RH Riaz Profile picture
Feb 5 17 tweets 5 min read
پاکستان کی #بیوروکریسی کا ڈھانچہ #نو_آبادیاتی ھے

1857 کی جنگ آزادی کو کچلنے کے بعد کمپنی سرکار نے انگریزوں کی جگہ مقامی حاکم لگانے کا فیصلہ کیا

اس مقصد کیلئے بیوروکریسی تیار کی تھی کہ اس مقامی افسر شاہی کے ذریعے مقامی آبادی کو یوں دبا کر رکھا جائے کہ وہ کسی بغاوت یا
👇1/17
یہ افسر شاہی عوام سےکٹی ہوئی تھی
اسکی رہائش عوام سےدور تھی اور اسکےاپنےالگ کلب تھے
جس کےاخراجات یہیں کےوسائل لوٹ کر پورےکئےجاتےتھے
شروع میں ان افسران کی تعداد ایک ہزار تھی اور یہ سب کےسب برطانوی تھے
بعد میں ان میں کچھ مقامی
جنٹلمین بھی شامل کر لئےگئے

ان مقامی جنٹل مینوں
👇2/17
کا مزاج بھی انگریزوں والا تھا
یہ بھی مقامی رعایا کو انسان نہیں سمجھتےتھےانکا رویہ بھی رعونت زدہ تھا۔ یہ بھی آقا کی نفسیات کے حامل تھے

قیام پاکستان کےبعد یہی
افسر شاہی پاکستان کےحصے میں
آگئی۔اس افسر شاہی کا مزاج نہ بدلاجا سکا۔ قائد اعظم نے افسر شاہی کو یاد تو دلایا کہ اب
👇3/17
گستاخی کا تصور تک نہ کر سکیں یہ افسران یہاں غیرانسانی رویوں کےساتھ لا محدود اختیارات کے تحت بروئےکار آئے

بہادر شاہ ظفر کی گرفتاری کےبعد گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1858 کے تحت قائم کردہ اس افسر شاہی کا اصل مقصد عوام کا استحصال کرنا اور برطانوی قبضےکو مستحکم رکھنا تھا
👇4/17
وہ عوام کےآقا نہیں بلکہ عوام کے خادم ہیں
لیکن قائد اعظم بہت جلد اللہ کو پیارے ہوگئےاور بیوروکریسی کے ڈھانچے میں کوئی تبدیلی نہ
آ سکی۔

یہی نہیں بلکہ یہ ملک ہی افسر شاہی کےشکنجے میں چلا گیا
نوبت یہاں تک پہنچی کہ ایک بیوروکریٹ غلام محمد کو گورنر جنرل بنا دیاگیا اور اس نے
👇5/17
قائد اعظم کی اسمبلی ہی کو توڑ دیا
معاملہ عدالت میں پہنچا تو اس بیوروکریٹ گورنر جنرل نےسپریم کورٹ(تب فیڈرل کورٹ) میں یہ موقف اختیار کیا کہ پاکستان ابھی تک ایک آزاد ملک نہیں ہےاور میں ملکہ برطانیہ کا نمائندہ ہوں اور میرےسامنےپاکستان کی پارلیمان کی کوئی حیثیت نہیں
یاد رہے
👇6/17
کہ یہ پاکستان کےقیام کےآٹھ سال بعد کی بات ہے۔سندھ ہائی کورٹ نےیہ موقف ماننےسےانکار کر دیا لیکن سپریم کورٹ نےاس موقف کو تسلیم کرلیا
واحد اختلافی نوٹ جسٹس کارنیلیس کا تھا جنہوں نے لکھا کہ یہ موقف اور یہ فیصلہ پاکستان کی خود مختاری کی توہین ہے

قائداعظم کا انتقال ہوچکا تھا
👇7/17
لیاقت علی خان کو گولی ماری جا چکی تھی
اب کون تھا جو اس نوآبادیاتی افسرشاہی کو لگام ڈالتا؟ چنانچہ یہ مزید منہ زور ہوگئی اور اب کوئی اس کا راستہ روکنے والا نہیں تھا۔نتیجہ یہ ہے کہ اس کے اختیارات اور مراعات پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہ رہا۔

یہ بیوروکریسی ایک خاص اقلیت تھی
👇8/17
جو لارڈ میکالے کےتصور حکومت کی عملی شکل تھی
میکالے یہاں کےنظام تعلیم ہی کے نہیں یہاں کےنظام قانون کےخالق بھی تھےانکا نکتہ نظر یہ تھا کہ سارے ہندوستان کی بجائے صرف ایک محدود اقلیت پر توجہ دی جائے اور ایک ایسا طبقہ پیدا کر لیا جائے جو رنگ اور خون کے اعتبار سے تو مقامی ہو
👇9/17
لیکن اپنے ذوق،فکر، اصول اور اپنے فہم کےاعتبار سےانگریز ہو
ہمارا معاشرہ آج بھی لارڈ میکالے کےپیدا کردہ اسی طبقےکےشکنجے میں ھے
اہل سیاست آپس میں لڑتے ہیں لیکن ملک میں ہمیشہ کی حکومت اسی نو آبادیاتی افسر شاہی کی ہے
اسکی مگر کوئی بات نہیں کرتا
یہ طبقہ وسائل کےچشموں پر قابض ھے
👇10/17
کہیں اس کیلئے اسلام آباد کلب ہے کہیں جم خانہ کلب ہےتو کہیں کسی اور نام سےکلب اور مراعات کدے تعمیر ہوئےپڑے ہیں

نام اور عنوانات بدل گئے نو آبادیاتی افسر شاہی کا رویہ اور طرز عمل وہی ہے۔یہ آج بھی پبلک سرونٹ نہیں آقا ہیں اور یہ آج بھی ہمیں شہری نہیں رعایا سمجھتے ہیں۔
👇11/17
یہ کنال کنال کی گاڑیوں میں پھرتے ہیں
بھنڈی توری شلجم کےریٹ چیک کرنےکیلئےان گاڑیوں کا لشکر لےکر نکلتےہیں اور لاکھوں کا پٹرول پھونک کر چند سو روپےکی پرائس کنٹرول کرتےہیں۔ان کےدفاتر میں ان سےملاقات ممکن نہیں
انگریز کےزمانے میں ان سےملنے
کیلئےجیسےمقامی جنٹل مین ضروری ہوتےتھے
👇12/17
جنہیں کرسی نشین کا منصب ملا ہوتا تھا ویسے ہی آج بھی رعایا ان سےملاقات کیلئےکسی ٹائوٹ کی تلاش میں ہوتی ہےان ٹائوٹوں کو آجکل معززین شہر کہاجاتاھے

حب الوطنی کےٹھیکیدار یہ ہیں
لیکن ان سےاردو میں بات کی جائے تو یہ کندھےاچکا کر جواب دیتے ہیں
ایکچو ئلی ہمارا اردو ٹھیک ناہیں ہے
👇13/17
آج تک اردو دفاتر کی زبان نہیں بن سکی اورCSSکےامتحان اردو میں نہیں ہوسکےتو اسکی وجہ اسی نو آبادیاتی جنٹل مین طبقےکا تسلط ہے۔ یہ صرف زبان کی بنیاد پر قابض ہیں

ہمارا قانون 1860 کا ہے
ہماری پولیس جارج نیپئر کی وہ پولیس ہےجو آئرش کانسٹیبلری کے اس ڈھانچے پر کھڑی کیگئی
جس کے
👇14/15
دامن پر فلسطینیوں کےخون کے چھینٹےآج بھی نمایاں ہیں
یہ اپنی روح میں پولیس نہیں ایک نیم فوجی فورس تھی جو مفتوح رعایا کو کچلنےکیلئے بنائی گئی تھی۔چنانچہ مزاج آج تک وہی ہے
تبدیلی کہاں سے آئےگی؟

نو آبادیاتی دور میں فنڈ کی ضرورت پڑتی تھی تو لگان بڑھا دیا جاتا تھا اور وسائل
👇15/17
چھین لیےجاتےتھے
اس بیوروکریسی کی فکری ترک تازی آج بھی وہیں ہے
بحران آئےتو بوجھ عام عوام پر منتقل کر دو۔اسکی اپنی مراعات
اسکی تعیشات یہ سب لامحدود ہے اسکی طاقت کا یہ عالم ہےکہ کوئی حکومت افسر شاہی کی مراعات میں کمی کا سوچ بھی نہیں سکتی

عالم یہ ہےکہ دنیا کی واحد
سپر پاور
👇16/17
امریکہ کےصدر کا وائٹ ہائوس 152 کنال پر مشتمل ہےاور سرگودھا کےکمشنر کا محل104 کنال پر۔
کون سا ملک ہےجو ایک پبلک سرونٹ کو 104کنال کےمحل میں رکھتا ہو؟

ہم شہری ہیں یا مال غنیمت؟
پاکستان کےمسائل کا واحد حل #انقلاب میں پوشیدہ ھے
اور وہ بھی #خونی_انقلاب
End
فالو شیئر کریں🙏

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with RH Riaz

RH Riaz Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Riaz_Hussain77

Feb 6
سپریم کورٹ کے جج کی گاڑی شہر سے دور مضافات میں خراب ہو گئی۔

رات کافی ہو چکی تھی جج نے سوچا کہیں پناہ لے لیتے ہیں دور سے ایک جگہ کچا گھر نظر آیا تو وہ وہاں پہنچ گیا

دروازہ کھٹکھٹانے پر ایک انتہائی خوبصورت اور جوان عورت نے دروازہ کھول کر پوچھا جی کون ہیں آپ اور کیا چاہئیے
👇1/5
جج نے بتایا
میری گاڑی خراب ہو گئی ہے
رات گزارنے کیلئےجگہ چاہیئے

عورت نےکہا

میرا شوہر وزیراعظم کے جلسوں میں نعرے لگاتاھے
آج ایک جلسے پر دوسرے شہر گیا ہے میں اکیلی ہوں کیسےکسی اجنبی پر اعتبار کروں

جج نے کہا
دیکھو
میں سپریم کورٹ کا جج ہوں
کوئی ایسا ویسا عام بندہ نہیں
👇2/6
عورت نےکہا

اچھا ٹھیک ہےپھر اندر تشریف لے آئیں

جج صاحب اندر داخل ہوئے

توعورت بولی

ہمارےگھر میں ایک ہی کمرہ ہے

جج صاحب بولے

کوئی بات نہیں
میں سپریم کورٹ کا جج ہوں

گھبراؤ نہیں ہم ایک ہی کمرےمیں گزارا کر لینگے

کچھ دیر بعد عورت نےکہا
ہمارےگھر میں ایک ہی چارپائ ہے
👇3/6
Read 6 tweets
Feb 6
#اسلام_اور_کردار
کیا مسلمان ہونا کافی ھے یا کردار

حاجیوں کی تعداد کےلحاظ سے پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر اور عمرہ کرنےوالوں کی تعداد
کےلحاظ سے پہلےنمبر پرھےجبکہ دنیا بھر میں ایمانداری کےانڈکس کےمطابق پاکستان کا 160 نمبر ہے

500 یونٹ کو 1500 یونٹ لکهنے والا میٹر ریڈر
👇1/7
#خالص گوشت کے پیسے وصول کرکے ہڈیاں بهی ساتھ تول دینے والا قصائی.

#خالص دودھ کا نعرہ لگا کر پانی پائوڈر کی ملاوٹ کرنے والا دوده فروش

*بے گناہ کے ایف آئی آر میں دو مزید ہیروئین کی پڑیاں لکهنے والا انصاف پسند ایس ایچ او.

*گهر بیٹهـ کر حاضری لگوا کرحکومت سےتنخواہ لینے والا
👇2/7
مستقبل کی نسل کا معمار استاد.*

کم ناپ تول کرکے دوسروں کا حق کم کرکے پورا پیسہ لینے والا دکاندار.

*100 روپے کی رشوت لینے والا عام معمولی سا سپاہی.*

*معمولی سی رقم کے لیے سچ کو جهوٹ اور جهوٹ کو سچ ثابت کرنےوالا وکیل.*

*دس روپے کے سودے میں ایک روپیہ غائب کردینے والا بچہ.
👇3/7
Read 7 tweets
Feb 5
#عمران_نیازی_مناسبت_حسن_بن_صباح

حسن بن صباح 1024 میں ایران میں پیدا ہوا۔ اس نےقلعہ الموت میں ایک اسماعیلی نزاری ریاست کی بنیاد رکھی
اسکو شیخ الجبل یعنی #پہاڑی_بڈھے
کےنام سےیاد کیا جاتاھےاس نے عالم اسلام کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس نے قلعہ الموت میں ایک جنت بناٸی ہوٸی تھی
👇1/10
جہاں دنیا جہاں سےحسین ترین لڑکیاں لاکر رکھی گٸیں تھیں۔وہاں اس نےدودھ اور شہد کی نہریں بھی بناٸی تھیں۔ وہ نوجوانوں کو ورغلا کر وہاں لاتاتھا اور انکو ٹریننگ دیتا اور برین واش کرتاتھا انکو سکھایا جاتا کہ تم اگر عالم اسلام کےفلاں بادشاہ یا سلطان کو قتل کروگےتو تمہیں جنت ملیگی
👇2/10
اس مقصد کیلئے وہ انکو حشیش پلا کر نشہ میں لاتا تھا پھر ان حسین لڑکیوں کو ان کے سامنے لاتا تھا کہ یہ جنت کی حوریں ہیں پھر ان کو دودھ اور شہد کی نہروں کی سیر بھی کراتا تھا۔ شیخ الجبل حسن بن صباح کے پیرو کاروں کو ”فداٸین یا حشیشین “کہا جاتا تھا جو غضب کے کراۓ کے قاتل تھے۔
👇3/10
Read 10 tweets
Feb 4
#عمل_سے_زندگی_بنتی_ھے
جنت بھی جہنم بھی

ملا صاحب کےپاس ایک لڑکا آیا اور ان سےپوچھا:
ملا صاحب!میرے والدکی آج جمعہ کےمبارک دن وفات ہوئی ہے
اگلے جہان میں انکےساتھ کیا سلوک کیا جائیگا؟
انھوں نےپوچھا
کیا آپکےوالد صاحب نماز روزے کے پابند تھے؟

لڑکے نےکہا:
نہیں۔ وہ نمازپڑھتے تھے
👇1/5
نہ روزے رکھتےتھے
مگر خوش قسمتی سے جمعہ
کےدن فوت ہوئے ہیں

ملا نے دریافت کیا
عیاشی تو نہیں کرتےتھے؟
لڑکے نےبتایا:
عام طور پر تو نہیں۔ مگر جس روز رشوت کی رقم زیادہ مل جاتی
اس روز جوا بھی کھیل لیتے عیاشی بھی کرلیتے
اسکے باوجود انھیں جمعہ کے مقدس
دن وفات پانےکا شرف حاصل ہوا ہے
👇2/6
ملا :
کچھ صدقہ خیرات بھی کرتے تھے؟

لڑکا: جی نہیں، فقیروں کو بُری طرح پھٹکارکر بھگا دیتےتھےکہ شرم نہیں آتی مانگتے ہوئے؟ مگرفوت جمعہ کے دن ہوئے ہیں

ملا: عزیزوں، رشتےداروں اور محلے والوں سےانکا سلوک کیسا تھا؟
یہ سوال سن کر لڑکا جھلا گیا کہنےلگا:
جی، وہ تو پورے محلےمیں لڑاکا
👇3/6
Read 6 tweets
Feb 4
خوشی کے چـند لمـحـے آپــــــ کـی قسـمت بــدل سکتـے ہیـــــں🥰

ایک بہو نـے اپنـے من کی بات کہی

ہم ہمیشـہ گھـــــــــر کےکاموں میں اکثر کافی مصــــــــــروف رہتے ہیــــــں لیکن سسُر جی اکثـــــــــر ہمیـــــں باربار ہمیں بلا کر کہتے
بہو میرا چشمہ کہاں ہے مل نہیں رہاھے
👇1/5
کبھی کچھ کبھی کچھ مانگتے رہتےتھے

ایک دفعہ ہم ان سُنی کردیا اور ہم کچھ بھی نہیں سنتےتھے ایکدن سسُر جی کافی بیـــــــــمار ہوئے
اور وفات پا گئے

کچھ دنوں بعد میں انکے کمرے کی صفائی کرنےگئی صفائی کےدوران مُجھے اُنکی لکھی ڈائیــــــــری ملی

ڈائیــــــــری میں نےکھولی
👇2/5
تو میں حیران راہ گئی اور آنکھوں سے آنسوں جاری ہوئے

اُس میں سسُر جی نے لکھا تھا کہ میـــــــــرا بیٹا اور بہو گھر کے کاموں میں اتنے مصــــــــــروف رہتے تھے کی میں اکثر جان بوجھ کـر چشمـہ یہاں وہـاں رکھ دیا کرتا تھا تاکہ وہ میرے پاس آئے اور میـــــــں اُنھیں پل بھر دیکھوں
👇3/5
Read 5 tweets
Feb 4
#کچھ_یادیں

#پینڈورا_لیکس
میں چند #اشرف_المخلوقات_جرنیلوں
کےاسمائے گرامی جنکےنام سرکاری اور پالتو میڈیا پرلینا #گناہ_کبیرہ کےزمرے میں آتاھے

ملاحظہ فرمائیں

لیفٹینٹ جنرل عبید اللّہ خٹک
سابق آئی جی ایف سی بلوچستان لیفٹینٹ جنرل مزمل حسین چئیرمین واپڈا
لیفٹینٹ جنرل خالد مقبول
👇1/7
سابق ڈی جی نیب اور گورنر پنجاب کی بیٹی اور داماد، لیفٹیننٹ جنرل تنویر طاہر کی اھلیہ زہرا تنویر، جنرل (ر) علی قلی خان کی ھمشیرہ شہناز سجاد، میجر جنرل نعیم نصرت سابق ڈی جی آئی ایس آئی کاؤنٹر انٹیلی جنس، جنرل تنویر طاہر سابق کور کمانڈر پنڈی، لیفٹینٹ جنرل افضل مظفر این ایل سی
👇2/7
لیفٹینٹ جنرل شفاعت اللّه شاہ سابق کور کمانڈر لاہور سابق ملٹری سیکرٹری پرویز مشرف کی اہلیہ محترمہ نے لندن میں 1.2 ملین ڈالر کا اپارٹمنٹ ایک خفیہ ٹرانزیکشن کے ذریعہ حاصل کیا، لیفٹینٹ جنرل علی گل کی بہن، لیفٹینٹ جنرل عامر ریاض سابق کور کمانڈر لاہور، بھارتی بزنس مین کی طرف سے
👇3/7
Read 13 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(