حضرت خدیجہ {س} سے رسول خدا {ص} کی اولاد کی تعداد کے بارے میں مورخین نے مختلف اقوال ذکر کئے ہیں-
بعض مصادر میں آپ کی اولاد کی تعداد سات یا آٹھ لکھی گئی ہے۔ ابن اسحاق، ابن ہشام، اور کلینی کہتے ہیں کہ رسول خداؐ کے حضرت خدیجہ سے تین بیٹے تھے، قاسم 1/41
بعض مورخین کا خیال ہے کہ پیغمبر اکرمؐ اور حضرت خدیجہ کی اولاد کی تعداد میں اختلاف ان کے نام اور القاب کا آپس میں مل جانا ہے کیونکہ عبداللہ کو بعثت اور ظہور اسلام کے بعد متولد ہونے کی وجہ سے طیب و طاہر کا لقب دیا گیا 2/41
اسی طرح بعض مورخین کے مطابق حضرت فاطمہ{س} پیغمبر اکرمؐ کی اکلوتی بیٹی تھیں۔
مشہور قول یہ ہے کہ رسول خدا {ص} کے چھ بچے تھے، جن میں دو بیٹے اور چا ر بیٹیاں تھیں- آنحضرت {ص} کے بیٹوں کے نام 3/41
اگرچہ تاریخ میں آنحضرت {ص} کی اولاد کی تعداد کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے لیکن تمام مورخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ابراھیم کے علاوہ آنحضرت {ص} 4/41
رسول خدا {ص} کی اولاد کا مختصر احوال ترتیب سے حسب ذیل ہے:
1- جناب قاسم، رسول خدا {ص} کے پہلے بیٹے ہیں، جو بعثت سے پہلے مکہ میں پیدا ھوئے- جناب قاسم کی پیدائش کے بعد رسول خدا {ص} کی کنیت 5/41
تاریخ یعقوبی میں نقل کیا گیا ہے کہ جناب قاسم نے وفات پائی تو آنحضرت {ص} نے ان کے جنازہ کے پاس کھڑےَ ھوکر مکہ کے اطراف میں موجود ایک پہاڑ کی طرف نگاہ کرکے 6/41
"اے کوہ؛ قاسم کی موت سے جو مجھ پر گزری، اگرتجھ پر گزرتی تو تیرے ٹکڑے ٹکڑے ھو جاتے"
حضرت خدیجہ {س} بھی اپنے شیر خوار بیٹے کی موت پر غم کا اظہار کر رہی تھیں- اس وقت رسول خدا {ص} نے حضرت خدیجہ {س} سے مخاطب ھو کر فرمایا:" قاسم اپنی شیر خواری کے زمانہ 7/41
2- جناب عبداللہ، بعثت سے پہلے مکہ میں پیدا ھوئے، ان کے القاب "طیب" و "طاہر" تھے- وہ بھی قاسم کی وفات کے تیس دن بعد مکہ میں دارفانی کو وداع کر گئے- عبدا للہ کی وفات کے 8/41
3- بی بی زینب، رسول اکرم{ص} اور جناب خدیجہ کی پہلی بیٹی تھیں – خدیجہ {س} نے اپنی اس بیٹی کو اپنے بھانجے، ابو العاص بن ربیع کے عقد میں قرار دیا- ان کے ہاں "علی" 9/41
نبی اکرم {ص} کی مکہ سے مدینہ 10/41
"خداوند متعال خدیجہ {س} کو رحمت عطا کرے، یہ وہ گلو بند ہے جو خدیجہ {س} نے زینب کے لئے فراہم کیا تھا"-
پیغمبر اسلام {ص} نے ابو العاص کی آزادی کی اس شرط پر حمایت کی کہ زینب کو مدینہ آنے سے نہ 13/41
ابو العاص، فتح مکہ سے پہلے مسلمان ھوا اور مدینہ آگیا تاکہ دوبارہ زینب سے رشتہ ازدواج قائم کرے- زینب سنہ 8 ھجری میں حاملگی کی حالت 14/41
4- رقیہ، رسول خدا {ص} اور خدیجہ {س} کی دوسری بیٹی 15/41
5- ام کلثوم، حضرت خدیجہ {س} کی تیسری بیٹی تھیں، جنھوں نے مشکلات سے بھری زندگی گزاری ہے-
رقیہ اور ام کلثوم کی شادی، ابولہب اور اس کی بیوی ام جمیل کی درخواست پر بالترتیب عتیبہ و عتبہ بن ابولہب سے کی گئی تھی- ابو لہب کے بیٹوں کے ساتھ ان کی شادی ابو طالب کی ثالثی پر 16/41
حضرت خدیجہ کبری {س} باوجود یکہ ام جمیل اور اس کے بیٹوں کے برے اخلاق سے واقف تھیں، لیکن انھوں نے پیغمبر اکرم {ص} کے چچا کے احترام میں اس رشتہ کی مخالفت نہیں کی-
رسول خدا {ص} کی رسالت کے اعلان کے بعد، رسول خدا {ص} نے وسیع پیمانے پر لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی 17/41
ایک مدت کے بعد حضرت عثمان بن عفان نے رقیہ کے بارے میں خواستگاری کی اور ان کے ساتھ شادی کی- لیکن زیادہ وقت نہیں گزرا تھاکہ مشرکین کی طرف سے اذیت و آزار اس امر کا سبب بنا کہ رقیہ مکہ میں اپنے گھر بار 19/41
6- حضرت فاطمہ زہراء {س}، پیغمبر اسلام {ص} کی سب سے چھوٹی اور آخری اولاد تھیں- حضرت زہراء {س} تقریباً بعثت سے 20/41
ایک روایت کے مطابق حضرت محمد {ص} اکثر خاتونِ جنت کو سونگھ کر فرماتے کہ اس سے بہشت کی خوشبو آتی ہے کیونکہ یہ اس میوۂ جنت سے پیدا ہوئی ہے جو جبرائیل نے مجھے شبِ معراج کھلایا تھا۔
روایت میں ہے کہ بعثت کے پانچویں سال جبرئیل امین {ع}پیغمبر 21/41
جب چالیس دن مکمل ھوگئے، جبرئیل امین {ع} ایک غذا بھرے خوان کو لے کر آنحضرت {ص} کی خدمت میں نازل ھوئے اور کہا:
"یا محمد؛ خداوند متعال نے آپ {ص} کو سلام بھیجا ہے اور کہا ہے کہ آج رات کو یہ غذا تناول کرنے کے بعد 24/41
رسول خدا {ص} نے خوان کو کھول کر دیکھا کہ اس میں ایک خوشہ انگور، ایک خوشہ خرما اور بہشت کے پانی کا ایک جام تھا- آنحضرت {ص} نےاسے تناول فرمایا- اس کے بعد حضرت خدیجہ {س} کے گھر تشریف لے گئے- اس رات کو فاطمہ {س} کا نطفہ منعقد ھوا- حضرت خدیجہ {س} 25/41
جب حضرت خدیجہ کی بیٹی متولد ھوئیں، پیغمبر اسلام {ص} نے ایک ولیمہ کا اہتمام کیا اور فقرا اور مسکینوں کو کھانا کھلایا اور بیٹی کا نام فاطمہ {س} رکھا-
رسول خدا {ص} حضرت فاطمہ {س} سے انتہائی 26/41
حضرت خدیجہ {س} کے انتقال کے بعد آپ {ص} نے ان کی تربیت و پرورش کے لیے فاطمہ بنت اسد کا انتخاب کیا۔ جب ان کا بھی انتقال ہو گیا تو ام سلمیٰ کو ان کی تربیت کی ذمہ داری دی۔
حضرت خدیجہ {س} کی شوہر 27/41
رسول خدا {ص} اور حضرت خدیجہ {س} کے ازدواج کے بعد تقدیر الہی سے اس سال مکہ میں زبردست خشک سالی ھوئی- پیغمبر اسلام {ص} کے چچا جناب ابوطالب ایک عیال بار شخص تھے اور ان نا گفتہ بہ حالات میں ان کے لئے زندگی گزارنا مشکل تھا- پیغمبر اکرم {ص} نے اپنے چچا جناب عباس کے ساتھ 29/41
حضرت علی {ع} 30/41
حضرت علی {ع} بچپن میں ہی رسول خدا {ص} کے گھر میں داخل ھوئے اور آنحضرت {ص} نے اس 32/41
رسالت کے عام اعلان کے بعد پیغمبر اسلام {ص} اور آپ {ص} 33/41
طبری اپنی تاریخ میں نقل کرتے ہیں:" ایام حج میں، ایک دن پیغمبر اکرم {ص} کوہ صفا پر چڑھے اور بلند آواز میں لوگوں سے خطاب کرکے فرمایا:
" اے لوگوا؛ میں اللہ کا رسول ھوں"-
اس کے بعد کوہ مروہ جاکر یہی مطلب 35/41
اس کے بعد آنحضرت {ص} کوہ ابوقبیس کی طرف بڑھے اور 36/41
اس کے بعد حضرت علی {ع} اور بی بی خدیجہ {س} گریاں اور پریشان حالت میں پیغمبر اکرم {ص} کو مسلسل ڈھونڈ رہے تھے، یہاں تک کہ آنحضرت {ص} کو خون میں لت پت حالت میں پایا اور آپ {ص} کو اسی حالت میں گھر پہنچایا-
کفار مکہ کو جب معلوم ھوا کہ علی {ع} اور خدیجہ {س} 38/41
"کیا تم لوگوں کو شرم نہیں آتی کہ اپنی قوم کی شریف ترین خاتون کے گھر پر پتھراو کر رہے ھو؟ اور خدا سے نہیں ڈرتے ھو؟"
حضرت خدیجہ 39/41
اس وقت رسول خدا {ص} نے حضرت خدیجہ {س} کو جبرئیل امین کا پیغام سنایا اور فرمایا:" اے خدیجہ {س}: جبرئیل امین نے میرے پاس آکر کہا کہ خدیجہ {س} کی خدمت میں پروردگار عالم کا سلام پہنچانا"-
حضرت خدیجہ 40/41