ایک صاحب نے اپنا بیمار گدھا مکمل طور پر صحتمند بتا کر دس ہزار روپے میں بیچ دیا
ایک دن بعد گدھا مر گیا۔ خریدار نے صاحب سے شکایت کی آپ نے مجھ سے جھوٹ بولا تھا کہ گدھا مکمل صحتمند ہے بس ذرا موسم کی وجہ سے سست ہو رہا ہے
صاحب نے کہا کہ ذندگی کی گارنٹی تو میں نے نہیں دی تھی۔
👇
پھر بھی آپ مرا ہوا گدھا مجھے واپس پہنچادو
کسان نے پوچھا کہ مرے ہوئے گدھے کا آپ کیا کرو گے؟
صاحب نے کہا کہ میں ایک مہینے بعد اس مرے ہوئے گدھے کی آدھی قیمت آپکو واپس دے دوں گا
کسان نے کہا منظور ہے
میں مرا ہوا گدھا آپ تک پہنچا دیتا ہوں پھر ایک مہینے بعد پانچ ہزار روپے لے لوں گا
👇
ایک مہینے بعد کسان واپس گیا تو اسنے کسان کو پانچ ہزار روپے واپس دے دیئے
کسان کو حیرت ہوئی اور پوچھا کہ آپ نے مرے ہوئے گدھے سے پیسہ کیسے کمایا؟
صاحب نے کہا کہ تمہارے گدھے کو میں نے سجا کر اخبار میں اشتہار دیا کہ آؤ
اور بذریعہ قرعہ اندازی صرف دو سو روپے میں گدھا جیتو۔
سینکڑوں لوگوں نے دو دو سو روپے ڈبّے میں ڈال دیئے۔
میرے پاس جب پچاس ہزار روپے جمع ہو گئے تو میں نے اُن میں سے ایک آدمی کے نام کی پَرچی نکال کر اُسے گدھا دکھایا جو مرا ہوا پڑا تھا
اُس نے دیکھا کہ گدھا تو مرا ہوا ہے تو وہ پریشان ہوگیا۔ میں نے کہا اگر گدھا مر گیا ہے تو تم قطعی
👇
پریشان نہ ہو میں نے اُسے اُسکے دو سو روپے واپس کر دیئے اور وہ خاموشی سے چلا گیا
پھر ہم نے دیکھا کہ ان صاحب کو ائیر فورس کے طیارے میں بٹھا کر لایا گیا اور پاکستان کا وزیر خزانہ بنا دیا گیا
زمانہ قدیم میں چینیوں نے جب چاہا کہ وہ بیرونی خطرات اور لٹیروں کے حملوں سے محفوظ رہیں تو انہوں نے اس مقصد کے لیے عظیم دیوارِ چین تعمیر کردی۔ ان کا خیال تھا کہ اس کی اونچائی اور مضبوطی کی وجہ سے کوئی بھی اس پر چڑھائی نہیں کر سکے گا۔ لیکن عظیم الشان دیوار کی تعمیر کے بعد
👇
پہلے سو سال کے دوران چین پر باہر سے تین بار حملہ کیا گیا
اور تینوں بار دشمن کے لشکر کو دیوار میں شگاف ڈالنے یا دیوار پر چڑھنے کی ضرورت نہیں پڑی تھی بلکہ ہر بار وہ دروازے کے محافظوں کو رشوت دے کر ساتھ ملاتے اور دروازے سے اندر داخل ہوجاتے تھے. چینی دیوار بنانے اور دفاع کو
👇
مضبوط کرنے میں مصروف تھے لیکن وہ عوام کو ایک قوم بنانا بھول گئے تھے۔ انہوں نے دیوار کی تعمیر پر سارا سرمایہ اور تمام وسائل خرچ کردیئے مگر انسانوں پر خرچ کرنے، انہیں وسائل مہیا کرنے اور انہیں سماجی اقدار سکھانے میں ناکام رہے تھے۔
ایک شخص کی تعمیر، کسی بھی چیز کی تعمیر سے
👇
ووکنگ کا یہ شہزادہ لندن کی پرتعیش زندگی کو چھوڑ کر شامیوں کے خیموں میں پڑا ہے۔ نہ رات کو آرام نہ دن کو سکون۔ کل پانچ شامی بچوں کو اپنے ہاتھ سے سپرد خاک کرکے رو رہا تھا۔ کھانا خود ہی پکاتا اور پھر اپنے ہاتھوں سے تقسیم کرتا ہے۔ کبھی شامی بچوں میں گفٹ تقسیم کرتا ہے
👇
تو کبھی انہیں گود میں بٹھا کر باپ کا پیار دیتا نظر آتا ہے۔ امدادی سامان کندھوں پہ اٹھا کر ایک ایک خیمے میں جاتا ہے اور ستم زدگان کی اشک شوئی کرتا ہے۔ یہ اس کار خیر میں اتنا منہمک ہے کہ اپنے آپ کو بھول گیا ہے۔ یقین جانیے زلزلے کے دوسرے دن سے یہ انہی کپڑوں میں مصروف کار ہے۔
👇
ڈریس تبدیل کرنے کی بھی اسے فرصت نہیں۔ پھر موقع ملتے ہی لوگوں کو اس انسانی المیے کی طرف متوجہ کرنے کیلئے اپیلیں کرتا ہے۔ انسانی صورت میں یہ انگریز فرشتہ پہلے Tim Chambers کہلاتا تھا۔ قبول اسلام کے بعد یوسف چیمبرز۔ ان کی زندگی دین کی دعوت اور خدمت خلق کیلئے وقف ہے۔
👇
برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ کے مطابق دنیا کی 10 مہنگی ترین عمارتوں کی فہرست---
مسجد الحرام سرفہرست ہے جس مقدس ترین عمارت پر سعودی حکومت اب تک 100 ارب ڈالرز خرچ کر چکی ہے کچھ کا کہنا ہے کہ صحیح اندازہ لگانا نا ممکن ہے کچھ کہتے ہیں کہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ ہے اس کی لاگت جبکہ توسیعی
👇
منصوبہ زیر تکمیل ہے
واضح ہو کہ یہ عمارت 88ایکڑ زمین پر پھیلی ہوئی ہے جس میں مزید 40 لاکھ اسکوائر فٹ توسیع کا اعلان کیا جاچکا ہے80 ارب ریال کی زمین اس منصوبے کے لئے خریدی گئی ہے دنیا کی سب سے مہنگی زمین
یہاں کی ہے جو حرم کے قرب و جوار کی ہے جہاں انچ کے حساب میں قیمت طے پاتی ہے
👇
چالیس سے پچاس لاکھ افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے اور توسیع کے بعد مسجد حرام کا احاطہ مسجد الجن کے سامنے والی سڑک تک پھیل جائے گا اور ایک کروڑ افراد بیک وقت نماز پڑھ سکیں گے۔ 2- دوسری مہنگی ترین عمارت
مسجد حرام کے سامنے ابراج البیت 92 منزلہ عمارت پر 15 ارب ڈالرز لاگت آئی
👇
میں 1973ء میں ایک اسکول میں بچّوں کو نورانی قاعدہ پڑھانے پر مامور تھا۔ 120روپے تن خواہ ملتی تھی، جن میں سے 40روپے ماہ وار پر ایک چھوٹا سا کمرا کرائے پر لیا ہوا تھا۔ شادی ہوچکی تھی۔ ایک شِیرخوار بچّہ بھی تھا۔ ہم اس تنگ کمرے میں بڑی غربت کی زندگی بسر کررہے تھے
میں 5جماعتیں
👇
پڑھا ہوا تھا، اپنی عزت نفس کو بے حد اہمیت دیتا تھا، اس لیے کبھی کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے یا ادھار مانگنے کا سوچتا بھی نہیں تھا۔ بیوی بھی میری طرح صابر اور قانع خاتون تھی، اس لیے دن اسی طرح گزر رہے تھے۔ ایک دن مکتب کی شفٹ ختم ہونے کے بعد کسی کام سے اپنے ایک قریبی عزیز، وسیم احمد
👇
کے گھر گیا، تو ان کے دروازے پر ایک صاحب کودستک دیتے ہوئے دیکھا۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگے
"کیا آپ اندر جا رہے ہیں؟"
میں نے اثبات میں سر ہلادیا، تو انہوں نے کہا "وسیم صاحب سے کہہ دیجیے کہ رضوی آپ سے ملنا چاہتا ہے"
میں اندر گیا، بھابی کو بتایا کہ کوئی رضوی صاحب، وسیم سے ملنے آئے ہیں
👇