صحافی اشتیاق ہمدانی نے روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زہارووا سے پوچھا کہ روس کئی ملکوں کو رعایتی قیمت پر تیل اور اجناس دے رہا ہے
کیا اس ضمن میں پاکستان بھی زیر غور آ سکتا ہے؟
جواب میں انہوں نے کہا کہ
دراصل کئی ملکوں نے اس معاملے کو سیاسی رنگ دیا ہوا ہے
++
توانائی کے وسائل اور غذائی اجناس کے معاملات وزارت تجارت کا میدان ہے مگر اس بات کو سیاست کا حصہ بنا لیا گیا ہے
( روسی زبان کی اک خوبی ہے کہ اگلی بات خود سمجھ لیں یعنی ایسی کوئی بات ہے ہی نہیں )
یہاں کسی کو روس کے بارے میں علم ہے ہی نہیں بلکہ یہ بھی نہیں جانتے کہ اوکرائنا کا مطلب روس کا آخری حصہ ہے
یوکرین، بیلاروس، مالدووا اور پریدنیستروئے دراصل روس کے ہی حصے ہیں جنہیں 1920 کے بعد انتظامی معاملات کے ضمن میں تشکیل دیا گیا تھا
++
روس نے یوکرین کے خلاف عمل کو پہلے منٹ سے ہی جنگ نہیں بلکہ خصوصی عسکری کارروائی کا نام دیا تھا
روس نے کبھی نہیں کہا تھا کہ وہ اوکرائنا کو ڈی ملٹرائز اور ڈی نازی فائی،جو اس خصوصی عسکری کارروائی کے دو اہم بلکہ دو ہی اجزاء گنوائے گئے تھے،کرنے کا عمل ہفتے دو ہفتے میں مکمل کرلے گا
+
++
بلکہ کہا تھا اور کہے جا رہا ہے کہ مکمل کر کے ہی چھوڑے گا
اور وہ ایسا کرکے رہے گا
چاہے دنیا ادھر کی ادھرکیوں نہ ہوجائے
رہی بات مزاحمت کا اندازہ نہ لگانے کی
تو بغیر مزاحمت کاسوچے عسکری کارروائی نہیں کی جاتی
کتنی مزاحمت ہوگی
کتنا نقصان
میدان میں اترنے کے بعد ہی اندازہ ہوا کرتا ہے
تم جس دن چھوڑ کر گئی تھی
اس دن کے بعد
میں کسی بھی حادثے پر حیران نہیں ہوتا
مجھے زہر اور تمہارا ذائقہ اک جیسا لگتا ہے
پھر بھی میں گزشتہ بیس دن سے سانس لے رہا ہوں
اور لوگوں کو دانت دکھا کر
اپنی وحشت چھپا رہا ہوں
جو تم مجھ میں چھوڑ کر گئی تھی
++
میں تم سے محبت اور نفرت کے مسئلے میں متضاد ہوتے ہوۓ بھی
آج بھی گاؤں سے چار بجے گزرنے والی بس کا انتظار کرتا ہوں
اس گھنے پیڑہ کی چھاؤں میں بیٹھ کر
سر سامونڈی بھی گاتا رہتا ہوں
جس کے لیے تم کہتی تھی ہوبہو تم جیسا ہے
میں اتنا احسان فراموش بھی نہیں ہوں
کے اس بڑھیا کی موت
++
++
اس بڑھیا کی موت پر دو آنسو بھی نہ بہاؤں
جو ہمارے گناہوں کو چھپانے کے لیے ہمیں پناہ دیتی تھی
اب تو میں شاعری بھی نہیں کرتا
آج نظم لکھنے کی وجہ فقط اپنا دکھ
تم تک پہچانا تھا
کے ہم نے پہلی دفعہ
جس گھر میں سنجوگ کیا تھا
وہ رات اب تیز بارش میں گر گیا ہے
اگر کوئی استری بدصورت ہے اور خوب زیورات پہن لے
تم نے دیکھا ہےکہ وہ اور بدصورت ہوجاتی ہے
جیسا کہ اکثر ہوتا ہے
بدصورت عورتوں کو زیورات پہنےکی خوب خواہش پیدا ہوتی ہے
بدصورت عورتیں سوچتی ہے کہ بدصورتی زیورات میں ڈھک جائےگی
رنگ برنگے کپڑے پہن لے
خوب زیورات سے اپنے آپکو ڈھک لیں
اوشو
+
++
لیکن بدصورتی ہیرے جواہرات سے نہیں مٹتی
کوئی استری اگرخوبصورت ہے
تو وہ بغیر کپڑوں کے بھی خوبصورت ہے
عام کپڑوں میں بھی خوبصورت ہے
بغیر زیورات کے بھی خوبصورت ہے
تم جیسے ہو وہی رنگ تمہاری زندگی پر پھیل جاتا ہے
اس لئے حقیقی سوال ہیرے زیورات کا نہیں خوبصورتی کو جگانے کا ہے
اوشو
++
++
آپ کے اند اک خوبصورتی کی چمک ہونی چاہئے
جو تمہارے مرکزی حصے سے بہے اور جھلکے
تمہاری روئیں روئیں میں جسکی موجودگی ہو
تمہاری سانس سانس میں جسکی مہک ہو
اگر معبود کی ہمیشگی کا تصور مبہم ہے تو مادے کی ہمیشگی کا تصور مبہم تر ہے
مادے کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟
اگر ابتداء ہے تو انتہا بھی ہوگی مگر سائنس کہتی ہے مادہ ہمیشہ سے تھا اور ہمیشہ رہے گا یا بگ بینگ کی شکل میں اور اس کے بعد یا بگ کرنچ سے پہلے اور بگ کرنچ تک #Science #DeepLearning
++
اب یہاں اک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ بگ کرنچ سے پہلے بھی بگ بینگ ہوا ہوگا
اس سے پہلے بگ کرنچ اور پھر یہی کرنچ اور بینگ
تو خلا کیا ہے جس میں پوری کائنات یا کائنات در کائنات پھیلی ہوئی، پھیلتی ہوئی یا پھیل رہیں پھیلتی ہوئیں سکڑ رہیں یا سکڑتی ہوئی ہیں
اس خلا کا کوئی انت ہے؟
++
++
چلو غبارے، گیند یا انڈے کی طرح بے کنار سہی مگر اس غبارہ، گیند یا انڈہ نما خلاء کے باہر کیا ہے، اک اور خلا؟
ہم محض معبود کی ہمیشگی پر ہی متردد رہتے ہیں کہ لا ثبوت ہے
مگر کائنات اور زمان کے ثبوت بھی تو تا حال متنازع ہیں اور متنازع تر ہوتے چلے جاتے ہیں
30 مئی 2017
چند گھنٹے پیشتر پوتن اور میکخواں ورسیل پیرس میں پوڈیمز پرکھڑے رپورٹرز کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے
فرانسیسی رپورٹر نے پوتن سے سوال کیا
کہا جاتا ہے کہ ممکنہ طور پر روسی ہیکروں نے لی پین کو فرانس کاصدارتی انتخاب جتوانے کے لیے مداخلت کی تھی
آپ اس بارے میں کیاکہتے ہیں؟
++
++
پوتن نے کہا"کہا جاتا ہے"
"ممکنہ طور پر"
آپ ہی بتائیں ایسے سوال کا میں کیا جواب دوں
کہا جاتا ہے
کس نے کس سے کہا؟
"ممکنہ طور پر روسی ہیکروں نے مداخلت کی" ممکن ہے نہ کی ہو
ایسی باتیں کرنا لکھنا آپ پریس والوں کو زیب دیتا ہے کیونکہ آپ نے ہر طرح کا عوامی نکتہ نظر پیش کرنا ہوتا ہے
++
++
یہ آپ کا کام ہے
لیکن سیاست دان مفروضوں پر مبنی سوالوں کے جواب نہیں دے سکتے
حق مہر کا اسلام سے تعلق بس اتنا ہے کہ یہ اک عرب ریت تھی جسے بہت سے اور ریت رواج کی طرح اسلام نے اپنا لیا اور جاری رکھا
ایسی رسوم دنیا کے اور علاقوں میں بھی تھیں اور ہیں
جیسے وسط ایشیا میں کلم کی رسم جس کے تحت دولہا کو دلہن کے باپ کو اونٹ، بکریاں اور زر وغیرہ ادا کرنا ہوتا ہے
++
ایران میں بھی ایسی ہی اک رسم ہے مگر کچھ اور طرح کی
چنانچہ سوال کو ازراہ مہربانی اسلام پر طنز نہ سمجھیے گا
لوگوں کی جذباتی نفسیات کے پیش نظر پیشگی وضاحت کرنا پڑی
سوال یہ ہے کہ "پیشہ ور جنسی محنت کرنے والی خاتون کو ادا کیے جانے والے حق محنت
اور شب زفاف کو زوجہ کو ودیعت کیے
++
++
شب زفاف کو زوجہ کو ودیعت کیے جانے والے
یا معاف کروا لیے جانے والے "حق مہر" میں کیا فرق ہے؟
کیا ایسا تو نہیں کہ ہر صورت عورت کے اندام کے استعمال کو قابل فروخت و قابل خرید سمجھا جاتا تھا
اور اب تک سمجھا جاتا ہے