14 جولائی کو اس ریفرنس میں آصف زرداری پر فردجرم کیوں عائد نہیں کی جا سکی؟
اس ریفرنس کی عدالتی کاروائی پر مبنی مکمل رپورٹ
احتساب عدالت اسلام آباد میں یہ کیس جج محمد اعظم سن رہے ہیں جبکہ فاروق ایچ نائیک آصف زرداری کے وکیل ہیں
1/18
2/18
3/18
4/18
فاروق ایچ نائک نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق جب کوئی ادارہ کسی معاملے پر کاروائی شروع کر دے
5/18
6/18
اس نقطے پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دو وجوہات کی بنیاد پر پارک لین ریفرنس اور اس پر جاری احتساب عدالت کی یہ کاروائی عین قانونی اور مبنی بر انصاف ہے۔ اول یہ کہ نیب نے پارک لین ریفرنس پر ازخود کوئی کاروائی شروع نہیں کی
7/18
8/18
9/18
10/18
11/18
12/18
اس پر فاروق ایچ نائیک نے ایک مرتبہ پھر اپنے موقف کو دہراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جب یہ قرضہ لیا
13/18
14/18
عدالت نے فاروق ایچ نائیک سے پوچھا کہ آپ نے صرف قرضہ لینے کیلیے نئی کمپنی کیوں بنائی؟
15/18
اس پر فاروق ایچ نائیک نےکہا کہ نئی کمپنی پارک لین کی ہی سسٹر کنسرن کمپنی تھی اور سسٹر کنسرن کمپنیاں بنانا
16/18
اس پر نیب پراسیکیوٹر نےعدالت سےاس سوال کا جواب دینےکی اجازت طلب کی اور اجازت ملنےپر بتایا کہ انہوں نے قرضہ لیا ہی واپس نہ کرنےکی نیت سے تھا، اس ہی لیے انہوں نے صرف قرضہ لینے کیلیے نئی کمپنی بنائی تھی تاکہ قرضہ واپس نہ کرنے پر منسلک کم مالیتی
17/18
اس بات پر فاروق ایچ نائک غصےمیں آ گئے اور انہوں نے عدالت کو اپنی طبیعت خراب ہونے کا بتایا جس پر عدالت نے مزید دلائل اور بحث کو منگل 21 جولائی تک موخر کر کے سماعت ختم کر دی
18/18