#holland #History
ماتا ہری (شمالی ہالینڈ)
Dutch Dancer and Spy___1876_1917
مشہور زمانہ ڈچ رقاصہ
جس کاپیدائشی نام Margaretha Greetruida تھادرحقیقت خاتون جاسوس اورخوبصورت نامور رقاصہ تھی جسےپہلی جنگ عظیم کےدوران جرمنی کیلئےجاسوسی کےالزام میں ماردیاگیا۔
مارگریتھاایک خوشحال گھرانےمیں
پیدا ھوئی۔ 1891 میں نوعمر مارگریتھا کے والدین کی طلاق کے بعد 1895 میں اس نے ڈچ فوجی کیپٹن روڈولف میکلوڈ سےشادی کی، دو بچے ھوئے۔
بالآخر 1906 میں طلاق ھو گئی۔
زیادہ رقم کمانے کےلالچ میں مارگریتھا نے 1905 میں لیڈی میکلوڈ کے نام سےپیرس میں پیشہ ورانہ طور پر رقص سے شہرت پائی۔
اس نےجلد
ہی پورے یورپ کے دورے کیئے۔ ایک ھندوستانی پادری نے اسے قدیم رقص سکھایا جس نے اسے ماتا ہری کا نام دیا جو سورج کے لیے ایک مالائی اظہار ھے: لفظی طور پر، "دن کی آنکھ"۔ اس کام میں اسے بہت شہرت ملی۔ اس کاشو اس کےآہستہ آہستہ عریاں ھونےپر مشہور ھوا۔
وہ ایک مشہوردرباری بن گئی۔ اسی دوران اس
کےبہت سےاعلی فوجی افسران بھی ملےاور ان سے رابطےبھی رھے۔ 1915میں فرانسیسیوں کےہاتھوں اپنی گرفتاری کےبعداس نےتسلیم کیاکہ اس نےجرمنی سےرقم قبول کی تھی اورایک جرمن انٹیلی جنس افسرکو صرف پرانی معلومات دی تھیں۔
فرانسیسیوں کوماتا ہری پردوغلےپن کا شک ھونےلگااور 13 فروری 1917 کو اسےگرفتار
کے پیرس میں قید کر دیا گیا۔
24-25 جولائی 1917 کو اس پر ایک فوجی عدالت نے مقدمہ چلایا اور سزائے موت سنائی۔ تین ماہ بعد 15 اکتوبر کو اسے فائرنگ اسکواڈ نے پھانسی دے دی۔ ماتا ہری متعدد کتابوں اور فلموں کا موضوع رہی۔
دہائیوں بعد یہ حقیقت کھلی کہ ماتا ہری فرانسیسی حکام کیلئے قربانی کا
بکرا تھیں جو کسی ایسے شخص کی تلاش میں تھیں جو جنگ میں ملک کی ناکامیوں کاذمہ دار ھو۔
بہرحال سوسال بعد بھی ماتا ہری کی موت ایک راز ہی ھے۔ بلاشبہ ماتا ہری اپنےزمانے کی اعلی پائے کی ماہر ڈانسر تھی جسے اسکی نجی زندگی نےاسے اس مقام تک پہنچایا تھا۔ @threadreaderapp compile pls. #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#Church
#Architecture
بور گند سٹیو چرچ (بورگند، ناروے)
Borgund Stave Church ⛪️ (Borgund, #Norway)___1180 AD
کسی کارٹون یا ڈراؤنے منظر کی مانندسیاہ کیتھولک گرجاگھر
پادری اسٹیو کیلئےبورگند کے چھوٹے سےگاؤں میں کنگز روڈ کیساتھ بنایا گیا "اسٹیو چرچ" ناروے کے بہترین اور اب تک غیرمعمولی
طور پر محفوظ گرجا گھروں میں سے ایک ھے۔
اس ناقابل یقین اور شاہکار چرچ کی نمایاں خصوصیت اس کا ماحول اور تکونی چھتیں (Vertical Staves/Ceilings) ہیں۔
چرچ مکمل لکڑی اور نہایت مختصر مدت میں تعمیر کیا گیا تھا۔
اسکے دلکش بیرونی حصے میں عام ڈریگن کے سروں اور گیلریوں کے ساتھ ساتھ ٹائر والی
چھت کےساتھ ساتھ پیچیدہ نقش ونگار والے پورٹلز ہیں۔ سجاوٹ اندر سے بھی اتنی ہی تفصیلی اور دلکش ھےجتنی کہ باہر سے۔
14ستونوں پر بنایاگیا چرچ کا آغاز میں تعمیری رقبہ نہایت چھوٹا تھا جسے 1800کی دہائی میں ناروے قوانین کیمطابق "Society for the Preservation of Ancient Norwegian Monuments"
#ancient
#Palestine
#Israel
جھیل طبریہ (اسرائیل)
Tiberian Lake (#Israel)
تنازعات اور مذہب کی تاریخ سمیٹے #اسرائیل کی سب سےبڑی میٹھےپانی کی جھیل 'طبریہ" جسکو "بحیرہ تبریاس" یا "بحیرہ گیلیلی" (Sea of Galilee) کےنام سے بھی جاناجاتا ھے۔ اسے اسرائیل کی کہنا تو غلط ھو گا کیونکہ اسرائیل
تو باقائدہ کوئی ریاست نہیں ھے۔ اصل سرزمین قدیم #فلسطین ھےمگر مغرب کی مکاری نے ایک خطہ جبرا یہودیوں کےنام کیاجس میں یہ جھیل بھی شامل تھی۔
بحیرہ مردار (Dead Sea) اور نمکین جھیل (Salt Lake) کےبعد یہ دنیا کی دوسری چھوٹی ھے جس کی لمبائی صرف 21کلومیٹر (13 میل) ھے، کل رقبہ 33 میل اور یہ
صرف 43 میٹر (141 فٹ)گہری ھے۔
جھیل کےپانی کامکمل سورس گریٹ رفٹ ویلی کےدریائےاردن کےزیر زمین چشمےہیں اوردریائے اردن میں پانی دریائےیرموک سے آتا ھے۔
ہ وہ جھیل ھے جس کے خشک ھونے کا دجال انتظار کر رہا ھے۔ دجال وہ فتنہ عظیم ھےجس نے قیامت (Day of Judgement) سےپہلے زمین پر نمودار ھوناھے۔
#Church
#Greece
#architecture
پناگیہ چرچ (فولی گینڈروس، یونان)
Church of Panagia (Chora, Folegandros)____1600 CE
فولی گینڈروس میں ایک چٹان پر بنایا گیا زگ زیگ راستہ لیے سفید ملکوتی حسن اوڑھے دوشیزہ مریم کیلئے جزیرے سائیکلیڈز (Cyclades) کا سب سے بڑا چرچ جس کا سفر صدیوں پر محیط ھے۔
یہ چرچ ایک قدیم مندر کی جگہ پر کیا گیا تھا۔
پاونڈہ اسکوائر چورا (Pounda Square Chora) سے پتھر کا ایک ٹیڑھا راستہ تقریباً 15 منٹ کی پیدل سفر میں چرچ تک لے جاتا ھے۔ یہی راستہ اور سفیدی مائل حسن چرچ کو قابل دید اور منفرد بناتا ھے۔ چرچ کی تعمیر کا صحیح سال معلوم نہیں۔
صحن اور چرچ کے
اندرونی حصے میں قدیم نوشتہ، مجسمے اور رنگین پینٹنگز (Frescoes) دیکھے جا سکتے ہیں۔ مندر ایک زمانے میں ایک راہبہ کا ھوا کرتا تھا۔
یہاں 1687 کا ایک سنگ مرمر کا ٹکڑا (ایپیگراف، Epigraph) موجود ھے جو مندر کی تزئین و آرائش کا حوالہ دیتا ھے۔ چرچ نے اپنی موجودہ شکل 1816 کے دوران
#Indology
قلعہ پرتاب گڑھ (راجپوتانہ، مہاراشٹر)
Pratabgarh Fort (Rajputana, #Maharashter)___1656
تاریخ، ثقافت اور فطرت کا بہترین امتزاج اور ساتھ ہی جنگ کا مقام بھی کیونکہ یہ مہاراجہ شیواجی کی بہادری،حکمت اورعقیدت کاگواہ ھے۔
کھڑی پہاڑیوں، گھنے جنگلات، آس پاس وادیوں اور دریاؤں
کےنظارے سے گھرا 15 لاکھ کی خطیر رقم سے تعمیر کردہ قلعہ پرتاپ گڑھ مراٹھا بادشاہ چھترپتی شیواجی کا وہ حکم امتناعی ھے جو الہامی ثابت ھوا۔
قلعے کا مضبوط اور پائیدار ڈھانچہ کسی بھی حملے کا مقابلہ کر سکتا تھا۔ اس کے دو حصے تھے: اوپر والا قلعہ اور نیچےوالا قلعہ۔ پہاڑ کی نوک پر بنا اوپری
قلعے میں کئی عمارتیں تھیں جیسے محلات، مندر، سٹور روم اور واچ ٹاور۔ پہاڑ کی ڈھلوان پر بنایا گیا زیریں قلعے میں کئی گڑھ، دیواریں، دروازے اور توپیں تھیں۔ قلعہ میں فرار کا ایک خفیہ راستہ بھی تھاجس کیوجہ سے ایک قریبی گاؤں کمبھارگھر جاتا تھا۔
پہاڑ کی نوک پر بیٹھی اس تعمیر نےصرف تین سال
#Egyptology
#Archaeology
جنوبی سقارہ کےمقبرے (مصر)
Southern Tomb of Saqqara (#Egypt)
4400سال قدیم__محفوظ،مخفی اور ان چھوئےمقبرے
مصرشاید نام ہی حیران کر دینےوالےسلسلوں کا ھے۔
انہی حیرانیوں میں کائرو میں واقع سقارہ کےیہ مقبرے،یادگاریں یاکمپلیکس کچھ بھی کہ لیں، راہداریوں کا ایک ایسا
سلسلہ ہیں جو بادشاہ کو زندہ کرتاھے اور اس کے حق حکمرانی کی تجدیدکرتا ھے۔
سقارہ کے یہ مقبرے جو دنیا کے قدیم ترین ہتھروں سےبنائے گئے ہیں، 1928میں انگریز ماہر آثار قدیمہ سیسل ملابی فیرتھ کی دریافت ہیں جنہیں بعد "Southern Tomb" کا نام دیاگیا۔
مقبرہ ایک مستطیل پتھر کی عمارت کی شکل ھے۔
اسکی دیواروں کو داخلی اورخارجی راستوں کی شکل میں پتھر کے ساکٹوں کی ایک سیریز سے سجایا گیا ھے جن پر کوبرا کےسروں کا تاج پہنایاگیا ھے جوکہ زمانہ قدیم کے مصری رواجوں میں بادشاہت، رعونت، تحفظ اور طاقت کی علامت ھے۔
مقبرے کی نچلی سطح ایک ریمپ کی طرف ایک داخلی دروازےپر مشتمل ھے جو تدفین
#Indology
#Caves
#Archaeology
کھنڈ گیری اور اودے گیری گوفا (بھونیشور، اڑیسہ)
Khandagiri and Udayagiri Caves (Bhuneshwer, #Odissa)
دنیا کا آٹھویں عجوبہ
انسانی ہاتھ کے بنے ھوئے مصنوعی یک-منزل و دو منزل غار
اڑیسہ کے دارالحکومت بھونیشور کے پہاڑیوں پر واقع شاندار، تاریخی اور مذہبی غار
جنہیں دوسری صدی میں عظیم جین بادشاہ کھرویلا نے جین راہبوں اور سنیاسیوں کے رہائشی مقامات کے طور پر تعمیر کیا۔
پہلے یہ غار کاتک اور کٹک (Kataka and Cuttack Caves) کہلاتےتھے۔
غاروں کی اونچائی بالترتیب تقریبا 135فٹ اور 118 فٹ ھے۔ غار دیواروں پرشاندار نقش ونگار کیلئے مشہور ہیں۔
مجموعی
طور پر یہ چٹان سے کٹی ھوئی 33 غاریں ہیں جن میں سے ادے گیری میں 18 اور کھنڈگیری میں 15 ہیں۔
اودےگیری کا مطلب ھے "سورج کی پہاڑی" ۔ انتہائی دلکش غار پر مشتمل یہ عجوبہ جس کی تعمیر پہاڑ کی بنیاد سے شروع ھوتی ھے۔
تمام غاروں پر نمبر درج ہیں اور نام بھی جیسے "رانی گمفا یا ملکہ کا غار"