پیارے پاکستانیوں!
میں مائدہ محمد بڑی ہی احتیاط سے اور بڑی ہی ذمہ داری سے یہ تحریر لکھنے لگی ہوں جو میری آج تک کی معلومات کا نچوڑ ہے۔
دوستو!
ذرا تحقیق کر کے دیکھیں کہ!
قائدِ اعظم کے ساتھ وڈے وڈیرے کب تحریک پاکستان میں شامل ہوئے؟
اس وقت جب انہیں یہ یقین👇
ہو گیا کہ پاکستان بن کر رہے گا۔
قائدِ اعظم کو پتہ تھا کہ وہ زیادہ دیر زندہ نہیں رہیں گے اور جب ان سے لیاقت علی خان اور کابینہ سیکرٹری محمد علی آخری ملاقات کرنے زیارت گئے اور جنرل گریسی کا پیغام پہنچایا تو تاریخ گواہ ہے کہ قائدِ اعظم نے مس فاطمہ جناح کو یہ کہا تھا کہ!
فاطی 👇
تمہیں پتہ ہے کہ یہ مجھے کیوں ملنے آیا ہے ؟ صرف اس لیے کہ جان سکے کہ میری بیماری کتنی سنگین ہے اور میں کتنی دیر اور زندہ رہوں گا ۔
اور اس ملاقات کے بعد جب ان کو دوا دی گئی تو انہیں نے کہا نہیں چاہیئے میں اب زندہ نہیں رہنا چاہتا۔
دوستو!
وہ پاکستان ہمیں بنا کر دے گئے۔👇
✓ زندگی نے مہلت نہیں دی کہ وہ پاکستان میں اسلامی صدارتی نظام نافذ کر سکتے۔
✓ یا وہ عوام کو شعور دے سکتے کیونکہ سوشل میڈیا کا زمانہ تو تھا نہیں۔
پھر کیا ہوا ؟
وہی وڈے وڈیرے جو قائد اعظم کے ساتھ ملے وہی پھر ایوب خان کی گود میں بیٹھ گئے اور جی بھر کر مس فاطمہ جناح کو رسواء کیا👇
پھر ایک ایسا شخص آیا جسے کسی قسم کی کوئی لالچ نہیں تھی۔ پاکستان میں جو کچھ ہوتا رہا وہ اس سے چھپا ہوا نہیں تھا۔
اگر وہ ساری باتیں مجھے یا آپ کو پتہ ہیں تو کیا اسے نہیں تھیں؟
دوستو!
لوگ بڑی تنقید کرتے ہیں لیکن آپ کو بتا دوں کہ جہاں پر ان لوگوں کی سوچ ختم ہوتی ہے وہاں سے اس کی 👇
شروع ہوتی ہے۔
جی عمران خان
پاور ملی جان بوجھ کر کمزور حکومت بنوائی گئی لیکن وہ چپ رہے اپنی جو تھوڑی بہت پاور ملی اس سے وہ کام کیے جو آج تک اس ملک میں کسی نے نہیں کیے۔
کھل کر نہیں شکایت کی کیوں کہ وہ پاکستان کو غیر محفوظ نہیں کرنا چاہتے تھے۔
پھر رجیم چینج شروع ہوئی تو خان صاحب 👇
نے ان کے ساتھ مائنڈ گیم کھیلی۔
انگریزی میں کہاوت ہے کہ!
One who has strong nerves always wins.
پھر جس دن ارشد شریف کو شہید کیا گیا اور اس کے بعد خان صاحب پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اس کے بعد ( ایسا میرا خیال ہے) خان صاحب نے ایک بات ٹھان لی کہ!
زندگی پتہ نہیں کتنی بچی ہے تو وہ 👇
کم از کم اپنی قوم کو اس ملک کے جتنے بھی غلاظت سے بھرپور چہرے موجود ہیں انہیں ننگا کر کے دم لیں گے۔
دوستو! اللہ پاک خان صاحب کو لمبی عمر عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین۔
لیکن جو مقصد وہ لے کر چلے تھے وہ اس میں کامیاب ہو گئے ہیں الحمد اللہ۔
ہمارے سامنے غلیظ جرنیل ہوں، 👇
گھٹیا جج یا بیوروکریٹس ہوں یا پھر حرامی سیاستدان ایک بھی ایسا نہیں ہے کہ جسے خان صاحب نے ہمارے سامنے ننگا نہ کیا ہو۔
اب گیند ہماری کورٹ میں ہے دیکھنا یہ ہے کہ ہم نے خان صاحب سے کچھ سیکھا یا نہیں۔
میں نے کل بھی کہا تھا کہ!
زندگی اور موت اللہ پاک کے ہاتھوں میں ہے 👇
خان صاحب نے ساری زندگی نہیں رہنا اور مجھے بڑی ہی تکلیفت ہو گی کہ اگر ہم اب بھی پاکستان کو حقیقی آزادی نہ دلا سکیں۔
اور اگر نہیں دلائی تو قصوروار میں اور آپ سب۔
اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو آمین ثم آمین یارب العالمین
جزاک اللہ خیرا کثیرا ❤️🙏❤️
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ہر وہ چیز جو مجھے سچ کہہ کر سمجھائی گئی تھی، ہر وہ نظریہ جسے میں ٹھیک سمجھتی تھی، ہر وہ رائے جو میرے نزدیک درست تھی، ہر وہ خیال جسے میں صحیح سمجھتی تھی وہ سب کچھ ایک ایک کر کے غلط ہوتا جا رہا ہے۔ ضروری نہیں کہ وہ سب کے نزدیک غلط ہو لیکن ایسا ہو رہا ہے اور برابر ہو رہا👇
ہے۔
معاشرتی علوم کو دیکھتی ہوں تو بچپن میں غزنوی اور محمد بن قاسم میرے ہیرو ہوتے تھے۔ اور اب تو مجھے خیال آتا ہے کہ یار وہ میرا آئیڈیل کیسے ہو سکتا ہے جس نے کسی دوسرے کی جان و مال پہ حملہ کیا ہو؟ اس کے عبادت خانے توڑے ہوں، اس کے پرامن شہروں پہ لشکر چڑھائے ہوں۔👇
دشمن کی عورتیں اس کا مال غنیمت ہوں اور جو دولت ان حملوں میں ہاتھ آئی ہو وہ اس سے اپنا ملک اور اپنی فوج چلاتا ہو۔ نہیں ہیں وہ میرے ہیرو۔
میں چھوٹی تھی تو مجھے سکول میں پڑھاتے تھے کہ سچائی ایک عظیم طاقت ہے۔ آنیسٹی از دی بیسٹ پالیسی۔ اور اب میں نے دیکھا کہ جھوٹ سے بڑی طاقت کوئی👇
جس دن چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری ہوئی تھی اسی دن کہہ دیا تھا کہ جیسے گجرات کے چوہدری اپنے مالکوں کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کرتے اسی طرح چیف آف آرمی سٹاف اپنے مالک کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کرے گا۔
چاہے وہ تہچد گزار ہو، حاچی ہو یا پھر حافظ۔
اور حکم یہ ہے کہ عمران خان کو نہیں آنے 👇
پاور میں آنے دینا چاہے اس کے لیے ملک دیوالیہ کرنا پڑے، عمران خان کو مارنا پڑے، ملک میں دہشتگردی شروع کرانی پڑے یا کچھ بھی۔
حضور!
جنرل ضیاء الحق کی لگائی گئی آگ میں جو ستر ہزار سے زائد شہادتیں ہوئیں ان کا لہو چیف کے ہاتھوں میں تلاش کریں۔
جو اپنی کرپشن چھپانے کے لیے 👇
اوجڑی کیمپ کا سانحہ، پی ٹی آئی کا دھرنا اٹھانے کے لیے اے پی ایس کا سانحہ اور پتہ نہیں کتنے سانحے کرا سکتے ہیں کیا تو وہ ملک کے محافظ ہیں؟؟؟؟
آنکھیں کھول لیں بہت ہو چکی۔
جو عہدہ
Bloody Civilians
انہوں نے ہمیں دے رکھا ہے اس سے استعفیٰ دے دیں پلیز میں نے دے دیا کب کا۔
👇
کتنی افسوسناک اور تکلیف دہ صورتحال ہے کہ ہم مساوات اور انصاف کی بات کرتے نہیں تھکتے پر عملاً ہم ان باتوں کے 360 ڈگری الٹ ہیں۔
کیا تعلیم کا حق مانگنا جرم ہے؟
کیا صحت کی سہولیات مانگنا جرم ہے؟
کیا روزگار کے مواقعوں میں برابری مانگنا جرم ہے؟
👇
کیا قانون اور انصاف میں برابری مانگنا جرم ہے؟
کیا محرومیوں اور مظلومیت کی وضاحت کے لیئے بین الصوبائی تقابل کرنا جرم ہے؟
کیا پاکستانیت کوئی جرم ہے کہ جو اس پر کاربند ہے اس کا جینا دوبھر کردیا جائے بلا تفریق و تخصیصِ صوبائیت و لسانیت؟
👇
میں تو 1947ء سے آج تک کیئے گئے سیاسی, عسکری اور مذہبی فراڈز کی تحقیق و تفتیش کے بعد حیران و پریشان ہوں جو بہت سے مسائل کی وجوہات اور تسلسل ہیں تو وہاں پر آئینی ترامیم بطور خاص تیرہویں سے اٹھارہویں ترامیم اور این ایف سی ایوارڈ نامی فراڈی لالی پاپ کو کس طرح نظرانداز اور جان بوجھ👇
آج میں آپ کو کچھ ایسا بتانا چاہتی ہوں جو شاید بہت ہی کم لوگوں کو پتہ ہو۔
چلیں پہلے قائدِ اعظم کے چودہ نکات پڑھ لیں۔
1 ہندوستان کا آئندہ دستور وفاقی نوعیت کا ہو گا
2تمام صوبوں کو مساوی سطح پر مساوی خود مختاری ہو گی
👇
3 ملک کی تمام مجالس قانون ساز کو اس طرح تشکیل دیا جائے گا کہ ہر صوبے میں اقلیت کو مساوی نمائندگی حاصل ہو اور کسی صوبے میں اکثریت کو اقلیت یا مساوی حیثیت میں تسلیم نہ کیا جائے۔
4 مرکزی اسمبلی میں اسمبلی کو ایک تہائی نمائندگی حاصل ہو
5 ہر فرقہ کو جداگانہ انتخاب کا حق حاصل ہو۔👇
6 صوبوں میں آئندہ کوئی ایسی سکیم نہ لائی جائے جس کے ذریعے صوبہ سرحد، پنجاب اور صوبہ بنگال میں مسلم اکثریت متاثر ہو
7 ہر قوم و ملت کو اپنے مذہب، رسم و رواج، عبادات، تنظیم و اجتماع اور ضمیر کی آزادی حاصل ہو
8 مجالس قانون ساز کو کسی ایسی تحریک یا تجویز منظور کرنے کا اختیار نہ 👇
بڑے بڑے دعوے ہیں ایمانداری کے، کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہم نے تاریخ کے ساتھ کبھی انصاف کیا۔ تاریخ کو مسخ کرنا کیا بے ایمانی نہیں ہے؟
ہماری تاریخ جس کو زمانے کے اعتبار اور اَدوارکی حیثیت میں بار بار مسخ کیا گیا، کبھی گھوڑوں کی چال سے کبھی تلواروں کی یلغار سے۔ بربریت کے👇
افسانے ، فاتح اور مفتوح کی داستانیں اور تمام قبیلہ صفت ، وحشی لوٹ کھسوٹ کرنے کے قائل، ہم نے اپنے ہیرو بنا دیے۔ جو بھی درہ خیبر سے داخل ہوا اور مقامی لوگوں کو مفتوح کیا ہم نے اْسے فاتح بنا کر تاریخ میں اْس کی دلیری کے قصے لکھے۔
کون سی قوم ہیں ہم؟
آج ہماری نئی نسل مسخ شدہ تاریخ👇
پڑھنے پر مجبور ہے۔
منزل کہاں ہے تیری اے لالۂ صحرائی؟
ہمیں اپنی نئی نسل کو اِس تمام بحث اور مباحثے میں الجھنا ہوگا تاکہ ہماری تکمیل ہو اور ہم مکمل بنیں۔
مثال کے طورپر پاکستان کے آئین کی تاریخ ، نظریہ ضرورت کی تاریخ اور پاکستان میں آمریت کی تاریخ، جدید نو آبادیاتی کی تاریخ،👇
پاکستان میں پہلی دھاندلی 1965 کے صدارتی الیکشن میں فوج ،بیوروکریٹس، پیروں اور وڈیروں کےگٹھ جوڑ سے ہوئی جس کے بعد حق سچ کا ساتھ دینے والے کتنے ہی لوگ جنہوں نے پاکستان کیلئےسب کچھ قربان کردیا تھا غدار کہلائے۔اور کیسے کیسے لوگ معتبر بن 👇
بیٹھے۔
صدارتی الیکشن۔1965 وہ سیاہ دن تھا جب کتّا کنویں میں گرا تھا جسے آج تک نہیں نکالا جاسکا بس ضرورتاً چند ڈول پانی نکال کر ہر کوئی اپنا راستہ ہموار کر لیتا ہے۔
فساد کی ماں 1965 کے صدارتی الیکشن پر اب کوئی بات بھی نہیں کرتا اور نہ انکے بارے میں کچھ لکھا جاتا ہے👇
کہ نئی نسل کو آگہی ہو کہ کیسے اس الیکشن نے پاکستان کی تباہی کی بنیاد رکھی، کیسے اس نے پاکستان کو دولخت کرنے میں جلتی پر تیل کا کردار ادا کیا اور باقی ماندہ پاکستان پر اک ایسی رجیم مسلّط کردی جس نے یہاں کبھی جمہوریت کو پنپنے ہی نہیں دیا۔
👇