(نوٹ: برائے مہربانی اس تحریر کو فرقہ وراریت اور تعصب کی نظر سے نہ پڑھا جائے)
مزاراتِ اولیاء پر جانا جائز اور مستحب کام ہے۔
جیسا کہ حضرت بریدہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے:
رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیاتھا، اب زیارت
( مسلم شریف ، کتاب الجنائز، ،حدیث نمبر 2260، مطبوعہ دارالسلام، ریاض سعودی عرب)
جی ہاں! حضور ﷺ بھی مزارات پر تشریف لے جایا کرتے تھے۔ جیسا کہ مسلم شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی۔ آپﷺ نے وہاں گریہ فرمایا
(مسلم شریف ، کتاب الجنائز،حدیث 2258، مطبوعہ دارالسلام، ریاض سعودی عرب)
فقہ حنفی کی مایہ ناز کتاب "رد المحتار" میں حضور خاتم المحققین ابن عابدین شامی رح (وصال1252ھ) فرماتے ہیں:
امام بخاری رح کے استاد امام ابن ابی شیبہ سے روایت ہے
(رد المحتار ، باب مطلب فی زیارۃ القبور ،مطبوعہ دارالفکر، بیروت)
امام فخر الدین رازی رح (سن وصال606ھ) اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں:
حضور ﷺ ہر سال شہداء احد کے مزارات پر تشریف لے جاتے اور آپﷺ کے وصال مبارک کے بعد
(تفسیر کبیر، زیر تحت آیت نمبر 20، سورہ الرعد)
حضورﷺ کے مزار اقدس پر حاضری دیا کرتے تھے۔
حضرت مالک دار رض سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رض کے زمانے میں لوگ قحط میں مبتلا ہوگئے۔ ایک صحابی نبی کریمﷺ کی قبر اطہر پر آئے
(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الفضائل، حدیث نمبر 32002، مکتبہ الرشد، ریاض، سعودی عرب)
حضرت دائود بن صالح سے مروی ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز مروان آیا اور اس نے دیکھا کہ ایک آدمی حضور نبی کریمﷺ کی
کیا تو جانتا ہے کہ توکیا کررہا ہے؟
جب مروان اس کی طرف بڑھا تو دیکھا وہ صحابی رسولﷺ حضرت ابو ایوب انصاری رض تھے اور انہوں نے جواب دیا
ہاں میں جانتا ہوں۔ میں رسول اﷲﷺ کے پاس آیا ہوں، میں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا۔
(مسند
شافعیوں کے پیشوا امام شافعی رح (سن وصال 204ھ) فرماتے ہیں:
میں امام ابو حنیفہ رح سے برکت حاصل کرتا ہوں اور ان کے
(رد المحتار، مقدمہ، مطبوعہ دارالفکر ، بیروت)
امام شافعی رح اپنے وطن فلسطین سے عراق کا سفر کرکے امام صاحب کے مزار پر تشریف
محمد بن معمر سے روایت ہے:
امام المحدثین ابوبکر بن خذیمہ رح، شیخ المحدثین ابو علی ثقفی رح اور ان کے ساتھ کئی مشائخ امام علی رضا بن موسیٰ رض کے مزار پر حاضر ہوئے اور مزار کی خوب تعظیم فرمائی۔
(تہذیب التہذیب، حروف العین المہملہ،
اگر مزاراتِ اولیاء پر جانا شرک ہوتا تو…
کیا حضورﷺ اپنی والدہ ماجدہ اور شہداء احد کے مزاروں پر تشریف لے جاتے؟
کیا صحابہ کرام حضورﷺ کے مزار پرانوار پر حاضری دیتے؟
کیا تابعین، محدثین، مفسرین، مجتہدین مزارات اولیاء پر حاضری کے لئے سفر کرتے؟
پتہ چلا،
البتہ مزارات ِاولیاء پر ہونے والی خرافات کا ہم اہل سنت سے کوئی تعلق نہیں
عورتوں کا مزارات پر جانا ناجائز ہے سوائے روضہ رسولﷺ کے، کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں۔
(جمل النور فی نہی النساء عن زیارۃ القبور، فتاویٰ رضویہ جلد 9، صفحہ 541، مطبوعہ رضا فائونڈیشن لاہور)
اگر مزار پر چادر موجود ہو اور وہ پرانی اور خراب نہ ہوتو چادر چڑھانا
(احکام شریعت حصہ اول ص62، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
مزارات پر سجدہ تعظیمی کرنا حرام ہے
(الزبدۃ الزکیہ لتحریم سجود التحیہ ص 5، بریلی ، ہندوستان)
مزار کو ہاتھ نہ لگائے، نہ بوسہ دے اور طواف
(فتاویٰ رضویہ جلد نمبر 9، صفحہ 522 )
ہمارا دعویٰ ہے کہ قرآن مجید کی کوئی آیت ایسی نہیں جس میں وسیلہ سے دعا مانگنے کو شرک یا کفر قرار دیا گیا ہو۔ وسیلہ سے دعا مانگنا جو صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم سے لے کر ہر صدی میں امت کے
چنانچہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ بدعقیدگی، فتنہ و فساد پھیلانے والے فرقہ واریت کو ہوا دینے والے
محکمہ اوقاف، مشائخ عظام، علمائے کرام اور عوام اہلسنت سے اپیل:
مزارات اولیاء اور خانقاہیں رشد و ہدایت کے مراکز اور روحانی فیض کے سرچشمے ہیں۔ کچھ جہال کی خرافات سے ان
1: کسی مزار شریف پر حاضری کے وقت سجدہ یا طواف کی شکل بنائے
2: کسی مزار کے احاطہ یا کسی جگہ
3: کسی مزار شریف پر عورتیں بے پردہ حاضری کے لئے جائیں یا بے پردہ عورتوں کا مردوں سے اختلاط ہو
4: کسی مزار شریف کے احاطہ یا قرب و جوار میں بھنگیوں، چرسیوں نے ڈیرے جما رکھے ہوں
5: کسی مزار شریف میں جرائم پیشہ لوگوں نے پناہ لے
6: عرس شریف کے موقع پر ڈھول بجانے یا گانے بجانے کا دھندا کیا جاتا ہو یا عریانی فحاشی کا بازار گرم کیا جاتا ہو
7: کسی مزار شریف پر کوئی نام نہاد پیر یا کوئی عاقبت نااندیش واعظ اسلامی تعلیمات اور سنی عقائد کے خلاف گفتگو کرتے ہوئے بدعقیدگی یا بدعملی پھیلانے کی کوشش
ہم سب کا مشترکہ فرض ہے کہ ہم ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں اور انہیں آہنی ہاتھوں سے روکیں۔
ہمارا مذہب و مسلک اتنی معمولی شے نہیں کہ اسے ایسے جہال اور خواہش پرستوں کی نفسانیت کی بھینٹ چڑھا دیا جائے۔ اس
سجادہ نشین حضرات اپنا فرض منصبی سمجھتے ہوئے مزارات کا تقدس برقرار رکھنے کے لئے ان خرافات کے خلاف جہاد کریں اور جو پہلے ہی جہاد کررہے ہیں وہ یہ جہاد تیز کریں۔
علماء کرام منبر
اس سلسلہ میں حکمت و تدبیر کے ساتھ نرم اور شبنمی لہجے میں بات سمجھائی جائے اور بوقت ضرورت شدت
وجادلھم بالتی ہی احسن
(اور ان سے اس طریقے پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو)
کے تقاضے پورے کئے جائیں۔
اسی طرح حضرت داتا گنج بخش ہجویری رح کے عرس مقدس کے موقع پر حکومت پنجاب اور محکمہ اوقاف سے اپیل ہے کہ عرس شریف کے دوران مینار پاکستان کے زیر سایہ چلنے والی لکی