#آئین_بچاؤ_ملک_بچاؤ
قبضہ کمپنی عمران خان کے خوف میں ہر حد پار کرتے ہوئے پارٹی کو کرش کرنے کی مہم میں لگی ہوئی ہے اور مشرقی پاکستان کی تاریخ دہرا رہی ہے لیکن آج زمینی حقائق بلکل مختلف ہیں جس کا ادارک کرنے سے یہ چھوٹے ذہن قاصر ہیں۔ وہاں ظلم و ستم کر کے یہاں پناہ ڈھونڈ لی تھی
لیکن یہاں عوامی غضب کو دعوت دے کر کوئی جائے پناہ نہیں بچے گی ۔ اس کریک ڈاؤن سے قوم کو خائف کر کے اپنی شرطوں پہ جھکانے کا سوچنا پاگل پن کی انتہا کے سوا کچھ نہیں ۔
عمران خان جب تک قوم کے بیچ موجود ہے ، امن و امان رہے گا۔ اسے گرفتار کرنے کی ہر کوشش بیک فائر کرے گی۔ لوگوں
کی چادر و چاریواری کا تقدس پامال کرنے کا ری ایکشن آئے گا ۔ اس کریک ڈاؤن سے نفرت پیدا کی جا رہی ہے ۔ یہ نفرت کا لاوا پھٹے گا تو جی ایچ کیو شعلوں میں ڈھل جائے گا ، یہ نفرت کی آندھی چلی تو جاتی امرا کے درو دیوار اڑ جائیں گے ، یہ نفرت کا بم پھٹا تو بلاول ہاؤس خاکستر ہو جائے گا ،
یہ نفرت کی آگ ان جرنیلوں ، ان کے بچوں ، ان کے حکم پہ بندوقیں چلانے والے ان وردی پوش جانوروں کو نیست و نابود کر دے گی۔ اس بار خیبرپختونخوا ہی نہیں ، پنجاب بھی ٹف ٹائم دے رہا ہے۔ اس آگ سے کھیلنا بند نہ کیا تو اس میں جھلسنا طے ہے کیونکہ قوم اب کشتیاں جلا چکی ہے، قوم خوف کے
بت توڑ چکی ہے ، قوم کلمہ حق پہ لبیک کہہ چکی ہے ۔ اب فتح حق کی ہی ہونی ہے !!!
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#عمران_ریاض_کی_جان_کو_خطرہ
مصدقہ اطلاعات کے مطابق، تحریک انصاف کے لیڈروں اور ٹکٹ ہولڈرز پر، جماعت کو چھوڑ جانے کے لیے زبردست دباؤ ڈالا جارہا ہے
میری تھیوری ہے کہ ایسے تمام لوگوں نے، مقتدرہ کے سامنے یہ کہہ کر ہاتھ جوڑ لیے ہوں گے کہ سرکار، صورتحال یہ ہے کہ جو بھی شخص تحریک انصاف
کے ساتھ غداری کرتا ہے، عوام اس کا بھرکس نکال کر، اس کی سیاست کا ڈبہ ہمیشہ کے لیے گول کررہی ہے
لہذا، آپ ہمیں اس آگ میں جھونکنا ہی چاہتے ہیں تو کم سے کم کوئی مضبوط قسم کا بہانہ تو عنایت کیجیے جس کی آڑ لے کر ہم عمران خان کی پیٹ میں چھرا گھونپ بھی سکیں اور عوامی ری ایکشن سے بچ بچا
کر سیاست جاری رکھیں
مقتدرہ نے بھی اس التجا پر سنجیدگی سے غور کیا ہوگا
غور و خوض کے بعد، یہ بدمعاشی پر مبنی گرفتاری اور جلاؤ گھیراؤ episode پلان کی گئی
میڈیا اور صحافتی لفافوں کو بھرپور انداز میں استعمال کیا گیا اور دبا کر پروپگینڈا کیا گیا۔ کمانڈر ہاؤس، یکایک جناح ہاؤس بن گیا
#عمران_ریاض_کی_جان_کو_خطرہ
ہمارا مخالف کم علم، کم فہم کا حامل ہے۔ یہ کامن سینس بھی نہیں رکھتا جو افسوسناک ہے
یہ سامنے دھری باتوں کا بھی انالسز کرنے سے قاصر ہے
حالات حاضرہ کا مطالعہ بالکل صفر ہے
کل سے مجھے کتنے ہی پڈم والے یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ ہم نے کس قدر پرامن احتجاج کیا
ڈسپلن قائم رکھا، کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا
سب سے پہلے میں ان کی نالج بڑھاؤں تاکہ ان کا تھوڑا بہت کامن سینس restore ہوسکے
مقبوضہ کش/میر کی مثال لیجیے:
وہاں صرف کش/میری مسلمان ہی احتجاج نہیں کرتے بلکہ کچھ معاملات میں، انتہا پسند ہند/و تنظیمیں جیسے شیو/ سینا وغیرہ بھی "مکمل
سرکاری سرپرستی" میں احتجاج کرتی ہیں
ایک بار پھر دہرادوں،
"شیو /سینا مکمل سرکاری سرپرستی میں احتجاج کرتی ہیں"
اب،
کش/میری مسلمان بھا/رت کے ظلم و ستم کے خلاف احتجاج کریں تو سرکار ان پر شدید شیلنگ کرتی ہے، گرفتاریاں عمل میں لائی جاتی ہیں، عام کش/میریوں کو ہراساں کیا جاتا ہے،
طوائف کے کوٹھے یا کسی دینی درسگاہ میں کیا فرق ہے؟ دونوں کی تعمیر میں اینٹ، ریت، سیمنٹ، سریا وغیرہ استعمال ہوتے ہیں، پھر طوائف کا کوٹھا قابل نفرت اور دینی درسگاہ واجب الاحترام کیوں ہوجاتی ہے؟
جوئے کے اڈے اور سٹاک مارکیٹ میں کیا فرق ہے؟ دونوں جگہوں پر آپ اپنی رقم سے بازی لگاتے ہیں
لیکن جوا کھیلنے سے آپ مجرم اور سٹاک مارکیٹ میں پیسے لگانے سے آپ انویسٹر کیسے بن جاتے ہیں؟
کسی بھی بلڈنگ، عمارت یا ادارے کو عزت اور احترام محض اس وجہ سے نہیں ملتا کہ وہ ایک بلڈنگ یا ادارہ ہے، اس لئے اس کی عزت کرنی چاہیئے، بلکہ اس عمارت یا ادارے کا استعمال اس کی عزت یا نفرت کا سبب
بنتے ہیں۔ طوائف کا کوٹھا اسی لئے قابل نفرت کہلاتا ہے کہ وہاں نوٹوں کے عوض عزت بیچی جاتی ہے، دینی درسگاہ کو اسی وجہ سے عزت و احترام ملتا ہے کہ وہاں دین کی تعلیم دی جاتی ہے جس سے معاشرے میں بہتری آسکتی ہے۔
جناح کے نام پہ ہاؤس بنا کر اور پھر اس کو کور کمانڈر ہاؤس کا درجہ دیا جائے
#عمران_ریاض_کو_رہا_کرو
ایک فضلانڈو جماعتیے کو ایک پٹوارن لڑکی سے پیار ہو گیا ایک دن فضلانڈو جماعتیا پٹوارن لڑکی سے کہنے لگا
" جانو کبھی کسی کے ساتھ مباشرت کی ہے"
پٹوارن لڑکی شرماتے ہوۓ بولی " یہ مباشرت کیا ہوتی ھے"
جماعتیا بولا........." شلوار اتارو بتاتا ہوں....
پٹوارن جو بہت چالو تھی چپکے سے اس نے اپنی اندام نہانی میں میں مچھلی کا کانٹا رکھ لیا جب فضلانڈو نے عضو تناسل پٹوارن کی اندام نہانی میں ڈالا تو اسے مچھلی کا کانٹا لگ گیا زور سے چلاتے ھوۓ بولا تماری اندام نہانی نے میرے عضو تناسل کو کاٹ لیا اور رونے لگ پڑا
کافی عرصے کے بعد فضلانڈو
کی دادی نے فضلانڈو سے کہا
بیٹا!!!!!! " ہم نے تماری شادی طے کر دی ھے"
فضلانڈو بولا ___دادی میں شادی نہیں کرو گا اندام نہانی کے دانت ہوتے ہیں وہ کاٹ لیتی ھے
دادی نے شلوار اتار کر کہا دیکھو کہاں ہیں دانت
فضلانڈو...واہ نی دادی.!!
تیرے منہ وچ دنند نئیں تیری پھ*دی وچ کیویں ہونڑیں "
#Zaman_Park
ریٹائرڈ حافظ عمران خان کی نفرت میں اندھا ہو چکا ہے ۔ سپریم کورٹ سے عمران خان کی رہائی اور عوامی ردعمل کے باجود پارٹی بین نہ کر سکنے کے دکھ نے اندھے حافظ کی بنڈ کے تمام بال جلا دیے ہیں ۔ اب وہ پارٹی کو کرش کرنے کےلئے " عاصم لا" لگانے جا رہا ہے یعنی اس آرمی ایکٹ کو
تحریک انصاف کے خلاف استعمال کرنے جا رہا ہے جس کا اطلاق سویلین پہ ہوتا ہی نہیں ہے ۔ جب سپریم کورٹ اسے اڑا دے گی تو یہ پھر بلبلاتا ہوا مارشل لاء کی طرف بڑھے گا لیکن آج نوے کی دہائی نہیں ہے جو مارشل لاء اتنا آسانی سے لگ جاتا تھا۔ ان حالات میں مارشل لاء بھی ناممکنات میں سے ہے۔
مثلاً تھوڑا موازنہ کر لیتے ہیں ۔
مشرف نے جب نوازشریف کو برطرف کرکے اقتدار سنبھالا تو اس وقت معاشرے کے مختلف طبقات کی طرف سے مندرجہ ذیل ردعمل آیا:
1. متحدہ اپوزیشن کی طرف سے خوشی کا اظہار کیا گیا، مٹھائیاں بانٹی گئیں اور اسے ان کی جدوجہد کا پھل کہا گیا۔ متحدہ اپوزیشن میں