اکثر لوگ صرف اتنا ہی جانتے ہیں کہ غازی علم دین شہید نے گستاخی کرنے پر راج پال کو کوئی موقع دیے بغیر ہی مار دیا تھا لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے، غازی نے اسلامی اصول کے عین مطابق راج پال کو توبہ کرنے اور تمام کتب ذائع کر کے اپنی زندگی بچانے کا پورا
1/29
غازی علم دین شہید اور راجپال کا پورا واقعہ جاننے کیلیے یہ تھریڈ ضرور پڑھیں
غازی علم دین شہید 3 دسمبر 1908ء بمطابق 8 ذیقعد 1366ھ کو لاہور کے ایک علاقے کوچہ چابک سواراں (موجودہ نام محلہ سرفروشاں) میں پیدا ہوئے
2/29
3/29
4/29
بابا لہنا سنگھ وہاں سے ہجرت کر کے موضع پڈانہ میں آ کر آباد ہوئے۔ یہ اس وقت پاک بھارت سرحد پر واقع ہے۔ وہاں ہی،
5/29
نسب: علم الدین ولد طالع مند ول عبد الرحیم ولد جوایا برخوردار ولد عبد اللہ ولد عیسیٰ ولد برخواردار ولد بابا لہنو
6/29
7/29
انگریز حکومت کی عدم توجہی پر مایوس ہوکر مسلمانوں نے متعدد جلسے جلوس منعقد کیے مگر انگریز حکومت نے روایتی مسلم دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کرکے الٹا مسلمان رہنماؤں کو ہی گرفتار کرنا شروع کر دیا۔ مسلمانوں
8/29
لاہور کے ایک غازی خدابخش نے 24 ستمبر 1928ء کو اس گستاخ کو اس کی دکان پر نشانہ بنایا تاہم یہ بھاگ کر اپنی جان
9/29
افغانستان کے ایک غازی عبدالعزیز نے لاہور آکر اس شاتم رسول کی دکان کا رخ کیا مگر یہ بدبخت دکان میں موجود نہیں تھا اس کی جگہ اس کا دوست سوامی ستیانند موجود تھا۔ غازی عبد العزیز نے غلط فہمی میں اس کو
10/29
راج پال ان حملوں کے بعد نہایت خوفزدہ رہنے لگا، حکومت نے اس کی پشت پناہی کرتے ہوئے دو ہندو سپاہیوں اور ایک سکھ حوالدار کو اس کی حفاظت پر متعین کر دیا
11/29
غازی علم دین کی غیرت ایمانی نے یہ گوارا نا کیا کہ یہ ملعون اتنی آسانی سے بچ نکلے اس لیے آپ نے اس کو اس کے انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کر لیا
12/29
13/29
14/29
15/29
16/29
17/29
مسلمان عمائدین نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف لندن کی پریویو کونسل میں اپیل دائر کی۔ اس اپیل کا مسودہ محمد علی جناح (جو بعد میں قائد اعظم کہلائے) کی
18/29
غازی نے اپنے رشتہ داروں کو جو وصیت فرمائی وہ قابل غور ہے۔ "میرے تختہ دار پر چڑھ جانے سے وہ بخشے نہیں جائیں گے بلکہ ہر ایک
19/29
آپ کی شہادت کےبعد انگریز حکومت نےآپ کے جسدخاکی کو قبضے میں رکھا اور کسی نامعلوم مقام پر سپرد خاک کر دیا جس پر شدید احتجاجی لہر اٹھی
20/29
21/29
22/29
موقع پر موجود لوگوں کا بیان ہے کہ دو ہفتے گزر جانے کے باوجود جسد خاکی میں ذرا بھی تعفن نہیں تھا اور جسدِ مبارک بالکل صحیح وسالم تھا۔ چہرے پر غسل کے پانی کے قطرے ایسے چمک رھے تھے جیسے ابھی غازی نے وُضوء کیا ھو اور چہرے پر
23/29
24/29
25/29
26/29
27/29
لاہور میں بہاولپور روڈ کے کنارے میانی صاحب قبرستان میں ایک نمایاں مقام پر آپ کی آخری آرام گاہ موجود ہے۔ مزار کے چہار اطراف برآمدہ ہے، مزار بغیر چھت کے ہے، مزار کے مشرق میں
28/29
۔۔۔۔۔۔۔
اپنے قارئین کو میں ایک اور بات بھی بتاتا چلوں کہ راج پال کی وہ دکان جہاں غازی علم دین شہید نے اسے قتل کیا تھا میری آبائی رہائش سے صرف 50 گز دور ہے
29/29