تقدیر مبرم
تقدیر معلق
پہلی قسم "تقدیر مبرم" ہے۔ یہ آخری فیصلہ ہوتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے لوحِ محفوظ پر لکھ دیا جاتا ہے، اور اس میں تبدیلی نا ممکن ہے۔
دوسری قسم "قضائے معلق" کی ہے ، اﷲتعالیٰ کی طرف سے یہ وعدہ ہے کہ 👇
يَمْحُو اللّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِO [الرعد : 13، 39]
👇
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں شام میں طاعون کی وبا پھیلی اور اس زمانے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شام کے سفر پر تھے۔ 👇
"أتَفِرُّ مِنْ قَدْرِ اﷲِ"
👇
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا جواب دیا:
"أفِرُّ مِنْ قَضَاء اﷲ اِلٰی قَدْرِ اﷲِ". (ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 3 : 283)
ترجمہ: ’’میں اﷲ کی قضا سے اس کی قدر کی طرف بھاگتا ہوں۔‘‘ بعض روایات میں یہ الفاظ ہیں : "نفر من قدر الله الی قدر الله
" لَا يُرَدُّ الْقَضَاءَ إِلاَّ الدُّعَاءَ". (ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب القدر، باب ماجاء لا يرد القدر إلا الدعاء، رقم : 2139)
’’صرف دعا ہی قضا کو ٹالتی ہے۔‘‘ فقط واللہ اعلم
رہی یہ بات کہ انسان کی زندگی سے متعلق ہر ہر چیز کی تفصیل اور اس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ لکھا ہوا ہے اور 👇
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تقدیر کا ذکر فرمایا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان کی تقدیر بالآخر اس پر غالب آتی ہے، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: حضور ﷺ پھر عمل کی حاجت؟ پھر تو ہم تقدیر پر ہی بھروسہ اور تکیہ نہ کریں؟ 👇
تقدیر اس چیز کا نام ہے کہ اس بات کا اعتقاد رکھا جائے کہ اللہ تعالی بندوں کے خیر و شر ہر عمل کے خالق ہیں اور👇
👇
نصیب: (1) قسمت، طالع، تقدیر، (2) حصہ (فیروز اللغات)