ایک عورت ہاتھ میں مائک پکڑے سڑک پر کھڑے ایک آدمی کے پاس آئی اور بولی، معاف کیجئیے گا محترم میں ایک چھوٹا سا سروے کر رہی ہوں کیا میں آپ سے سوال پوچھ سکتی ہوں؟
آدمی بولا: جی بلکل پوچھئیے
عورت : فرض کیجئے آپ ایک بس میں بیٹھے ہیں، ایک عورت بس میں سوار ہوتی ہے اور بس میں کوئی سیٹ 👇
دستیاب نہیں ہے کیا آپ اس عورت کے لئے اپنی سیٹ چھوڑ خالی کر دیں گے؟
آدمی بولا: نہیں
اس عورت نے اپنے پاس موجود پیپر میں موجود ادب کے آپشن پر ٹک لگایا اور اگلا سوال کیا
عورت : اگر بس میں سوار ہونے والی خاتون حاملہ ہوتی، تو کیا آپ اس کے لئے اپنی جگہ چھوڑ دیتے؟
آدمی بولا: نہیں
اب کی👇
بار عورت نے پیپر کو دیکھ کر "خود غرض" کے خانے پر ٹک کیا اور اگلا سوال پوچھا۔
عورت : اور اگر وہ خاتون جو بس میں سوار ہوئی بزرگ ہوتی تو کیا آپ اس کے لئے سیٹ چھوڑ دیتے؟
آدمی بولا: نہیں
عورت : نہائت غصے سے بولی تم ایک خود غرض اور بے حس آدمی ہو جس کو خواتین ، بڑے اور بزرگ لوگوں کے 👇
ساتھ پیش آنے کے آداب تک نہیں سکھائے گئے تم اس معاشرے کے ناکارہ فرد ہو کہتے ہوئے آگے چلی گئی۔
تھوڑے فاصلے پر کھڑا دوسرا آدمی جو یہ ساری بات چیت سن رہا تھا، پہلے آدمی کے قریب آیا اور بولا وہ عورت تمہیں اتنا برا بھلا کہہ کر چلتی بنی تم نے اس کو جواب کیوں نہیں دیا ؟
تو اس آدمی نے 👇
جواب دیا یہ عورت اپنی چھوٹی سوچ اور آدھی معلومات کی بنا پر سروے کر کے لوگوں کا کردار طے کرتی پھر رہی ہے۔
اگر یہ مجھ سے میرے سیٹ نا چھوڑنے کی وجہ پوچھتی تو میں وضاحت کرتا کہ میں "بس ڈرائیور" ہوں اپنی سیٹ کسی اور کو نہیں دے سکتا۔
ہم میں سے 90٪ لوگ ایسے ہی دوسروں کے بارے میں خود 👇
ساختہ رائے قائم کر کے نفرت، حسد, کینہ، بد گمانی، تعصب، کم ظرفی، کم عقلی، تنگ نظری کے باعث اپنی زندگی کو مسلسل اذیت بنائے رکھتے ہیں، نا خود سکون سے رہتے ہیں نا دوسروں کو رہنے دیتے ہیں بلکہ مسلسل اور بے بنیاد منفی سوچوں سے ہم اپنا نقصان زیادہ کرتے ہیں
اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئے 👇
ایک بوڑھے شیخ کو اپنا مرغا بہت پیارا تھا اچانک ایک دن وہ چوری ہوگیا۔ اس نے اپنے نوکر چاکر دوڑائے، پورا قبیلہ چھان مارا مگر مرغا نہیں ملا۔
ملازموں نے کہا مرغے کو کوئی جانور کھا گیا ہو گا۔ بوڑھے شیخ نے مرغے کی کھال اور پر ڈھونڈنے کا حکم دیا۔ ملازم حیران ہو کر ڈھونڈنے نکل پڑے مگر👇
بے سود۔
شیخ نے ایک اونٹ ذبح کیا اور علاقے کے عمائدین کی دعوت کر ڈالی۔ جب وہ کھانے سے فارغ ہوئے تو شیخ نے ان سے اپنا مرغا گم ہو جانے کا ذکر کیا اور ان سے اسے ڈھونڈنے میں مدد کی درخواست کی۔
کچھ زیر لب مسکرائے، کچھ نے بوڑھے شیخ کو خبطی سمجھا، مگر وعدہ کیا کہ کوشش کریں گے۔ باہر نکل👇
کر مرغے کی تلاش میں اونٹ ذبح کرنے پر خوب گپ شپ کی۔
کچھ دن بعد قبیلے سے بکری چوری ہو گئی، غریب آدمی کی تھی بیچارہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر خاموش ہو گیا۔ شیخ کے علم میں جب یہ بات آئی تو اس نے پھر ایک اونٹ ذبح کیا اور دعوت کر ڈالی، جب لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو اس نے پھر مرغے کی تلاش اور 👇
" بہترین پر قربان ہوں "
ایک شخص نے ایک مرغا پالا ہوا تھا۔ مرغا ہر وقت آذانیں دیتا رہتا۔ اس نے مرغا ذبح کرنا چاہا مگر انسیت کی وجہ سے ذبح نا کر سکا تو اس نے سوچا کوئی بہانہ بنا کر اسکو ذبح کروں کہ یہ تمہاری گستاخی یا نا فرمانی کی سزا ہے ۔ لہذا مالک نے مرغے کو ذبح کرنے کا کوئی👇🏼
بہانا سوچا اور مرغے سے کہا کل سے تم نے آذان نہیں دینی ورنہ ذبح کردوں گا۔ مرغے نے کہا ٹھیک ہے آقا جو آپکی مرضی! صبح جونہی مرغے کی آذان کا وقت ہوا تو مالک نے دیکھا کہ مرغے نے آذان تو نہیں دی لیکن حسبِ عادت اپنے پروں کو زور زور سے پھڑپھڑایا ہے۔ مالک نے اگلا فرمان جاری کیا کہ کل 👇🏼
سے تم نے پر بھی نہیں پھڑپھڑانے ورنہ ذبح کر دوں گا اگلے دن صبح آذان کے وقت مرغے نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پر تو نہیں ہلائے لیکن عادت سے مجبوری کے تحت گردن کو لمبا کر کے اوپر اٹھایا۔ مالک نے اگلا حکم دیا کہ کل سے گردن بھی نہیں لمبی نہیں ہونی چاہیے، اگلے دن آذان کے وقت مرغا بلکل👇🏼
8 مارچ یوم خواتین
اسلام میں عورتوں کے کچھ ایسے اعزازات جس کو مرد کبھی حاصل نا کر پائے گا۔ 1- سب سے بڑے ظالم و جابر اور خدائی کا دعویٰ کرنے والے فرعون کے خلاف شجاہانہ انداز میں کھڑی ہونے والی " حضرت آسیہ " عورت تھیں۔ 2- سب سے پہلے مکہ اور کعبہ کو آباد کرنے والا کوئی مرد نہیں ایک
عورت تھی " حضرت ہاجرہ خاتون " 3- سب سے پہلے جس نے روئے زمین کے مقدس ترین مشروب زمزم کو چکھا وہ ایک عورت تھیں " حضرت ہاجرہ خاتون " 4- سب سے پہلے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائیں وہ ایک عورت تھیں " حضرت خدیجہ الکبری" 5- سب سے پہلے حق کے راہ میں جس کا خون بہا
اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا وہ ایک خاتون تھیں " حضرت سمعیہ " 6- سب سے پہلے جس نے اپنا مال اسلام کی راہ میں دیا وہ ایک خاتون تھیں " حضرت خدیجہ الکبری" 7- قرآن کریم میں ارشاد ہے جس کا مسئلہ سات آسمانوں کے اوپر سنا گیا وہ ایک خاتون تھیں " حضرت حولہ "
سورہ مجادلہ آیت 1 8- سب سے
"ہیں جی، ہاں جی
ایک بزرگ عورت بس میں سفر کر رہی تھی، ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے نوجوان کو بار بار کہتی
"بیٹا جب لالہ موسیٰ آیا تو مجھے بتانا"
چونکہ سفر لمبا تھا اسلئے بزرگ عورت کی بار بار آنکھ لگ جاتی، جونہی اسکی آنکھ کھلتی ساتھ بیٹھے نوجوان سے ایک دم پوچھتی
"بیٹا لالہ موسیٰ آ گیا؟
نوجوان کہتا! اماں آپ بے فکر ہو کر سو جائیں جب لالہ موسیٰ آیا میں آپ کو جگا دوں گا۔
بزرگ عورت یہ سن کر مطمئن ہو کر سو جاتی۔
کچھ دیر بعد نوجوان کی بھی آنکھ لگ گئی اور لالہ موسیٰ گزر گیا۔
لالہ موسیٰ سے آدھا گھنٹا سفر گزرنے کے بعد نوجوان کو جاگ آئی تو راستہ دیکھ کر چونک اٹھا اور
سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔
بزرگ عورت اسی طرح سو رہی تھی۔ وہ چپکے سے اٹھ کر ڈرائیور کے پاس گیا اور ماجرہ سنایا کہ یہ بزرگ عورت لالہ موسیٰ اترنا چاہتی تھی مگر آنکھ لگ جانے کی وجہ سے ہم بہت آگے نکل آئے ہیں
یہ سن کر ڈرائیور نے شدید پریشانی کے عالم میں گاڑی سڑک کے کنارے کھڑی کر دی تا کہ
میں نے پچھلے دنوں ایک شخص کا انٹرویو سنا انٹرویو دینے والا دنیا کی کسی بڑی یونیورسٹی یا کالج تو دور کی بات شاید مڈل سکول تک بھی نہ گیا ہو گا مگر کامیابی کا وہ راز بتا دیا کہ شاید ہی کوئی ڈگری والا کسی کو بتا پائے
وہ شخص ایک بکریاں پالنے والا چھوٹا سا فارمر ہے
اس سے پوچھا گیا کہ آپ کے پاس کتنی بکریاں ہیں اور سالانہ کتنا کما لیتے ہو
اس نے کہا میرے پاس اچھی نسل کی بارہ بکریاں ہیں اور جو مجھے سالانہ چھ لاکھ روپے دیتی ہیں جو ماہانہ پچاس ہزار بنتا ہے
مگر کیمرہ مین نے جب بکریوں کا ریوڑ دیکھا تو اس میں تیرہ بکریاں تھیں
اب اس نے تیرویں بکری
کے بارے میں پوچھا کہ یہ آپ نے کنتی میں شامل کیوں نہیں کی؟
تو بکریاں پالنے والے نے کمال جوب دیا اور وہی جملہ دراصل کامیابی کا راز تھا
اس نے کہا کہ بارا بکریوں سے میں چھ لاکھ منافع حاصل کرتا ہوں اور اس تیرہویں بکری کے دو بچے ہوتے ہیں ایک کی قربانی کرتا ہوں اور دوسرا کسی مستحق
کائنات حیران ہے
فرشتے حیران ہیں
اہل ایمان حیران ہیں
کہ ایک کم سن لڑکی کی تیرہ چودہ سال کی عمر میں شادی ہوئی، میکے جاتے وقت اپنے جسم کے گرد اتنی بڑی چادر لپیٹتی تھیں کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ چال سے معلوم پڑتا تھا کہ کون تشریف لا رہی ہیں👇🏼
چلنے کا انداز سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے ملتا جلتا تھا، والدہ بچپن میں ہی چل بسیں،والد کا بے انتہا پیار ملا تھا، حیا اتنی کہ عیسائی اور یہودی بھی سر جھکا لیتے کم عمری میں شادی ہوئی، کم عمری میں ہی بچوں کی ماں بنیں، جوانی میں وصال ہوا، حافظ قرآن تھیں ہر رات قرآن 👇🏼
کریم ختم کرتیں اور روتیں کہ پروردگار تو نے راتیں چھوٹی کیوں بنائیں میری عبادت مکمل نہیں ہوتی۔
والی دو جہاں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی اکلوتی لاڈلی بیٹی، چکی پیستے ہاتھوں پر چھالے پڑ جاتے، غربت آخری درجے کی، حسین کریمین کی عمروں میں بہت کم فرق تھا، دنیا میں جنت کی بشارت 👇🏼