My Authors
Read all threads
1/ کیا آپ کو معلوم ہے
دنیا کا پہلا میزائیل کس نے ایجاد کیا تھا؟
ٹیپو سلطان نے
جی ہاں شیر میسور، ٹیپو سلطان شہید

ٹیپو سلطان کے پَر دادا "شیخ ولی محمد" بیجا پور کے فرما روا محمد عادل شاہ کے عہد حکومت میں اپنے بیٹے "محمد علی" کے ساتھ دہلی سے گلبرگہ آئے-
شیخ ولی محمد ایک دین دار
2/ اور صالح آدمی ہونے کی وجہ سے معروف روحانی شخصیت شاہ صدر الدین حسینی المعروف حضرت خواجہ گیسو دراز (رح) کی درگاہ سے وابستہ ہو گئے اور انہیں گزر اوقات کے لیے وہاں سے وظیفہ ملنے لگا- شیخ ولی محمد نے درگاہ حضرت گیسودراز (رح) کے ایک خادم کی بیٹی سے اپنے بیٹے محمد علی کی شادی
3/ کی۔

شیخ ولی محمد کی وفات کے بعد محمد علی بیجا پور چلے گئے پھر بیجا پور سے اپنے اہل و عیال کے ساتھ "کولار" چلے گئے وہاں کے حاکم شاہ محمد سے ان کی پہلے سے شناسائی تھی- حاکم نے خوش دلی سے اُن کا خیر مقدم کیا اور اپنی جائیداد کا مہتمم مقرر کیا-

شیخ محمدعلی کے چار بیٹے تھے
4/ محمد الیاس، شیخ محمد، محمد امام اور فتح محمد-

محمد علی کی وفات کے بعد فتح محمد نے "کولار" کی سکونت ترک کر دی اور نواب سعداللہ خان والیٔ ارکوٹ کی ملازمت اختیار کر لی- نواب سعداللہ خان نے فتح محمد کو جمعدار بنادیا اور 200 پیادوں اور 50 سواروں کے دستے کی کمان اس کے سپرد کر
5/ دی-

1721ء میں فتح محمد کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا تو اس کا نام "حیدر علی" رکھا گیا -حیدر علی بچپن ہی سے زیادہ تر وقت شکار میں گزارتے تھے اور گھوڑ سواری وشمشیر زنی ان کا محبوب مشغلہ تھا -

حیدر علی کی دوشادیاں تھیں، دوسری شادی گورنر معین الدین خان کی بیٹی فاطمہ بیگم المعروف
6/ بہ فخر النساء سے ہوئی۔ جب طویل عرصہ اولاد نہ ہوئی تو بیگم فخر النساء کےساتھ حیدر علی نے ارکوٹ میں مشہور ولی اللہ حضرت ٹیپو مستان کی درگاہ پر حاضری دی اور صالح اولاد کی پیدائش کے لیے دعا کی-

اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کو (بمطابق 29 نومبر 1750ء ) ایک
7/ بیٹا عطا فرمایا تو اس کا نام اپنے دادا فتح محمد خان کے نا م پر 'فتح علی' رکھا اور پکارنے کےلئے کنیت اُس ولی کامل کے نام پہ 'ٹیپو مستان' رکھی جسے بعد میں ’’ٹیپو سُلطان‘‘ کہا گیا-

ٹیپو سلطان اپنے والد نواب حیدر علی کی ذاتی دلچسپی سے ایک عالم فاضل اور مدبر حکمران بنے، اُنہیں
8/ تمام مروجہ دینی علوم کے ساتھ ساتھ فن کتابت، حکمت، تجارت، تقابلِ ادیان، فوجی معاملات اور دیگر بے شمار ایسے امور میں ید طولیٰ حاصل تھا-

ٹیپو سلطان مصنفینِ کتب کی بہت تکریم کرتے،علماء اور شعراء کی سر پرستی فرماتے اور خود بھی مختلف موضوعات پہ کتابوں کے مصنف تھے-

آپ کی اس
9/ علمی قابلیت کو سراہتے ہوئے انگریزی فوج کے کرنل کرک پیڑک لکھتے ہیں:

’’سلطان کی تحریر دوسری تحریروں سے بالکل ممتاز ہوتی تھی اس قدر مختصر اور پُر معنی ہوتی کہ ایک ایک لفظ سے کئی کئی معنی نکلتے تھے اس کی تحریر کا خاص وصف یہ تھا کہ ایک ہی نظر میں پہچانی جاتی تھی کہ یہ سلطان
10/ کے قلم سے نکلی ہے-

اللہ پاک نے ٹیپو سُلطان شہید کو نہ صرف علمی قابلیت سے مالا مال کیا تھا بلکہ فروغ علم کے جذبے سے بھی مالا مال فرمایا تھا - "سرنگا پٹم" میں جامع الامور کے نام سےقائم کردہ یونیورسٹی اسی چیز کا منہ بولتا ثبوت ہے-جس میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ صنعتی فنون کی
11/ تعلیم بھی دی جاتی تھی-

اللہ پاک نے آپ کو مطالعہ کا وسیع ذوق عطا فرمایا تھا، جو کتاب آپ کے زیر مطالعہ رہتی، مطالعہ کر لینے کے بعد آپ اس کے اختتام پر اپنی مہر ثبت فرماتے- آپ اپنی مجلد کتب کے چاروں کونوں پر اللہ(جلاجلالہ) اور پنجتن پاک ع کے اسماء مبارکہ منقش فرماتے- یہ چیز
12/ نہ صرف آپ کے ذوق مطالعہ کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اللہ اور اس کے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اللہ تعالیٰ کی محبوب ہستیوں کے ساتھ والہانہ محبت کو بھی ظاہر کرتی ہے کیونکہ یہی چیز میراثِ مسلمانی ہے جس سے آج کےمسلمان نوجوانوں کے سینے خالی ہیں- آپ کا بہت بڑا کتب خانہ تھا-
13/ جب انگریزوں نے ہندوستان میں قبضہ جما لیا تو انہوں نے تمام کُتب کو اپنے قبضہ میں لے کر انگلستان بھجوا دیا-

سُلطان شہید کا روزانہ کا معمول تھا کہ بعد از نماز فجر طلوعِ آفتاب تک قرآن پاک کی تلاوت فرماتے، آپ کے سونے اور بیٹھنے والے کمروں کی دیواریں آیاتِ قرانی سے مزین ہوتیں،
14/ چھت پر بھی آیاتِ قرآنی کا نقش تھا اور یہ تمام آیاتِ قرآنی جہاد کے متعلق تھیں-

نماز کی سختی سے پابندی کرتے۔ جب مسجد اعلیٰ کے افتتاح کے وقت سوال کیا گیا کہ پہلی نماز وہ پڑھائے گا جو صاحب ترتیب(یعنی جس نے کبھی کوئی نماز قضا نہ کی)ہوتو سب لوگ جو حاضر تھے خاموش ہو گئے اور جب
15/ کوئی بھی صاحبِ ترتیب نہ نکلا تو ٹیپو سلطان نے آگے بڑھ کر کہا
"الحمداللہ! مَیں اپنے والد کی تربیت اور اساتذہ کے فیضان سے صاحب ترتیب ہوں چنانچہ پہلی نماز کی امامت خود ٹیپو سلطان نے کرائی-

"ارمغانِ حیدری" کے مصنّف لکھتے ہیں:

’’شاہ غازی کے صاحبان سے ہم نے سنا ہے کہ سلطان
16/ اپنے روزِ شہادت تک کسی وقت، کسی حالت میں بے وضو نہیں رہےحتیٰ کہ کئی معرکوں میں بذات خود مجادلہ ومقاتلہ کا ارادہ کرتےتو اسلحہ باندھنے سے قبل وضوء سے فراغت پاتے۔
سلطان کی مبارک نصیحت یہ تھی کہ مسلمانوں کےطہارت میں رہنےسے قلب کی صفائی ہوتی ہے-

ٹیپو سلطان ایک سچے مسلمان ہونے
17/ کے باوجود مذہبی متعصب نہیں تھے اور اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ جب آپ نے ’’مالابار‘‘ کو فتح کرلیا تو آپ کو پتا چلاکہ چند سپاہیوں نے "گروایور" کے مندر پر تیل یا گھی چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش کی تھی تو آپ راتوں رات سفر کرکے "گروایور" کے مندر پر پہنچے،ان سپاہیوں کو سزا
18/ دی،پھر مندر کی مرمت کروانے کا حکم دیا اور یہ فرمان جاری کیا کہ آئندہ اس شہر کی آمدنی سرکاری خزانے میں جمع کروانے کی بجائے اس مندر پر لگائی جائے-

آپ کااپنی ہندو رعایا کے ساتھ نہایت ہی عمدہ اور بے تعصبانہ سلوک تھا - اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ریاست کی اکثریت ہندو تھی
19/ جنہیں دشمنانِ ٹیپو سُلطان ہمیشہ سُلطان کی اسلام پسندی کی وجہ سے بغاوت پہ اکساتے رہتے- آپ ہر مکتبِ فکر، مذہب کے علماء و فقراء اور حتی کہ انگریزوں کے غیر مسلح عیسائی مبلغین کی بھی عزت کرتے تھے۔

ٹیپو سلطان کو جدت و ایجادات کا خاص شوق تھا۔ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹیپو
20/ سلطان نے مردم شماری کروائی، نیا سکہ جاری کیا اور اُن سکوں کے نام پاک نسبتوں کی بناء پر احمدی، صدیقی، فاروقی، حیدری اور امامی وغیرہ رکھے-

ٹیپوسلطان نے اپنی سلطنت میں ہتھیار سازی کو بہت ترقی دی اور میدان جنگ میں پہلی مرتبہ لوہےکے بنے راکٹوں کا استعمال کیا۔
دنیا میں پہلا
21/ میزائیل ایجاد کرنے کا سہرا بھی ٹیپو سلطان کے سر پرسجا-
برصغیر میں جدید گھڑی سازی کا پہلا کارخانہ بھی سلطان نے لگوایا-

ٹیپو سلطان کی بہادری اور شجاعت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ وہ دست بدست جنگ کو زیادہ محبوب رکھتے تھے اور صرف 15 برس کی عمر میں میدانِ جنگ
22/ میں داخل ہوئے اور بیک وقت انگریزوں،مرہٹوں اور نظامِ دکن سے بر سر پیکار ر ہے-یہ تینوں مل کر بھی ٹیپو سلطان کو عاجز نہ کر سکے-

انگریزوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہو گئی کہ ہم طاقت کے بل بوتے پر ٹیپو سلطان کے خلاف فتح حاصل نہیں کر سکتے کیونکہ ٹیپو سلطان انگریزوں کے سامنے ایک
23/ سیسہ پلائی دیوار تھی اور ٹیپو سلطان کی وفادار فوج بھی آخری دم تک اپنے ملک ومذہب کے دشمن سپاہیوں کے خلاف ڈٹ کر لڑتی رہتی تھی-

جب میسور کی چوتھی جنگ سرنگا پٹم میں لڑی گئی تو اس جنگ میں ٹیپو سلطان کی فوج میں غدار پُرنیا پنڈت، غدار میر صادق اور غدار غلام علی جو کہ غدارِ
24/ اعظم،ملت فروش اور آزادی ہند کے دشمن تھے اِنہوں نے دنیا کی محبت اور لالچ میں آکر انگریزوں کے ساتھ ساز باز کر کے ان کو سرنگا پٹم کے قلعہ کا نقشہ فراہم کیا-

مزید جس تہہ خانے میں جنگی سامان (راکٹ)وغیرہ پڑے تھے اس میں دریائے کاویری کا پانی چھڑوا کرراکٹ ناکارہ کروا دئیے جس کی
25/ وجہ سے شیرِ میسور ٹیپو سلطان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

انہی غداروں نے سُلطان کے سیکنڈ اِن کمانڈ سردار غازی خان کو بُلوا کر چپکے سے شہید کیا اور جرنیل سیّد غفار کے قتل پہ اندرونی دستے مقرر کئے- جب ایک ایک کر کے سب وفادار شہید ہوگئے تو آخر میں صرف سُلطان رَہ گئے تھے جنہیں
26/ کئی سپاہیوں نے بھیس بدل کر خفیہ راستوں سے نکل جانے کا مشورہ دیا اور کئی دوستوں نے سرنڈر کا کہا کہ کم از کم جان تو بچ جائے گی-
مگر سلطان کا کہنا تھا
"شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے"
اور پھر شیر ِمیسور اپنی بےنظیر شجاعت اور نا قابلِ شکست ارادے کاثبوت
27/ دیتے ہوئے میدانِ جنگ میں جری و دلیر سپاہیوں کی طرح مردانہ وار لڑتا ہوا سرنگا پٹم کے قلعہ کے دروازے پر 4 مئی 1799ء کوجام شہادت نوش فرما گیا۔

شہادت کے بعد لاشۂ شہید کی ہیبت و جلال کا یہ عالَم تھا کہ غداروں کے ذریعے فتح پانے والے بزدل انگریز جرنیل قریب نہ جا رہے تھے کہ یہ
28/ شخص تو ابھی زندہ لگتا ہے مرا ہوا شخص یوں تر و تازہ تو نہیں ہوتا-

آخری وقت لڑتے ہوئے سُلطان کی تلوار ٹوٹ گئی تھی اور دستہ ہاتھ میں رِہ گیا تھا ،جب لاشہ مبارک قبضے میں لیا گیا تو ہاتھ کی گرفت ٹوٹے ہوئے دستہ پہ اُسی طرح قائم تھی-

انگریزی فوج کا وہ بندوقچی (Gunman) جس نے
29/ سُلطان شہید پہ آخری گولیاں چلائیں، اُس نے حالاتِ جنگ بیان کرتے ہوئے اپنے جرنیلوں کو بتایا کہ :

"مجھے نہیں پتہ تھا کہ میرے سامنے لڑنے والا کون ہے ،مگر وہ شیروں کی طرح لڑ رہا تھا"

ٹیپو سلطان کی شخصیت سے نہ صرف ہندو اور مسلمان متاثر تھے بلکہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے گورنرجنرل
30/ ویلز لی نے ٹیپو سلطان کی شخصیت کو بھانپتے ہوئے کہا:

"میرے دوستو!مجھے ڈر ہے کہ ٹیپو کو یہ دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی جب کہ ہمیں اور تمہیں بھول جائے گی۔
ہاں! مجھے خوف ہےکہ وہ ہندوستان کے دوسرے حکمرانوں کی طرح نہیں ہے مجھے اس سے خوف اس لئے ہے کہ اس نے دوسرے حکمرانوں کے لئے مثال
31/ قائم کردی ہے خوش قسمتی ہے کہ وہ لوگ بزدل اور ڈرپوک ہیں اور کوئی اس قابل نہیں کہ اس کی مثال کو مشعل راہ بنا سکے مگر آنے والے زمانے میں ایسی مثال ہماری حکومت کے لئے تباہ کن اثرات پیداکرسکے گی"

#پیرکامل
#قلمکار
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with 💎 پـیــــــKamilــــــر™

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!