My Authors
Read all threads
استنبول کی تاریخی عمارت آیا صوفیہ تاریخ کے اوراق سے
قسطنطنیہ جسے آج کی دنیا استنبول کے نام سے جانتی ہے۔ سید الانبیاء ﷺ کی زبانِ مبارک سے اس شہر کا ذکر کئی حوالوں سے ہوا ہے اور یہ آپ ﷺ کی پیش گوئیوں کی حقانیت کا امین ہے۔ یہ شہر آپ کی پیش گوئیوں کے مطابق 1453ء میں فتح ہوا۔⬇️1
یہ قسطنطنیہ جو اس وقت استنبول کہلاتا ہے اس کی ایک عمارت آیا صوفیہ گذشتہ 15 سو سال سے تاریخ کے لاتعداد مناظر دیکھ چکی ہے۔ آیا صوفیہ 481 سال تک مسلمانوں کے سجدوں سے آباد رہی، لیکن 1931ء میں اتا ترک نے اپنی اسلام دشمنی میں پہلے اس پر تالے لگائے اور پھر 1935ء میں اسے ایک⬇️2
عجائب گھر میں تبدیل کر دیا۔ اب دوبارہ اس کے میناروں سے اذان کی صدا بلند ہوچکی ہے ۔ قسطنطنیہ کا شہر اور یہ عمارت ’’آیا صوفیہ‘‘ مسلمانوں کے عروج و زوال کی کہانی تو سناتی ہے لیکن ساتھ ساتھ عظیم بازنطینی رومی شہنشایت کے زوال کی بھی داستان بیان کرتی ہے۔ یہ شہر ایشیا اور یورپ⬇️3
کے سنگم اور آبنائے باسفورس کےکنارے آباد کیا گیا۔ اس جگہ کا انتخاب رومن بادشاہ قسطنطین نے کیا تھا۔ قسطنطین جب قدیم رومن شہنشائیت کے تخت پر بیٹھا تو پورے ملک میں خانہ جنگی عروج پر تھی ، قسطنطین نے قدیم روم کی بجائے آبنائے باسفورس کے کنارے اس علاقے کو 324عیسوی میں اپنے⬇️4
دارالحکومت کے طور پر منتخب کیا۔ یہ دراصل یونانیوں کا آباد کیا ہوا شہر، بازنطینم (Bazantium) تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس شہر سے حکمرانی کرنے والے رومن بادشاہوں کو بازنطینی حکمران کہا جاتا ہے۔ رومن بادشاہت اب دوحصوں میں تقسیم ہو گئی اور اس کے ساتھ عیسائت بھی دو حصوں میں بٹ گئی۔⬇️5
ایک بازنطینی جن کا دارالحکومت قسطنطنیہ تھا اور ان کا مذہب آرتھوڈوکس عیسائیت تھی، جبکہ دوسری بادشاہت کا مرکز روم تھا جب کا مذہب کیتھولک عیسائیت تھی۔ بازنطینی بادشاہت کا پہلا اہم ترین بادشاہ جسٹینین اوّل تھا۔ اس نے 532عیسوی میں آرتھوڈوکس چرچ کے مرکز کے طور پر یہ⬇️6
عمارت ’’آیا صوفیہ‘‘ تعمیرکرنے کا حکم دیا جو 537عیسوی میں مکمل ہوئی۔ جسٹینین جب تکمیل کے بعد اسے دیکھنے کے لئے اندر داخل ہوا تو اس کی شان و شوکت دیکھ کر حیران رہ گیا، جس پر اس نے غرور سے کہا ’’سلیمان میں تم پر سبقت لے گیا‘‘۔ اس کا اشارہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف تھا⬇️7
جنہوں نے بیت المقدس تعمیر کیا تھا۔ آرتھوڈوکس عیسائیت کے مرکز کے طور پر یہ عمارت تقریباً نو سو سال رہی۔ خلافتِ عثمانیہ کے سلطان محمد فاتح نے 1453ء میں قسطنطنیہ فتح کیا تو شہر کی عیسائی آبادی اس عمارت میں گھس گئی۔ ان کا ایمان تھا کہ اس کے گنبد سے ایک فرشتہ اس وقت تلوار لے کر⬇️8
آسمان سے اترے گا جب ترک دشمن قسطنطین کے ستون تک پہنچ جائیں گے۔ لیکن سلطان محمد فاتح اس ستون سے گذرتا ہوا اس مسجد کے گنبد والے ہال میں داخل ہوا اور اس نے وہاں کھڑے ہو کر رسولِ اکرم ﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے، گنبد والے فرشتے کے منتظر عیسائیوں کے لئے⬇️9
ویسے ہی فقرے بولے جو رسولِ اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے وقت بولے تھے کہ ’’آج تم سے کوئی مواخذہ نہیں، تم سب امان میں ہو‘‘۔ آیا صوفیہ میں موجود عیسائی خاندان جو اپنی موت اپنے سامنے دیکھ رہے تھے، سلطان کے اس اعلان پر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگ گئے۔ یہی وجہ ہے کہ قسطنطنیہ جو کبھی عیسائی⬇️10
تہذیب کامرکز تھا آج وہاں صرف 0.2فیصد عیسائی ہیں اور وہ بھی باہر سے آئے ہوئے آرمینائی آبادکار۔ سلطان محمد فاتح جمعہ کے دن فجر کے وقت آیا صوفیہ میں داخل ہوا تھا، اس نے کہا کہ چونکہ یہ شہر ہم نے حضرت عمرؓ کے عیسائیوں سے معاہدے کے تحت بیت المقدس حاصل کرنے کی طرح حاصل⬇️11
نہیں کیا بلکہ، لڑکر فتح کیا ہے اس لئے ہم عبادت گاہوں کے ضامن ہیں، ہم جمعہ کی نماز یہاں ادا کریں گے۔ اس دن سے ساڑھے چار سو سال تک یہ جگہ اذانوں سے گونجتی اور سجدوں سے مزین رہی۔ مصطفیٰ کمال اتا ترک نے 1931ء صرف اسلام دشمنی میں اسے بند کیا۔ وہ اسے واپس گرجا گھر بنانا چاہتا تھا⬇️12
لیکن ایک تو وہاں عیسائی آبادی نہ ہونے کے برابر تھی اور دوسرا مسلمانوں کا دباؤ۔ جنگِ عظیم اوّل کے بعد آبادی کا بہت بڑا ایک تبادلہ ہو چکا تھا جس کے تحت دس لاکھ عیسائی یونان چلے گئے تھے اور تین لاکھ مسلمانوں کو ترکی بلالیا گیا تھا۔ عیسائیوں کی غیر موجودگی میں آیاصوفیہ ایک⬇️13
بے آباد گرجا گھر ہی رہتا۔ اتاترک کی اسلام دشمنی اسقدر تھی کہ اس نے گرجا بنانے میں ناکامی کے بعد اسے مسجد کی بجائے ایک عجائب گھر بنا دیا۔ آج طیب اردگان کی حکومت 85سال بعد دوبارہ اس ساڑھے چار سوسالہ مسلم تاریخ کو زندہ کرنے جارہی ہے جس کے بارے میں اقبال نے کہاتھا⬇️14
''دی اذانیں کبھی یورپ کے کلیساؤں میں''
''کبھی افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں میں''
بہت سے سیکولر لبرل تلملائیں گے۔ شور مچے گا، لیکن آثار قدیمہ کے عالمی اصولوں کے مطابق تمام قدیمی عمارتیں اور نوادرات اس ملک کی ملکیت ہوتے ہیں جہاں وہ پائے جاتے ہیں اس لئے آیا صوفیہ بھی⬇️15
مسلمانوں کی ملکیت ہے۔ آج کے دور میں ملکیت ہی عمارت کا مصرف بتاتی ہے۔ یورپ کے صرف ایک شہر لندن کے پانچ سو بند گرجا گھروں میں 423کو مسلمانوں نے خرید کر مسجد بنایا اور آج ان میں نمازیں ادا ہو رہی ہیں۔ یہ تو باہم رضامندی سے ہوا، لیکن سپین سے جب مسلمانوں کو زبردستی نکالا گیا⬇️16
تو وہاں کی تین ہزار مساجد کو گرجا گھر بنا دیا گیا۔ ان کی تفصیل جسٹن کروسین (Justin Kroesen) نے اپنی کتاب (Mosques To Cathedral) میں دی ہے۔ کیا یہ سیکولر اور لبرل مافیا سپین کی تین ہزار مساجد کو مسلمانوں کے اختیار میں دینے کے لئے آواز بلند کرے گا؟⬇️17
بابری مسجد میں اذان کی آواز کے لئے جلوس نکالے گا۔ ہرگزنہیں۔ اس لئے کہ دنیا بھر میں سیکولر، لبرل اور لادین طبقہ اصل میں مذہب دشمن نہیں ہے بلکہ اسلام دشمن ہے۔⬇️18
اسے کرسمس کی رونق، ہولی کے رنگ اور دیوالی کے دیپ اچھے لگتے ہیں لیکن اسے مسلمانوں کی اذان سے لے کر بکروں کی قربانی تک ہر چیز سے نفرت ہے۔
آیا صوفیہ میں پچاسی سال بعد بلند ہونے والی اذان ایک ایسے شہر سے اللہ کی بڑائی کا اعلان ہے جو ایک ہزار سال تک یورپی تہذیب کا مرکز رہا تھا🔁19🔁
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with Anwar Ahmad Khan

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!