10 جون.....1857....... جنگِ آزادی زوروں پر تھی ....!!!!!
ملتان گیریزن....ڈھز .... ڈھز ... ڈھز0 ....!!!!
موتی لال صبح سویرے صاحب کےلیے چائے بنا رہا تھا......اس کی آنکھیں چولھے پر دھری کیتل پر اور کان صاحب بہادر کے دفتر کی طرف لگے تھے........👇🏻
ٹرن ٹریچ ٹریچ ..... ٹرن ٹریچ ٹریچ .... ٹرن .... !!!!!👇🏻
" سر ارجنٹ میسیج فرام امبالہ .. ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف بغاوت پھوٹ پڑی ہے - تمام گریژن اپنی اپنی پلٹن کی شناخت پریڈ کر کے مشتبہ ھندوستانی غدّاروں کو ٹھکانے لگائیں..
چائے کی پیالی موتی کے ہاتھ سے گرتے گرتے بچی👇🏻
سب لوگ دم سادھے خاموش کھڑے رہے..اس کے بعد ایک ایک سپاہی کی مکمل شناخت پریڈ ہوئ...اور دس مشتبہ سپاہی الگ کر دیے گئے.....میدان کے ایک طرف توپیں نصب کی گئیں.....ان سپاہیوں کی مشقیں کس کر انہیں توپوں کے آگے باندھا گیا.👇🏻
ڈھز .... ڈھز ....ڈھز ...!!!
دس بے گناہوں کے چیتھڑے اڑانے کے بعد کرنل ہیملٹن ایک بار پھر پلاٹون کے سامنے آیا اور وارننگ دی کہ آئیندہ جس سپاہی پر ذرا برابر شک ہوا..اس کے ساتھ یہی سلوک کیا جائے گا..
پلاٹون 62 کے جوانوں کا باہر جانا بند کر دیا گیا👇🏻
ایک دن صبح پو پھٹنے سے پہلے موتی لال بھاگا بھاگا آیا....👇🏻
یہ سنتے ہی نماز پڑھتے سپاہیوں نے سلام پھیر دیا.....اور چلائے " انبالے سے تار آگئ ہے....بھائیو......نکلو.......بھاگو ..... ورنہ اڑا دیے جاؤ گے....." 👇🏻
اس غیر مسلح بغاوت کی اطلاع درگاہ بہاء الدین زکریا کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی (اوّل) کو ملی تو👇🏻
سپاہیوں کی ایک ٹولی شمال میں حویلی کورنگا کی طرف نکل گئی جسے مہر شاہ آف حویلی کورنگا نے اپنے مریدوں اور لنگریال، ہراج،👇🏻
مخدوم شاہ محمود قریشی (اوّل) کو مجاھدین کے کامیاب شکار کے صلے میں صاحب بہادر نے مالامال کر دیا..... مبلغ تین ہزار روپے نقد ..👇🏻
مخدوم آف شیر شاہ کو بھی وسیع جاگیر عطا کی گئی۔جسے آج بھی اس کی نسلیں کھا رہی ہیں...
کون کہتا ہے ہم نے انگریز سے آزادی حاصل کی ؟؟
آزادی انگریز نے حاصل کی ... ہم سے ....👇🏻