جو حضرات منفی گروتھ ریٹ کے باوجود دفاعی بجٹ میں اضافے پر اعتراض کرہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ ہوش کے ناخن لیں ، حقائق کو سمجھیں، خواہ مخواہ ملک دشمن پروپیگنڈے کا شکار نہ ہو،
1
پہلے صرف ملک کا دفاع کرنا ہوتا تھا اب سنتھیا رچی بھی گلے پڑ گئی ہے اس کے دفاعی اخراجات بھی برداشت کرنے پڑ رہے ہیں،
پہلے صرف بیرونی دشمنوں سے لڑنا ہوتا تھا ،
اب کرونا سے بھی لڑنا ہے ،
الیکٹرانک میڈیا پر غلام حسین اور کامران خان جیسے جینئس کے اخراجات برداشت کریں
2
کرنل کی بیویوں نے الگ ناک میں دم کر رکھا ہے،
وقار کی بحالی کیلئے انکے تھانے کچہری اور پولیس چالان کے اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں،
انتہائی مکار اور بزدل دشمن سے واسطہ پڑا ہے،
جو کسی بھی وقت آگ سے کھیلنے کی کوشش کرسکتا ہے
3
دشمن کے جاگنے سے پہلے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بھی چلانا ہوتا ہے،
قوم کو ان نااہل اور کرپٹ سیاست دانوں کے سیاہ کرتوت دکھانے لئے سال میں ایک آدھ فلم بھی بنوانی ہوتی ہے،
4
وطن کے محافظوں کے ساتھ کوئی ایسا سلوک کرتا ہے،
5
لیکن ملک و قوم کی عظیم تر مفاد میں ہم نے رضاکارانہ طور پر اپنے بجٹ میں کٹوتی کی آفر کی اور صرف 11 فیصد اضافے پر گزارا کرلیا،
6
" افواج پاکستان کے شکر گزارہیں کہ حکومت کی کفایت شعاری پالیسی میں شامل ہوئے"
عقل کے اندھوں آپ کا وزیراعظم بار بار آپ کو سمجھا رہا ہے ہے کہ
قومیں سڑکیں ، موٹروے ، اسکول اور ہسپتال بنانے سے نہیں بنتیں
7
پھر کہتے ہیں سال میں اتنے لاکھ گدھوں کا اضافہ ہوگیا ہے،
ایسی جاہل قوم میں پھر گدھے ہی پیدا ہوتے ہیں،
سواتی کے توشہ خانے سے فوج کیلئے ایک کاوش
8