اور ان پر عذاب کیوں نازل ہوا
''ایکہ'' جھاڑی کو کہتے ہیں ان لوگوں کا شہر سرسبز جنگلوں اور ہرے بھرے درختوں کے درمیان تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی ہدایت کے لئے حضرت شعیب علیہ السلام کو بھیجا۔ عربی میں ایکہ ان سرسبز وشاداب جھاڑیوں کو کہتے ہیں👇🏻
مفسرین اس بارہ میں مختلف ہیں کہ مدین اور اصحاب ایکہ ایک ہی قبیلہ کے دونام ہیں👇🏻
بہرحال حضرت شعیب علیہ السلام نے ''اصحاب ایکہ'' کے سامنے جو وعظ فرمایا وہ قرآن مجید میں👇🏻
ترجمہ:۔کیا ڈرتے نہیں بیشک میں تمہارے لئے اللہ کا امانت دار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو اور میں اس پرکچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے ناپ پورا کرو اور گھٹانے والوں میں نہ ہو👇🏻
خلاصہ یہ کہ ''اصحاب ایکہ''نے حضرت شعیب علیہ السلام کی مصلحانہ تقریر کو سن کر بدزبانی کی اور اپنی سرکشی اور👇🏻
حدیث شریف میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جس سے پوری آبادی میں شدید گرمی اور لو کی حرارت و تپش پھیل گئی اور بستی والوں کا دم گھٹنے لگا تو وہ لوگ اپنے گھروں میں گھسنے لگے اور اپنے اوپر پانی کا چھڑکاؤ کرنے لگے مگر پانی اور سایہ سے👇🏻
بعض مفسرین کے مطابق حضرت شعیب علیہ السلام دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے۔ ایک قوم ''مدین''دوسرے ''اصحاب ایکہ''ان دونوں قوموں نے آپ کو جھٹلادیا، اور اپنےگناہوں کا مظاہرہ اور اپنی سرکشی کا اظہار کرتےہوئے ان دونوں قوموں نے آپ کے👇🏻