Kiyya Baloch Profile picture
Communication Officer @PEN_Norway |Journalist by profession. Bylines| @AJEnglish, @guardian, @RFERL. Et al. Words for @BBCWorld. Most tweets are personal views.

Oct 20, 2022, 19 tweets

#thread
ہم آپکو فیک سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور فرضی NGO کے متعلق بتائیں گے جو سرکاری معاونت سے #بلوچستان میں ہونے والی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالتے ہیں۔ @Vofbalochistan اور Balochistan starts دو ایسے ادارے ہیں جنہیں نادیدہ قوتیں پروپیگنڈہ کیلیے استمال کرتی ہیں-

واٸس آف بلوچستان، بلوچستان اسٹارز، بلوچستان ٹی وی، اور دوسرے ادارے فیک ٹویٹر اکاٶنٹس کا ایک منظم نیٹ ورک چلاتے ہیں جنکا کام بلوچستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، لاپتہ افراد کے لواحقین اور نقادوں الزام تراشی کرنا ہوتا ہے- یہ نا صرف منظم بلکہ ایک طاقتور گروہ ہے-

یہ گروہ اتنی طاقتور ہے کہ بلوچستان میں کوئی اس کے متعلق کھل کر بات کرنا پسند نہیں کرتا۔ ہم نے متعدد سرکاری افسران سے رابطہ کیا، حتیٰ کہ سابق بیوروکریٹس اور ایک وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری سمیت VOB کے سابق ملازمین سے بھی تاہم کوئی بھی اس بارے میں کھل کر بات نہیں کرتا-

جب ہم نے بلوچستان حکومت کے ترجمان سے وائس آف بلوچستان کی آپریشنل طریقہ کار کے متعلق پوچھا تو انہوں نے یہ کہہ کر فون بند کر دیا کہ آواز صاف نہیں آرہی۔ ہم نے حکومتی ترجمان کو پیغامات اور وائس نوٹ بھی بھیجے لیکن اُسکی طرف سے کوئی جواب نہیں آئی-

سینیٹر انوار الحق کاکڑ جو VOB کے سربراہ ہیں نے جولائی میں ہمیں بتایا کہ 2018 میں سینیٹ میں آنے کے بعد انہوں نے خود کو VOB کے روزمرہ کے معاملات سے کافی حد تک دور رکھا ہوا ہے۔ لیکن وہ کہتے ہیں اسکا مقصد نوجوانوں کو مین اسٹریم کرنا تھا تاکہ وہ عسکریت پسندی کی جانب راغب نہ ہوں

پر یہ NGO نوجوانوں کو متحرک کرنے کے بجائے ایک پروپیگنڈے مشین بن چکی ہے- جعلی IDs کے ذریعے صحافیوں، لاپتہ افراد اورمسلح افواج کے نقادوں پر ہندوستانی اور علیحدگی پسندوں کے ایجنٹ ہونے کا الزام عائد کرتے ہیں- بلوچستان کے حقیقی مسائل پر رائے عامہ کو متاثر کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے

حتٰی کہ ان NGOS کے بلوچستان میں رجسٹرڈ ہونے کے ثبوت نہیں۔ ایک سرکاری دستاویز کے مطابق VOB جس کا بنیادی مقصد پروپیگنڈہ کر کے حقیقی مساٸل سے عوامی توجہ ہٹانا ہے، مارچ 2021 تک رجسٹرڈ ہی نہیں تھی جب کہ اس کا قیام 2016 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اس دوران انکو سرکاری فنڈنگ بھی ہوئی

یک ایسے ماحول میں جہاں این جی اوز، صحافیوں اور دیگر فلاحی اداروں کو بلوچستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں وہیں جعلی اور فرضی این جی اوز جیسے کہ واٸس آف بلوچستان وغیرہ نہ صرف بنا رجسٹریشن کے کام کرتے آرہے ہیں بلکہ قومی خزانے سے انکو وافر رقم بھی ملتی ہے جسکا کوئی حساب کتاب نہیں۔

واٸس آف بلوچستان کے ملازمین بلوچوں کے نام پے کہیں سوشل میڈیا اکاٶنٹس چلاتے ہیں جو اکثر لاپتہ افراد کے لواحقین، انسانی حقوق کے کارکنوں، اور صوبے میں فوجی پالیسیز پر تنقید کرنے والوں کے خلاف ھرزہ سراٸی کرکے انہیں ھراساں اور بدنام کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ان میں شاہد کوئی بلوچ ہو

اسٹار اور بلوچستان TV اسی طرح کے ویب ساٸٹس ہیں۔ بلوچستان اسٹار اپنی فیس بُک پر بہت ساری ویڈیوز بھی جاری کرتا ہے۔ یہ بعض اوقات سوشل میڈیا ایونٹس بھی منعقد کراتا ہے اور کبھی کبھار پروپیگنڈا کرنے والوں کو ایوارڈز سے بھی نوازتا ہے۔ ایوارڈ کی مُد میں اچھی خاصی رقم سرکار دیتی ہے

ن نیٹ ورکس کو بلوچستان میں سرگرم سے چلانے کا مقصد انسرجنسی، انسرجنسی کے خلاف فوجی آپریشنز، جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اور سی پیک جیسے معاشی منصوبوں کے متعلق عوامی راٸے عامہ کو بدلنا ہے اور یہی باور کرانا ہے کہ بلوچستان میں سب کُچھ ٹھیک چل رہا

یہ تمام تنظیمیں ایک دوسرے سے بہت زیادہ ہم آہنگ ہیں اور بعض اوقات ایک دوسرے کو ایوارڈز سے بھی نوازتے ہیں۔ ان کا تمام تر توجہ بلوچ و پشتون حقوق کے محافظوں، صحافیوں، تنقیدی آوازوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے خلاف مہم چلانے پر مرکوز ہوا ہوتا ہے-

مزید وہ دعوی کرتے ہیں کہ ان جعلی این جی اوز اور میڈیا آٶٹ لیٹس کا سیکیورٹی اداروں سے وابستگی نہیں بلکہ آزاد و خودمختار ہیں۔ مگر پھر بھی سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ محض ایک مخصوص ایجنڈے پر کام کررہے ہوتے ہیں-

VOB کے ایک سابق ملازم نے بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل میں VOB کے ایک اعلیٰ ملازم کے ملوث ہونے کے متعلق کچھ حساس معلومات بھی شیئر کیں جنہیں ہم نے اس وقت روک رکھا ہے۔ تاہم جب ہمارے پاس مزید ٹھوس ثبوت ہوں گے تو ہم اسے ضرور پبلک کریں گے۔

اپنے ذراٸع کی حفاظت کےلیے ہم کچھ نام اور معلومات کو خفیہ رکھتے ہیں جو کہ ان دستاویزات میں نمایاں ہیں۔ البتہ جعلی میڈیا آٶٹ لیٹس والی ایسی فرضی این جی اوز اور فوجی کارراوٸیوں کےلیے ان کی کھلی و بھرپور حمایت کو ان کے براہ راست فوج کے زیر کنٹرول کام کرنے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔

ہم اس تھریڈ کو حکومت اور مذکورہ این جی اوز کے سامنے درج ذیل سوالات کے ساتھ ختم کرتے ہیں۔ کیا وہ حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں؟ وہ حکومت سے کتنے فنڈز وصول کرتے ہیں اور کیسے؟ دیگر شعبہ جات جیسے کھیل، تعلیم وغیرہ کی موجودگی میں VOB یا بلوچستان اسٹارز کو فنڈز کیوں دی جاتی؟

نیب انکوائری کا کیا ہوا؟ VOB کو 2016 میں قائم ہونے کے بعد سے کتنے فنڈز ملے ہیں.

#Balochistan #BalochistanNews #BalochGenocide #StopBalochGenocide #Say_No_To_Corruption #FakeNews #BanVOB

قوی امکان ہے کہ کور کمانڈر بلوچستان کی درخواست پر حکومت بلوچستان نے VOB کو 37 ملین (تین کروڑ ستر لاکھ) دیے۔ یہ رقم کثیر کہاں اور کیسے خرچ ہوئی؟ عوام جاننا چاہتی ہے۔ ہم مستقبل میں مزید تفصیلات شیئر کریں گے۔

#Balochistan #Baloch #BanVOB #threadstorytimes

یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے۔ ایک طرف ڈیتھ سکواڑ بناکر اربوں خرچ کیا جارہا ہے اور دوسری طرف ایک مخصوص بیانیے کی تشہیر اور فروغ کے لیے کروڑوں فیک NGOS کو دی جاتی ہے- کیا بلوچستان کا مسلہ کرایے کے قاتلوں اور فیک NGOS بنانے سے حل ہوگا؟
@Senator_Baloch کے یہ دو الفاظ ضرور سنیں-

Share this Scrolly Tale with your friends.

A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.

Keep scrolling