My Authors
Read all threads
ہمارے معاشرتی زندگی کے رشتہ میں پنپتا ایک ناسور:

ایک بار عبدالستار ایدھی مرحوم سے ایک انٹرویو میں پوچھا گیا،
آپ نے ہزاروں لاوارث لاشیں دفنائیں، کبھی کسی لاش کی بگڑی حالت یا اسپر تشدد دیکھ کر رونا آیا۔؟
انھوں نےآنکھیں بند کرکے گہری سوچ میں غوطہ زن ہوتے کہا تشدد یا بگڑی لاش⬇️
تو نہیں البتہ ایک مرتبہ میرے رضاکار ایک صاف ستھری لاش لے کر آئے جو تازہ انتقال ہو گیا تھا۔ بوڑھے مگر کسی پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے گھرانے کی لگ رہی تھی.
اس کےسفید چاندی جیسے بالوں میں تیل لگا ہوا تھا. اور سلیقے سے کنگھی کی ہوئی تھی. دھوبی کے دھلے ہوئے سفید اجلے کلف لگے سوٹ میں⬇️
اس کی شخصیت بڑی باوقار لگ رہی تھی. مگر تھی وہ اب صرف ایک لاش، ایدھی صاحب پھر کچھ سوچتے ہوئے گویا ہوئے.
ہمارے پاس روزانہ کئی لاشیں لائی جاتی ہیں. مگر ایسی لاش جو اپنے نقش چھوڑ جائے. کم ہی آتی ہیں اس لاش کو میں غور سے دیکھ رہا تھا. کہ میرے رضاکار نے بتایا. اس نے کراچی کی ایک⬇️
پوش بستی کا نام لے کر کہاکہ یہ لاش اس کے بنگلے کے باہر پڑی تھی. ہم جونہی بنگلے کے سامنے پہنچے تو ایک ٹیکسی میں سوار فیملی جو ہمارا ہی انتظار کر رہی تھی اس میں سے ایک نوجواں برآمد ہوا اور جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک لفافہ ہمیں تھماتے ہوئے بولا۔ یہ تدفین کے اخراجات ہیں۔⬇️
پھر وہ خود ہی بڑبڑایا۔ یہ میرے والد ہیں۔ انکا خیال رکھنا اچھی طرح غسل دے کر تدفین کر دینا۔ اتنے میں ٹیکسی سے آواز آئی۔ تمھاری تقریر میں فلائٹ نکل جائے گی۔ یہ سنتے ہی نوجواں پلٹا اور مزید کوئی بات کئے ٹیکسی میں سوار ہو گیا اور ٹیکسی فراٹے بھرتی ہوئی آنکھوں سے اوجھل ہوگئی۔⬇️
ایدھی صاحب بولے اس لاش کے متعلق جان کر مجھے بہت دکھ ہوا اور میں ایک بار پھر اس بدقسمت شخص کی جانب دیکھنے لگا تو مجھے ایسے لگا جیسے وہ بازو وا کئے مجھے درخواست کر رہا ہو کہ ایدھی صاحب ساری لاوارث لاشوں کے وارث آپ ہوتے ہیں مجھ بدقسمت کے وارث بھی آپ بن جائیں میں نےفوراً فیصلہ کیا⬇️
کہ اس لاش کو غسل بھی میں دونگا اور تدفین بھی خود کرونگا پھر جونہی غسل دینے لگا تو اس اجلے جسم کو دیکھ کر میں سوچ میں پڑ گیا کہ جو شخص اپنی زندگی میں اس قدر معتبر اور حساس ہوگا۔ اس نے اپنی اولاد کی پرورش میں کیا ناز و نعم نہ اٹھائے ہونگے۔⬇️
مگر بیٹے کے پاس تدفین کا وقت بھی نہ تھا۔اسے باپ کو قبر میں اتارنے سے زیادہ فلائٹ نکل جانے کی فکر تھی۔اور یوں اس لاش کو غسل دیتے ہوئے میرے آنسو چھلک پڑے۔ پھر وہ اپنے کندھے پر رکھے کپڑے سے آنسو پونچھتے ہوئے بولے،⬇️
اس دن میں انسانیت کی ڈوبتی نیا پر رو پڑا. کاش کہ ہم اپنی اولادوں کی عیش و عشرت کی بجائے بہتر تعلیم و تربیت پر زیادہ فوکس کریں۔
دعا ہے کہ اللہ ہمارے نوجوانوں میں ان مقدس رشتوں کے معاملے میں اسلامی اقدار کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
آمین ثمہ آمین
منقول:محتبی چوھان🔁🔁
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with Anwar Ahmad Khan

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!