لطیف کھوسہ اپنی پارٹی کا کوئی بھی موقف ثابت نہ کرسکے
انہوں نےاسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ سنتھیا رچی کا پاکستان میں نہ صرف قیام غیرقانونی
1/15
اس درخواست پر عدالت نے وزارت داخلہ سے سنتھیا رچی کے پاکستان میں قیام کی بابت رپورٹ طلب کی تھی جو وزارت داخلہ نے آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروا دی۔ عدالتی کاروائی کو
2/15
3/15
4/15
جسٹس اطہر من اللہ نے لطیف کھوسہ کو مزید بتایا کہ ریاست، پاکستان میں مقیم تمام غیرملکیوں کے حقوق کی بھی ضامن ہے اس لیے وزارت داخلہ نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ
5/15
اس پر لطیف کھوسہ نے عدالت سے کہا کہ ہمیں وزارت داخلہ کی رپورٹ دی جائے اس کے بعد ہم ثابت کریں گے کہ سنتھیا رچی کا پاکستان میں قیام بھی غیرقانونی ہے اور یہ بھی کہ وہ ملک دشمن
6/15
جواباً جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کھوسہ صاحب کسی کے پاکستان میں قانونی یا غیرقانونی قیام کا فیصلہ وزارت داخلہ کرتی ہے اور اس نے اپنا فیصلہ بتا دیا ہے اور جہاں تک آپ کا یہ کہنا ہے کہ سنتھیا پاکستان میں ملک دشمن اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے تو
7/15
اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ سنتھیا رچی
8/15
اس جواب پر جسٹس اطہر من اللہ نے لطیف کھوسہ سے پوچھا کہ اگر وہ 2017 سے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے تو آپ اس کے خلاف عدالت میں آج کیوں آئے ہیں؟ اس سے پہلے آپ کیوں
9/15
جناب ہم نے اس کے الزامات کے بعد تحقیقات کیں تو ہمیں اس کی غیرقانونی سرگرمیوں کا پتہ چلا۔ لطیف کھوسہ
اس پر سنتھیا رچی کے وکیل نے کہا کہ لطیف کھوسہ صاحب
10/15
11/15
سنتھیا رچی کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ سنتھیا رچی خود (وِکٹِم) متاثرہ خاتون ہے اور پاکستان کا قانون ہر وکٹم کو تحفظ فراہم کرتا ہے، یہ کون ہوتے ہیں ایک وکٹم سے اس کا حق چھیننے والے؟
اس پر جسٹس اطہر
12/15
13/15
14/15
اس پر لطیف کھوسہ نےعدالت سےوقت مانگ لیا اور عدالت نے جمعہ 24جولائی کی تاریخ دے دی
15/15