ایک بوڑھے شیخ کو اپنا مرغا بہت پیارا تھا اچانک ایک دن وہ چوری ہوگیا۔ اس نے اپنے نوکر چاکر دوڑائے، پورا قبیلہ چھان مارا مگر مرغا نہیں ملا۔
ملازموں نے کہا مرغے کو کوئی جانور کھا گیا ہو گا۔ بوڑھے شیخ نے مرغے کی کھال اور پر ڈھونڈنے کا حکم دیا۔ ملازم حیران ہو کر ڈھونڈنے نکل پڑے مگر👇
بے سود۔
شیخ نے ایک اونٹ ذبح کیا اور علاقے کے عمائدین کی دعوت کر ڈالی۔ جب وہ کھانے سے فارغ ہوئے تو شیخ نے ان سے اپنا مرغا گم ہو جانے کا ذکر کیا اور ان سے اسے ڈھونڈنے میں مدد کی درخواست کی۔
کچھ زیر لب مسکرائے، کچھ نے بوڑھے شیخ کو خبطی سمجھا، مگر وعدہ کیا کہ کوشش کریں گے۔ باہر نکل👇
کر مرغے کی تلاش میں اونٹ ذبح کرنے پر خوب گپ شپ کی۔
کچھ دن بعد قبیلے سے بکری چوری ہو گئی، غریب آدمی کی تھی بیچارہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر خاموش ہو گیا۔ شیخ کے علم میں جب یہ بات آئی تو اس نے پھر ایک اونٹ ذبح کیا اور دعوت کر ڈالی، جب لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو اس نے پھر مرغے کی تلاش اور 👇
بکری کا قصہ چھیڑا اور قبیلے سے کہا اس کا مرغا ڈھونڈیں۔ اب کی بار کچھ نے اسے برا بھلا کہا، کچھ نے دلاسہ دیا کہ اتنی بڑی بات نہیں صبر کر جاؤ مرغے کی قیمت سے زیادہ کا اپنا نقصان کر چکے ہو۔
ابھی تین ہی دن گزرے تھے کہ ایک اور شیخ کا اونٹ رات کو اس کے گھر کے سامنے سے چوری ہو گیا۔ اس 👇
نے اپنے ملازمین کو خوب برا بھلا کہا اور خاموش ہو گیا کہ ایک اونٹ اس کے لئے اتنی وقعت نہیں رکھتا تھا۔
بوڑھے شیخ کو جب اس واقعہ کا علم ہوا تو اس نے پھر ایک اونٹ ذبح کیا اور دعوت کر ڈالی۔ جب سب کھانے سے فارغ ہوئے تو اس نے اونٹ کے گم ہونے کا سرسری ذکر کیا اور اپنا مرغا ڈھونڈنے کی 👇
التجا کی۔ اب تو محفل میں خوب گرما گرمی ہوئے اور بوڑھے سے کہا گیا کہ اب اگر اس نے اپنے مرغے سے متعلق بات کی تو سارا قبیلہ اس کے ساتھ قطع تعلق کر لے گا۔
شیخ کے بیٹوں نے بھی مہمانوں سے رخصت ہوتے وقت معذرت کی اور شرمندہ ہوئے کہ ایک مرغے کی وجہ سے تین اونٹ بھی ذبح ہوئے اور شرمندگی 👇
الگ ہوئی یقیناً انکا باپ سٹھیا گیا ہے۔
پندرہ دن گزرے، قبیلے کی ایک لڑکی کنویں سے پانی بھرنے گئی اور پھر واپس نہیں آئی، علاقے میں کہرام مچ گیا پورے قبیلے کی عزت داؤ پر لگ گئی۔
نوجوانوں نے جتھے بنائے اور تلاش شروع کر دی، پہلے گاؤں پھر ارد گرد پھر مزید گاؤں کے لوگ شامل ہوئے اور 👇
ارد گرد کے گاؤں سے معلومات کیں تو پتا چلا کہ کچھ ڈاکو قریب کے پہاڑ پر کچھ عرصہ سے رہ رہے ہیں۔
گاؤں کے لوگوں نے چھاپا مارا ڈاکوں کے ساتھ لڑائی ہوئی، دوران لڑائی کچھ اموات بھی ہوئیں مگر لڑکی برآمد کر لی گئی، تب انہیں احساس ہوا کہ بوڑھا شیخ کا طوفان کے آنے کا عندیہ دے رہا تھا۔ 👇
اگر لوگ مرغے کی گمشدگی پر ہی متحد ہو جاتے تو بات آبرو تک نا پہنچتی۔
"ترجمہ: بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تا کہ وہ لوٹ آئیں (السجدہ21)"
اللہ تعالیٰ بڑی تکلیف سے پہلے چھوٹی تکلیف سے تنبیہہ فرماتا ہے تاکہ اہل عقل سمجھ جائیں اور اپنی اور 👇
اپنے ملکیتی ریوڑ پر توجہ دیں قبل اس کے کہ اسے بھیڑیے نوچ کھائیں۔
اللہ تعالیٰ نے قوم کی اخلاقی پستی، گراوٹ اور غلط سیاسی فیصلوں کی وجہ سے ان کو ایک عرصے سے مہنگائی، بےروزگاری، دھماکوں، لوڈشیڈنگ ، سیلابوں، زلزلوں اور دیگر کئی ایک چھوٹے عذابوں میں مبتلا کر کے مسلسل تنبیہہ فرماتا 👇
رہا ہے کہ وہ اپنے اصل اور حقیقی مقصد کی طرف لوٹ آئیں۔
اب بھی وقت ہے اپنی اصل اپنے تخلیق کئے جانے کے مقصد کو پہچانیں، نفسی و ذاتی خواہشات کو لامحدود مت چھوڑیں۔ اپنے لئے اٹھیں آگہی حاصل کریں کون آپ کے لئے اچھا اور مخلص ہے اسکا ساتھ دیں اپنے بچوں کے مستقبل کا سوچیں لالچ نے ہمارے 👇
بڑوں کو تباہ کیا اور یہی لالچ ہمیں خوار کر رہا ہے ۔ جو آپ کو بوڑھے شیخ کی طرح آنے والی مشکلات سے بار بار خبردار کر رہا ہے اسکا ساتھ دیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دے اور ہمیں، ہماری نسلوں کو حقیقی آزادی کے ساتھ جینا نصیب کرے آمین #نوری #اصلاح_معاشرہ @threadreaderapp #unroll
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
" بہترین پر قربان ہوں "
ایک شخص نے ایک مرغا پالا ہوا تھا۔ مرغا ہر وقت آذانیں دیتا رہتا۔ اس نے مرغا ذبح کرنا چاہا مگر انسیت کی وجہ سے ذبح نا کر سکا تو اس نے سوچا کوئی بہانہ بنا کر اسکو ذبح کروں کہ یہ تمہاری گستاخی یا نا فرمانی کی سزا ہے ۔ لہذا مالک نے مرغے کو ذبح کرنے کا کوئی👇🏼
بہانا سوچا اور مرغے سے کہا کل سے تم نے آذان نہیں دینی ورنہ ذبح کردوں گا۔ مرغے نے کہا ٹھیک ہے آقا جو آپکی مرضی! صبح جونہی مرغے کی آذان کا وقت ہوا تو مالک نے دیکھا کہ مرغے نے آذان تو نہیں دی لیکن حسبِ عادت اپنے پروں کو زور زور سے پھڑپھڑایا ہے۔ مالک نے اگلا فرمان جاری کیا کہ کل 👇🏼
سے تم نے پر بھی نہیں پھڑپھڑانے ورنہ ذبح کر دوں گا اگلے دن صبح آذان کے وقت مرغے نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پر تو نہیں ہلائے لیکن عادت سے مجبوری کے تحت گردن کو لمبا کر کے اوپر اٹھایا۔ مالک نے اگلا حکم دیا کہ کل سے گردن بھی نہیں لمبی نہیں ہونی چاہیے، اگلے دن آذان کے وقت مرغا بلکل👇🏼
8 مارچ یوم خواتین
اسلام میں عورتوں کے کچھ ایسے اعزازات جس کو مرد کبھی حاصل نا کر پائے گا۔ 1- سب سے بڑے ظالم و جابر اور خدائی کا دعویٰ کرنے والے فرعون کے خلاف شجاہانہ انداز میں کھڑی ہونے والی " حضرت آسیہ " عورت تھیں۔ 2- سب سے پہلے مکہ اور کعبہ کو آباد کرنے والا کوئی مرد نہیں ایک
عورت تھی " حضرت ہاجرہ خاتون " 3- سب سے پہلے جس نے روئے زمین کے مقدس ترین مشروب زمزم کو چکھا وہ ایک عورت تھیں " حضرت ہاجرہ خاتون " 4- سب سے پہلے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائیں وہ ایک عورت تھیں " حضرت خدیجہ الکبری" 5- سب سے پہلے حق کے راہ میں جس کا خون بہا
اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا وہ ایک خاتون تھیں " حضرت سمعیہ " 6- سب سے پہلے جس نے اپنا مال اسلام کی راہ میں دیا وہ ایک خاتون تھیں " حضرت خدیجہ الکبری" 7- قرآن کریم میں ارشاد ہے جس کا مسئلہ سات آسمانوں کے اوپر سنا گیا وہ ایک خاتون تھیں " حضرت حولہ "
سورہ مجادلہ آیت 1 8- سب سے
"ہیں جی، ہاں جی
ایک بزرگ عورت بس میں سفر کر رہی تھی، ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے نوجوان کو بار بار کہتی
"بیٹا جب لالہ موسیٰ آیا تو مجھے بتانا"
چونکہ سفر لمبا تھا اسلئے بزرگ عورت کی بار بار آنکھ لگ جاتی، جونہی اسکی آنکھ کھلتی ساتھ بیٹھے نوجوان سے ایک دم پوچھتی
"بیٹا لالہ موسیٰ آ گیا؟
نوجوان کہتا! اماں آپ بے فکر ہو کر سو جائیں جب لالہ موسیٰ آیا میں آپ کو جگا دوں گا۔
بزرگ عورت یہ سن کر مطمئن ہو کر سو جاتی۔
کچھ دیر بعد نوجوان کی بھی آنکھ لگ گئی اور لالہ موسیٰ گزر گیا۔
لالہ موسیٰ سے آدھا گھنٹا سفر گزرنے کے بعد نوجوان کو جاگ آئی تو راستہ دیکھ کر چونک اٹھا اور
سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔
بزرگ عورت اسی طرح سو رہی تھی۔ وہ چپکے سے اٹھ کر ڈرائیور کے پاس گیا اور ماجرہ سنایا کہ یہ بزرگ عورت لالہ موسیٰ اترنا چاہتی تھی مگر آنکھ لگ جانے کی وجہ سے ہم بہت آگے نکل آئے ہیں
یہ سن کر ڈرائیور نے شدید پریشانی کے عالم میں گاڑی سڑک کے کنارے کھڑی کر دی تا کہ
میں نے پچھلے دنوں ایک شخص کا انٹرویو سنا انٹرویو دینے والا دنیا کی کسی بڑی یونیورسٹی یا کالج تو دور کی بات شاید مڈل سکول تک بھی نہ گیا ہو گا مگر کامیابی کا وہ راز بتا دیا کہ شاید ہی کوئی ڈگری والا کسی کو بتا پائے
وہ شخص ایک بکریاں پالنے والا چھوٹا سا فارمر ہے
اس سے پوچھا گیا کہ آپ کے پاس کتنی بکریاں ہیں اور سالانہ کتنا کما لیتے ہو
اس نے کہا میرے پاس اچھی نسل کی بارہ بکریاں ہیں اور جو مجھے سالانہ چھ لاکھ روپے دیتی ہیں جو ماہانہ پچاس ہزار بنتا ہے
مگر کیمرہ مین نے جب بکریوں کا ریوڑ دیکھا تو اس میں تیرہ بکریاں تھیں
اب اس نے تیرویں بکری
کے بارے میں پوچھا کہ یہ آپ نے کنتی میں شامل کیوں نہیں کی؟
تو بکریاں پالنے والے نے کمال جوب دیا اور وہی جملہ دراصل کامیابی کا راز تھا
اس نے کہا کہ بارا بکریوں سے میں چھ لاکھ منافع حاصل کرتا ہوں اور اس تیرہویں بکری کے دو بچے ہوتے ہیں ایک کی قربانی کرتا ہوں اور دوسرا کسی مستحق
کائنات حیران ہے
فرشتے حیران ہیں
اہل ایمان حیران ہیں
کہ ایک کم سن لڑکی کی تیرہ چودہ سال کی عمر میں شادی ہوئی، میکے جاتے وقت اپنے جسم کے گرد اتنی بڑی چادر لپیٹتی تھیں کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ چال سے معلوم پڑتا تھا کہ کون تشریف لا رہی ہیں👇🏼
چلنے کا انداز سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے ملتا جلتا تھا، والدہ بچپن میں ہی چل بسیں،والد کا بے انتہا پیار ملا تھا، حیا اتنی کہ عیسائی اور یہودی بھی سر جھکا لیتے کم عمری میں شادی ہوئی، کم عمری میں ہی بچوں کی ماں بنیں، جوانی میں وصال ہوا، حافظ قرآن تھیں ہر رات قرآن 👇🏼
کریم ختم کرتیں اور روتیں کہ پروردگار تو نے راتیں چھوٹی کیوں بنائیں میری عبادت مکمل نہیں ہوتی۔
والی دو جہاں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی اکلوتی لاڈلی بیٹی، چکی پیستے ہاتھوں پر چھالے پڑ جاتے، غربت آخری درجے کی، حسین کریمین کی عمروں میں بہت کم فرق تھا، دنیا میں جنت کی بشارت 👇🏼
"بے چینی"
بے چینی اب اس لئے بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے فاصلے بڑھ گئے ہیں، اللہ تعالیٰ کو کھو کر ہم انسانوں کو تلاش کرتے ہیں۔ ہر ٹھکانے سے بے خبر، در بدر بھٹکے ہوئے ہم، وہ پرانی رسم عبادت، وہ اشرف المخلوقات کا مقام، وہ چہکتی ہوئی صبحیں اور اپنوں کے ساتھ چائے کی ایک شام، کہاں 👇
گئیں وہ نادانیاں؟
کہاں گئیں وہ بے لوث اور بے غرض محبتیں ؟
کہاں آ گئے ہیں ہم ؟
جہاں میں بھی نہیں اور تم میں بھی نہیں، یوں لگتا ہے جیسے لمحے ٹھہر سے گئے ہوں اور ہم بھاگے چلے جا رہے ہوں، نا منزل کی خبر ہے نہ راستوں کا پتا ہے عجب ماجرا ہے!
لیکن کیا ماجرا ہے؟
کیوں ہے یہ اتنی بھاگ 👇
دوڑ ؟
کیوں ہر کوئی سکون کی آس میں اتنا بے سکون ہے؟
عجیب سی جنگ اس دل میں جاری ہے، کسی سے کیا مطمئن ہونا؟
ہم تو خود اپنی ذات سے بھی مطمئن نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے تو یہ سوال ہم بے خوف ہو کر کرتے ہیں ہم ہی کیوں؟
"میرے ساتھ ہی ایسا کیوں؟"
کبھی یہ سوچا ہے کہ اگر وہ سوال کرے کہ تمہیں 👇