قریشی خاندان اور #ملتان
1857 کی جنگ آزادی کے وقت اس خاندان کےسربراہ کا نام بھی شاہ محمود قریشی تھا۔فریڈم فائٹر احمد خان کھرل کی گرفتاری اوربغاوت کو کچلنےمیں انھوں نےانگریزوں کاساتھ دیا تھا۔
سر لیپل گریفن کی مشہور کتاب پنجاب چیفس میں وہ قریشی خاندان کےباب لکھتے ہیں:
1/4 #NA157
1857 میں مخدوم شاہ محمود نے گورنمنٹ کی بڑی اچھی خدمت انجام دی۔ یہ صاحب کمشنر بہادر کو ان تمام ضروری واقعات کی خبر دیتا رہا جو اسے معلوم ہوتے رہتے تھے۔
’ملتان میں بغاوت کرنے والی رجمنٹوں سے ہتھیار چھیننے کے موقع پر مخدوم ممدوح نے معہ اپنے مریدوں کے صاحب کمشنر بہادر کا ساتھ دیا 2/4
ان خدمات کے صلے میں مخدوم شاہ محمود کو تین ہزار روپیہ نقد انعام ملا، 1780 روپے مالیت کی ایک اراضی جاگیر ملی، 550روپیہ مالیت کے آٹھ چاہات کنوئیں عطا کئیے ۔ پھر 1860 میں مخدوم کی ذات خاص کے لیے ایک باغ 150روپیہ سالانہ آمدنی کا عطا ہوا جو بھنگی والا باغ مشہور ہے
3/4
صرف 1857 جنگ آزادی نہیں بلکہ قیام پاکستان کے وقت وقت قریشی خاندان غلط کشتی پر سوار تھے، اس وقت کے گدی نشین مرید حسین قریشی کے بھتیجے میجر عاشق حسین قریشی یونینسٹ پارٹی کےامیدوار تھے اور
قیامِ پاکستان سے ایک سال پہلے 1946 کے انتخابات میں انھوں نے یونینسٹ پارٹی کا ساتھ دیا۔
4/4
Reference: Punjab chiefs
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
After getting Government in 2018, as per promise Imran khan led government starts investigating corruption on mass level, unfortunately these investigation were only limited to leadership of political rivals specially PPP & PMLN.
(PART 01)
senior leadership of both parties faced jail,court hearings on several fake corruption charges, & many more.
but after a successful APC in 2020,opposition leadership are under severe political victimization by imposing fake corruption Charges on from PTI GOV.
institutions like NAB and others are politically engineered and used as ally against rivals.
some of the corruption charges are “asset beyond need “ & was “Property Declaration” or not paying sufficient “property tax” to FBR.
حکیم صاحب مریض سے : "جی فرماؤ؟"
مریض : "پیٹ میں وَٹ پڑ رہے ہیں۔"
حکیم صاحب نے نبض دیکھی اور سمجھ گئے کہ قبض ھے۔
حکیم : "گھر کتنی دور ھے؟"
مریض : "دو کلومیٹر "
حکیم صاحب نے کیلکولیٹر پر کچھ حساب کیا اور ایک شیشی میں سے کچھ دوائی ایک پیالی میں ڈالی۔
1
پھر پوچھا : "گاڑی پر آئے ہو یا پیدل ؟"
مریض : "پیدل"
حکیم صاحب نے کیلکولیٹر پر کچھ حساب کیا اور تھوڑی سی دوائی پیالیی سے نکال لی۔
حکیم : "گھر کون سی منزل پر ھے؟"
مریض : "تیسری منزل پر"
حکیم صاحب نے دوبارہ کیلکولیٹر پر کچھ حساب کیا اور پیالی میں سے تھوڑی سی مزید دوا نکال لی۔
2
حکیم : "لفٹ سے جاؤ گے یا سیڑھیاں چڑھ کر؟"
مریض : سیڑھیوں سے "
حکیم جی نے ایک بار پھر کچھ حساب کیا اور پیالی میں سے ذرا سی اور دوا نکال لی۔
حکیم : "دروازے سے بیت الخلا کتنی دور ھے؟"
مریض : "بیس فٹ صرف"
حکیم جی نے آخری بار کیلکولیٹر پر کچھ حساب کیا اور ذرا سی دوا اور نکال لی۔
3