جنانچہ قوم صالح ؑ یا قوم ثمود نے اللہ سے کفر کیا۔ بہت بڑے لمبے چوڑے اور طاقتور تھے، انہوں نے پہاڑوں کے اندر اپنے گھر بنا رکھے تھے۔ جو کسی بھی موسمی شدت کا مقابلہ کر سکتے تھے۔ وہ حضرت صالح ؑ کی
روایت میں ہے کہ حضرت محمد ﷺ اپنے کچھ اصحاب کے ساتھ اس علاقے سے
وہاں نا رکنا اور نا پانی پینا ایسے راز ہیں جس کی خبر ہمیں نہیں ہے، حضرت محمد ﷺ طبعیتا معصوم ہیں چنانچہ عذاب الہی کا سن کر عام شخص اندر سے دہل جاتا ہے۔
بالکل ایسے ہی قوم لوطؑ کے ساتھ ہوا۔ وہ لوگ ہم جنس پرستی جیسے مکروہ کام میں پڑ چکے تھے، حضرت لوط ؑ نے ان کو خبر دار کیا لیکن عیش و عشرت اور گناہوں کی لزت میں اس قدر غرق تھے کہ حضرت
حضرت لوط ؑ حضرت ابراہیم ؑ کے ہم عصر تھے ۔ اپنی قوم کو بہت سمجھایا لیکن وہ باز نہیں آئے۔ اللہ نے اپنے فرشتے حضرت لوط ؑ کی طرف بھیجے انہوں نے حضرت لوط ؑ سے کہا کہ کچھ رات رہے یہاں سے اپنے اہل و آیال کو لیکر نکل جائیں ۔
فرشتوں نے تاکید کی کہ کوئی شخص پیچھے مڑ کر نا دیکھے،
جناچہ سحری کے وقت قوم لوط ؑ پر اللہ نے آسمان سے پتھروں اور آگ کی بارش کر دی ۔
کو نیچے سے اوپر کر دیا۔
آج جدید سائنس نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ جب یہ قوم زمین پر تھی اس وقت برج سنبلہ سے شہاب ثاقبوں کی بارش ہوئی تھی، وہ پتھروں کی بارش آگ
حضرت لوط ؑ کی بیوی نے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی اور مڑ کر پیچھے تباہ ہوتا شہر دیکھنے لگی۔ اور وہی پتھر کی ہو
اللہ ہمیں اپنے سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق دے اور عذاب الہی سے بچائے رکھے۔ آمین یارب العالمین