ایان علی کے گرفتار ہونے کے بعد تحقیقات کا فرضی ڈرامہ
بقول عزیر بلوچ،
پیسہ لانچز میں بھر کر دوبئی اور پھر دوبئی سے سری لنکا بھیجا جاتا ۔ جہاں کسینو میں کمیشن ادا کر کے پیسے کو جوئے کی مد میں جیتا ہوا مال ڈکلیئر کروایا جاتا اور واپس دوبئی میں لا کر عجمان میں انویسٹ کر دیا جاتا۔
نہ معلوم کتنی ایان علی
آج کل محبِ وطن محترم زرداری صاحب اور محبِ اقوامِ مسلم محترم نواز شریف صاحب اور انکے ہمنوا و ہم رکاب
ایان علی، اسحاق ڈار کے بیٹوں اور دیگر احباب خرید و فروخت افراد و زر اپنے اڈوں پہ کھل کھلا کر دھندہ کر سکیں۔
اللہ، اپنی خاص مہربانی سے ہمارے ملک پر اپنا رحم و کرم نازل فرمائے۔ آمین