مجھے سمجھ نہیں آتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا آپ نے دوکاندار سے راشن خریدنے کے بعد گھر آکر کسی بینر پہ موٹے حروف سے یہ لکھا ھے کہ میں فلاں دوکاندار کا تہہ دل سے مشکور ھوں جس نے مجھے سودا سلف دیا۔
کیا کبھی سبزی منڈی سے سبزی خریدنے کے بعد آپ نے فیس بک پر اس سبزی والے کی👇
تصویر کے ساتھ یہ پوسٹ کی ھے کہ آج مجھے آلو، بینگن اور ٹماٹر دینے پر میں سبزی فروش کو خراج تحسین پیش کرتا ھوں؟
کیا کبھی آپ نے بس میں سفر کرکے منزل پر پہنچنے کے بعد آسمان کو پُرشگاف نعروں سے لرزا دیا ھے کہ ہم ڈرائیور کے شکر گزار ہیں کہ جس نے ہمیں اپنے علاقے سے منزل تک پہنچایا۔👇
یقینا آپ کا جواب نہیں میں ھوگا۔
اگر میں پوچھوں کیوں؟
تو آپ کا جواب یہ ھوگا کہ دوکاندار نے کونسا ہمیں فری کا راشن دیا ھے، ہر چیز حتٰی کہ ماچس تک کے پیسے دیئے ہیں ہم نے۔
سبزی والے نے ہم پر احسان نہیں کیا ھے، ہر چیز کی رقم وصول کی ھے، اب بھلا اس کے نام کے نعرے کیوں لگائیں ہم؟👇
بس والے کا ہم کیوں جے جے کار کریں، کرایہ دیا ھے ان کو ہم نے۔
بہت خوب ، اور یہ جواب مناسب ھے بلکہ یہی بہترین جواب ھے۔
اب آتے ہیں اصل بات کی طرف
آپ کا ایم پی اے ، ایم این اے ، سینیٹر ، وزیر ، کیا یہ فی سبیل اللہ آپ کے علاقے میں کام کرتے ہیں؟👇
کیا یہ اپنا پیسہ آپ پر خرچ کر رھے ہیں؟
کیا یہ خدمت کے جذبے سے اپنے درجات کی بلندی اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام کے حصول کے لئے سیاست میں آئے ہیں؟
یہاں بھی آپ کا جواب نہیں میں ھوگا۔
تو کیا وجہ ھے کہ ایک ٹرانسفارمر کی مرمت پر لمبی چوڑی تعریفی تحریریں ان کے نام کرتے ہیں،👇
کیا وجہ ھے کہ ایک ٹیوب ویل لگانے پر ہم ان کو اپنا مسیحا سمجھتے ہیں؟
کیا وجہ ھے کہ روڈ کی مرمت پر ہم ان کی دست بوسی کر رھے ھوتے ہیں۔
کیا وجہ ھے کہ بجلی یا پانی یا نالیوں کے مسائل حل کرنے پر ہم ان کی مدح و ثناء میں، دنیا جہاں کی ڈکشنریوں سے موٹے موٹے الفاظ ڈھونڈ کر ان👇
کی خدمت میں پیش کر رھے ھوتے ہیں؟
کیا انہوں نے ہم پر احسان کیا ھے؟
تنخواہ لیتے ہیں ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے۔
اپنا علاج ہمارے پیسوں سے کرتے ہیں۔
اپنے بچوں کو بڑے بڑے اداروں میں ہمارے پیسوں سے پڑھاتے ہیں۔
دبئی اور یورپ کے تفریحی دورے ہمارے پیسوں سے کر رھے ھوتے ہیں۔👇
بڑے بڑے محلات، گاڑیاں، گارڈز، سب کچھ ہم سے لُوٹ کر حاصل کرتے ہیں۔
ان کا پیٹرول ڈیزل فری، ٹیلیفون کالز فری، ملکی اسفار فری، علاج معالجہ فری،
فری کا مطلب عوام کو نچوڑ کر ان سے ٹیکسز کے ذریعے سب مزے اڑا رھے ہیں۔
اور عوام کی یہ حالت ھے کہ روڈ بننے پر👇
ناچ رھی ھے، نالی بننے پر ایم پی ایم این کے سامنے تشکرانہ آنکھوں سے شکریہ ادا کر رھی ھے۔
سمجھو اپنی اہمیت کو۔
یہ غلامانہ سوچ ختم کردو، کوئی تعریفی پوسٹ یا تحریر ان کے حق میں نہیں لکھیں، بلکہ اپنے حقوق ان کے سامنے رکھ کر زبردستی ان سے لیں۔
آپ ھی اصل پاور ھو، آپ کے👇
بغیر یہ لوگ بھی آپ جیسے ہیں، کوئی ایکسٹرا پاور ان کے پاس نہیں، یہ جو راج کر رھے ہیں آپ کی وجہ سے، اور آپ ایک سٹریٹ لائٹ لگانے پر اپنے ایم پی اے، ایم این پر فدا ھوجاتے ھو۔
اُتار پھینکو اس غلامانہ سوچ کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ #آفاق_سومرو
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
"عمران خان سیاستدان نہیں ہے اس لئے اس سے مذاکرات نہیں ہو سکتے"
آصف علی زرداری
زرداری صاحب کے اس صحیح لیکن انتہائی مضحکہ خیز موقف پر ہمارا تبصرہ مذکور ذیل ہے
" زرداری صاحب نے سو فیصد صحیح فرمایا کہ عمران خان پاکستانی تناظر میں قطعا"👇
سیاستدان نہیں ہے کیونکہ پاکستان کے سیاسی کلچر میں جو جتنا بڑا بدکردار ، جتنا بڑا بے ضمیر ، جتنا بڑا ڈاکو ، جتنا بڑا سازشی ، جتنا بڑا فراڈیا اور ضمیروں کی خریدوفروخت کا جتنا بڑا چیمپئن ہے وہ اتنا ہی بڑا سیاستدان ہے۔۔زرداری صاحب بلاشبہ ان تمام صفات میں پاکستان میں👇
نمبر 1 ہیں اور اسی لئے ایک زرداری سب پر بھاری ہے۔ بلا شبہ عمران خان میں ان انتہائی غلیظ اور بدبودار اوصاف کا ذرہ برابر بھی نہیں اس لئے پاکستان کے تناظر میں وہ قطعا" سیاستدان نہیں۔
زرداری صاحب کے موقف کا انتہائی مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ عمران خان نے تو آج تک کبھی بھی اس👇
امریکہ میں مائیکروسافٹ نے "آئی ٹی ایکسپرٹ مینیجر برائے یورپ" کی ایک آسامی پر درخواستیں مانگیں۔ تقریباً پانچ ہزار امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائیں ۔ بل گیٹس اتنے امیدواروں کو دیکھ کر پریشان ہوگیا اور انہیں ایک بہت بڑے گراؤنڈ میں جمع کرکے ان سے مخاطب ہوا :👇 #قومی_زبان
بل گیٹس: آپ سب کا بہت شکریہ۔ چونکہ یہ آسامی بہت ہی اہم اور ٹیکنیکل پوسٹ کے لیے ہے۔ لہذا آپ میں سے جو جاوا زبان کو جانتے ہیں، وہ موجود رہیں، باقی تمام حضرات سے معذرت، وہ جا سکتے ہیں
ایک پاکستانی بھی امیدواروں میں کھڑا تھا ۔ اس نے سوچا مجھے جاوا تو نہیں آتا👇#قومی_زبان
لیکن پھر بھی میں اگر رک جاؤںتو کیا حرج ہے۔ چنانچہ وہ وہیں کھڑا رہا۔
جبکہ جاوا نہ جاننے والے ایک ہزار افراد چلے جاتے ہیں
بل گیٹس: ہماری آج کی مینیجر کی پوسٹ کے لیے مینجمنٹ کوالٹی بہت ضروری ہے۔ آپ میں سے وہ افراد جن کی ماتحتی میںکم از کم سو افراد ہوں، موجود رہیں👇#قومی_زبان
یورپ سے ایک پاکستانی دوست سے رابطہ ہوا اور ایسے ہی باتوں باتوں میں پاکستان کے بدحال حالات کی بات ہوئی تو اس نے ایک یورپی ملک میں سفارتی مشن میں شامل پاکستانی کلرک کی بیٹی کی اسکول فیس کی رسید ارسال کی ہے، کہتا ہے بھائی! کیسا بحران اور کیسی بدحالی....👇
یہاں سفارت خانے کے ایک کلرک کی بیٹی کی اسکول فیس کی رسید ہاتھ لگی ہے کلرک بابو نے سرکاری خزانے سے اپنے بیٹی کی پرائیوٹ انگریزی اسکول کی فیس 37 ہزار یورو ادا کی ہے.... جی ہاں 37 ہزار یورو یعنی ایک کروڑ 98 لاکھ 9 ہزار روہے.... مجھے یقین نہ آیا👇
ارسال کی گئی رسید دیکھی اور بار بار دیکھی اب سر پکڑ کر بیٹھا ہوں، یقین جانیں یہ ایک ہی بچی کی سال بھر کی اسکول ٹیوشن فیس ہے
سفارتخانے کے وہ کلرک صاحب چاہتے تو کسی مقامی اسکول میں بیٹی کو پڑھا سکتے تھے جسکی فیس اس کا عشر عشیر بھی نہیں لیکن جناب نے بہتی گنگا👇
استاد نے ایک طالب علم کی سرزنش کرتے ہوئے پوچھا: تم گھر سے اپنا سبق کیوں نہیں لکھ کر لائے ؟
طالب علم نے اطمینان سے اپنے استاد کو جواب دیا: میں نے کتاب میں جو کچھ پڑھا اس پر مجھے یقین نہیں آیا، اس لیے میں نے سبق لکھنے کا تردد نہیں کیا۔👇
استاد نے پھر پوچھا: یہ کیا بات ہوئی ، تمھیں کتاب میں لکھے ہوئے پر یقین کیوں نہیں آیا؟
طالب علم نے جواب دیا: کیونکہ میں نے کتاب میں جو کچھ لکھا ہوا دیکھا ہے ، اپنے اردگرد اس کی حقیقت تلاش نہیں کرسکا۔
استاد نے کہا: تمھاری بات کا کیا مطلب ہے؟
طالب علم نے جواب دیا:👇
کتاب میں لکھا ہے کہ میرا ملک ایک امیر اور خوشحال ملک ہے۔
لیکن ہمارا گھر مٹی سے بنا ہے، میرے کپڑے، میرا بستہ، میری فیس، میری کتابیں حتیٰ کہ اس اسکول کے اخراجات پورے کرنے کے لیے فنڈ بھی خیراتی اداروں کی طرف سے مہیا کیے جاتے ہیں۔
اور کتاب میں لکھا ہے کہ میرا ملک تیل👇
کل فیکے کمہار کے گھر کے سامنے ایک نئی چمکتی ہوئی گاڑی کھڑی تھی۔۔
سارے گاؤں میں اس کا چرچا تھا۔۔
جانے کون ملنے آیا تھا۔۔
میں جانتا تھا فیکا پہلی فرصت میں آ کر مجھے سارا ماجرا ضرور سناۓ گا۔۔۔
وھی ھوا شام کو تھلے پر آ کر بیٹھا ھی تھا کہ👇#قومی_زبان
فیکا چلا آیا۔۔۔ حال چال پوچھنے کے بعد کہنے لگا۔۔۔ صاحب جی کئی سال پہلے کی بات ھے آپ کو یاد ھے ماسی نوراں ہوتی تھی وہ جو بٹھی پر دانڑیں بھونا کرتی تھی۔۔۔ جس کا اِکو اِک پُتر تھا وقار۔۔۔
میں نے کہا ہاں یار میں اپنے گاؤں کے لوگوں کو کیسے بھول سکتا ھوں۔۔۔👇#قومی_زبان
اللہ آپ کا بھلا کرے صاحب جی، وقار اور میں پنجویں جماعت میں پڑھتے تھے۔۔۔
سکول میں اکثر وقار کے ٹِڈھ میں پیڑ ھوتی تھی۔۔۔
صاحب جی اک نُکرے لگا روتا رہتا تھا۔۔۔
ماسٹر جی ڈانٹ کر اسے گھر بھیج دیتے تھے کہ جا حکیم کو دکھا اور دوائی لے۔۔۔👇#قومی_زبان
اللہ سے بات کرنے کیلئے بھی وقت رکھا کریں۔ بالکل جیسے دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے کا پروگرام بناتے ہیں۔
دعوتوں پر جانے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔
کام پر جانے کیلئے وقت کا خیال رکھتے ہیں۔
اب آپ لوگ کہیں گے،👇#قومی_زبان
رب سے ملاقات کیلئے نماز پڑھتے تو ہیں ہم۔۔۔
پتا ہے کیا ...نماز سبھی پڑھتے ہیں مگر نماز میں جو خشوع وخضوع ضروری ہے وہ ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا. یہ بھی نصیب والوں کو ملتا ہے۔
ہم جیسے تو بس سجدے کر کے اٹھ جاتے ہیں۔👇#قومی_زبان
تو .... اللّٰہ پاک سے ملاقات کا وقت رکھیں۔ ٹائم مقرر کر لیں ایک، اس وقت میں اچھے سے صاف ستھرے ہو کے صرف اللّٰہ پاک کیلئے خود کو پیارا بنائیں۔
بہت اہتمام سے اسکے سامنے حاضری دیں۔ کچھ نہیں کرنا آپ نے کوئی لمبی لمبی تسبیحات نہیں کرنی۔ #قومی_زبان 👇