ایک طرف تو وہ 22 کروڑ عوام ہے جس کی سزا صرف الزام لگنے پر کسی بھی عدالتی فیصلے سے پہلے ہی شروع ہو جاتی ہے اور دوسری طرف وہ انوکھے لاڈلے ہیں جو قانون کو کسی رکھیل کی طرح اپنی انگلیوں پر نچا کے پوری قوم کی چھاتیوں پر مونگ دل رہے ہیں
آمدن سے زائد اثاثہ جات اور
1/16
نیب نے شہبازشریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے سلسلے میں تحقیقات کیلیے 17 اور 22 اپریل کو طلب کیا تھا لیکن "شہنشاہ عالی
2/16
3/16
شہباز شریف 2 جون کو بھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس پر نیب نے
4/16
5/16
17 جون کو لاھور ہائی کورٹ میں جسٹس
6/16
7/16
اس دوران شہبازشریف نے کورونا وائرس کا شکار ہو جانے کی افواہ اڑوا دی اور اس ہی بہانے 29 جون کو عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور عدالت نے عبوری ضمانت کے کیس میں ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے ملزم کے پیش ہوئے بغیر اس کی عبوری ضمانت میں 7 جولائی تک توسیع کر کے نیب کو
8/16
7 جولائی کو جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی اور اس بار شہبازشریف
9/16
10/16
16 جولائی کو شہبازشریف اپنے ساتھ راناثناء اللہ سمیت اپنے کارکنوں کی پوری فوج لے کر عدالت پہنچےلیکن اس پوری فوج
11/16
23 جولائی کو اس کیس نے نیا رخ اس وقت اختیار کیا
12/16
13/16
17 اگست سے دو دن پہلے ہی شہبازشریف نے لاھور ہائی کورٹ میں ایک بار پھر اپنے
14/16
15/16
لاڈلے شہباز شریف کی موجیں ہی موجیں
-------
جناب چیف جسٹس صاحب،
تھوڑی توجہ اپنے ادارے کی طرف بھی
🙏🙏🙏
16/16