اور اس دنیا سے سب کو جانا ہے
لیکن
کس کو کس طریقہ سے
کب موت آنے والی ہے
کون جنت میں جائے گا
کون جہنم میں
یہ کوئی بھی نہیں جانتا
البتہ قرآن مجید میں مرنے والے لوگوں کے تین گروہوں کے بارے میں ذکر ملتا ہے۔
پہلا گروہ کے بارے میں قرآن نے اس طرح فرمایا
"اللہ اسی طرح ان صاحبان تقوٰی کو جزا دیتا ہےجنہیں ملائکہ اس عالم میں اٹھاتے ہیں کہ وہ پاک و پاکیزہ ہوتے ہیں اور ان سے ملائکہ کہتے ہیں کہ تم پر سلام ہو اب تم اپنے نیک اعمال کی بنا پر جنّت میں داخل ہوجاؤ"۔ (سورۂ نحل، آیت:31-32)
دوسرا گروہ کے بارے میں قرآن نے اس طرح
"کاش تم دیکھتے کہ جب فرشتے ان کی جان نکال رہے تھے اور ان کے منہ اور پیٹھ پر مارتے جاتے تھے کہ اب جہنّم کا مزہ چکھو"۔ (سورۂ انفال، آیت:50)
تیسرا وہ گروہ ہے جو اللہ، اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت ع کے چاہنے والا ہے مگر ان لوگوں نے ان کی نافرمانی
"پیغمبر آپ پیغام پہنچادیجئے کہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ یقینا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔" (سورۂ
کچھ لوگ حضرت علی ع کی خدمت میں آئے اور موت کے بارے میں جو سوالات ان کے ذہنوں میں تھے وہ حضرت علی ع کے سامنے پیش کئے،
حضرت علی ع نے ان کے سوالات کو سننے کے بعد ان لوگوں سے فرمایا:
مرنے کے بعد لوگوں کی تین قسمیں ہونگی
۱۔ ہمیشہ نعمتوں میں رہینگے
۲۔ ہمیشہ عذاب
۳۔ کبھی غم میں اور کبھی خوف میں، اس کا حکم معین نہیں ہے،
پھر حضرت علی ع نے خود ہی ان تین قسموں کی اس طرح وضاحت فرمائی:
پہلی موت مخصوص ہے اہل بیت ع کے دوستوں اور چاہنے والوں سے، جو ان کے حکم کو پوری طریقہ سے بجالاتے ہیں۔
دوسری موت مخصوص ہیں اہل بیت ع کے دشمنوں
تیسری موت ایسے لوگوں کی موت جنکو نہیں معلوم کہ ان کے حالات کیسے ہیں؟ ایسے مؤمنین جن لوگوں نے اپنے اوپر ظلم کیا اب انہیں نہیں معلوم کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، البتہ ان لوگوں کے بارے میں حضرت علی
یہ انسان کے اختیار میں نہیں ہےکہ اسے موت نہ آئے لیکن ہاں انسان کے ہاتھ میں یہ ضرور ہے کہ اس کو کونسی موت آئے، اب انسان کو جیسی موت چاہئے
#پیرکامل
#تعمیرکردار
#قلمکار