یہ جنگیں فلسطین اور شام کی حدود میں صلیب کے نام پر لڑی گئیں۔ صلیبی جنگوں کا یہ
فلسطین اور بیت المقدس کا شہر حضرت عمر رض کے زمانہ میں ہی فتح ہوچکا تھا۔ یہ سرزمین مسلمانوں کے قبضہ میں رہی اور عیسائیوں نے زمانہ دراز تک اس قبضہ کے خلاف آواز نہیں اٹھائی۔
گیارھویں
فلسطین حضرت عیسی علیہ السلام کی جائے پیدائش تھا۔ اس
بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول تھا اور بڑے بڑے انبیا کے مقبرے یہاں تھے اس لیے بیت المقدس کا شہر اور زمین ان کے لیے
یہ جاہل اور متعصب زائر جب واپس جاتے تو
اس دوران سارے یورپ میں ایک افواہ خواص و عام میں بے حد مقبول ہو گئی کہ حضرت عیسی علیہ السلام دوبارہ نزول فرما کر عیسائیوں کے تمام مصائب کا خاتمہ کریں گے لیکن ان
عیسائی مذہبی رہنماؤں نے یہ چیز عام کر دی تھی کہ اگر کوئی چور، بدمعاش اور بدکردار بھی بیت المقدس کی زیارت کر آئے گا تو وہ جنت کا
چنانچہ زائرین کی ان نازیبا حرکات
عیسائی قوم اس وقت دو حصوں میں منقسم
روم کے پوپ کی ایک عرصہ سے یہ خواہش تھی کہ مشرقی بازنطینی کلیسا کی سربراہی بھی اگر اسے حاصل
عساکر اسلام نے اپنے عروج کے زمانے میں بڑی بڑی سلطنتیں زیر و زبر کر دی تھیں۔ افریقہ ، ایشیا ، جزائر بحیرہ روم (سلسلی
سلجوقیوں کا دور مسلمانوں کے عروج کا آخری شاندار باب ہے ۔ انہوں نے ایشائے کوچک کے تمام علاقے فتح کرکے
قسطنطنیہ عیسائی یورپ پر اسلامی یلغار کو روکنے کے لیے آخری حصار کا کام دے رہا تھا۔ لہٰذا سلجوقیوں کی قوت سے خوفزدہ ہو کر
اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کی خاطر مشرق کے بازنطینی کلیسا اور مغربی کلیسا کے درمیان سمجھوتہ ہو گیا اور دونوں نے متحد ہو کر مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگوں میں حصہ لیا۔
عالم اسلام میں باہمی اتحاد کا فقدان تھا ۔ بغداد کی عباسی اور مصر کی فاطمی خلافت، سلجوقی اور
آسکے علاؤہ یورپ معاشرتی لحاظ سے مسلمانوں کے مقابلہ میں پسماندہ تھا۔ سماجی اور معاشرتی نقطہ نظر سے مساوات، اخوت اور عدل و
یورپ کا نظام جاگیرداری پر مبنی تھا۔ جاگیر دار اور غریب عوام کا خون چوس رہے تھے اور ان کے حقوق انہیں میسر نہیں
اسلامی دنیا کی خوشحالی اور دولت و ثروت کے چرچے یورپ میں عام تھے۔ یورپ ابھی تک خوشحالی کی ان منازل سے نہ گزرا تھا جن کا مشاہدہ مشرق کی اسلامی سلطنتیں کر چکی تھیں۔ لہٰذا یورپ کے
فلسطین اور شام پر قبضہ کرنے کے بعد اٹلی کے باشندے اپنی سابقہ تجارتی ترقی کو بحال کرنا چاہتے تھے کیونکہ اسلامی غلبہ کی بدولت اطالوی تاجروں کی تجارتی اجارداری ختم ہوچکی تھی۔ لہٰذا ان کا خیال تھا کہ اگر صلیبی جنگوں کی بنا پر فلسطین اور شام کا علاقہ
المختصر یہ کہ مختلف سیاسی، معاشی و مذہبی محرکات صلیبی جنگوں کا سبب بنے۔ آج ہم نے صلیبی جنگوں کے پس منظر کو دیکھا، اگلے تھریڈ میں ان شاءاللہ ان جنگوں کی تفصیل بیان کروں گا🙏
#پیرکامل
#قلمکار
#تعمیرکردار