یہ ایک حقیقی واقعے کی تصویر ہے
اس لیے ہر انسان لازمی پڑھے
وہ خود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری ملازم تھا
اس کے تین بیٹے تھے ، تینوں سونے کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوئے اور شاہانہ زندگی گزرتی رہی
وقت تیزی سے گزرا
اور اس کے نام کے ساتھ (ریٹائرڈ ) لگ گیا
عہدے کی مدت ختم ہوئی 1/9
ریٹائرڈ ہو گئے اور اب زندگی کا سفر انتہاء کی طرف چل پڑا
بیٹوں نے باپ کے عہدے سے خوب لطف اٹھایا
کہتے تھے ہمیں کیا فکر ہے
ہمارا باپ 22 گریڈ کا افسر ہے
ہمارے کام خود بخود بنیں گے
اور بنتے بھی رہے
ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ قدموں میں حاضر ہو جاتا تھا
پھر وہ دن آ گیا
2/9
جب بیٹے یہ بھول گئےکہ یہ وہی باپ ہے
جس کےنام و عہدے کی وجہ سے لوگ ہمیں سر سر کہتےتھے
باپ کسی بیماری کی وجہ سے چلنے پھرنے اور بولنے سے معذور ہو گیا
بیٹے کہنے لگے اب تو باپ کی کمزوری دیکھی نہیں جاتی
ایک بیٹے نے کہا کہ ابا کی جائیداد و مال کی تقسیم کرتے ہیں
نہ جانے کب مر جائے
3/9
نہ جانے کب مر جائے
اب تو شرم آتی ہے بتاتے ہوئے کہ
لوگ کیا کہیں گے
جب دوست آتے ہیں
تو سامنے یہ بوڑھا پڑا ہوتا ہے
چلو ایک نوکر مستقل ان کے ساتھ رہنے کے لیے رکھ لیتے ہیں جو ان کا خیال رکھے
بیس ہزار ماہانہ دے دیں گے
نوکر آ گیا اور اسی گھر کے ایک کمرے میں باپ کو فرش پر گدّا
4/9
لگا دیا گیا
نوکر کو کہا کہ اسکا پورا خیال رکھنا
ہمیں کوئی شکایت نہ ملے
بیٹوں کی شادیاں ہوئیں
ایک نے گرمی کی چھٹیاں گزارنے فرانس کا پروگرام بنایا
اور دوسرے نے لندن
اور تیسرے نے پیرس کا
اور ہر جگہ اپنا تعارف 22 گریڈ کے افسر کے بیٹے ہونے سے شروع کرتے۔
نوکر کو تاکید کی کہ
5/9
ہماری 3 ماہ بعد واپسی ہوگی
تم بابا کا پورا خیال رکھنا اور وقت پر کھانا دینا
جی اچھا صاحب جی !
سب چلے گئے وہ باپ اکیلا گھر کے کمرے میں لیٹا سانس لیتا رہا
نہ چل سکتا تھا
نہ خود سے کچھ مانگ سکتا
نوکر گھر کو تالا لگا کر بازار سے بریڈ لینے گیا تو اس کا ایکسیڈنٹ ہو گیا
6/9
لوگوں نے اسے ہاسپٹل پہنچایا
اور وہ قومے سے ہوش میں نہ آ سکا
بیٹوں نے نوکر کو صرف باپ کے کمرے کی چابی دے کر باقی سارے گھر کو تالے لگا کر چابیاں ساتھ لے گئے تھے
ملازم اس کمرے کو تالا لگا کر چابی ساتھ لے کر گیا تھا کہ ابھی واپس آ جاؤں گا
اب بوڑھا ریٹائرڈ سرکاری افسر
7/9
کمرے میں لاک ہو چکا تھا
اور وہ چل پھر نہیں سکتا تھا
کسی کو آواز نہیں دے سکتا تھا
لہذا
تین ماہ بعد جب بیٹے واپس آئے اور تالا توڑ کر کمرہ کھولا گیا
تو لاش کی حالت وہ ہو چکی تھی جو تصویر میں دکھائی دے رہی ہے
دیکھو انہیں جو دیدہء عبرت نگاہ ہو
یہ تصویر پیغام ہے ہر اس انسان 8/9
کے لئے جو فرعون کی طرح ظالم ہے، نمرود کی طرح خدائی کا دعوے دار ہے
شدّاد کی طرح بیلجیئم میں جنت بنا کر مطمئن بیٹھا ہے اور یزید کا پیروکار بن کر فیصلے صادر کر رہا ہے کہ
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے، تماشہ نہیں ہے
او بھائی کسی پاسے تو ہو جاؤ
دونوں اتنے مخالف ٹرینڈ ایک ساتھ 😳
ویسے عمران خان سے زیادہ حرمت رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آواز کسی نے نہیں اٹھائی
جب یہ #چابی_والے_عاشق تھے بھی نہیں تب عمران خان نے مغرب کی پروا نہ کرتے ہوئے سلمان رشدی کے ساتھ ایک تقریب میں شرکت سے بھی 👇
انکار کر دیا تھا
جسے یہودیوں کا آلہ کار کہتے ہو، گستاخ کہتے ہو
وہ گستاخوں اور یہودیوں کی نظر میں اتنا کھٹکتا ہے کہ وہی لوگ اس کے بیان کو کاٹ چھانٹ کر پھیلا رہے ہیں
اور بڑے حاجی صاحب کی نمائندہ جماعت اسے پھیلا رہی ہے
سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا سیکھیں
عمران خان تو کیا ہر
👇
ذی شعور انسان یہ کہے گا کہ گستاخی پر اس طرح قتل کرنے کے بجائے مناسب قانون سازی ہونا چاہیے
یہاں تو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ممتاز قادری کو پھانسی دی گئی تھی
اور پھر وہی حکمران بٹھائے جا رہے ہیں
ان کے سہولت کار تو اپنے اوپر داغ دھلوا نے کے لئے میلادیں مناتے ہیں
👇
کافی عرصہ پہلے ہمارے ایک سابق وزیراعظم سنگاپور کے دورے پر گئے اور بابائے سنگاپور لی کو آن یو کے ساتھ ملاقات کی (جو 2015 میں انتقال کرچکے ہیں).
گفتگو کے آغاز میں لی کو آن یو نے انکشاف کیا وہ مختلف حیثیتوں سے 8 مرتبہ پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں لہٰذا وہ پاکستان کے جغرافیے
1/n
رسم و رواج اور لوگوں سے پوری طرح واقف ہیں.
سابق وزیراعظم نے ان سے پوچھا ”کیا آپ اپنے تجربے کی بنیاد پر یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان بھی کبھی سنگا پور بن جائے گا“
لی کو آن نے ذرا دیر سوچا اور انکار میں سر ہلا دیا، ان کا رد عمل خاصا سفاک، کھرا اور غیر سفارتی تھا. حاضرین پریشان
2/n
ہو گئے، لی کو آن یو ذرا دیرخاموش رہے اور پھر بولے
”اس کی تین وجوہات ہیں“
وہ رکے اور پھر بولے ”پہلی وجہ آئیڈیالوجی ہے،
آپ لوگوں اور ہم میں ایک بنیادی فرق ہے‘ آپ اس دنیا کو عارضی سمجھتے ہیں، آپ کا خیال ہے آپ کی اصل زندگی مرنے کے بعد شروع ہو گی، چنانچہ آپ لوگ اس عارضی دنیا
3/n
آپ کے کسی نمائندے کو تو جواب دینے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی تھی
وہ ہم تھے
Bloody civilians
جو آپ کا دفاع کرتے ہوئے کبھی کبھی اپنی تربیت بھی فراموش کردیا کرتے تھے
پھر آج کیا ہوا؟
آج دبی زبانوں سے نکلنے والے شکوے 2/ #سنو_پاکستان_کی_پکار
فریاد اور دشنام تک کیوں کر پہنچے؟
آپ غور کریں
نام نہاد آزادی کی تحریکیں کسی اسلحے کے زور پر ناکام نہیں ہوئیں
وہ اس لیے ناکام ہوئیں کہ ہم نے ان کے نظریے پر آپ کی محبت کو فوقیت دی
ہم جو ایمان رکھتے تھے کہ اللہ کے بعد آپ ہی ہمارا سہارا ہے
آج یہ ایمان متزلزل کیوں ہے
ذرا سوچئے
3/
حضرت سليمانؑ کیلئے جنات کے کھودے ہوۓ کنویں
سعودی عرب کا ایک دور افتادہ گاﺅں ”لینہ“ عہد قبل از تاریخ کے کئی عجائبات پر مشتمل ہے۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر کیلئے جنات کے کھودے ہوئے 300 کنوئیں بھی ہیں۔ ان میں سے بیشتر اگرچہ ناکارہ ہو چکے ہیں،
مگر 20 کنوﺅں سے اب بھی لوگ میٹھا پانی حاصل کرتے ہیں۔ جنات نے یہ کنوئیں زمین کے بجائے سخت ترین چٹانوں کو توڑ کر بنائے تھے، جس پر اب بھی ماہرین حیران ہیں۔ ان عجائبات کو دیکھنے کیلئے دور دور سے سیاح اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق 2/n #نمود_عشق #موناسکندر
سعودی عرب کا یہ تاریخی گاﺅں ”لینہ“ مملکت کے شمالی شہر رفحا سے100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے
سعودی محقق حمد الجاسر کا کہنا ہے کہ یہ قدیم گاﺅں میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر بھی اترا تھا۔ سلیمان علیہ السلام جب اپنا لشکر لے کر یمن جا رہے تھے تو یہاں ٹھہرے تھے 3/n #نمود_عشق
ابوانس ایک نیک تاجر تھا۔ اس کا چھوٹا بھائی یونیورسٹی میں پڑھتا تھا۔ جس کے جملہ اخراجات ابوانس پورے کرتا۔ کچھ عرصہ بعد ابوانس کا نوجوانی میں ہی انتقال ہوگیا لواحقین میں نوجوان بیوہ اور ایک بیٹا انس رہ گیا
کچھ دن بعد ابوانس کا چھوٹا بھائی بھی اس کے گھر منتقل ہوا اور یہ آسرا دیا کہ مرحوم بھائی کی تجارت سنبھالنے کے ساتھ یتیم اور بیوہ کی کفالت بھی میں کروں گا۔ کچھ وقت تو معاملہ ٹھیک چلتا رہا۔ بعد میں اس کی نیت میں فتور آگیا۔ اس نے چھپکے سے ساری جائیداد اپنے نام کرائی 2/n #نمود_عشق
اور راتوں رات سب کچھ فروخت کرکے امریکا بھاگ گیا۔ پیچھے یتیم اور اس کی ماں سڑک پہ آگئے۔ اس بدبخت نے امریکا جا کر گاڑیوں کاکاروبار سیٹ کردیااور ایک گوری لڑکی سے شادی بھی کرلی۔ اس کا بزنس چمک اٹھا اور یہ ارب پتی بن گیا۔ 15 برس بعد اسے خیال آیا کہ اب وطن واپس جاناچاہئے 3/n #نمود_عشق