پہلی شخصیت تو ہیں شیخ احمد بن اسماعیل کورانی جو فقہ حنفی کے اجلہ علما میں شمار کیے جاتے ہیں، موصوف تفسیرِ قرآن کے ساتھ ساتھ شرحِ بخاری کے بھی مصنف تھے.
یہ سن کر سلطان کی ہنسی نکل گئی، حضرت نے یہ دیکھ کر ڈنڈا سیدھا کیا اور سلطان عالی مقام
علامہ. موصوف سلطان سے بہت محبت سے پیش آتے لیکن رعبِ شاہی کو خاطر میں نہ لاتے تھے، سلطان کو سلام کرتے وقت نہ ہی ان کی دست بوسی کرتے اور نہ ہی جھکتے تھے بلکہ سلطان انہیں جھک کر ملتے اور دست بوسی کی کرتے تھے.
شیخ آق ہی نے بچپن سے سلطان کے ذہن میں فتحِ قسطنطنیہ کرنے اور مصداقِ بشارت نبوی بننے کا عزم پختہ کیا تھا.
3 مئی یومِ وصال سلطان محمد فاتح علیہ الرحمۃ