برطانوی جنرل سر ایڈمند ایلن بی کو یروشلم کے تقدس کا اس قدر خیال تھا کہ جب وہ عثمانی فوجوں کو شکست دے کر یروشلم پر قبضے کی غرض سے باب الخلیل کے راستے شہر میں داخل ہوئے تو انھوں نے گھوڑے یا گاڑی
یہ واقعہ آج سے ایک سو سال پہلے 11 دسمبر 1917 کو پیش آیا تھا
برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ لوئڈ جارج نے اس موقعے پر لکھا کہ
"دنیا کے مشہور ترین شہر پر قبضے کے بعد مسیحی دنیا نے مقدس مقامات کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔"
تمام مغربی دنیا
"برطانیہ نے 673 برس کے اقتدار کے بعد یروشلم کو آزاد کروا لیا ہے۔۔۔ مسیحی دنیا میں زبردست خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔"
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کے ٹھیک سو سال بعد اعلان کر دیا ہے کہ یروشلم
یروشلم متعدد بار تاخت و تاراج ہوا ہے، یہاں کی آبادیوں کو کئی بار زبردستی جلاوطن کیا گیا ہے، اور اس کی گلیوں میں ان گنت جنگیں لڑی جا چکی ہیں جن میں
یروشلم کے میئر حسین حسین نے 1917 میں شہر کی چابیاں انگریزوں کو تھما دیں تھیں۔
یہ دنیا کا وہ واحد شہر ہے جسے یہودی، مسیحی اور مسلمان تینوں مقدس مانتے ہیں۔
یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے کائنات کی تخلیق ہوئی اور یہیں پیغمبرحضرت
مسیحی سمجھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ کو یہیں مصلوب کیا گیا تھا اور یہیں ان کا سب سے مقدس کلیسا واقع ہے۔
مسلمانوں کے اعتقاد کے مطابق پیغمبر اسلام نے معراج پر جانے سے قبل اسی شہر میں واقع مسجدِ اقصیٰ میں تمام نبیوں کی امامت کی تھی۔
مسلمانوں نے سب سے پہلے 638 میں دوسرے خلیفہ حضرت عمر کے دور میں بازنطینیوں کو شکست دے کر اس شہر پر قبضہ کیا تھا۔ مسیحی دنیا میں یہ واقعہ عظیم سانحے کی حیثیت رکھتا تھا۔ آخر
یہ پہلی صلیبی جنگ تھی۔
تاہم اکثر فوجی جلد
ایک بار پھر یورپ میں بےچینی پھیل گئی اور یکے بعد دیگر چار مزید صلیبی جنگیں لڑی گئیں، لیکن وہ یروشلم سے مسلمانوں کو بےدخل کرنے میں ناکام رہیں۔
البتہ 1229 میں
1517 سے 1917 تک یہ شہر عثمانی سلطنت کا حصہ رہا اور عثمانی سلاطین نے شہر کے
یروشلم مسیحیوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے۔
جنرل ایلن بی کے قبضے کے بعد شہر تین دہائیوں تک برطانوی سلطنت میں
اس کے اگلے برس اسرائیل نے آزادی کا اعلان کر دیا۔ عرب ملکوں کے لیے یہ بات ناقابلِ قبول تھی۔ انھوں نے مل کر حملہ کر دیا لیکن انھیں اس میں شکست ہوئی۔
اس کے بعد اگلے دو عشروں تک یروشلم کا مشرقی حصہ اردن کے اقتدار میں رہا لیکن 1967 کی
اسرائیلی پارلیمان نے 1950 ہی سے یروشلم کو اپنا دارالحکومت قرار دے رکھا ہے لیکن دوسرے ملکوں نے اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے احترام میں یروشلم کی بجائے تل ابیب میں اپنے سفارت
اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس روایت کو توڑ دیا ہے۔ اس طرح امریکہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
اسرائیلی شاعر یہودا عمیحائی نے لکھا تھا کہ:
"یروشلم ابدیت کے ساحل پر واقع ساحلی شہر ہے۔"
یہ الگ بات ہے کہ یہ سمندر
5000 قبل مسیح: ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے مطابق سات ہزار سال قبل بھی یروشلم میں انسانی آبادی موجود تھی۔ اس طرح یہ دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے
1000 قبل مسیح: پیغمبر حضرت
960 قبل مسیح: حضرت داؤد کے بیٹے پیغمبر حضرت سلیمان نے یروشلم میں معبد تعمیر کروایا جسے ہیکلِ سلیمانی کہا جاتا ہے
589 قبل مسیح: بخت نصر نے شہر کو تاراج کر کے یہودیوں کو ملک بدر کر دیا
539 قبل مسیح: ہخامنشی حکمران
30 عیسوی: رومی سپاہیوں نے یسوع مسیح کو مصلوب کیا
638: مسلمانوں نے شہر پر قبضہ کر لیا
691: اموی حکمران عبدالملک نے قبۃ الصخرا (ڈوم آف دا راک) تعمیر کروایا
1099: مسیحی صلیبیوں نے شہر پر قبضہ کر لیا
1229: فریڈرک دوم نے بغیر لڑے یروشلم حاصل کر لیا
1244: دوبارہ مسلمانوں کا قبضہ
1517: سلطان سلیم اول نے یروشلم کو عثمانی سلطنت میں شامل کر لیا
1917: انگریزی جنرل ایلن بی عثمانیوں کو شکست دے کر شہر میں داخل
1947: اقوامِ متحدہ نے شہر کو فلسطینی اور یہودی حصوں میں تقسیم کر دیا
1948: اسرائیل کا اعلانِ آزادی، شہر اسرائیل اور اردن میں تقسیم ہو گیا
1967: عرب جنگ کے نتیجے میں دونوں حصوں پر اسرائیل کا قبضہ ہو گیا
اب تک میں فلسطین، اسرائیل، اور صلیبی جنگوں پر کئی تھریڈ لکھ