My Authors
Read all threads
حضرت خدیجہ {س} - قسط نمبر 4

حضرت خدیجہ {س} سے رسول خدا {ص} کی اولاد کی تعداد کے بارے میں مورخین نے مختلف اقوال ذکر کئے ہیں-
بعض مصادر میں آپ کی اولاد کی تعداد سات یا آٹھ لکھی گئی ہے۔ ابن اسحاق، ابن ہشام، اور کلینی کہتے ہیں کہ رسول خداؐ کے حضرت خدیجہ سے تین بیٹے تھے، قاسم 1/41
بعثت سے پہلے جبکہ طیب اور طاہر بعثت کے بعد متولد ہوئے۔
بعض مورخین کا خیال ہے کہ پیغمبر اکرمؐ اور حضرت خدیجہ کی اولاد کی تعداد میں اختلاف ان کے نام اور القاب کا آپس میں مل جانا ہے کیونکہ عبداللہ کو بعثت اور ظہور اسلام کے بعد متولد ہونے کی وجہ سے طیب و طاہر کا لقب دیا گیا 2/41
تھا لیکن بعض نے یہ خیال کیا کہ طیب و طاہر پیغمبر اکرمؐ کے دو اور بیٹوں کے نام ہیں۔
اسی طرح بعض مورخین کے مطابق حضرت فاطمہ{س} پیغمبر اکرمؐ کی اکلوتی بیٹی تھیں۔

مشہور قول یہ ہے کہ رسول خدا {ص} کے چھ بچے تھے، جن میں دو بیٹے اور چا ر بیٹیاں تھیں- آنحضرت {ص} کے بیٹوں کے نام 3/41
بالترتیب قاسم اور عبدا للہ تھے، عبداللہ کا لقب طاہر تھا- آنحضرت {ص} کی بیٹیوں کے نام : زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ {س} تھے-
اگرچہ تاریخ میں آنحضرت {ص} کی اولاد کی تعداد کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے لیکن تمام مورخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ابراھیم کے علاوہ آنحضرت {ص} 4/41
کی تمام اولاد کی والدہ حضرت خدیجہ تھیں اور ابراھیم کی والدہ بی بی ماریہ قبطیہ تھیں-

رسول خدا {ص} کی اولاد کا مختصر احوال ترتیب سے حسب ذیل ہے:

1- جناب قاسم، رسول خدا {ص} کے پہلے بیٹے ہیں، جو بعثت سے پہلے مکہ میں پیدا ھوئے- جناب قاسم کی پیدائش کے بعد رسول خدا {ص} کی کنیت 5/41
"ابو القاسم" مشہور ھوئی- جناب قاسم نے سترہ ماہ کی عمر میں مکہ میں وفات پائی اور قبرستان "حجون" میں سپرد خاک کئے گئے-

تاریخ یعقوبی میں نقل کیا گیا ہے کہ جناب قاسم نے وفات پائی تو آنحضرت {ص} نے ان کے جنازہ کے پاس کھڑےَ ھوکر مکہ کے اطراف میں موجود ایک پہاڑ کی طرف نگاہ کرکے 6/41
اس سے مخاطب ھوکر فرمایا:

"اے کوہ؛ قاسم کی موت سے جو مجھ پر گزری، اگرتجھ پر گزرتی تو تیرے ٹکڑے ٹکڑے ھو جاتے"

حضرت خدیجہ {س} بھی اپنے شیر خوار بیٹے کی موت پر غم کا اظہار کر رہی تھیں- اس وقت رسول خدا {ص} نے حضرت خدیجہ {س} سے مخاطب ھو کر فرمایا:" قاسم اپنی شیر خواری کے زمانہ 7/41
کو بہشت میں مکمل کر رہا ہے"- پیغمبر اسلام {ص} کے اس کلام سے حضرت خدیجہ {س} کو تھوڑی سی تسلی و تسکین ملی-

2- جناب عبداللہ، بعثت سے پہلے مکہ میں پیدا ھوئے، ان کے القاب "طیب" و "طاہر" تھے- وہ بھی قاسم کی وفات کے تیس دن بعد مکہ میں دارفانی کو وداع کر گئے- عبدا للہ کی وفات کے 8/41
بعد، عاص بن وائل سہمی نے رسول خدا { ص} کو "ابتر" کہا- اس شخص کی ناروا نسبت دینے کے جواب میں سورہ کوثر نازل ھوا-

3- بی بی زینب، رسول اکرم{ص} اور جناب خدیجہ کی پہلی بیٹی تھیں – خدیجہ {س} نے اپنی اس بیٹی کو اپنے بھانجے، ابو العاص بن ربیع کے عقد میں قرار دیا- ان کے ہاں "علی" 9/41
نامی ایک بیٹا اور "امامہ" نامی ایک بیٹی پیدا ھوئی- علی بچپن میں ہی فوت ھو گیا- لیکن "امامہ" نے مغیرہ بن نوفل سے شادی کی، البتہ ایک مدت کے بعد اس سے جدا ھوئیں- حضرت فاطمہ زہراء {س} کی وفات کے بعد امامہ نے امیرالمومنین حضرت علی {ع} سے شادی کی-

نبی اکرم {ص} کی مکہ سے مدینہ 10/41
کی طرف ھجرت کے وقت زینب اپنے شوہر ابوالعاص کے ہمراہ مکہ میں رہیں- ابو العاص سنہ 2 ھجری میں جنگ بدر میں کفار کے لشکر میں شامل تھا اور کفار کے ستر افراد کے ہمراہ اسلامی سپاھیوں کی قید میں آگیا۔ جب یہ طے پایا کہ قیدی فدیہ دے کر آزاد ھو جائیں، تو زینب نے اپنے شوہر کی آزادی کے 11/41
لئے، حضرت خدیجہ {س} کی طرف سے ان کی شب عروسی میں عطا کئے گئے گلو بند کو فدیہ کے عنوان سے مدینہ بھیجا اور ابو العاص اس گردن بند کو لے کر سرور دو عالم حضرت محمد مصطفے {ص} کی خدمت میں حاضر ھوا- پیغمبر اسلام {ص} نے جب اس گلو بند کو دیکھا تو آپ {ص} کو اپنی فدا کار اور جاں نثار 12/41
شریک حیات حضرت خدیجہ {س} یاد آئیں اور بے اختیار رونے لگے- اور اس کے بعد فرمایا:
"خداوند متعال خدیجہ {س} کو رحمت عطا کرے، یہ وہ گلو بند ہے جو خدیجہ {س} نے زینب کے لئے فراہم کیا تھا"-

پیغمبر اسلام {ص} نے ابو العاص کی آزادی کی اس شرط پر حمایت کی کہ زینب کو مدینہ آنے سے نہ 13/41
روکے- ابو العاص نے پیغمبر اسلام {ص} کی یہ شرط قبول کی اور آزادی کے بعد اپنے وعدہ پر قائم رہا اور زینب کو زید بن حارثہ کے ہمراہ مدینہ بھیجا-

ابو العاص، فتح مکہ سے پہلے مسلمان ھوا اور مدینہ آگیا تاکہ دوبارہ زینب سے رشتہ ازدواج قائم کرے- زینب سنہ 8 ھجری میں حاملگی کی حالت 14/41
میں چند دوسرے افراد کے ہمراہ مدینہ کی طرف جارہی تھیں کہ راستہ میں ایک چٹان کے گرنے سے زخمی ھوکر وفات پا گئیں- ان کے جنازہ کو مدینہ لایا گیا- زینب کو غسل دے کر خواتین کے گریہ و زاری کے درمیان مدینہ میں سپرد خاک کیا گیا-

4- رقیہ، رسول خدا {ص} اور خدیجہ {س} کی دوسری بیٹی 15/41
ہیں۔
5- ام کلثوم، حضرت خدیجہ {س} کی تیسری بیٹی تھیں، جنھوں نے مشکلات سے بھری زندگی گزاری ہے-

رقیہ اور ام کلثوم کی شادی، ابولہب اور اس کی بیوی ام جمیل کی درخواست پر بالترتیب عتیبہ و عتبہ بن ابولہب سے کی گئی تھی- ابو لہب کے بیٹوں کے ساتھ ان کی شادی ابو طالب کی ثالثی پر 16/41
انجام پائی تھی۔
حضرت خدیجہ کبری {س} باوجود یکہ ام جمیل اور اس کے بیٹوں کے برے اخلاق سے واقف تھیں، لیکن انھوں نے پیغمبر اکرم {ص} کے چچا کے احترام میں اس رشتہ کی مخالفت نہیں کی-
رسول خدا {ص} کی رسالت کے اعلان کے بعد، رسول خدا {ص} نے وسیع پیمانے پر لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی 17/41
دعوت دی اور اس کے نتیجہ میں عتیبہ و عتبہ بن ابولہب نے اپنی ماں ام جمیل کے حکم سے اپنی بیویوں رقیہ و کلثوم کو طلاق دے کر انھیں اپنے باپ کے گھر بھیجا تاکہ حضرت محمد {ص} اور حضرت خدیجہ کے لئے بیشتر اذیت و آزار کا سبب بنیں- پیغمبر اسلام {ص} کی دو بٹیاں اپنے باپ کے گھر لوٹیں 18/41
اور پیغمبر اکرم {ص} اور حضرت خدیجہ {س} نے ان کا خندہ پیشانی سے استقبال کیا-
ایک مدت کے بعد حضرت عثمان بن عفان نے رقیہ کے بارے میں خواستگاری کی اور ان کے ساتھ شادی کی- لیکن زیادہ وقت نہیں گزرا تھاکہ مشرکین کی طرف سے اذیت و آزار اس امر کا سبب بنا کہ رقیہ مکہ میں اپنے گھر بار 19/41
کو چھوڑ کر اپنے شوہر اور دوسرے مسلمانوں کے ہمراہ حبشہ کی طرف ھجرت کر گئیں، اس طرح پیغمبر اسلام {ص} کی شریک حیات، حضرت خدیجہ{س} اپنی بیٹی کے فراق میں چشم براہ رہیں-

6- حضرت فاطمہ زہراء {س}، پیغمبر اسلام {ص} کی سب سے چھوٹی اور آخری اولاد تھیں- حضرت زہراء {س} تقریباً بعثت سے 20/41
پانچ سال قبل مکہ میں پیدا ھوئی ہں-

ایک روایت کے مطابق حضرت محمد {ص} اکثر خاتونِ جنت کو سونگھ کر فرماتے کہ اس سے بہشت کی خوشبو آتی ہے کیونکہ یہ اس میوۂ جنت سے پیدا ہوئی ہے جو جبرائیل نے مجھے شبِ معراج کھلایا تھا۔

روایت میں ہے کہ بعثت کے پانچویں سال جبرئیل امین {ع}پیغمبر 21/41
اسلام {ص} پر نازل ھوئے اور آنحضرت {ص} سے مخاطب ھو کر فرمایا:" اے محمد؛ خدا وند متعال نے سلام بھیجا ہے اور حکم کیا ہے کہ چالیس شب و روز خدیجہ {س} سے دوری اختیار کرنا- آنحضرت {ص} بھی خداوند متعال ک حکم کے مطابق چالیس دن تک حضرت خدیجہ {س} کے گھر نہیں گئے- اس دوران رسول خدا 22/41
{ص} دن کو روزہ رکھتے تھے اور رات کو عبادت میں مشغول رہتے تھے- آنحضرت {ص} نے ایک دن عمار یاسر کو اپنے پاس بلاکر ان سے فرمایا:" عمار؛ خدیجہ {س} کے پاس جانا اور ان سے کہنا کہ میرا ان کے پاس نہ آنا کسی تنفر اور ناراضگی کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ یہ پروردگار کا حکم ہے- میں اس وقت 23/41
فاطمہ بنت اسد کے گھر میں ھوں ، جب تک وعدہ الہی پورا ھو جائے"-

جب چالیس دن مکمل ھوگئے، جبرئیل امین {ع} ایک غذا بھرے خوان کو لے کر آنحضرت {ص} کی خدمت میں نازل ھوئے اور کہا:
"یا محمد؛ خداوند متعال نے آپ {ص} کو سلام بھیجا ہے اور کہا ہے کہ آج رات کو یہ غذا تناول کرنے کے بعد 24/41
جناب خدیجہ {س} کے پاس جانا"-

رسول خدا {ص} نے خوان کو کھول کر دیکھا کہ اس میں ایک خوشہ انگور، ایک خوشہ خرما اور بہشت کے پانی کا ایک جام تھا- آنحضرت {ص} نےاسے تناول فرمایا- اس کے بعد حضرت خدیجہ {س} کے گھر تشریف لے گئے- اس رات کو فاطمہ {س} کا نطفہ منعقد ھوا- حضرت خدیجہ {س} 25/41
محسوس کر رہی تھیں کہ ان کے شکم میں موجود بچہ ہر لحاظ سے دوسرے بچوں سے فرق رکھتا ہے-
جب حضرت خدیجہ کی بیٹی متولد ھوئیں، پیغمبر اسلام {ص} نے ایک ولیمہ کا اہتمام کیا اور فقرا اور مسکینوں کو کھانا کھلایا اور بیٹی کا نام فاطمہ {س} رکھا-
رسول خدا {ص} حضرت فاطمہ {س} سے انتہائی 26/41
محبت کرتے تھے اور ان کی بلند مرتبہ شخصیت کے بارے میں کافی احادیث بیان فرمائی ہیں-
حضرت خدیجہ {س} کے انتقال کے بعد آپ {ص} نے ان کی تربیت و پرورش کے لیے فاطمہ بنت اسد کا انتخاب کیا۔ جب ان کا بھی انتقال ہو گیا تو ام سلمیٰ کو ان کی تربیت کی ذمہ داری دی۔

حضرت خدیجہ {س} کی شوہر 27/41
داری، اولاد کی تربیت کرنے کے طریقہ کار، اپنے ہمسایوں، تازہ مسلمانوں اور حتی کہ مشرکین کے ساتھ ان کے برتاو نے انھیں ایک بے مثال شخصیت بنایا تھا اور یہی وجہ ہے کہ آپ {س} کی رحلت کے وقت رسول اکرم {ص} نے آپ {س} کا فقدان محسوس کیا اور ہمیشہ آپ {س} کو نیک الفاظ سے یاد فرماتے 28/41
رہے-

رسول خدا {ص} اور حضرت خدیجہ {س} کے ازدواج کے بعد تقدیر الہی سے اس سال مکہ میں زبردست خشک سالی ھوئی- پیغمبر اسلام {ص} کے چچا جناب ابوطالب ایک عیال بار شخص تھے اور ان نا گفتہ بہ حالات میں ان کے لئے زندگی گزارنا مشکل تھا- پیغمبر اکرم {ص} نے اپنے چچا جناب عباس کے ساتھ 29/41
صلاح و مشورہ کیا، ان کی مالی حالت قدرے بہتر تھی- اس کے بعد انھوں نے اتفاق کیا کہ ان میں سے ہر ایک جناب ابوطالب کی اولاد میں سے ایک کو اپنے گھر لے آکر پالے گا- اس طرح جناب عباس حضرت جعفر بن ابیطالب کو اور آنحضرت {ص} حضرت علی بن ابیطالب {ع} کو اپنے گھر لے گئے-

حضرت علی {ع} 30/41
ان دنوں ایک سات سالہ بچہ تھے، ایک دوسری روایت کے مطابق دس سالہ تھے، پیغمبر اکرم {ص} ان کا ہاتھ پکڑے ھوئے جناب خدیجہ {س} کے گھر میں داخل ھوئے- حضرت خدیجہ پہلے ہی دن سے حضرت علی {ع} کے ساتھ پیار محبت سے پیش آنے لگیں اور انھیں ایک مہربان ماں کے مانند آغوش محبت میں لے لیا- 31/41
حضرت خدیجہ {س} حضرت علی {ع} کو مستقبل میں اپنی بیٹیوں کے لئے ایک امانتدار بھائی سمجھتی تھیں اور ایک مہربان اور ہمدرد ماں کے عنوان سے علی{ع} کی پرورش کرنے میں کسی قسم کا دریغ نہیں کرتی تھیں-

حضرت علی {ع} بچپن میں ہی رسول خدا {ص} کے گھر میں داخل ھوئے اور آنحضرت {ص} نے اس 32/41
نونہال کی اپنے نیک اخلاق سے جس طرح مناسب سمجھا پرورش کی- اس کے بعد حضرت علی {ع} اپنا پورا وقت پیغمبر اسلام {ص} کی خدمت میں گزارتے تھے اور آنحضرت {ص} کے الہی اخلاق اور انسانی فضائل کے اتاہ سمندر سے کافی بہرہ مند ھوئے-

رسالت کے عام اعلان کے بعد پیغمبر اسلام {ص} اور آپ {ص} 33/41
کے خاندان کے لئے زندگی کے مشکل ترین اور دردناک ترین مراحل شروع ھوئے- اس دوران، خاص کر بعثت کے آخری برسوں کے دوران، حضرت خدیجہ {س} اور حضرت علی {ع} سخت دباو میں زندگی گزار رہے تھے اور کبھی کبھی پیغمبر اکرم {ص} کے قتل ھونے کے خطرات کو محسوس کرتے تھے، لہذا یہ دو شخص ہمیشہ 34/41
آنحضرت {ص} کے دوش بدوش رہتے تھے- اور تمام خطرات کے لئے ڈھال بن جاتے تھے-

طبری اپنی تاریخ میں نقل کرتے ہیں:" ایام حج میں، ایک دن پیغمبر اکرم {ص} کوہ صفا پر چڑھے اور بلند آواز میں لوگوں سے خطاب کرکے فرمایا:
" اے لوگوا؛ میں اللہ کا رسول ھوں"-
اس کے بعد کوہ مروہ جاکر یہی مطلب 35/41
تین بار بلند آواز میں دہرا کر لوگوں تک پہنچا دیا- عرب جاہلوں میں سے ہر ایک فرد ایک ایک پتھر اٹھا کر آنحضرت {ص} کے پیچھے دوڑا اور آپ {ص} پر پتھر پھینکے، اور ایک پتھر آنحضرت {ص} کی پیشانی پر لگا اور پیشانی سے خون جاری ھوا-

اس کے بعد آنحضرت {ص} کوہ ابوقبیس کی طرف بڑھے اور 36/41
مشرکین بھی آپ {ص} کے پیچھے دوڑے- اس دوران ایک شخص نے حضرت علی {ع} کے پاس جاکر کہا:" پیغمبر {ص} کو قتل کیا گیا-" حضرت علی {ع} یہ خبر سن کر روتے ھوئے حضرت خدیجہ {س} کے پاس پہنچے اور انھیں اس وحشتناک خبر سے آگاہ کیا- حضرت خدیجہ {س} بھی یہ خبر سن کر غمگین اور مضطرب ھوئیں اور 37/41
زار زار رونے لگیں-

اس کے بعد حضرت علی {ع} اور بی بی خدیجہ {س} گریاں اور پریشان حالت میں پیغمبر اکرم {ص} کو مسلسل ڈھونڈ رہے تھے، یہاں تک کہ آنحضرت {ص} کو خون میں لت پت حالت میں پایا اور آپ {ص} کو اسی حالت میں گھر پہنچایا-

کفار مکہ کو جب معلوم ھوا کہ علی {ع} اور خدیجہ {س} 38/41
نے آنحضرت {ص} کو گھر پہنچا دیا ہے، اس لئے وہ حضرت خدیجہ {س} کے گھر آکر پتھراو کرنے لگے- حضرت خدیجہ {س} نے گھر سے باہر آکر ان سے مخاطب ھوکر فرمایا:
"کیا تم لوگوں کو شرم نہیں آتی کہ اپنی قوم کی شریف ترین خاتون کے گھر پر پتھراو کر رہے ھو؟ اور خدا سے نہیں ڈرتے ھو؟"
حضرت خدیجہ 39/41
{س} کا کلام سن کر کفار کو ذرا شرم محسوس ھوئی اور ان کے گھر سے دور چلے گئے-

اس وقت رسول خدا {ص} نے حضرت خدیجہ {س} کو جبرئیل امین کا پیغام سنایا اور فرمایا:" اے خدیجہ {س}: جبرئیل امین نے میرے پاس آکر کہا کہ خدیجہ {س} کی خدمت میں پروردگار عالم کا سلام پہنچانا"-
حضرت خدیجہ 40/41
{س} نے جواب میں کہا:"خدا سلام ہے اور سلام وہی ہے، جبرئیل پر سلام ھو اور اے رسول خدا {ص} آپ {ص} پر خدا کا سلام، رحمتیں اور برکتیں ھوں"-

(جناب خدیجہ {س} کے بارے میں مزید جانیئے لیکن اگلے تھریڈ میں ان شاءاللہ 🙏)
#پیرکامل
#قلمکار 41/41
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with 💎 پـیــــــKamilــــــر™

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!