My Authors
Read all threads
انوکھا لاڈلا؟

ایک طرف تو وہ 22 کروڑ عوام ہے جس کی سزا صرف الزام لگنے پر کسی بھی عدالتی فیصلے سے پہلے ہی شروع ہو جاتی ہے اور دوسری طرف وہ انوکھے لاڈلے ہیں جو قانون کو کسی رکھیل کی طرح اپنی انگلیوں پر نچا کے پوری قوم کی چھاتیوں پر مونگ دل رہے ہیں

آمدن سے زائد اثاثہ جات اور
1/16
منی لانڈرنگ کے کیسوں میں مطلوب شہبازشریف کن شعبدہ بازیوں کی مدد سے اپنی گرفتاری کو مسلسل ٹالتے آ رہے ہیں یہ جاننے کیلیے یہ پورا تھریڈ پڑھیں

نیب نے شہبازشریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے سلسلے میں تحقیقات کیلیے 17 اور 22 اپریل کو طلب کیا تھا لیکن "شہنشاہ عالی
2/16
مقام" کورونا وائرس کے خطرے کو بہانہ بنا کے نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے اس کے بعد نیب نے انہیں 4 مئی کو طلب کرتے ہوئے پیش ہونے کی سختی کے ساتھ تاکید کی تو وہ 4 مئی کو نیب میں پیش تو ہوئے مگر پونے دو گھنٹے کی تحقیقات میں نیب کو کسی بھی سوال کا اطمنان بخش جواب نہ دے سک۔ بعد ازاں
3/16
نیب کے سوالات پر شہباز شریف نے اپنے وکیل کی ذریعے تحریری جواب نیب میں جمع کروایا تاہم نیب نے شہباز شریف کے جوابات اور جمع کروائے ہوئے شواہد کو ناکافی قرار دے کے انہیں 2 جون کو ذاتی حیثیت میں دوبارہ طلب کر لیا

شہباز شریف 2 جون کو بھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس پر نیب نے
4/16
انہیں گرفتار کرنے کیلیے ان کے گھر پر 2 جون کی شام کو ہی چھاپہ مارا لیکن موصوف کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی اور اس سے پہلے کہ نیب انہیں کسی اور وقت میں گرفتار کرتی شہباز شریف نے 3 جون کو لاھور ہائی کورٹ میں پیش ہو کے اس ہی روز ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر لی اور لاھور ہائی
5/16
کورٹ نے نیب کو 17 جون تک شہباز شریف کو گرفتار نہ کرنے کے احکامات جاری کر دیے اور مزے کی بات یہ ہے کہ عدالتی تاریخ میں پہلی بار ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے والا ملزم ضمانت کے عدالتی مچلکے تک جمع کروائے بغیر ضمانت حاصل کر کے گھر چلا گیا

17 جون کو لاھور ہائی کورٹ میں جسٹس
6/16
عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے شہبازشریف کی ضمانت کے کیس کی سماعت کی جس میں شہبازشریف کی طرف سے ایڈووکیٹ امجد پرویز پیش ہوئے۔ نیب نے شہبازشریف کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی لیکن عدالت نے شہبازشریف کی ضمانت میں 29 جون تک کی توسیع کر کے نیب کو شہباز شریف کی گرفتاری
7/16
سے روک دیا

اس دوران شہبازشریف نے کورونا وائرس کا شکار ہو جانے کی افواہ اڑوا دی اور اس ہی بہانے 29 جون کو عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور عدالت نے عبوری ضمانت کے کیس میں ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے ملزم کے پیش ہوئے بغیر اس کی عبوری ضمانت میں 7 جولائی تک توسیع کر کے نیب کو
8/16
ایک بار پھر اسے گرفتار کرنے سے روک دیا اور حکم دیا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی سرکاری لیبارٹری سے شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ کروا کے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے

7 جولائی کو جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی اور اس بار شہبازشریف
9/16
کی طرف سے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی لاھور بار کونسل ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ پیش ہوئے۔ عدالت میں شہبازشریف کی کورونا وائرس رپورٹ جمع کروائی گئی جو نیگیٹو آئی تھی لیکن شہباز شریف اس بار بھی "کورونا کے بہانے" عدالت میں خود پیش نہیں ہوئے لیکن اس سب کے باوجود عدالت نے شہبازشریف کی
10/16
عدالت میں حاضری سے استثناء کی درخواست منظور کرتے ہوئے شہبازشریف کی عبوری ضمانت میں 16 جولائی تک توسیع کر دی اور نیب کو شہبازشریف کی گرفتاری سے ایک بار پھر روک دیا

16 جولائی کو شہبازشریف اپنے ساتھ راناثناء اللہ سمیت اپنے کارکنوں کی پوری فوج لے کر عدالت پہنچےلیکن اس پوری فوج
11/16
میں شہبازشریف کا وکیل موجود نہیں تھا۔ شہبازشریف نے وکیل کی عدم موجودی کے عذر پر عدالت میں کیس کو التوا میں رکھنے کی درخواست کی جسے عدالت نے منظور کرتےہوئے شہبازشریف کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 23 جولائی تک کی مزید توسیع کر دی

23 جولائی کو اس کیس نے نیا رخ اس وقت اختیار کیا
12/16
جب لاھور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے یہ کہتے ہوئے اس کیس کی سماعت سے خود انکار کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 اگست تک ملتوی کر دی کہ میں چونکہ لاھور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا صدر رہا ہوں اور شہبازشریف کے وکیل ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ بھی لاھور
13/16
ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیدار ہیں، ہمارا ایک دوسرے سے پرانا تعلق ہے اس لیے میرا اس کیس کو سننا مناسب نہیں اور یوں شہباز شریف کو بِن مانگے اپنی عبوری ضمانت میں 17 اگست تک کی مزید توسیع مل گئی

17 اگست سے دو دن پہلے ہی شہبازشریف نے لاھور ہائی کورٹ میں ایک بار پھر اپنے
14/16
وکیل کی پاکستان میں عدم موجودگی کے بہانے ضمانت کی کاروائی کو التواء میں رکھنے کی درخواست کر دی اور دوسری طرف لاھور ہائی کورٹ نے خود بھی جسٹس شہرام سرور چوہدری کے بنچ سے الگ ہونے کے بعد نیا بنچ بنانے کی کوئی ضرورت ہی محسوس نہیں کی اس لیے شہبازشریف کی 3 جون سے جاری
15/16
ضمانت قبل از گرفتاری کے کیس کی تابڑ توڑ سماعتوں کے بعد آج 17 اگست کو شہبازشریف کی ضمانت قبل از گرفتاری کے کیس کیلیے "الحمدللہ" نہ ہی کوئی بنچ ہے اور نہ ہی کوئی سماعت

لاڈلے شہباز شریف کی موجیں ہی موجیں
-------

جناب چیف جسٹس صاحب،
تھوڑی توجہ اپنے ادارے کی طرف بھی
🙏🙏🙏
16/16
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with 🇵🇰 ندیم زیدی 🇵🇰

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!