھرے خط لکھنا شروع کر دیئے
مجھے گالیوں سے بھرا ہوا کلسیک خط کینیڈا سے کسی #تاریخ_کے_جھروکوں_سے
++
++
کسی سکھ نے خط گورمکھی زبان میں لکھا تھا
لفافے پر انگریزی کے چار حرف لکھے تھے
" باسٹرڈ خوشونت سنگھ انڈیا"
خط کینیڈا سے پوسٹ کیا گیا
میں بھارتی محکمہ ڈاک کی کارکردگی پر حیران رہ گیا
کیونکہ محکمہ ڈاک نے سوا ارب کی آبادی میں موجود واحد باسٹرڈ کو تلاش کرکے یہ خط مجھ تک پہنچادیا
+
+++
مین بڑے عرصے تک یہ خط اپنے دوستوں اور ملاقایتیوں کو دکھاتا تھا
اور اس کے بعد ان سے کہتا تھا
تم لوگ اس کے باوجود محکمہ ڈاک کی کارکردگی سے غیر مطمئن ہو۔"
1991 میں پیریستروئکا کے اک نظریہ دان پروفیسر ماسلینیکوو کا انٹرویو لیتے ہوئے سوال کیا تھا
وہ کون سا نظام ہے جس میں انسان مطمئن رہ سکے؟
جواب دیا
فن لینڈ میں اک کارخانہ تھا جو بحری جہازوں کے ریفریجریٹر بناتا تھا
کارخانہ مسلسل نقصان میں جانے لگا
مالک نے اسے بیچنے کا فیصلہ کرلیا
++
++
ورکرز نے مل کر اسے خرید لیا
اک سال بعد نفع نقصان برابر ہوگیا
اگلے سال سے مزدوروں کو برابر کے دیویڈینڈ ملنے لگے
مجھے لگا میرے سوال کا جواب نہیں ملا
میرے جزبز ہونے پر انہوں نے پوچھا کہ یہ واقعہ کہاں ہوا
میں بولا آپ نے ہی بتایا کہ فن لینڈ میں
انہوں نے پھر پوچھا میاں کہاں ہوا
++
++
تو میں ارشمیدس کی طرح بول اٹھا
" پا لیا جناب پا لیا"
یعنی اک سرمایہ دارانہ نظام میں واقعی اشتمالی یعنی سوشلسٹ سرگرمی ہوئی مطلب یہ کہ ان دونوں معاشی نظاموں کے خصائص کو جہاں باہم کردیا جائے وہاں انسان مطمئن ہوگا
فوج میں عملی زندگی کا پہلا روز تھا
استور بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کے میس میں وہاں کے افسروں کے ساتھ میں پہلی بار بیٹھا تھا
کسی بھی بات پر بریگیڈیئر داؤد ہنستے تو باقی چھ افسر بھی ہنستے
مجھے وہ بات ہنسنے لائق نہ لگتی تو کیسے ہنستا
تیسرے قہقہے پر میرے پہلو میں بیٹھے میجر عالم نے مجھے
++
++
مجھے ٹہوکا دے کے سرگوشی میں کہا " ہنسو " میں نے بھی سرگوشی میں کہا " سر مجھے ہنسی نہیں آ رہی"
انہوں نے سرگوشی میں کہا " نہ آئے تو بھی ہنسو "
لیکن کیوں سر ؟ میں نے پوچھا تھا
" کمانڈر ہنسے تو ہنسنا چاہیے " انہوں نے بتایا تھا
" مگر سر میں نہیں ہنس سکتا" میں نے بتایا
++
++
" تو پھر کھانا کمرے میں منگوا لیا کرو"
میجر عالم نے مشورہ دیا تھا
جس کے بعد میں نے ایسے ہی کیا تھا
ہنستا رہتا تو شاید
مذہب فزکس نہیں میٹا فزکس ہے
اس میں تا حال منطق نہیں مگر سائنس بھی کوئی کامل علم نہیں جیسے اک الیکٹرون سپیس سے گذرے بن دوسرے مقام پہ کیسے ظاہر ہو جاتا ہے
معلوم نہیں
جس طرح مذہبی لوگ کہتے ہیں کہ شاہ حسین لاہور میں بھی تھے اور مادھو لال کے پاس ہردوار میں بھی
++
یا جیسے ملٹی ورس تھیوری یا جیسے سٹرنگ تھیوری
سائنس آگے بڑھتی ہے اور بعض اوقات میٹا فزکس کی باتوں کو درست ثابت کرتی ہے
یقین کو عقیدہ سمجھ سکتے
چاہے نظام شمسی کی معلوم سائنس ہی کیوں نہ ہو
اور شک کو علم کی جستجو
آپ کاسمولوجی یا جینیٹکس کو گہرائی میں مطالعہ کریں تو حیران ہونے
++
++
تو حیران ہونے کے ساتھ ساتھ پریشان بھی ہوتے چلے جائیں گے
معاملات دو جمع دو چار والے ہرگز نہیں
پانچ بھی ہو سکتے ہیں اور تین بھی