My Authors
Read all threads
1/ غدیر خم
مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے
اور یہ اس وقت بمنزلہ ایک چوراہے کے تھا
یہاں سے مکہ سے آنے والے حجاج کے راستے الگ الگ ہوتے تھے
مکہ اور یمن جانے والوں کا راستہ جنوب میں جاتا تھا
عراق اور ہندوستان وغیرہ کو جانے والوں کا راستہ مشرق کو جاتا تھا
اور مغربی ممالک اور
2/ مصر وغیرہا کا راستہ مغرب کی سمت
تو مدينة شمال کی جانب تھا

جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع سن 10 ہجری کو مکہ سے واپس ہوئے اور اس مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا کیوں کہ اس کے بعد آپ کے ساتھ حج پر جانے والے صحابہ الگ الگ ہونے
3/ والے تھے
حدیث غدیر خم سے مراد وہ روایت ہے جس کو امام ترمذی، ابن ماجہ اور احمد بن حنبل وغیرہ نے مختلف صحابہ کرام سے روایت کیا ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام سے متعلق ارشاد فرمایا
اللَّهُمَّ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ،
4/ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ
(مسند احمد بن حنبل : 950)

تپتے صحراء میں دھوپ کی شدید طمازت کے باوجود حاجیوں کے سوا لاکھ کے مجمع کو یکجا جمع کرنا اور رسول اسلام (ص) کا ایک طولانی خطبہ بیان کرنا صرف ایک حکم کے لیے، یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسلام
5/ کا یہ الہی حکم دیگر تمام احکامات سے ممتاز اور انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل سنت کے اکثر بزرگ علماء نے حدیث غدیر سے متعلق گفتگو کی ہے،

امام احمد حنبل نے اپنی کتاب مسند میں یوں بیان کیا ہے کہ:

براء ابن عازب کا کہنا ہے کہ: ایک سفر میں ہم رسول خدا صلی اللہ
6/ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے، غدیر خم کے مقام پر پہنچے ایک آواز دی گئی:
الصلاۃ جامعۃ،(یعنی نماز جماعت کے لیے تیار ہو جاؤ)
دو درختوں کے نیچے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے انتظام کیا گیا، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز بجا لائے اور پھر حضرت علی کا ہاتھ پکڑ کر
7/ فرمایا
کیا میں سب کی جان و مال کا مالک نہیں ہوں ؟
سب نے کہا
ہاں آپ ہماری جان و مال کے مالک ہیں۔
پھر آپ نے فرمایا
جس جس کا میں مولا ہوں، اس اس کے یہ علی مولا ہیں، خدایا اس کو دوست رکھ جو علی کو دوست رکھے اور اس سے دشمنی رکھ جو علی سے دشمنی رکھے
پھر حضرت عمر رض آپ کے گلے ملے
8/ اور کہا
مبارک ہو اے ابو طالب کے بیٹے! آپ نے صبح و شام کی ہے، اس حالت میں کہ آپ ہر مؤمن مرد و عورت کے مولا ہیں۔

یہ روایت (مسند احمد) میں مختلف مقامات پر بہت زیادہ سندوں کے ساتھ نقل ہوئی ہے۔

حافظ ابن عبد اللہ نیشاپوری نے بھی مستدرک میں مختلف الفاظ میں مختلف مقامات پر حدیث
9/ غدیر کو نقل کیا ہے۔

ابن ماجہ اور سنن ترمذی میں بھی اسی مضمون کے ساتھ اس حدیث کو نقل کیا ہے۔

غدیر خم کا واقعہ مسلمانوں کی تاریخ و زندگی سے مربوط ایک اہم اور معروف واقعہ ہے۔ جو لوگ اس واقعہ سے باخبر تھے اسے آنے والی نسلوں کے لیے دست بہ دست اور سینہ بہ سینہ منتقل کرتے تھے
10/ اور جب کبھی مناسب موقع ملتا یا حالات مناسب ہوتے، تو اس کا ذکر کرتے تھے اور استدلال و احتجاج کرتے تھے۔

غدیر کے واقعہ کی شہرت کسی خاص گروہ یا کسی خاص علاقے تک محدود نہ تھی، بلکہ مختلف اقوام اور مختلف علاقوں کے مسلمان اس سے آگاہ تھے اور تمام لوگوں کے ہاں یہ واقعہ مشہور اور
11/ معروف تھا جو اس وقت کے مسلمانوں کی زندگی میں رچ بس چکا تھا۔

ہم مختصرا یہاں پر اس روایت کے مصادر اور اس کی صحت کے اصولوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور اس کی تفصیل کو جاننے کے لیے مختلف مکتبہ فکر کی تحقیقی کتابوں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

کتاب "احقاق الحق و ملحقاتہ" از شہید قاضی
12/ نور اللہ شوشتری، میں علماء اہل سنت کے چودہ افراد پر مشتمل ایک فہرست نقل ہوئی ہے جن میں علامہ سیوطی، جزری، جلال الدین نیشاپوری، ترکمانی ذہبی شامل ہیں کہ ان سب نے حدیث غدیر کے تواتر ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

ابن حزم نے بھی منہاج السنہ میں یہی کہا ہے۔

علامہ امینی "الغدیر" میں
13/ اہل سنت کے 43 بڑے اور بزرگ علماء ( منجملہ: ثعلبی، واحدی، فخر رازی، سیوطی، قاضی شوکانی) کی عبارتوں کو نقل کرتے ہیں کہ جو حدیث غدیر کے صحیح السند ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔

نیز اہل سنت کے 30 بڑے مفسرین ( منجملہ: ترمذی، طحاوی، حاکم نیشاپوری، قرطبی، ابن حجر عسقلانی، ابن کثیر،
14/ ترکمانی) کی عبارتوں کو ان کے ناموں کے ساتھ نقل کرتے ہیں کہ ان سب نے اس آیت " یا ایھا الرسول بلّغ ما انزل الیک و ان لم تفعل۔۔۔" کے ذیل میں حدیث غدیر کو ذکر کرتے ہوئے اس آیت کو اس حدیث سے مربوط قرار دیا ہے۔

کتاب " احقاق الحق" میں حدیث غدیر کو اہلسنت کے 50 معتبر مصادر اور
15/ منابع سے نقل کیا ہے۔جیسے سسن المصطفی، مسند احمد، خصائص نسائی، عقد الفرید، حلیۃ الاولیاء وغیرہ۔

ضیاء الدین مقبلی کا کہنا ہے کہ: اگر حدیث غدیر قطعی اور یقینی نہیں ہے تو کچھ بھی دین اسلام میں قطعی اور یقینی نہیں ہے۔

غزالی نے لکھا ہے کہ: حدیث غدیر کے متن پر اکثر مسلمین کا
16/ اجماع ہے۔

بدخشی نے کہا ہے کہ: حدیث غدیر صحیح حدیث ہے، کوئی اس کی صحت پر شک نہیں کرتا مگر یہ کہ اس کے اندر تعصب کی آگ بھڑک رہی ہو کہ ایسے شخص کی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔

آلوسی کا کہنا ہے کہ: حدیث غدیر، صحیح حدیث ہے جس کی سند میں کوئی مشکل نہیں ہے اور ہمارے نزدیک اس
17/ کی صحت ثابت ہے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی اور حضرت علی (ع) سے بھی تواتر کے ساتھ نقل ہوئی ہے۔

حافظ اصفہانی کہتے ہیں کہ: حدیث غدیر صحیح حدیث ہے کہ صحابہ میں سے 100 افراد نے اسے نقل کیا ہے اور " عشرہ مبشرہ " بھی انہی سو آدمیوں میں سے ہیں۔

حافظ سجستانی کا کہنا
18/ ہے کہ: حدیث غدیر 120 صحابیوں کے ذریعے نقل ہوئی ہے اور حافظ ابو العلاء ہمدانی نے ایک 150 افراد کو بیان کیا ہے۔

حافظ ابن حجر عسقلانی " تہذیب التہذیب " میں حدیث غدیر کے بعض راویوں کو بیان کرنے کے ضمن میں اس کے طرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:

ابن جریر طبری نے حدیث غدیر
19/ کی اسناد کو ایک کتاب کے اندر جمع کیا ہے اور اسے صحیح السند حدیث شمار کیا ہے اور ابو العباس ابن عقدہ نے بھی اسے صحابہ میں سے 70 افراد کے ذریعے سے نقل کیا ہے۔

نیز کتاب " فتح الباری بشرح صحیح البخاری " میں آیا ہے کہ:

حدیث " من کنت مولاہ فعلی مولاہ " کو ترمذی اور نسائی نے
20/ نقل کیا ہے اور اس کے راویوں کے واسطے اور سندیں بہت زیادہ ہیں کہ ان سب کو ابن عقدہ نے ایک مستقل کتاب میں ذکر کیا ہے اور اس کی بہت ساری سندیں صحیح اور حسن ہیں اور ہمارے لیے امام احمد حنبل سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا:

جو کچھ علی (ع) کے فضائل کے سلسلے میں مجھ تک پہنچا ہے
21/ صحابہ میں سے کسی ایک کے بارے میں بھی نہیں ملتا۔

قندوزی حنفی حدیث غدیر کو مختلف اسناد سے نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ:

محمد بن جریر الطبری نے حدیث غدیر کو 75 طریقوں سے نقل کیا ہے اور ایک مستقل کتاب بنام " الولایۃ " اس کے بارے میں تالیف کی ہے۔ نیز ابو العباس احمد بن محمد
22/ بن سعید بن عقدہ نے ایک کتاب تالیف کی جس میں 150 طریقوں سے حدیث غدیر کو نقل کیا ہے۔

حافظ محمد بن محمد الجزری الدمشقی نے حضرت علی (ع) کے حدیث غدیر سے احتجاج کرنے کو نقل کرتے ہوئے یوں لکھا ہے کہ:

یہ حدیث حسن ہے اور یہ روایت تواتر کے ساتھ حضرت علی علیہ السلام سے نقل ہوئی ہے
23/ جیسا کہ رسول اسلام سے بھی تواتر کے ساتھ نقل ہوئی ہے کہ بہت سارے راویوں کے گروہ نے بہت سارے دوسرے راویوں کے گروہوں سے اس حدیث کو نقل کیا ہے، پس جو لوگ اس حدیث کی سند کو ضعیف کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان کی باتوں کی طرف توجہ دینا فضول ہے۔ اس لیے کہ وہ علم حدیث سے بے خبر ہیں۔
24/ حدیث غدیر کو بخاری اور مسلم نے اپنی اپنی کتاب صحیح میں نقل نہیں کیا، لیکن یہ چیز یعنی ان کا اپنی کتابوں میں نقل نہ کرنا ہرگز حدیث غدیر کی سند کے ضعیف ہونے پر دلالت نہیں کرتا۔ اس لیے کہ بہت ساری روایتیں جو خود بخاری اور مسلم کی نظر میں صحیح ہیں اور ان کی سندوں میں کوئی مشکل
25/ نہیں ہے، انہوں نے اپنی صحیحوں میں نقل نہیں کیا۔ اسی وجہ سے ان کی کتابوں کے بعد کئی مستدرک لکھی گئیں۔
اگر تمام صحیح روایات صحیح بخاری یا صحیح مسلم میں نقل ہو جاتی تو صحاح ستہ کی ضرورت نہ تھی۔ حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ کوئی عالم اور دانشمند اپنے پاس صحیح بخاری اور صحیح مسلم
26/ رکھنے کے بعد دوسری صحاح سے بے نیاز نہیں ہو جاتا۔

دوسری طرف خود بخاری اور مسلم نے بیان کیا ہے کہ جو کچھ ہم ان کتابوں میں لائے ہیں وہ صحیح ہے، نہ یہ کہ جو کچھ صحیح تھا ہم نے ذکر کر دیا۔ بلکہ بہت ساری صحیح احادیث کو دوسری وجوہات کی بنا پر ذکر نہیں کیا۔
#پیرکامل
#قلمکار
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with 💎 پـیــــــKamilــــــر™

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!