پنجاب کی تہذیب و تمدن اور زبان کے ساتھ جو سلوک آج #پنجابی کررہے ہیں وہ ایک المیہ ہے
آپ اس سوال پر غور کریں کہ پنجاب کی مختلف حکومتوں اور قانون ساز اسمبلیوں میں #پنجابی زبان کا داخلہ کیوں ممنوع ہے
باقی تمام صوبوں میں صوبائی زبان میں بات کرنے کی اجازت ہے۔ آئین کے مطابق
👇1/11
علاقائی زبانوں کا تحفظ ہونا ہے
سیاسی؍عسکری حکومتوں کو اس غفلت کا احساس دلایا ہے لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
یہ رویہ پنجاب کے خلاف سازش ہے۔
اردو کو پرموٹ کرنے کیلئے پنجابی زبان کے خلاف پریپوگنڈا کیا گیا
پاکستان بننے کے بعد پنجابی زبان کا قیمتی فکری ورثہ بھی
🙏2/11
ہماری نوجوان نسل کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ پنجابی زبان علم و عرفان کے خزانوں کی رکھوالی ہے۔
بابا فریدؒ اور بابانانک جیسی عظیم شخصیتوں نے صدیوں پہلے اس زبان کے ذریعے معاشرتی تبدیلی کی بنیاد رکھی۔ پنجابی زبان سے خوف کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ خطہ کی وہ واحد زبان ہے جو ایشیاء
👇3/11
میں پہلی بار آٹھ صدیوں پہلے ظلم و استبدال و استحصال اور مکروہ سیاسی معاشی نظام کے خلاف مزاحمت کا تصور لے کر ابھری تھی۔ بابابلھے شاہ، سید وارث شاہ، شاہ حسین اور سلطان باہو جیسی عظیم شخصیتیں اسی پنجاب میں پیدا ہوئیں جنہوں نے تکریم آدم کے تصور کو ادبی سطح پر اجاگر کرنے
👇4/11
میں بھرپور کردار ادا کیا۔
بابافریدؒ کی روحانی تعلیمات نے
گرو گرنتھ صاحب میں محفوظ ہو کر پنجاب میں روحانی ادب کی اوّلین قابل قدر صورت اختیار کی۔ اس دور میں ادب ہی وہ میدان تھا جس کے ذریعہ ہم عصر نظام پر تبصرہ ممکن تھا
کیونکہ معروف سیاسی ذمہ داری جمہوری نظام کی عدم موجودگی
👇5/11
میں قصے، کہانیوں، اکھان، پتلی تماشوں اور منظوم ادب ہی میں اشارے کنائے سے ہم عصر سیاسی رجحانات اور زندگی کے نشیب و فراز پر مؤثر انداز میں بات ہو سکتی تھی۔ معاشرہ میں جلسے، جلوس اور تقاریر کا تصور ہی نہ تھا۔ عوام کی تربیت کا واحد مؤثر ذریعہ خانقاہ تھی جہاں اخوت اور مساوات
👇6/11
کا نظام تھا
اس پس منظر میں بابا فرید
کےنظریاتی دوہڑے تربیت کا ذریعہ اور بیداری کا پیغام بن گئے
بابا فرید نےدو دو مصرعوں پر مشتمل شلوک مرتب کئےان اشعار میں حکمت و دانائی کےعلاوہ عمل و عرفان کی ترغیب تھی
باباجی نےمروجہ فارسی، عربی زبان کی بجائے پنجابی زبان میں ادب پیدا کیا
👇7/11
تاکہ عام انسان کا شعور بیدار ہو۔ ان کے پیغام کا مخاطب عام انسان تھا اگرچہ اپنے اشعار میں اہل ثروت کو مخاطب کر کے انہیں بھی زندگی کی تلخ حقیقتوں پر غور و فکر کی دعوت ملتی ہے۔بابافرید اچھی طرح جانتے تھے کہ صدیوں سے ابلاغ کا یقینی ذریعہ زبان کی ہی صورت میں ممکن تھا۔
👇8/11
انہیں اپنا انقلابی پیغام لوگوں تک پہنچانا تھا لیکن کون سی زبان ان کے انسان دوست پیغام کی امین بنے گی؟ فارسی یا عربی۔
فارسی درباری زبان تھی جبکہ عربی زبان پر مُلّا کا قبضہ تھا۔ مُلّا نے قرآن و سنت پر پہرے بٹھائے ہوئے تھے۔ اسلامی تعلیمات کا مقامی زبانوں میں ترجمہ کرنے
👇9/11
کی اجازت نہ تھی۔ مُلّا اپنی علمی حدود میں عام انسانوں کو شامل کرنے سے انکاری تھا۔بابا فرید کی پیدائش پنجاب کی تھی اور اپنے مرشد کے وصال کے بعد وہ پہلے پنجابی صوفی تھے جن کو چشتی روحانی سلسلہ کی صدرنشینی کا اعزاز ملا تھا۔ ان کے مرشد کا مقام دِلّی تھا جو تخت شہر تھا
👇10/11
لیکن بوجوہ بابا فرید جی نے پنجاب کے وسط میں ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا جہاں عام انسان پنجابی زبان کے سہارے اپنے شب و روز گزار رہا تھا۔
ادب کے ساتویں آسمان پر براجمان پنجابی زبان کو پنجابی عوام بولتے شرمارے ہیں
جبکہ یہ باعث فخر ھے #پنجابی_مر_رہی_ھے
ختم شد
پلیز فالو شیئر کریں👇
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اس گفتگو کے دو دن بعد سات اور آٹھ اکتوبر 1958 کی درمیانی شب پاکستان کے پہلے صدر (جنرل) اسکندر مرزا نے آئین معطل، اسمبلیاں تحلیل اور سیاسی جماعتیں کالعدم قرار دے کر ملک کی
👇2/25
تاریخ کا پہلا مارشل لا لگا دیا اور اسوقت کے آرمی چیف ایوب خان کو مارشل لا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا
فیصلہ رات کے ساڑھے دس بجے سائیکلوسٹائل کر کے اخباروں کے دفتروں اور سفارت خانوں کو بھیج دیا گیا
چند فوجی دستے احتیاطاً ریڈیو پاکستان اور ٹیلی گراف کی عمارت کو گھیرے میں
👇3/25
📞 رابطہ ☎️
ایک دفعہ ایک صحافی اپنے پرانے ریٹائرڈ استاد کا انٹرویو کر رہا تھا اور اپنی تعلیم کے پرانےدور کی مختلف باتیں پوچھ رہا تھا
انٹرویو کےدوران نوجوان صحافی نےاپنےاستاد سے پوچھا
سر ایک دفعہ آپ نےاپنے لیکچر کے دوران ۔۔contact .اور connection .. کے الفاظ پر بحث کرتے
👇1/15
ہوے ان دو الفاظ کا فرق سمجھایا تھا اسوقت بھی میں کنفیوز تھا اور اب چونکہ بہت عرصہ ہو گیاھے مجھے وہ فرق یاد نہیں رہا ۔آپ آج مجھے ان دو الفاظ کا مطلب سمجھا دیں تاکہ مجھےاور میرے چینل کےناظرین کو آگاہی ہو سکے
استاد مسکرایا
اس سوال کے جواب دینے سے کتراتےہوے صحافی سے پوچھا
👇2/15
کیا آپ اسی شھر سے تعلق رکھتے ہیں ؟ شاگرد نے جواب دیا ۔۔جی ہاں سر میں اسی شھر کا ہوں۔ استاد نے پوچھا آپ کے گھر میں کون کون رہتا ہے۔ شاگرد نے سوچا کہ استاد صاحب میرے سوال کا جواب نہیں دینا چاہتے اس لیے ادھر ادھر کی مار رہے ہیں۔ بہر حال اس نے بتایا میری ماں وفات پا چکی ہے۔
👇3/15
اسلام آباد میں CIAکے ایک سابق اسٹیشن چیف کےزیر انتظام ایک امریکی مشاورتی فرم سرخیوں میں آگئی ہے جسےپاکستان تحریک انصاف PTI کی جانب سے پاکستان اور امریکہ تعلقات پر لابنگ اور مشورے فراہم کرنے کیلئے رکھاگیا تھا
گرینیئر کنسلٹنگ ایل ایل سی کے رابرٹ لارنٹ گرینیئر کو پچھلے سال
👇1/7
اس وقت رکھا گیا تھا جب پاکستان تحریک انصاف ابھی اقتدار میں تھی۔ فرم کے ساتھ معاہدے پر جولائی 2021 میں افتخار الرحمان درانی نے "سینئر [پی ٹی آئی] پارٹی کے عہدیداروں کی نگرانی اور پاکستان کے حکومتی عہدیداروں کی ہدایت پر دستخط کیے تھے۔"
گرینیئر سی آئی اے کے ایک تجربہ کار ہیں
👇2/6
جو 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے دوران اسلام آباد میں سی آئی اے اسٹیشن کے سربراہ بھی تھے اور بعد میں 2004 سے 2006 تک ایجنسی کے انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ عہدیدار کے طور پر خدمات انجام دیں۔
فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کی دستاویزات کے مطابق، فرم اور درانی کے درمیان
👇3/6
جنرل پرویزمشرف اور جنرل کیانی کےسوس بینکوں کےاکاونٹس میں لاکھوں ڈالرز کے انکشافات۔
برطانوی صحافی کا دعوی
لندن کے معروف تحقیقاتی صحافی جیمس ڈی کرکٹن نے تہلکہ خیز دعوی کر دیا۔
برطانوی صحافی نے دعوے میں کہا کہ پاکستان کے سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویزمشرف اور سابق آرمی چیف
👇1/7
جنرل اشفاق پرویز کیانی ملٹی ملیں ڈالرز سوئس بنک اکاونٹس کے مالک ہیں
جیمس ڈی کرکٹن نے دعوی کیاھے کہ وہ وزیراعظم نوازشریف کے خاندان کی آف شور کمپنیوں اور کارنامہ میکس کےبارے میں تحقیقات کر رہاتھا تو اسے پاکستان کےدو سابق فوجی سربراہوں کے سوئس بنکوں میں اکاونٹس کا پتہ چل گیا
👇2/7
ان بنکوں میں ملیں ڈالرز کی رقم گردش کرتی رہی ہیں
برطانوی تحقیقاتی صحافی نےکہا کہ مجھے اس بارے میں تفصیلات حادثاتی طور پر ملیں
جیمس نےکہا کہ میں پتہ لگانا چاہتا کہ امیر خاندان سے تعلق رکھنےوالے بزنس میں وزیراعظم نوازشریف نے خود کو کارنامہ میکس میں الجھنے کی اجازت کیوں دی
👇3/7
ایک انگریز کو پنجابی سیکھنے کا شوق چرایا۔ پتا چلا کہ فلاں گاؤں میں ایک مولوی صاحب پنجابی سکھانے کے بڑے ماہر ہیں۔منت سماجت کے بعد وہ سکھانے پر راضی ہوئے
اب انگریز نے بس پکڑی اورمولوی صاحب کے گاؤں روانہ ہو گیا۔مولوی صاحب کا گاؤں بس سٹاپ سے ایک تین میل پیدل کے فاصلے پرتھا
👇1/20
انگریز بس سے اترااور مولوی صاحب کے گاؤں کی طرف چل پڑا۔راستے میں اس نے ایک آدمی کودیکھاجو چارپائی بننے کے لیے بان تیار کررہا تھا۔انگریز نے حیرت سے پوچھا کہ یہ کیا کررہے ہو؟ اس نے آدمی نے جواب دیا
چارپائی بنانے کیلئے وان #وٹ رہا ہوں انگریز بولا
اچھا ! تم لوگ Twist کرنے کو
👇2/20
#وٹ بولتا ہے
تھوڑا آگے گیا تو کیا دیکھا کہ ایک دکاندار بڑاپریشان بیٹھا ہے
گورے کو ترس آیا ، وہ اس کے قریب گیا اور پوچھا کہ خیر تو ہے ؟ آپ بڑے پریشان نظر آرہے ہیں۔ دکاندار نے بیزاری سے گورے کی طرف دیکھااور کہا
آج کام بڑامنداجارہا ہے ۔صبح سے ایک روپیہ بھی نہیں #وٹ سکا
👇3/20
کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور اور معروف محقِّق ڈاکٹر جمیل جالبی صاحب کے یہاں ایک مرتبہ کسی صاحب نے فرمایا کہ ”رسی پر کپڑے سوکھنے کو ڈالے ہوئے تھے“
صدیقی صاحب مرحوم نے فوراً ٹوکا کہ اس کو رسی نہیں 'الگنی' بولتے ہیں۔پھر جالبی صاحب سے مخاطب ہو کر بولے
👇1/6
#رسی کو بلحاظِ استعمال مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔
مثلاً گھوڑے یا گھوڑی کو جب چرنے کے لئے چھوڑا جاتا ہے تو اس ڈر سے کہ کہیں بھاگ نہ جائے اس کی اگلی ٹانگوں میں رسی باندھ دیتے ہیں اسے #دھنگنا کہتے ہیں۔
گھوڑے کو جب تھان پر باندھتے ہیں تو گلے اور پچھلی ٹانگوں میں
👇2/6
جو رسیاں باندھی جاتی ہیں وہ #اگاڑی#پچھاڑی کہلاتی ہیں۔
گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر سوار جو رسی پکڑتا ہے وہ #لگام کہلاتی ہے
اور گھوڑا یا گھوڑے تانگے اور بگھی وغیرہ میں جُتے ہوں تو یہ رسی #راس کہلاتی ہے۔
اسلئے پرانے زمانے میں گھوڑے کی خرید و فروخت کیلئے جو رسید لکھی جاتی تھی
👇3/6