My Authors
Read all threads
ناستک اور میں

جو کسی مذھب ہر یقین نہیں رکھتا اسے ناستک کہتے ہیں ۔ ایسے ہی ایک ناستک سے میرا واسطہ پڑا ۔ ہوا یوں تھا کہ میں سیر کے لیے ایک مرتبہ ناران گیا ہوا تھا ۔ وہاں پہاڑوں پر مجھے یہ شخص ملا ۔ میں نماز پڑھ کر فارغ ہوا تو دیکھا وہ ایک طرف بیٹھا مجھے دیکھ رہا تھا
میں نے اسے سلام کیا ۔ تو اس نے گردن ہلائی ۔ خیر میں اپنی دعا میں مشغول ہو گیا ۔ جب میں فارغ ہو چکا عبادت سے تو حال و احوال پوچھا اس سے ۔ معلوم ہوا کہ وہ بھی ایک لاابالی نوجوان ہے میری طرح ۔ گھومنے پھرنے نکل جاتا ہے جب پیسے ختم ہو جاتے ہیں تو کام لگ جاتا ہے کوئی
اپنی نوجوانی میں, میں بھی ایسا ہی تھا ۔ اس نے مجھ سے پوچھا تم نماز میں کیا مانگتے ہو میں نے کہا نماز بخشش کا زریعہ ہے ۔ وہ بولا وہ تو ٹھیک ہے مگر تم گناہ کرو ہی نہ جو تم کو نماز پڑھنی پڑے میں نے کہا انسان خطا کا پتلا ہے اور یہ دنیا عارضی ٹھکانہ ہے ۔ گناہ ہو یا نہ ہو نماز فرض ہے
وہ کہنے لگا ۔ اگر نماز فرض ہے تو سارے مسلمان نماز کیوں نہیں پڑھتے ۔ میں نے کہا وہ انکے اعمال ہیں میں اس پر کیا رائے دے سکتا ہوں ۔ وہ کہنے لگا اچھا یہ بتاو کیا اسلام میں آواگان ( ہندو طرز پر جنموں کا ذکر ہے) والا سسٹم ہے کہ تم مرو گے اور دوبارہ جنم لو گے ۔ میں نے کہا بالکل نہیں
اسلام میں ایسا کوئی سسٹم نہیں ہے ۔ کہنے لگا میں نے مسیحت کو فالو کیا ہے ایک مرتبہ ۔ تو کیا تم حضرت عیسی پر ایمان رکھتے ہو ۔ میں نے کہا کیوں نہیں وہ ہمارے پیغمبر ہیں بلکہ ہم تو عیسائیوں سے زیادہ ان کی عزت کرتے ہیں ۔ تو کہنے لگا لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ وہ بن باپ کے کیسے آئے
سائنس تو اس کو جھٹلاتی ہے ۔ میں نے کہا ہمارا سائنس سے کچھ واسطہ نہیں ہے ۔ ہمارے پاس اللہ کی کتاب ہے جس کو جھٹلانا کسی بھی مذھب کے پیروکار کے لیے ناممکن ہے اس میں اللہ نے فرمایا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو گیا ۔ کہنے لگا لیکن عیسائی تو عیسی کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں ۔ میں نے کہا
چونکہ ان کو سمجھانے والا کوئی نہیں اسلیے وہ ایسا سمجھتے ہیں ۔ پھر بولا اگر یہ بات ہے تو پھر تم یہودیوں کو کیوں جھٹلاتے ہو ۔ کیا حضرت داود ؑ پر ایمان نہیں رکھتے یہودی اور مسلمان ۔ میں نے کہا تمام پیغمبر اسلام ایک چیز واضح لے کر دنیا میں آئے تھے وہ تھا خدا کی وحدانیت کا اقرار کرو
اور گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے اسکی عبادت کرو ۔ اور تمام انبیاء علیہ السلام ایک دوسرے سے واقف تھے ۔ اللہ نے سب کو یہ وصف عطا کیا تھا اور وہ جانتے تھے انکے بعد کون آئے گا اور آخری پیغمبر کون ہونگے جہاں نبوت ختم ہو جائے گی ۔ لیکن یہودی اور عیسائی داود ؑ اور عیسی ؑ پر ہی اکتفا کر چکے
جب کے ایمان والے آگے بڑھ گئے اور خاتم النبین ﷺ پر آکر اکتفا کیا ۔ جہاں دین مکمل ہو گیا ۔ ایک طرح سے اسکول سسٹم تھا نرسری سے ایم اے تک کا ۔ جس کی جو سمجھ تھی اس نے وہاں تک پڑھ لیا ۔ میری اتنی لمبی تقریر سن کر وہ کچھ دیر خاموش رہا ۔ میں نے تھرماس سے چائے نکال کر اسے پیش کی
اور کہا ۔ ویسے تم بتاو ۔ تم یہ سب کیوں نہیں مانتے ۔ وہ بولا میں یہ سمجھتا ہوں کہ انسان ایک عظیم چیز کا نام ہے ۔ وہ مذھب کے چکروں میں پڑ کر خود کو محدود کر لیتا ہے اور زندگی کو سمجھ نہیں پاتا ۔ زندگی تو جینے کا نام ہے ہنسو کھیلو اور مر جاو بس ۔ مذھب انسان کو پابند کر دیتا ہے
اسے راہ سے بھٹکا دیتا ہے ۔ کیونکہ شیطان مذھبی بندوں کے ساتھ ہر وقت لگا رہتا ہے ۔ جبکہ ہم ناستک ایسی چیزوں سے دور ہوتے ہیں اس لیے ہمیں شیطان کیا بہکائے گا ؟ میں ہنسا اور کہا یہ خام خیالی ہے تمھاری ۔ شیطان ہر انسان کا دشمن ہے چاہے وہ پاکباز ہو یا گناہگار ۔ تم جو زندگی گزار رہے ہو
یہ بھی شیطان کی مرہون منت ہے اس نے تم کو مذھب سے بیزار کر دیا ہوا ہے ۔ اور چونکہ تم بیزار ہو اسلیے وہ تم۔کو مزید تنگ نہیں کرتا کیونکہ بقول اسکے تم تو جہنم میں ہی جاو گے اسلیے تم پر مزید کیا محنت کرے گا وہ ۔ وہ کہنے لگا تم مذھبی انسانوں کو جہنم اور جنت کے علاوہ کچھ کیوں نہیں آتا
میں نے کہا میں نے کوئی فتوی نہیں دیا میں شیطان کی حرکت کو سمجھا رہا ہوں تمھیں اللہ بہت غفور و رحیم ہے وہ کسی کو بھی بخش سکتا ہے چاہے وہ مذھبی ہو یا غیر مذھب یہ تو انسانی اعمال ہیں ہو سکتا ہے تم نے انجانے میں کوئی ایسی نیکی کر رکھی ہو جس پر اللہ روز محشر تمھیں جنت عطا کردے
کافی دیر خاموشی رہی میں بھی قدرتی مناظروں میں کھویا رہا ۔ پھر اس نے کہا ۔ اللہ کیسے سنتا ہے انسان کو ۔ میں نے کہا یہ سوال ہی بچگانہ ہے ۔ تم کو یہ پوچھنا چاہیے اللہ کیا چیز نہیں سنتا ہے ؟ وہ بولا چلو وہ بتا دو جو نہیں سنتا ۔ میں نے کہا وہ شرکیہ الفاظ نہیں سنتا ۔ جھوٹ نہیں سنتا
تو وہ بولا پھر اسے معلوم کیسے ہو جاتا ہے ۔ میں نے مسکرا کر کہا ہر انسان کے ساتھ دو فرشتے معمور ہیں جو اسکی نیکیوں اور گناہوں کا حساب رکھتے ہیں قبر میں بھی وہی فرشتے انسان سے سوال جواب کرتے ہیں ۔ اور اللہ تعالی وہ سب جان لیتا ہے ۔ وہ کہنے لگا کیسے جان لیتا ہے ۔ میں نے کہا
کیونکہ فرشتے نہ شرکیہ الفاظ بولتے ہیں اور نہ ہی جھوٹ ۔ وہ صرف انسان کو اس کے گناہ اور نیکیوں کا بتاتے ہیں اور اللہ تعالی وہ سن کر فیصلہ صادر کر دیتا ہے ۔ وہ اچانک بولا لیکن اللہ سے پہلے کون تھا ؟ یعنی ہر چیز کی ایجاد میں کچھ نہ کچھ تو عوامل ہوتا ہے تو اللہ سے پہلے کون ہوا
میں نے کہا اسکے لیے اللہ نے قرآن میں فرمایا ۔ کہو کہ اللہ ایک ہے اس سورة کی رو سے یہ جواب وہ خود دے گا بروز قیامت ۔ پھر میں ہی بولا ۔ یہ سوال میرے دماغ میں بھی آتا رہا ہے ۔ بلکہ ہر شخص کو ہی آتا ہے ۔ لیکن اگر آپ مسلمان ہیں تو آپ کا دل مطمعن رہتا ہے وجہ قرآن پاک ہے
وہ بولا قرآن اللہ نے خود تو نہیں لکھا یہ انسانی کام ہے کوئی غلطی بھی ہو سکتی ہے ۔ میں نے کہا بھائی اللہ نے قرآن درختوں پر, پہاڑوں پر ۔ اتارا جہاں سے پیغمبر اسلام ﷺ نے حاصل کیا ۔ وحی نازل فرمائی ۔ جبرائیل علیہ السلام کو معلم بنا دیا جاو اور میرا کلام سناو میرے محبوب کو
تاکہ وہ آگے پہنچائے ۔ اور عرب کے لوگ تو ویسے ہی اچھا حافظہ رکھتے ہیں حضرت عثمان ؓ نے قرآن کو کتابی شکل دی ہے ۔ اور اللہ کا چیلنج ہے کوئی ایک آیت ایسی بنا کر دکھا دے جو اس نے فرمائی وہ کہنے لگا ابھی بھی بہت سی باتیں ہیں دماغ میں مگر وقت کم ہے ۔ میں نے کہا تم ایک کام کیوں نہیں کرتے
وہ میری جانب دیکھنے لگا میں نے کہا یہ سوال تم اللہ سے خود کر لو ۔ وہ بولا یہ کیسے ممکن ہے ؟ وحی تو صرف پیغمبروں پر آتی ہے اور میں تو ناستک ہوں ۔ میں نے کہا تم قرآن کاترجمہ پڑھو ۔ تمھارے کئی سوالوں کے جواب وہ کتاب خود دے گی ۔ وہ بولا ۔ یہ ٹھیک رہے گا میں جاننا چاہتا ہوں
میں نے کہا چلو تجربہ کر لیتے ہیں ۔ تم ایک کام کرو اپنے دونوں ہاتھ کانوں پر رکھو اور پوری جان سے اللہ کا نام پکارو ۔ وہ کہنے لگا اس سے کیا ہو گا ۔ میں نے کہا یہ میں نہیں جانتا یہ تو تم بتاو گے مجھے ۔ اس نے کہا اچھا چلو کرتا ہوں تجربہ ۔ میں نے کہا کان ایسے بند کرو
کہ تم کو کچھ سنائی نہ دے اس نے ہیڈ فون کان پر لگائے اور اونی ٹوپی کانوں پر چڑھا کر کان ہاتھوں سے دبا لیے ۔ میں نے پوچھا آواز آرہی ہے ۔ وہ کچھ نہ بولا اور مجھے دیکھتا رہا ۔ میں نے اشارے سے کہا آواز آرہی ہے میری اس نے نفی میں سر ہلایا ۔ میں نے اشارہ کیا اوکے اب بولا
اور پکارو ۔ اور انگلی سے اوپر اشارہ کیا ۔۔وہ سمجھ گیا میری بات کو ۔ اور زور سے بولا اللہ ۔ میں نے ہاتھ سے اشارہ۔کیا دوبارہ کہو ۔ وہ اور زور سے بولا اللہ ۔ میں نے اشارہ کیا ہاتھ اٹھا لو ۔ اس نے ہاتھ ہٹا کر ہیڈ فون اتار دئیے میں نے کہا کیا کچھ محسوس ہوا ہے ۔ وہ بولا نہیں
تو میں نے کہا بالکل ٹھیک ۔ یہ ہی انسان ہے جو سننا ہی نہیں چاہتا اور سیکھنا بھی نہیں چاہتا اور قصور وار شیطان کو سمجھتا ہے ۔ جبکہ وہ خود بھٹکا ہوا ہے اسے مزید کیا بھٹکانا ہے کسی نے ۔ اب ایسے ہی زور سے اللہ۔کا نام لو ۔ اس نے پھر دوہرایا ۔ خاموشی میں اللہ کا نام گونجا
میں نے کہا بس اس سے زیادہ جاننا تم کو قرآن سے ہو گا ۔ آج اس بات کو بارہ سال ہو گئے ہیں اب وہ مسلمان ہے الحمدللہ اسکا نام عبدالشمس ہے ۔ بقول اسکے اس نے قرآن کا مطالعہ شروع کیا ۔اور دو سال بعد پوری تحقیق سے رب کو پا لیا ۔ اب میں سوچتا ہوں اسکے سوال اگر کوئی مولوی سنتا تو کیا کرتا ؟
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with شیر کا شکاری ®™

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!