My Authors
Read all threads
عرفان صدیقی کا خط حامد میر کے نام
برادر عزیز حامد میر صاحب!

یکم جون کو، آپکا کالم ’’ایٹمی دھماکا کس نے کیا؟‘‘ توجہ سے پڑھا۔ سوچتا رہا کہ شاید فلاں پہلو نظر انداز ہو گیا ہو لیکن آپ نے ذاتی اور واقعاتی حوالے سے تمام تفصیلات بیان کر دی ہیں اور ماشاء اللہ کوئی پہلو تشنہ نہیں چھوڑا1
۔ یقیناً یہ تاریخ کی عدالت میں ایک مستند گواہی ہے۔ کہ کامیابی کے بیسیوں باپ ہوتے ہیں اور ناکامی یتیم رہتی ہے

ایسے میں اگر کارگل کی خاک کسی کے سر اور ایٹمی دھماکوں کا سہرا اپنے سر پر سجا لیا جائے تو تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ یہ رسم قدیم ہے یہاں کی
2
جیسا کہ آپ نے لکھا جس دن بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے وزیراعظم نواز شریف قازقستان کے دورے پر تھے۔ انہوں نے وہیں سے آرمی چیف کو جوابی ایٹمی دھماکوں کی تیاری کا حکم دے دیا۔

جنرل کرامت نے ابتدائی ہچکچاہٹ کے بعد یہ فرمان تمام متعلقہ افراد کو پہنچا دیا
3
جس کی گواہی لیفٹیننٹ جنرل دوم شاہد عزیز نے اپنی کتاب ’’یہ خاموشی کہاں تک‘‘ میں دی ہے۔

میں اُن دنوں صدر محمد رفیق تارڑ کے ساتھ بطور پریس سیکرٹری کام کر رہا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف الماتے سے واپسی کے اگلے دن صدر تارڑ صاحب سے ملنے ایوانِ صدر آئے
4
۔ گراونڈ فلور پر پورچ کے قریب پرنسپل سیکرٹری مہر جیون خان (مرحوم) بریگیڈیئر اکرم ساہی (ملٹری سیکرٹری) اور میں نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ انہوں نے ہم سے ہاتھ ملایا اور لفٹ کی طرف چلتے ہوئے کہنے لگے ’’تہاڈا کی خیال اے فیر دھماکا کریے کہ ناں؟‘‘
5
حفظِ مراتب کے خیال سے ہم نے ہاں یا ناں مین جواب دینے کے بجائے رسمی جملے کہہ دیے
لفٹ میں سوار پانچویں فلور کو جانے لگے تو میاں صاحب بولے آپ لوگ تو اسطرح گومگو ہیں جیسے ہمارے سامنے دو آپشنز ہیں یہ صرف دماغ کا نہیں عزت سے زندہ رہنے کا معاملہ ہے، ہمارے سامنے کوئی دوسرا آپشن ہے ہی ن6
کیوں مہر جیون صاحب؟ مہر جیون نے ایک جہاندیدہ بیورو کریٹ کے انداز میں کہا ’’یقیناً سر‘‘ لفٹ کا دروازہ کھلا، سامنے صدر تارڑ کھڑے تھے، وہ وزیراعظم کو لے کر اپنے دفتر چلے گئے۔ کوئی پون گھنٹہ بعد یہ ملاقات ختم ہوئی تو میں اپنے دفتر سے اُٹھ کر صدر صاحب کے پاس چلا گیا۔

7
اُن کی خصوصی شفقت کے باعث میری صدر تارڑ سے کسی قدر بےتکلفی تھی۔ میں نے پوچھا ’’سر کیا فیصلہ ہوا دھماکوں کے بارے میں؟‘‘ اُنہوں نے کوئی واضح جواب دینے کے بجائے موضوع بدل دیا کہ کس طرح کا پریس ریلیز جاری کیا جائے۔ میں نے اصرار نہ کیا۔
8
شام کو میں صدارتی کالونی میں اپنے گھر میں تھا کہ اے ڈی سی کا فون آیا۔ ’’سر صدر صاحب یاد کر رہے ہیں‘‘۔ میں پہنچا تو مئی کی گرم شام ڈھل رہی تھی۔

صدر صاحب شاداب سبزہ زار میں دو کرسیاں اور ایک میز ڈالے بیٹھے تھے۔ اِدھر اُدھر کی دو چار باتوں کے بعد کہنے لگے آپ نے دفتر میں پوچھا تھا 9
لیکن یہاں دیواروں کے کان بہت تیز ہیں اور شاید آنکھیں بھی ہیں۔ میں نے وہاں جواب دینا مناسب نہیں سمجھا۔ میاں صاحب نے کامل راز داری کا کہا تھا۔ وزیراعظم نے پہلے میری رائے لی جسے آپ جانتے ہیں۔

پھر کہنے لگے الحمدللہ میری بھی یہی رائے ہے۔ ان شاء اللہ دھماکوں کا فیصلہ اٹل ہے۔ ا10
انہوں نے مجھ سے دعا کی درخواست کی اور کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے اسی ماہ کے آخر تک پاکستان ایٹمی قوت بن جائے گا‘‘۔ میں نے تارڑ صاحب کی یہ گفتگو سن کر اُنہیں مبارکباد دی۔ میں نے دیکھا کہ مردِ بزرگ کی آنکھوں میں شبنم تیرنے لگی تھی۔

11
حامد میر صاحب آپ میاں نواز شریف کی اس عادت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ وہ انگریزی محاورے کے مطابق اپنے پتے آخری وقت تک اپنے سینے سے لگائے رکھتے ہیں اور ہر ملنے والے سے کہتے رہتے ہیں‘‘ تہاڈا کی خیال اے " ایک زمانے میں مشہور تھا کہ انکا فوٹوگرافر ذوالفقار بلتی (مرحوم) انکا مشیرِ اعلیٰ ہے
اُن کا مخاطب سنجیدگی سے سمجھتا ہے کہ میاں صاحب تذبذب کا شکار اور اسکے دانشمندانہ مشورے کے طلبگار ہیں ایسا نہیں وہ ایک فیصلہ کر چکے ہوتے ہیں جس میں کوئی تبدیلی مشکل ہی آتی ہے اور جب فیصلہ سامنے آتا ہے تو کئی مشیران‘یہی سمجھتے ہیں کہ میاں صاحب نے اُنکی دانش سے کسبِ فیض کیا ہے
13
آپ نے درست لکھا۔مجھے ایک سے زیادہ بار سابق وزیراعظم نے بتایا کہ جنرل جہانگیر نے دھماکوں کی حمایت نہیں کی وہ ایک پروفیسر کی طرح نشیب و فراز سمجھاتے عالمی ردِعمل سے ڈراتے اور مصلحت کی راہ اختیار کرنے کی وکالت کرتے رہےاُنکی دانش کا تمام تر جھکاو ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی طرف تھا۔
14
اب تو سینئر صحافی محمد ضیاء الدین نے بھی کہا ہے کہ انہوں نے خود دوسرے صحافیوں کے ساتھ آرمی چیف جہانگیر کرامت کو کہتے سنا تھادھماکوں کی قیمت بہت ہی زیادہ اور قوم کیلئے ناقابلِ برداشت ہوگی بحریہ کے سربراہ زیادہ واضح تھے اور پوری شد و مد کے ساتھ ایٹمی دھماکوں کی مخالفت کرتے رہے
15
مسلح افواج کے تین سربراہوں میں سے صرف فضائیہ کے چیف،ایئر مارشل پرویز مہدی قریشی ڈٹ کر وزیراعظم کے ساتھ کھڑے دھماکوں کی حمایت کر رہے تھے۔جنرل جہانگیر کرامت دھماکوں کے چار پانچ ماہ بعد فارغ ہوئے تو ایک امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر ہوئے۔ 2004میں وہ امریکہ میں پاکستانی سفیر بن گئے
16
آج اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ اس نے راجہ ظفر الحق اور گوہر ایوب کے ساتھ مل کر ایٹمی دھماکے کئے تو ممکن ہے دنیا بھر کے رہنمائوں کے فون اُسی کو آئے ہوں۔ ممکن ہے کلنٹن نے بھی اُسے پانچ مرتبہ ترغیبات اور دھمکیاں دی ہوں اور اُس نے جوانمردی سے انکار کر دیا ہو۔
17
ممکن ہے صدر، وزیراعظم، موثر وفاقی وزرا، آرمی چیف اور نیول چیف کو ایک طرف دھکیلتے ہوئے، یہ مرد جری راجہ ظفر الحق اور گوہر ایوب کو ہمراہ لئے چاغی جا پہنچا ہو اور دھماکے کر ڈالے ہوں
18
بےبال و پر لوگوں کی ایسی باتوں کو، کورونا کے سنجیدہ اور رنجیدہ ماحول میں بازار کی کسی سطحی چوپال کا بےذوق لطیفہ سمجھ کے نظر انداز کر دینا چاہئے اور میر صاحب! ایک آخری بات۔
19
آج کارگل یتیم بچے کیطرح رُل رہا ہے جسے کوئی گود لینے کو تیار نہیں اور 28؍مئی کو ہر کوئی اپنی اولاد نرینہ ثابت کرنے کے جتن کر رہا ہے کیا تاریخ کی یہ گواہی نہیں بتا رہی ک سطحی کھوکھلے اور بے مغز تماشے ٹھوس نتیجہ خیز اور موثر فیصلوں کے مقابلے میں کس طرح رزق خس و خاشاک ہو جاتے ہیں20
والسلام

آپ کا مخلص عرفان صدیقی
Threader app kindly compile
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with Shafiq Ur Rehman پتلی گر

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!