* دفعہ 351 * = حملہ کرنا
* دفعہ 354 * = خواتین کی شرمندگی
* دفعہ 362 * = اغوا
*دفعہ 320* = بغیر لائسنس یا جعلی لائیسنس کے ساتھ ایکسڈنٹ میں کسی کی موت واقع ہونا(ناقابلِ ضمانت)
,*دفعہ 322 = ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ ایکسیڈنٹ میں کسی کی موت واقع ہونا (قابلِ ضمانت)👇
* دفعہ 415 * = چال
* دفعہ 445 * = گھریلو امتیاز
* دفعہ 494 * = شریک حیات کی زندگی میں دوبارہ شادی کرنا
* دفعہ 499 * = ہتک عزت
* دفعہ 511 * = جرم ثابت ہونے پر جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا۔
4
ہمارے ملک میں، قانون کے کچھ ایسے ہی حقائق موجود ہیں، جس کی وجہ سے ہم👇
واقف ہی نہیں ہیں، ہم اپنے حقوق کا شکار رہتے ہیں۔
تو آئیے اس طرح کچھ کرتے ہیں
* پانچ دلچسپ حقائق * آپ کو معلومات فراہم کرتے ہیں،
جو زندگی میں کبھی بھی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔
* (1) شام کو خواتین کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا * -
ضابطہ فوجداری کے تحت، دفعہ 46،👇
شام 6 بجے کے بعد اور صبح 6 بجے سے قبل، پولیس کسی بھی خاتون کو گرفتار نہیں کرسکتی، چاہے اس سے کتنا بھی سنگین جرم ہو۔ اگر پولیس ایسا کرتی ہوئی پائی جاتی ہے تو گرفتار پولیس افسر کے خلاف شکایت (مقدمہ) درج کیا جاسکتا ہے۔ اس سے اس پولیس افسر کی نوکری خطرے میں پڑسکتی ہے۔👇
* (2.) سلنڈر پھٹنے سے جان و مال کے نقصان پر 40 لاکھ روپے تک کا انشورینس کا دعوی کیا جاسکتا ہے۔
عوامی ذمہ داری کی پالیسی کے تحت، اگر کسی وجہ سے آپ کے گھر میں سلنڈر ٹوٹ جاتا ہے اور آپ کو جان و مال کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، تو آپ فوری👇
طور پر گیس کمپنی سے انشورنس کور کا دعوی کرسکتے ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ گیس کمپنی سے 40 لاکھ روپے تک کی انشورنس دعویٰ کیا جاسکتا ہے۔ اگر کمپنی آپ کے دعوے کو انکار کرتی ہے یا ملتوی کرتی ہے تو پھر اس کی شکایت کی جاسکتی ہے۔ اگر جرم ثابت ہوتا ہے تو ، گیس کمپنی کا لائسنس منسوخ کیا👇
جاسکتا ہے۔
* (3) کوئی بھی ہوٹل چاہے وہ 5 ستارے ہو… آپ مفت میں پانی پی سکتے ہیں اور واش روم استعمال کرسکتے ہیں * -
سیریز ایکٹ، 1887 کے مطابق، آپ ملک کے کسی بھی ہوٹل میں جاکر پانی مانگ سکتے ہیں اور اسے پی سکتے ہیں اور اس ہوٹل کے واش روم کا استعمال بھی👇
کرسکتے ہیں۔ اگر ہوٹل چھوٹا ہے یا 5 ستارے، وہ آپ کو روک نہیں سکتے ہیں۔ اگر ہوٹل کا مالک یا کوئی ملازم آپ کو پانی پینے یا واش روم کے استعمال سے روکتا ہے تو آپ ان پر کارروائی کرسکتے ہیں۔ آپ کی شکایت کے سبب اس ہوٹل کا لائسنس منسوخ ہوسکتا ہے۔
* (4) حاملہ خواتین کو برطرف👇
نہیں کیا جاسکتا * -
زچگی بینیفٹ ایکٹ 1961 کے مطابق، حاملہ خواتین کو اچانک ملازمت سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ حمل کے دوران مالک کو تین ماہ کا نوٹس اور اخراجات کا کچھ حصہ دینا ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو پھر اس کے خلاف سرکاری ملازمت تنظیم میں شکایت درج کی جاسکتی ہے۔👇
یہ شکایت کمپنی بند ہونے کا سبب بن سکتی ہے یا کمپنی کو جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
*(5) پولیس افسر آپ کی شکایت لکھنے سے انکار نہیں کرسکتا*
پی پی سی کے سیکشن 166 اے کے مطابق، کوئی بھی پولیس افسر آپ کی شکایات درج کرنے سے انکار نہیں کرسکتا ہے۔ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو پھر👇
اس کے خلاف سینئر پولیس آفس میں شکایت درج کی جاسکتی ہے۔ اگر پولیس افسر قصوروار ثابت ہوتا ہے تو، اسے کم سے کم * (6) * ماہ سے 1 سال قید ہوسکتی ہے یا پھر اسے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔
یہ دلچسپ حقائق ہیں، جو ہمارے ملک کے قانون کے تحت آتے ہیں، لیکن ہم ان سے لاعلم ہیں۔👇
*یہ پیغام اپنے پاس رکھیں، یہ حقوق کسی بھی وقت کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ #آفاق_سومرو #قومی_زبان
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک پاکستانی لڑکی کی کارگزاری اپنی عرب سہیلی کے بارے :
اسکا دو ماہ کا بچہ تھا وہ پیمپر تبدیل کروانے واش روم گئیں ۔ مدد کے لئے میں بھی ساتھ ہو لی ...
بچے کو دھلانے کے بعد انھوں نے اسے مکمل👇 #قومی_زبان
وضو کروایا ۔ میرے لئے یہ ایک نیا عمل تھا ۔ وضو عموماً بڑے ہی کرتے ہیں اتنے چھوٹے بچوں کو وضو کروانے کا تصور نہیں ۔اس کے بہت سے کام الگ سے تھے ۔
دو سالہ بیٹی کو کھانا کھلانے لگیں ہر نوالہ منہ میں ڈال کر کہتی الحمدللہ ، بچی بھی توتلی زبان میں دہراتی تب دوسرا نوالہ کھلاتیں👇
۔۔
وہ مکمل یکسوئی سے بچوں میں مگن تھیں ۔ اسی یکسوئی سے میں ان ماں بچوں کا مشاہدہ کیے جا رہی تھی ۔۔
وہ یمن کی رہنے والی تھیں کالج میں ساتھ ہی عربی پڑھاتی تھیں یہیں دوستی ہو گئی ۔
خلوص اور محبت کے ساتھ اس دوستی کی وجہ عربی زبان تھی ۔۔ انھیں ٹوٹی👇
اس ٹوئٹ کو بغور پڑھیے اور اپنی عدلیہ کےنظام کو سمجھنے کی کوشش کیجئے
ایک وکیل صاحب نے ساری عمر وکالت کی اور جب بڑی عمر کے پیش نظر وکالت سے دستبرداری اختیار کی تو اپنے سارے مقدمات اپنے بیٹے کو دیئے جو کہ اب خود بھی ایک نامور وکیل بن چکا تھا۔👇
چند ماہ بعد بیٹے نے ایک مقدمے کی فائل والد کے سامنے پیش کی اور کہا کہ آپ ساری عمر یہ مقدمہ لڑتے رہے مگر مقدمہ نہ جیت سکے اور میں نے چھ ماہ میں ہی یہ مقدمہ جیت لیا۔ والد نے ایک اچٹتی ہوئی نظر فائل پر ڈالی اور دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہوگئ👇
۔
بیٹے کو بہت غصہ آیا تو اس نے کہا اگر آپ اپنی ناکامی کا اعتراف نہیں کر سکتے تو کم از کم مجھے میری کامیابی پر مبارکباد تو دے ہی سکتے ہے۔
اندازہ نہین تھا کہ یہ نجاست ہماری درس گاہوں میں اک علیظ استاد کے ہاتھوں کمرہ امتحان میں پہنچے گی کئی برس پہلے ایک اسٹوری پر کام کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر ایک ایسی واہیات ویب سائٹ پر جانے کا اتفاق ہوا جہاں مرد کے لئے عورت صرف جنسی لذت پہنچانے👇
والی مشین اور عورت کے لئے مرد جنسی تلمذ کے حصول کا ذریعہ ہوتا ہے سب سے خوفناک بات اس ویب سایٹ پر محرم رشتوں کے تقدس کی پامالی تھی اس ویب سایٹ پر لکھاریوں نے بہن بھائی یہاں تک کے ماں باپ کے کرداروں کو اس شیطانی کھیل کا حصہ بنایا ہوا تھا میں تو لرز گیا کہ معاشرے کی جڑوں👇
میں یہ کون بارودی سرنگیں بچھا رہا یے اور بھیانک سچ یہ ہے کہ اس قسم کی کہانیوں کو پڑھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں تھی مقصد واضح طور پر جنسی تسکین نہیں بلکہ ہمارے گھروں میں سگے رشتوں کے احترام تار تار کرنا تھا اور پھر ایسا ہوا بھی جب مجھے اورنگی ٹاؤن سے ایک👇
خواجہ آصف کی تہلکہ خیز گفتگو
ملک ڈیفالٹ ہو چکا
گالف کلب پر قبضے سے لے کر گالف کلب کی قیمت اور کون ہیں جو اتنا مہنگا کھیل کھیلتے ہیں
چیتا کس کا تھا اور ایف آئی آر کیوں نہیں کٹی
صفدر اور خاقان و مفتاح کے گلے شکوے
یہ سب باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ ارباب
اختیار مکمل طور پر پی پی کے قبضے میں ہیں اور ہر ممکن کوشش یہ ہیں ان کی کہ اقتدار کی مسند پر بلاول ہی براجمان ہوں کیونکہ امریکہ سے ڈیل بھی پی پی کی ہوئی ہے اور ہم نے دیکھا بھی یہی کہ رجیم چینج میں بھاگ دوڑ بھی زرداری کرتے رہے اور ان پر ملک کے طاقتور
لوگوں کا ہاتھ اور ساتھ بھی رہا اور ان کی سیاسی بصیرت کی داد بھی دینی پڑے گی کہ کس طرح انھوں نے اپنی مخالف پاڑٹی کو ملک کی گلی گلی میں رسوا کروایا اور ان کے ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کو بے عزت کروا کر ان کو مقابلے سے ہی آؤٹ کروادیا اب میدان میں مقابلہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہے
دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک قرض لے کر پہلے Industrialized ہوتے ہیں اور Tradeable Industry کے زریعے زرمبادلہ کماتے ہیں
اسکے بعد سرکاری خرچ کر کے انفراسٹرکچر اور دیگر Non Tradeable انڈسٹری لگاتے ہیں.
1990 تک کم و بیش پاکستان بھی ایسا تھا.👇
پھر نواز شریف پاکستان کا وزیراعظم بنا
اور پاکستان میں 2 لعنتیں بیک وقت مسلط ہوگئیں
تاجر برادری کی ٹیکس چوری
اور
سرکاری خرچ سے Non Tradeable انڈسٹری کا قیام، جسے Development کا نام دیا گیا.
ان میں موٹروے، انڈرپاس، پل، سڑک وغیرہ شامل تھی.👇
جبکہ صعنتی پیداوار پر لعنت بھیج دی گئی.ا
اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ جب جب پاکستان میں نون لیگ کی حکومت آتی ہے تو برآمدات (Tradeable Output) کم ہو جاتی ہے جبکہ سرکاری خرچ(Development spending) بڑھ جاتا ہے.
ہمارے یہاں لڑکی والوں کی طرف سے اکثر یہ دکھڑے سنائے جاتے ہیں کہ
۔ وہ بہت مجبور ہیں۔ بے بس ہیں۔
۔لڑکیوں کے اچھے رشتے نہیں ملتے۔
۔لوگ آ کے بہت ڈیمانڈز کرتے ہیں۔
۔لڑکیوں میں عیب نکالتے ہیں۔
۔رشتہ طے ہو جائے تو ائے دن رشتے داروں سمیت آ دھمکتے ہیں👇 #قومی_زبان
۔
۔خرچہ کرواتے ہیں۔
۔شادی میں لڑکی کا باپ قرض میں جکڑ جاتا ہے۔
۔رسم و رواج، لینا دینا، بارات کا کھانا، پہناونیاں، شادی سے اگلے دن کا ناشتہ، بارات کے ساتھ کھانا ، چوتھی کی رسم، مکلاوے، بچوں کی پیدائش پہ خرچے وغیرہ وغیرہ وغیرہ۔
ان رونے دھونے کے بجائے کیوں نا ہم اس👇
کا حل تلاش کریں۔
1۔سب سے پہلے میں لڑکی والوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ حقیقت پسندی سے اپنی مالی حیثیت اور استطاعت کو مد نظر رکھتے ہوئے لڑکیوں کے رشتے تلاش کریں۔
2۔اپنی استطاعت کو خود تسلیم کریں۔ اور اس پہ شرمندہ ہونا یا معذرت خواہانہ رویہ چھوڑیں۔👇