My Authors
Read all threads
قرآنی الفاظ و عبارات کی تشریح کی اصل اتھارٹی کون؟

اب اس نکتہ کی طرف آجائیے کہ قرآن کریم کے حوالہ سے ’’متکلم‘‘ کون ہے اور قرآنی الفاظ و عبارات کی تشریح و توضیح میں اصل ’’اتھارٹی‘‘ کون ہے؟ ہمارا ایمان ہے کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے مگر 👇
ہمارے سامنے قرآن کریم کے متکلم جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ہمیں اللہ رب العزت نے قرآن کریم براہ راست عطا نہیں فرمایا بلکہ آنحضرتؐ کی وساطت سے دیا ہے۔ اور نبی اکرمؐ بھی ایک پوسٹ مین کی طرح قرآن کریم امت کے حوالہ کر کے فارغ نہیں ہوگئے (نعوذ باللہ) کہ 👇
بس میرا کام اتنا ہی تھا، اب تم جانو اور یہ قرآن جانے۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل ۲۳ سال تک اس قرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے اور اس کے معانی بیان کرتے رہے، اس کی تشریح کرتے رہے اور اس کی روشنی میں احکام نافذ کرتے رہے۔ 👇
خود قرآن کریم نے جناب رسول اللہؐ کا منصب بیان کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ وہ صرف قرآن کریم کے الفاظ پہنچانے والے نہیں بلکہ اس کی تعلیم دینے والے اور اس کا بیان کرنے والے ہیں۔

👇
قرآن کریم کلام تو اللہ تعالیٰ کا ہے لیکن ہمارے سامنے اس کے متکلم جناب نبی اکرمؐ ہیں۔ اس لیے انہی کے بیان کردہ معنٰی اور مراد کو متکلم کی اپنی وضاحت کا درجہ حاصل ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کسی اور ذریعہ سے بھیجا ہوتا اور حضورؐ الگ کھڑے اس کی تشریح و توضیح کر رہے ہوتے تو 👇
کسی درجہ میں سوچنے کی گنجائش ہو سکتی تھی کہ اس تشریح و تعبیر کی حیثیت کیا ہے؟ مگر یہاں صورت حال یہ ہے کہ قرآن کریم کے الفاظ بھی حضورؐ بیان کر رہے ہیں اور ان کی تشریح و توضیح بھی آپؐ ہی فرما رہے ہیں۔ یعنی آپؐ یہ فرما رہے ہیں کہ ’’یہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور یہ اس کا مطلب ہے۔‘👇
ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ اس بات پر غور کریں کہ قرآن کریم اور اس سے باہر حدیث و سنت دونوں کا ’’متکلم‘‘ ایک ہے، مخاطب طبقہ بھی ایک ہے، اور ان دونوں کو امت تک پہنچانے والے ذرائع بھی ایک ہی ہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ متکلم کی ایک بات کو ہم مانیں گے لیکن 👇
دوسری بات کو ماننے کے پابند نہیں ہوگے، یہ خود متکلم کے خلاف بے اعتمادی کا اظہار ہے۔ اور اسے الفاظ کی میناکاری کے جتنے پردوں میں بھی چھپانے کی کوشش کی جائے وہ اہل بصیرت کی نگاہوں سے مخفی نہیں رہ سکتی۔👇
اللہ تعالیٰ کی طرف سے حدیث و سنت کی توثیق

جن دوستوں کو حدیث و سنت کے وحی ہونے سے انکار ہے اور وہ قرآن کریم سے باہر کسی وحی کا وجود تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس لیے ان سے قرآن کریم ہی کی زبان میں بات کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔👇
قرآن کریم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اجتہادی فیصلوں پر اللہ تعالیٰ نے نکیر فرمائی۔ بات یوں ہوئی کہ آنحضرتؐ نے کئی مواقع پر وحی الٰہی نازل نہ ہونے کی صورت میں اپنے اجتہاد سے فیصلے فرمائے جن میں سے بعض کے بارے میں قرآن کریم میں کہا گیا کہ 👇
آپ کو یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ مثلاً

بدر کے قیدیوں کو فدیہ لے کر چھوڑنا ۔

مسجد ضرار میں نماز کا وعدہ کرنا۔

عبد اللہ بن ابی کا جنازہ پڑھانا۔

شہد استعمال نہ کرنے کی قسم کھانا وغیر ذلک۔

اب ذرا سنجیدگی کے ساتھ غور فرمائیے کہ وحی تو رسول اللہؐ کی حیات مبارکہ کے 👇
آخری لمحات تک جاری تھی اور قرآن کی آخری آیات آنحضرتؐ کی وفات سے چند روز پہلے نازل ہوئیں۔ اور پورے قرآن کریم میں جناب نبی اکرمؐ کے زندگی بھر کے تمام تر اعمال و افعال، ارشادات و اقوال اور فیصلوں میں سے صرف چار پانچ باتوں پر گرفت کی گئی۔ 👇
یہ ہمارے نزدیک اللہ تعالیٰ کی تکوینی حکمت کا تقاضا تھا تاکہ ان چند باتوں پر گرفت کے ساتھ حضورؐ کے باقی تمام ارشادات، اعمال اور فیصلوں کی توثیق ہو جائے۔ چنانچہ قرآن کریم کے آخر وقت تک نازل ہوتے رہنے اور چند باتوں کے علاوہ باقی تمام امور پر خاموش رہنے سے ان سب کی توثیق ہوگئی ہے ۔👇
حدیث و سنت کو جو ’’وحی حکمی‘‘ کہا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہی ہے۔ چنانچہ قرآن کریم کے ساتھ رسول اللہؐ کے وہ تمام ارشادات و افعال بھی وحی کا درجہ رکھتے ہیں جن کے بارے میں قرآن کریم نے خاموشی اختیار کی ہے۔ اس لیے علم کا ماخذ قرآن کریم اور سنت رسولؐ دونوں ہیں۔ 👇
جبکہ عقل کو علم کا ماخذ قرار دینا ’’عقل‘‘ کی ماہیت و حقیقت سے ناواقفیت کا اظہار ہے۔ کیونکہ عقل صرف ایک استعداد کا نام ہے جس کے ذریعہ کوئی شخص علم کے سرچشموں تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ عقل علم کا ذریعہ ہے کہ اس کے بغیر کوئی شخص علم حاصل نہیں کر پاتا لیکن 👇
عقل خود علم نہیں ہے۔ اس لیے یہ کہنا درست بات نہیں ہے کہ عقل علم کا ماخذ ہے، کیونکہ ماخذ اور ذریعہ میں فرق ہوتا ہے۔👇
انکار حدیث و سنت کے دوستوں سے عرض ہے کہ جب وہ اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ قرآن کریم کی تعبیر و تشریح میں ان کا اسلوب پوری امت سے جداگانہ ہے جس کی بنیاد سیرت و احادیث اور چودہ سو سال سے چلی آنے والی دین کی اجتماعی تعبیر و تشریح پر نہیں ہے۔ تو پھر 👇
انہیں اپنے بارے میں دینی حلقوں کے کسی متفقہ موقف پر شکوہ بھی نہیں ہونا چاہیے۔ کیونکہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ دین کی تعبیر و تشریح کے حوالہ سے ایک طرف خود رسول اللہؐ کھڑے ہوں، ان کے ساتھ صحابہ کرامؓ ہوں، امت کے تمام فقہاء و محدثین ہوں، اور 👇
امت کا چودہ سو سالہ اجماعی تعامل ہو۔ جبکہ دوسری طرف انکار حدیث و سنت کے چند دوستوں لغت اور محاوروں کی کتابیں ہاتھوں میں تھامے امت کو اپنی طرف بلا رہے ہوں، اور اس کے ساتھ ان کا یہ تقاضا بھی ہو کہ 👇
دوسری طرف کھڑی پوری امت کے علمی نمائندے ان کے بارے میں کسی رائے کا اظہار بھی نہ کریں، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
الفاظ کی چند تبدیلی کے ساتھ
#مولانا ذاہد الراشدی صاحب
@threadreaderapp pl unroll
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with Muddassar Rashid

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just three indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!