My Authors
Read all threads
1/ حضرت رابِعہ بصریہ رح کی پیدائش 95ھ سے 99ھ کے دوران کسی سال بصرہ، عراق میں ہوئی۔ آپ کی ابتدائی زندگی کی زیادہ تر تفصیلات شیخ فریدالدین عطار کے حوالے سے ملتی ہیں۔ رابعہ بصری رح سے جڑے بےشمار روحانی کرامات کے واقعات ہیں ،جن میں اگرچہ کچھ سچے ہیں لیکن کچھ خود ساختہ اختراعات
2/ بھی ہیں۔

رابعہ بصری اپنے والدین کی چوتھی بیٹی تھیں ،اسی لئے آپ کا نام رابعہ یعنی ”چوتھی“ رکھاگیا۔ وہ ایک انتہائی غریب لیکن معززگھرانے میں پیداہوئیں۔ رابعہ بصری کے والدین کی غربت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ جس شب رابعہ بصری پیدا ہوئیں، آپ کے والدین کے پاس نہ تو
3/ دیاجلانے کے لئے تیل تھا اور نہ آپ کو لپیٹنے کے لئے کوئی کپڑا۔ آپ کی والدہ نے اپنے شوہر یعنی آپ کے والد سے درخواست کی کہ پڑوس سے تھوڑا تیل ہی لے آئیں تاکہ دیا جلایا جاسکے لیکن آپ کے والد نے پوری زندگی اپنے خالقِ حقیقی کے علاوہ کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلایا تھا، لہٰذا وہ پڑوسی
4/ کے دروازے تک تو گئے لیکن خالی ہاتھ واپس آگئے۔

رات کو رابعہ بصری کے والد کو خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت ہوئی اور اُنہوں نے رابعہ کے والد کو بتایا کہ ”تمہاری نومولود بیٹی، خداکی برگزیدہ بندی بنے گی اور مسلمانوں کو صحیح راہ پر لے کر آئے گی۔ تم امیرِ
5/ بصرہ کے پاس جاؤ اوراُس کو ہماراپیغام دو کہ تم ہر روز رات کو سو(100)دفعہ اورجمعرات کو چار سو (400) مرتبہ درود کا نذرانہ بھیجتے ہو لیکن پچھلی جمعرات کو تم نے درودشریف نہیں پڑھا،لہذٰا اس کے کفارہ کے طور پر چارسو (400) دینار بطور کفارہ یہ پیغام پہنچانے والے کو دیدے۔
جناب رابعہ
6/ بصری رح کے والد اُٹھے اور امیرِ بصرہ کے پاس پہنچے اس حال میں کہ خوشی کے آنسو آپ کی آنکھوں سے جاری تھے۔ جب امیرِ بصرہ کو رابعہ بصری رح کے والد کے ذریعے حضوراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کاپیغام ملا تو یہ جان کر انتہائی خوش ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھے
7/ کچھ اہمیت دی ہے۔ اُس کے شکرانے کے طورپر فوراً ایک ہزار (1,000) دینارغرباء میں تقسیم کرائے اور چارسو (400)دینار رابعہ بصری رح کے والد کو ادا کئے اوراُن سے درخواست کی کہ جب بھی کسی چیز کی ضرورت ہوبلاجھجھک تشریف لائیں۔

کچھ عرصے بعد رابعہ بصری رح کے والد انتقال کرگئے اور شہر
8/ بصرہ کو سخت قحط نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس قحط کے دوران آپ (رابعہ بصری) اپنی بہنوں سے بچھڑ گئیں.

ہوا کچھ یوں کہ رابعہ بصری رح ایک قافلے میں جارہی تھیں کہ قافلے کو ڈاکوؤں نے لوٹ لیا اور ڈاکوؤں کے سرغنہ نے رابعہ بصری رح کو اپنی تحویل میں لے لیا اور آپ کو لوٹ کے مال کی طرح
9/ بازار میں لونڈی بنا کر بیچ دیا۔
آپ کا آقا، آپ سے انتہائی سخت محنت و مشقت کا کام لیتاتھا۔ اس کے باوجود آپ دن میں کام کرتیں اور رات بھر عبادت کرتی رہتیں اور دن میں بھی زیادہ تر روزے رکھتیں۔

اتفاقاً ایک دفعہ رابعہ بصری رح کا آقا آدھی رات کو جاگ گیااور کسی کی گریہ وزاری کی
10/ آوازسُن کر دیکھنے چلا کہ رات کے اس پہر کون اس طرح گریہ وزاری کررہا ہے۔ وہ یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ رابعہ بصری رح اللہ کے حضور سربسجود ہیں اورنہایت عاجزی کے ساتھ کہہ رہی ہیں:
”اے اللہ! تو میری مجبوریوں سے خوب واقف ہے۔ گھر کا کام کاج مجھے تیری طرف آنے سے روکتا ہے۔ تو مجھے
11/ اپنی عبادت کیلئے پکارتا ہے مگر میں جب تک تیری بارگاہ میں حاضر ہوتی ہوں، نمازوں کا وقت گزر جاتا ہے۔ اس لئے میری معذرت قبول فرما لے اورمیرے گناہوں کو معاف کردے"

اپنی کنیز کا یہ کلام اورعبادت کا یہ منظر دیکھ کر رابعہ بصری رح کا مالک خوفِ خدا سے لرزگیا اور یہ فیصلہ کیا، بجائے
12/ اس کے کہ ایسی اللہ والی کنیز سے خدمت کرائی جائے سے بہتر یہ ہوگا کہ اس کی خدمت کی جائے۔

صبح ہوتے ہی وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے فیصلے سے آپ کو آگاہ کیا اور کہا:
"آج سے آپ میری طرف سے آزاد ہیں، اگر آپ اسی گھر میں قیام کریں تو میری خوش نصیبی ہوگی وگرنہ آپ اپنی مرضی
13/ کی مالک ہیں لیکن اگرآپ یہ فیصلہ کرتی ہیں کہ آپ یہاں نہ رہیں گی تو میری بس ایک درخواست ہے کہ میری طرف سے کی جانیوالی تمام زیادتیوں کو اُس ذات کے صدقے معاف کردیں، جس کی آپ راتوں کو جاگ جاگ کر عبادت کرتی ہیں"

حضرت رابعہ بصری رح نے کچھ عرصہ کے لئے حضور قلب اور اللہ کا قرب
14/ پانے کے لئے گوشہ نشینی اختیار کی اور صحراؤں کا رخ کیا۔ وہ دن رات معبودِ حقیقی کی یاد میں محو ہوگئیں۔ تاریخ میں یہ بھی ملتا ہے کہ خواجہ حسن بصری رح، حضرت رابعہ بصری رح کے مرشد تھے۔

غربت، نفی اورعشقِ الٰہی اُن کے ساتھی تھے۔ اُن کی کل متاع حیات ایک ٹوٹاہوا برتن، ایک پرانی
15/ دری اورایک اینٹ تھی،جس سے وہ تکیہ کا کام بھی لیتی تھیں ۔ وہ تمام رات عبادت و ریاضت میں گزار دیتی تھیں اوراس خوف سے نہیں سوتی تھیں کہ کہیں عشق الٰہی سے دور نہ ہوجائیں۔

جیسے جیسے رابعہ بصری رح کی شہرت بڑھتی گئی، آپ کے معتقدین کی تعداد میں بھی ااضافہ ہوتا گیا۔ آپ نے اپنے وقت
16/ کے جید علماء، محدثین و فقہا سے مباحثوں میں حصہ لیا۔ حضرت رابعہ بصری رح کی بارگاہ میں بڑے بڑے علماء نیازمندی کے ساتھ حاضر ہوا کرتے تھے۔ ان بزرگوں اورعلماء میں سرفہرست حضرت سفیان ثوری رح ہیں جوکہ امام اعظم ابوحنیفہ رض کے ہم عصر تھے۔

گو اُنہیں شادی کے لئے کئی پیغامات آئے، جن
17/ میں سے ایک پیغام امیرِ بصرہ کا بھی تھا لیکن آپ نے تمام پیغامات کو رد کردیا کیونکہ آپ کے پاس سوائے اپنے پروردگار کے اورکسی چیز کے لئے نہ تو وقت تھا اور نہ ہی طلب۔

رابعہ بصری کو کثرت رنج و الم اورحزن و ملال نے دنیا اوراس کی دلفریبیوں سے بیگانہ کردیا۔ رابعہ بصری رح کے مسلک
18/ کی بنیاد "عشقِ الٰہی" پر ہے۔

ایک مرتبہ رابعہ بصری سے پوچھا گیا
"کیا آپ شیطان سے نفرت کرتی ہیں؟"
رابعہ بصری نے جواب دیا
"خدا کی محبت نے میرے دل میں اتنی جگہ بھی نہیں چھوڑی کہ اس میں کسی اورکی نفرت یا محبت سما سکے"

رابعہ بصری رح نے ننگے پاؤں پیدل بیت اللہ شریف کا حج کیا۔
19/ اللہ عزَّوَجَلَّ ان کو جو بھی کھانا عطا فرماتا اس کو ایثار کر دیتیں۔ کعبہ مشرَّفہ پہنچتے ہی بے ہوش ہو کر گر پڑیں۔ہوش میں آنے کے بعد اپنے رخسار کو بیت اللہ شریف پر رکھ کرعرض کی
''یہ تیرے بندوں کی پناہ گاہ ہے اور تو ان سے محبت کرتا ہے اب تو آنکھوں میں آنسو ختم ہوگئے ہیں۔''
20/ منقول ہے کہ آپ عشاء کی نماز پڑھ کر مکان کی چھت پر کھڑی ہو جاتیں اور اپنے دوپٹے اور چادر کو اچھی طرح اوڑھ کر بارگاہِ ربُّ العزَّت عَزَّوَجَلَّ میں یوں عرض گزار ہوتیں
"یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ستارے چمک رہے ہیں، سب کی آنکھیں سوئی ہوئی ہیں، بادشاہوں نے اپنے دروازے بند کر لئے ہیں،
21/ ہر محب اپنے محبوب کے ساتھ تنہائی میں ہے اور میں تیری بارگاہ میں تنہا کھڑی ہوں۔"
پھر آپ نماز ادا کرتی رہتیں، جب سحری کا وقت ہوتا اور فجر طلوع ہو جاتی تو بارگاہِ ربُّ العزَّت میں عرض کرتیں
"یااللہ عَزَّوَجَلَّ ! یہ رات گزر گئی، دن خوب روشن ہو گیا۔ کاش! مجھے معلوم ہو جائے کہ
22/ کیا میری رات کی عبادت قبول ہوئی تو مجھے مبارک باد دی جائے، یا اگر مردود ہوئی تو میری ڈھارس بندھائی جائے، تیری عزت کی قسم! جب تک تو مجھے زندہ رکھے گا اور میری مدد کرتا رہے گا میں اسی عادت پر قائم رہوں گی، اور تیری عزت کی قسم! اگر تو مجھے اپنی بارگاہ سے مردود کر دیتا پھر بھی
23/ میں اس سے دور نہ ہوتی کیونکہ میرے دل میں تیری محبت بس چکی ہے۔"

رابعہ بصری نے تقریباً اٹھاسی (88) سال کی عمر پائی لیکن آخری سانس تک آپ نے عشق الٰہی کی لذت و سرشاری کو اپنا اشعاربنائے رکھا۔ یہاں تک کہ اپنی آخری سانس تک معبودِ حقیقی کی محبت کا دم بھرتی رہیں۔

نوٹ:۔ کچھ
24/ دوستوں کے ذہن میں خیال آسکتا ہے کہ اسلام تو رہبانیت سے منع کرتا ہے لیکن انہوں نے ترک دنیا کیوں کی؟
ذہن میں رہے کہ اہل تصوف و صوفیا اور بزرگان دین کا اللہ کا قرب پانے کے لئے کچھ عرصہ الگ رہ کر عبادت کرنے کو آپ رہبانیت سے تعبیر نہیں کرسکتے۔ سب سے پہلے آپ کو جاننا چاہئے کہ کس
25/ رہبانیت سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے:
رہبانیت تو انہوں نے خود ہی ایجاد کر لی تھی۔ ہم نے ان پر اسے واجب نہ کیا تھا۔ انہوں نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اسے ایجاد تو کرلیا (الحدید57:27)

جب نبی اکرم
26/ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہنم کا اور گناہوں کی سزا کا تذکرہ کیا تو بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی رہبانیت اختیار کرنے کی کوشش کی اور یہ ارادہ کیا کہ وہ رات بھر نمازیں پڑھا کریں گے، ہمیشہ روزہ رکھیں گے اور ہمیشہ اپنی بیویوں سے دور رہیں گے۔ نہ خوشبو استعمال کریں گے۔ ہمیشہ
27/ کھدر کا موٹا ایک ہی لباس زیب تن کریں گے۔ نہ ہی لوگوں سے میل جول رکھیں گے۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا
"خدا کی قسم! میں تم سے زیادہ خدا سے ڈرنے والا ہوں اور اس کے حدود کا پاس رکھنے والا ہوں، لیکن میں روزے بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی
28/ کرتا ہوں۔ میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور شادی بیاہ بھی کرتا ہوں۔ جس نے میرے طریقے سے انحراف کیا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔" (بخاری، کتاب النکاح)

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا تصوف رہبانیت کی تعلیم دیتا ہے؟
جی نہیں! ایسا ہر گز نہیں، اگرچہ کم علمی کی بنا پر
29/ عام لوگوں کے نزدیک تصوف کا مفہوم کچھ ایسا ہی ہے کہ یہ محض جنگلوں اور غاروں میں چلے جانے اور کاروبار دنیا سے جان چھڑا کر کسی گوشۂ تنہائی میں اللہ اللہ کرنے کا نام ہے۔ گویا ان کی نظر میں تصوف تعطل اور جمود کی تعلیم دیتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تصوف نہ تو جمود و تعطل پر مبنی
30/ رہبانیت کی تعلیم دیتا ہے، نہ تصوف محض کسی سلسلہ طریقت سے منسلک ہو جانے تک موقوف ہے۔ تصوف کو غاروں اور جنگلوں میں ذکر و فکر تک محدود کر دینا اس فلسفہ روحانیت کی غلط خود ساختہ تعبیر ہے۔ بزرگان دین کا الگ رہ کر عبادت الہی کرنا رہبانیت نہیں۔

پرانے زمانے کے راہب پہاڑوں جنگلوں
31/ میں رہ کرعبادت کرتے تھے اور کئی کئی سال کسی انسان کی شکل بھی دیکھنا گوارا نہ کرتے تھے۔ جبکہ ہمارے بزرگان دین ایسے نہ تھے۔وہ کچھ عرصہ کے لئے لوگوں سے الگ رہ کر قرب الہی پانے کی کوشش کرتے ہیں اور جب مقصود الہی پا لیتے تو لوٹ آتے۔

آپ جناب غزالی رح کی زندگی کا مطالعہ کریں۔
32/ انہوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔ رابعہ بصری رح کی مثال لے لیں۔ جب ان سے کوئی ملنے آتا تو ضرور اس کو ملتی تھیں اور اللہ کے احکامات کے مطابق حق معاشرت ادا کرتیں تھیں۔ اس کو اللہ کے دین کی طرف گامزن کرنے کی ضرور کوشش کرتی تھیں۔

آپ نے رہبانہ زندگی نہیں گزاری ۔بلکہ بڑے بڑے علماء
33/ کے مباحثوں میں بھی شرکت کرتی تھیں۔ اور رابعہ بصری کی بارگاہ میں بڑے بڑے علماء نیازمندی کے ساتھ حاضر بھی ہوا کرتے تھے اور آپ سب کی حق کی طرف رہنمائی فرمایا کرتی تھیں۔

ایک اور بات ذہن میں رہے رابعہ بصری رح نے ہمیشہ جوانی میں پردہ کیا۔ اور ان کے مالک اور خاوند کے علاوہ شائد
34/ ہی کسی نے ان کا چہرہ جوانی میں دیکھا ہو۔ کچھ اسلامی کتب میں موجود ہے کہ رابعہ بصری رح کی شادی بھی ہوئی تھی لیکن ان کے خاوند کی وفات کے بعد انہوں نے دوبارہ شادی نہیں کی۔
ہاں ان کے بڑھاپے میں لوگوں نے ان سے ملاقات کی اور اکثر باتیں جو لوگوں سے ملاقات کی ہیں، ان کے بڑھاپے کی
35/ ہیں۔ بڑھاپے میں چہرے کے پردے کے بہرحال وہ احکامات لاگو نہیں ہوتے جو کسی عورت کی جوانی میں ہوتے ہیں۔ احادیث میں کئی بوڑھی عورتوں کے صحابہ سے ملاقات کے واقعات موجود ہوں۔

یہ باتیں میں نے ظمناً آپ کی خدمت میں پیش کی ہیں۔ تاکہ آپ ان جیسی برگزیدہ ہستیوں کے بارے اپنا ذہن صاف
36/ رکھیں۔ہمیں ان کے بارے اچھا گمان ہی رکھنا چاہئے۔
اللہ کی برگزیدہ ہستیوں پرکروڑوں رحمتیں نازل ہوں۔ آمین
#پیرکامل
#قلمکار #قلمدان
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with 💎 پـیــــــKamilــــــر™

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!