, 17 tweets, 3 min read
ذھن میں سوال اٹھتاکہ مطالعہ پاکستان میں اصل تاریخ کےبجائےخودساختہ یاتاریخ کوتوڑموڑکرکیوں پیش کیاگیاہے۔ مختلف مورخین کی تاریخی کتب میں اتناتضادکیوں ہے۔
میری نظرسےڈاکٹرمبارک علی کی کتاب "تاریخ کی تلاش "گزری جو انکےمختلف انگریزی مضامین کاترجمہ ہے۔اس میں بشترسوالات کا جواب ملا۔
کتاب کے پہلے ہی مضمون" پاکستان میں تاریخ نویسی کے مسائل "میں میرے بہت سے سوالوں کا جواب ملا۔
"ماضی پر کنٹرول کرنے کا مطلب ہے کہ زمانہ حال پر اپنے ماضی کے مطابق قابو پایا جائے، کیونکہ ماضی کے تعلق سے اقتدار کو قانونی جواز دیا جاتا ھے۔ معاشرہ کے بااقتدار اور طاقتور ادارے
کہ جن میں ریاست،چرچ،سیاسی جماعتیں،اورذاتی مفادات شامل ہیں۔ یہ ذرائع ابلاغ اور ذرائع پیداوار پراپنا تسلط رکھتے ہیں،اس لئےچاہےوہ اسکول کی نصاب کی کتابیں ہوں،یا کارٹون و فلموں کامسودہ ہو،یا ٹیلیوژن کے پروگرام، یہ سب انکےلئے کام کرتےہیں۔
جب نوآبادیاتی نظام ٹوٹا اور ممالک آزاد ہوئے،
توآزادی کےبعد راہنماؤں کی جوکلاس ابھری، ان کی راہنمائی کا دعوٰی اس بات پرتھاکہ انہوں نےجدوجہد آزادی میں حصہ لیاہے،قربانی دی ہے،قید و بند کی صعوبتیں اٹھائی ہیں، اس لئے ان بنیادوں پر انکا حق ہےکہ وہ سیاسی اقتدار کوسنبھالیں۔ چونکہ ان کی لیڈر شپ کی بنیاد ان کی سیاسی جدوجہد پر تھی،
اس لئے“جدوجہد آزادی کی تاریخ“کو خوب بڑھاچڑھاکرلکھاگیا۔ یہ صورت حال خاص طورسے پاکستان میں زیادہ شدت کےساتھ ابھری،اوران راہنماؤں کےکارناموں کوخوب اجاگرکیاگیا۔
آذادی کی تاریخ کےسلسلہ میں اہلِ برطانیہ جس نقطہ نظرکےحامی ہیں اس کےتحت نوآبادیات میں آذادی کی کوئی جدوجہدنہیں ہوئی تھی۔
بلکہ مقامی رہنماؤں اوربرطانوی حکمرانوں کےدرمیاں انتقال اقتدارکی بات ہوئی تھی۔اس لیےاس عمل کووہ ٹرانسفرآف پاوریاانتقال اقتدارکہتے ہیں جوکہ پرامن طورسےہوا۔اگراس نقطہ نظرکوتسلیم کرلیاجائےتواس صورت میں"جدوجہد آذادی کے مجاہد"اسکرین سےغائب ہوجاتےہیں۔ اورآذادی کی جنگ بےمعنی ہوجاتی ہے۔
پرامن تصفیہ اوراقتدارکی منتقلی کےبعد برطانیہ خاموشی سےرخصت ہو گیا۔اس کےردِ عمل میں بریصغیرکے مورخ اس نقطہ نظر کودہراتےہیں کہ اقتدارپرامن طریقہ سےمنتقل نہیں ہوا۔بلکہ یہ عوامی دباؤ کےنتیجہ میں ہوا،اس لیےہندوستان اورپاکستان کی آذادی کوئی تحفہ نہیں ہےبلکہ بزورطاقت برطانیہ سےچھیناہے۔
پاکستان کی تاریخ نویسی میں دواہم مسائل یہ ہیں کہ نوآبادیاتی دورکو کسطرح سے بیان کرے؟اور تقسیم کو کیسےدرست اورصحیح ثابت کرے؟ پاکستان نےاسکاآسان حل یہ نکالا کہ چونکہ اس وقت پاکستان کاوجود نہیں تھا،لہزا اس دورکےبارےمیں تحقیق کرنااور اسکےاثرات کاتجزیہ کرناہندوستانی مورخوں کاکام ہے۔
جب پاکستان کےمورخ جدید تاریخ پر آتے ہیں تو اس میں زیادہ زور “ تحریک پاکستان اور حصولِ پاکستان “ کی تاریخ پر ہوتاہے۔اس نقطہ نظر میں کانگریس اور مسلم لیگ دو سیاسی جماعتیں اہم بن کر ابھرتی ہیں کہ جن کے درمیان تصادم اور کشمکش نظر آتی ہے۔ جب یہ تاریخ پاکستان کے قیام پر ختم ہوتی ہے۔
تواس میں مسلم لیگ کامیاب اور کانگریس شکست خوردہ ہوجاتی ہے۔ اس نقطہ نظرمیں مسلمانوں کےسب سےبڑے مخالف انگریزوں کےبجائے ہندو ہوجاتےہیں، اس لیےتقسیم ہند کی کامیابی ہندوؤں پرفتح ہے،انگریزوں پر نہیں۔
پاکستان کی تاریخ نویسی میں ایک اوراہم مسئلہ یہ ہےکہ اس علاقائی تاریخ کوکیسےلکھاجائے؟
پنجاب میں سکھوں کےدورِحکومت کو
ردکرکےبطورتحقیر"سکھ شاہی"
کہاجاتاہے،جس کامطلب ہےکہ یہ دور بدامنی،انتشار،افراتفری،اوربےچینی کا دورتھاسکھوں نےانگریزوں سے جوجنگیں لڑیں جس بہادری سے پنجاب کادفاع کیاوہ پاکستان کی تاریخ میں قابلِ فخرکارنامہ نہیں ہے۔اس لئیےیہ واقعات نصاب کی کتب میں نہیں
سندھ کی تاریخ کاجب مسئلہ آتاہےتو اس میں1843کی انگریزوں کی فتح ہے،انہوں نےمیانی کےمیدان میں بڑی آسانی کےساتھ ٹالپر میروں کوشکست دی تھی۔یہی صورت دوسری جنگ میں ہوئی جو“دبہ“کےمقام پرلڑی گئی۔ ان واقعات کاتجزیہ کرنےکےبجائےان افرادکی بہادری کی تعریف کی جاتی ہےجنہوں نےجنگوں میں حصہ لیا۔
اگرچہ صوبہ سرحد کے لوگوں نے انگریزی حکومت کےخلاف ایک طویل جدوجہد کی،لیکن اس کےراہنماؤں نے چونکہ کانگریس کاساتھ دیا ،اس لیے ان کی نوآبادیاتی حکومت کے خلاف سب جدوجہد کو فراموش کردیا گیا اور پاکستان کی تاریخ میں انکا ذکر ہے تو بطور غدار کے ہے تحریک آزادی کے مجاہدوں کا نہیں ہے۔
بلوچستان کاذکرآتاہےتواس میں اس واقعہ کونظر اندازکردیاجاتاہےکہ قلات کی ریاست نےپاکستان میں شامل ہونے سےانکارکردیاتھااور اس کاالحاق زبردستی ہوا،اس کی مرضی سے نہیں ہوا۔
نصاب کی کتابوں کےساتھ دشواری یہ ہےکہ ان کے مضامین، واقعات، اور متن سیاسی حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ بدلتےرہتے ہیں۔
تاریخ کوجب بھی توڑاجاتاہےماضی کوباربارحال کےتقاضوں کےتحت بااقتدارطبقوں کےمفادات کی روشنی میں بدلاجاتاہے،تومعاشرےکاتاریخی شعورپختہ نہیں ہوپاتا۔تاریخ انکےلیےرہنمائی کاباعث نہیں رہتی ہے،بلکہ انکی سوچ اورفکرکوخراب کرتی ہے۔تاریخی شعورکی ناپختگی کےسبب قوم تاریخ کوبارباردہراتی رہتی ہے۔
ڈاکٹر مبارک علی کی کتاب "تاریخ کی تلاش" سے کچھ اقتباسات۔۔۔۔
@threader_app plz compile
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with Zahida Rahim

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just three indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!